حسرت ان غنچوں پہ جو بن کھلے مرجھا گئے
تحریر ۔۔عفت بھٹی
سورج طلوع ہوا اور کاروبار زندگی رواں دواں ہو گئے۔ سڑکیں ٹریفک سے آباد ہو گئیں کام پہ جانے والے مرد و زن۔سکول کالج یونیورسٹیز کے طالبعلم ۔رکشوں۔ موٹر سائیکلوں۔سائیکلوں کا رش ۔ہر شخص کو جلدی ہے ۔اس جلدی کے چکر میں تیزرفتاری اور اوور ٹیکنگ کی جا رہی ہے ۔اتنے رش میں پیدل چلنے والے بھی شامل ہیں ٹریفک کے اس اژدحام میں خاص طور پہ منگل کے۔دن جب منڈی مویشیاں لگتی ہے۔تو مویشیوں سے۔بھرے ٹرالے۔ لوڈر رکشوں۔کی بھرمار ہو جاتی ہے رہی سہی کسر مسافر کوچیں پوری کر دیتی یں ۔چوک اعظم اس سال کےآغاز سے ہی حادثات سے متاثر چلا آرہا جانے یہ سال آگے کیا گل کھلائے گا۔؟ گذشتہ دو ہفتے۔قبل سلنڈر سےآگ لگنےکا واقعہ پیش آیا مگر بروقت اقدام سے مارکیٹ اور شھر تباہی اور نقصان سےبچ گیا گذشتہ ہفتے آکسفورڈ سکول کا دہم جماعت کاطالبعلم آٹھ بجے کے قریب ٹرالےتلےآکے جاں بحق ہو گیا۔۔بوڑھا باپ لاچاری سے اپنے امیدوں کےبجھے چراغ کے پاس بیٹھا نوحہ کناں ہے۔کہ کچھ دیر پہلےہی تو وہ گھر سے زندہ سلامت نکلا تھا اور پل بھر میں وہ ہمیشہ کے لیے چلا گیا۔۔اور آج صبح ایک اور دل خراش خبر ملی کہ لیہ ملتان میانوالی روڈ پہ سکول وین منی ٹرک سے ٹکرا گئی اور ڈرائیور سمیت سات افراد جاں بحق ہو گئے تین بچوں کی حالت نازک اور کئی زخمی ہوئے۔وہ ننھے پھول جو ابھی کھلنا چاہتے تھے بن کھلے مرجھا گئے۔حادثے کا سبب تیزرفتاری.اوور لوڈننگ اور دھند بتایا گیا۔کتنی ماؤں کی گود اجڑ گئی۔ان کے وہم وگمان میں بھی نہ ہو گا کہ وہ اپنےبچوں کےلاشےاپنے کاندھوں پہ لادے آئیں گے۔۔ہماری بےاحتیاطیوں نےزندگی کو ارزاں کردیا ہے۔اور ہم اسی کا خمیازہ بھگت رہے۔روزانہ چوک سے گذرتے ہوئے یہ تماشا نظر سے گذرتا کہ رش کی وجہ سے ٹریفک جام ہوتا ٹریفک اہلکار اول تو وہاں موجود نہیں ہوتے ہوں تو اپنی باتوں میں محو ہوتے۔ ان کو اس بات سے غرض نہیں ہوتی کہ ان کی لاپرواہی کیا گل کھلائے گی۔
چوک اعظم یوں تو چھوٹا سا شہر ہے مگر مینار پاکستان چوک( جو اس سے قبل خونی چوک مشہور تھا) پہ انتہا کا رش ہوتا ۔اکثر ٹریفک جام رہتا۔حالانکہ ٹریفک پولیس اچھی طرح جانتی کہ شہر کا وسط ہونے کی وجہ ہر قسمی ٹریفک کی آمدورفت سارا دن ہوتی مگر بالخصوص صبح ۔دوپہر اور شام کے اوقات میں اس میں اضافہ ہو جاتا اس وقت ذرا سی بے احتیاطی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی۔اس مسئلے پہ غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم قیمتی انسانی جانیں بچا سکیں۔