• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

پانی مانگتے ہو ؟ حکومتی رٹ چیلنج نہیں ہو نے دیں گے .. تحریر ۔ انجم صحرائی

webmaster by webmaster
مئی 15, 2017
in کالم
0
پانی مانگتے ہو ؟ حکومتی رٹ چیلنج نہیں ہو نے دیں گے .. تحریر ۔ انجم صحرائی

پانی مانگتے ہو ؟ حکومتی رٹ چیلنج نہیں ہو نے دیں گے
انجم صحرائی

ابھی گذرے کل کی بات ہے جب عالمگیر خان نے کراچی میں کچرے اور بغیر ڈھکنوں کے سیوریج گٹروں کے کھلے مین ہو لوں کی طرف ارباب اختیار و اقتدار کی توجہ مبذول کرانے کے لئے ایک منفرد اور انو کھی آ گہی مہم شروع کی ۔ شروع شروع میں سڑ کوں اور مین ہول پر بنے اس وقت کے وزیر اعلی سائیں کی تصویروں کو مذاق تصور کرتے ہوئے حکومت نے سنجید گی سے نہ لیا لیکن جب وزیر اعلی ہاؤس کے عقب میں بنے سیوریج گٹر کے کھلے میں ہول پر سائیں کی تصویر بنی تو معاملہ حکومتی رٹ پر آ گیا ظاہر ہے سب کچھ برداشت ہو سکتا ہے حکومتی رٹ کے خلاف چیلنج برداشت نہیں ہو سکتا اور Fix it مہم کے آ رگنائزر عالمگیر خان کو ان کے ڈرائیور سمیت گرفتار کر لیا گیا ۔ مجھے نہیں پتہ کہ Fix it کا کیا بنا ، عالمگیر خاں کے جذ بے آج کیسے ہیں لیکن اخبارات اور میڈ یا کے ذریعے یہ آ گہی ضرور رہی کہ کراچی میں کچرے کے ڈھیر زیادہ ہو گئے ، سیوریج کے بغیر ڈ ھکنوں کے مین ہولوں کی تعداد پہلے سے بڑھ گئی ، پانی کی قلت کی شکایات دگنی ہو گئیں اور لوڈ شیڈ نگ اتنی زیادہ ہو گئی کہ جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی بھی دھرنے پہ اتر آ ئے ۔ اس حقیقت کے با وجود کہ کراچی کی سیاست میرا موضوع نہیں لیکن شہر کے ان سلگتے مسائل پر میری ہمدردیاں نہ صرف کراچی کے شہر یوں بلکہ پاکستان کے تمام علاقوں میں بسنے والے کروڑوں پا کستا نیوں کے ساتھ ہیں ۔کہ یہی مسائل میری گلی ، میرے محلے ، میرے شہر اور پورے پا کستان کے عام شہریوں کا مقدر بنے ہو ئے ہیں
پانی ، بجلی اور کچرے سمیت کراچی شہر کے ہاٹ ایشوز پر سندھ حکومت کے روائتی رویے کے مقابلہ میں سید کمال کی اپیل پر کراچی کے لاکھوں شہریوں کا احتجاج بہت منفرد تھا ، یہ شائد کراچی کے شہریوں کا یہ پہلا احتجاج تھا کہ سر کار کی گولی لاٹھی کے مقابلہ میں نہ تو کسی نے پتھر پھینکا اور نہ ہی مظاہرین نے گلیوں میں چھپ چھپ کر ٹولیوں کی شکل میں پو لیس والوں کے خلاف چا ند ماری کی ۔ یہ احتجاج اس لئے بھی انو کھا اور منفرد تھا کہ قیادت نے سرکار کی دعوت پر وزیر اعلی ہاؤس کے پر شکوہ ٹھنڈے ٹھار کمرے میں مذاکرات کی دعوت ٹھکراتے ہو ئے کھلی سڑک پر مسائل سے ستائے ہو ئے عوام کے سامنے مذاکرات کئے ۔ اس مظاہرے میں قائد اپنے بچوں پر ہونے والی شیلنگ پر پولیس کے اعلی افسر کے سامنے چیختے چلاتے تو نظر آ ئے لیکن نہ تو ان کا ہاتھ ا ٹھا اور نہ ہی اس کے کار کنوں نے اپنے قائد کی حفا ظت کے لئے پو لیس کو دھکے دئیے اور نہ ہی پو لیس کے گریبان پکڑے اور نہ ہی پو لیس والوں کے خلاف نعرے لگائے کہا جا سکتا ہے کہ شا ہراہ فیصل پر ہونے والی عوام کے جم غفیر اور پولیس کے درمیان یہ ایک یکطرفہ جنگ تھی جو بظاہر پولیس نے بغیر کسی مزا حمت کے جیت لی اور جیت کی خوشی میں آ رام سے بریانی کی ضیافت اڑائی ۔
سید کمال سمیت پی ایس پی قیادت اور کار کنوں کی گرفتاری کے بعد سندھ حکو مت کی طرف سے میڈ یا پر جاری ہونے والا بیان مجھ جیسے کم علم اور کم فہم ایک عام شہری کے لئے بھی خا صا مضحکہ خیز تھا جس میں کہا گیا تھا کہ "حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں ہو نے دیا جائے گا "مجھے اس بیان کی منطق سمجھ نہیں آ ئی کیا پیاسے لو گوں کا پانی مانگنا ، لوڈ شیڈ نگ جیسے گھمبیر مسئلہ کو اجا گر کرنا اور کراچی میں کچرے کے ڈھیروں کے خلاف آ واز بلند کرنا حکو متی رٹ کو چیلنج قرار دیا جا سکتا ہے ؟ میرا نہ ایس پی ایس سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی مجھے سید کمال سے کوئی واسطہ ، لیکن کراچی سے سینکڑوں کلو میٹر دور جنوبی پنجاب کے ایک دور افتادہ علاقہ میں بیٹھے ٹی وی چینل پر ان سماجی اور معاشرتی مسائل پر احتجاج کرتے نہتے اور پر امن شہر یوں پر عوامی ، جمہوری اور انسانی حقو ق کے بالا دستی کی دعویدارسندھ حکومت کی لاٹھی گولی اور شیلنگ پر مبنی یہ بو کھلاہٹ دیکھتے ہو ئے مجھے افسوس اور دکھ ہو ا ۔
کیا شہر یوں کی طرف سے زندگی کی ضروریات کا مطا لبہ کرنا حکو متی رٹ کو چیلنج کر نا ہے یہ ہے وہ سوال جس کا جواب مجھے نہیں مل رہ رہا ؟ قا ئد عوام شہید ذو الفقار علی بھٹو کی جماعت پیپلز پارٹی کی تو ابتدا ہی انسانی زند گی کی بنیادی ضرورتوں "روٹی کپڑا اور مکان ” کی تر حیحا فراہمی کے نکات پر ہو ئی یقیناًآج اگر بھٹو زندہ ہو تے تو پانی ، لوڈ شیڈنگ ، کرپشن ، بے روزگاری اور عدل کا نا منصفانہ نظام جیسے سلگتے شہری اور عوامی مسا ئل پی پی پی کی سیاسی جدو جہد کے بنیاد ہو تے لیکن افسوس یہ ہے کہ ماضی میں روٹی کپڑا اور مکان کے فلسفہ سے اپنی سیاست کا آ غاز کر نے والی پیپلز پارٹی کے حکمران طبقہ کو آج پانی مانگنے والے ، کچرے اور لوڈ شیڈنگ سے ستا ئے ہو ئے شہر یوں کا پر امن احتجاج حکومتی رٹ کے خلاف چیلنج نظر آ تا ہے ۔کیوں ؟

Tags: column by anjum sehrai
Previous Post

لیہ ۔پرائیویٹ تعلیمی ادار ں کی طرف سے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج میں جلد شروع ہو نے والے بی ایس پروگرام کی مخالفت افسو سناک ہے ، کالج انتظا میہ اور اسا تذہ کے خلاف لا تعداد در خواستیں بی ایس پروگرام کو ناکام بنانے کی مہم کا حصہ ہیں ۔مہر اختر وہاب پرنسپل

Next Post

لیہ ۔حکومت منگائی کے تناسب سے آنے والے بجٹ میں اساتذہ کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کرے ۔ مظہر اقبال بھٹہ

Next Post

لیہ ۔حکومت منگائی کے تناسب سے آنے والے بجٹ میں اساتذہ کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کرے ۔ مظہر اقبال بھٹہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

پانی مانگتے ہو ؟ حکومتی رٹ چیلنج نہیں ہو نے دیں گے انجم صحرائی

ابھی گذرے کل کی بات ہے جب عالمگیر خان نے کراچی میں کچرے اور بغیر ڈھکنوں کے سیوریج گٹروں کے کھلے مین ہو لوں کی طرف ارباب اختیار و اقتدار کی توجہ مبذول کرانے کے لئے ایک منفرد اور انو کھی آ گہی مہم شروع کی ۔ شروع شروع میں سڑ کوں اور مین ہول پر بنے اس وقت کے وزیر اعلی سائیں کی تصویروں کو مذاق تصور کرتے ہوئے حکومت نے سنجید گی سے نہ لیا لیکن جب وزیر اعلی ہاؤس کے عقب میں بنے سیوریج گٹر کے کھلے میں ہول پر سائیں کی تصویر بنی تو معاملہ حکومتی رٹ پر آ گیا ظاہر ہے سب کچھ برداشت ہو سکتا ہے حکومتی رٹ کے خلاف چیلنج برداشت نہیں ہو سکتا اور Fix it مہم کے آ رگنائزر عالمگیر خان کو ان کے ڈرائیور سمیت گرفتار کر لیا گیا ۔ مجھے نہیں پتہ کہ Fix it کا کیا بنا ، عالمگیر خاں کے جذ بے آج کیسے ہیں لیکن اخبارات اور میڈ یا کے ذریعے یہ آ گہی ضرور رہی کہ کراچی میں کچرے کے ڈھیر زیادہ ہو گئے ، سیوریج کے بغیر ڈ ھکنوں کے مین ہولوں کی تعداد پہلے سے بڑھ گئی ، پانی کی قلت کی شکایات دگنی ہو گئیں اور لوڈ شیڈ نگ اتنی زیادہ ہو گئی کہ جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی بھی دھرنے پہ اتر آ ئے ۔ اس حقیقت کے با وجود کہ کراچی کی سیاست میرا موضوع نہیں لیکن شہر کے ان سلگتے مسائل پر میری ہمدردیاں نہ صرف کراچی کے شہر یوں بلکہ پاکستان کے تمام علاقوں میں بسنے والے کروڑوں پا کستا نیوں کے ساتھ ہیں ۔کہ یہی مسائل میری گلی ، میرے محلے ، میرے شہر اور پورے پا کستان کے عام شہریوں کا مقدر بنے ہو ئے ہیں پانی ، بجلی اور کچرے سمیت کراچی شہر کے ہاٹ ایشوز پر سندھ حکومت کے روائتی رویے کے مقابلہ میں سید کمال کی اپیل پر کراچی کے لاکھوں شہریوں کا احتجاج بہت منفرد تھا ، یہ شائد کراچی کے شہریوں کا یہ پہلا احتجاج تھا کہ سر کار کی گولی لاٹھی کے مقابلہ میں نہ تو کسی نے پتھر پھینکا اور نہ ہی مظاہرین نے گلیوں میں چھپ چھپ کر ٹولیوں کی شکل میں پو لیس والوں کے خلاف چا ند ماری کی ۔ یہ احتجاج اس لئے بھی انو کھا اور منفرد تھا کہ قیادت نے سرکار کی دعوت پر وزیر اعلی ہاؤس کے پر شکوہ ٹھنڈے ٹھار کمرے میں مذاکرات کی دعوت ٹھکراتے ہو ئے کھلی سڑک پر مسائل سے ستائے ہو ئے عوام کے سامنے مذاکرات کئے ۔ اس مظاہرے میں قائد اپنے بچوں پر ہونے والی شیلنگ پر پولیس کے اعلی افسر کے سامنے چیختے چلاتے تو نظر آ ئے لیکن نہ تو ان کا ہاتھ ا ٹھا اور نہ ہی اس کے کار کنوں نے اپنے قائد کی حفا ظت کے لئے پو لیس کو دھکے دئیے اور نہ ہی پو لیس کے گریبان پکڑے اور نہ ہی پو لیس والوں کے خلاف نعرے لگائے کہا جا سکتا ہے کہ شا ہراہ فیصل پر ہونے والی عوام کے جم غفیر اور پولیس کے درمیان یہ ایک یکطرفہ جنگ تھی جو بظاہر پولیس نے بغیر کسی مزا حمت کے جیت لی اور جیت کی خوشی میں آ رام سے بریانی کی ضیافت اڑائی ۔ سید کمال سمیت پی ایس پی قیادت اور کار کنوں کی گرفتاری کے بعد سندھ حکو مت کی طرف سے میڈ یا پر جاری ہونے والا بیان مجھ جیسے کم علم اور کم فہم ایک عام شہری کے لئے بھی خا صا مضحکہ خیز تھا جس میں کہا گیا تھا کہ "حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں ہو نے دیا جائے گا "مجھے اس بیان کی منطق سمجھ نہیں آ ئی کیا پیاسے لو گوں کا پانی مانگنا ، لوڈ شیڈ نگ جیسے گھمبیر مسئلہ کو اجا گر کرنا اور کراچی میں کچرے کے ڈھیروں کے خلاف آ واز بلند کرنا حکو متی رٹ کو چیلنج قرار دیا جا سکتا ہے ؟ میرا نہ ایس پی ایس سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی مجھے سید کمال سے کوئی واسطہ ، لیکن کراچی سے سینکڑوں کلو میٹر دور جنوبی پنجاب کے ایک دور افتادہ علاقہ میں بیٹھے ٹی وی چینل پر ان سماجی اور معاشرتی مسائل پر احتجاج کرتے نہتے اور پر امن شہر یوں پر عوامی ، جمہوری اور انسانی حقو ق کے بالا دستی کی دعویدارسندھ حکومت کی لاٹھی گولی اور شیلنگ پر مبنی یہ بو کھلاہٹ دیکھتے ہو ئے مجھے افسوس اور دکھ ہو ا ۔ کیا شہر یوں کی طرف سے زندگی کی ضروریات کا مطا لبہ کرنا حکو متی رٹ کو چیلنج کر نا ہے یہ ہے وہ سوال جس کا جواب مجھے نہیں مل رہ رہا ؟ قا ئد عوام شہید ذو الفقار علی بھٹو کی جماعت پیپلز پارٹی کی تو ابتدا ہی انسانی زند گی کی بنیادی ضرورتوں "روٹی کپڑا اور مکان " کی تر حیحا فراہمی کے نکات پر ہو ئی یقیناًآج اگر بھٹو زندہ ہو تے تو پانی ، لوڈ شیڈنگ ، کرپشن ، بے روزگاری اور عدل کا نا منصفانہ نظام جیسے سلگتے شہری اور عوامی مسا ئل پی پی پی کی سیاسی جدو جہد کے بنیاد ہو تے لیکن افسوس یہ ہے کہ ماضی میں روٹی کپڑا اور مکان کے فلسفہ سے اپنی سیاست کا آ غاز کر نے والی پیپلز پارٹی کے حکمران طبقہ کو آج پانی مانگنے والے ، کچرے اور لوڈ شیڈنگ سے ستا ئے ہو ئے شہر یوں کا پر امن احتجاج حکومتی رٹ کے خلاف چیلنج نظر آ تا ہے ۔کیوں ؟

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.