دن چڑھتے ہی والدین اپنے بچے کو محبت شفقت سے ناشتہ کراکے یونیفارم پہنا کر دوپہر کے لئے لنچ بکس تیار کر کے ماتھا چوم کر سکول کے لئے روانہ کرتے ہیں سکول واپسی تک ماں کے ذہن میں ایک ہی خیال رہتا ہے میرا لخت جگر پڑھ رہا ہوگا کھیل رہا ہوگا تفریح کے ٹائم کھیل رہا ہوگا سکول سے واپسی پر ماں اپنے بچوں کا ماتھا چومتی ہے دن میں گزارے گئے لمحات میں سے سب سے پہلے چوچھتی ہے بیٹا لنچ کھا لیا تھا سکول بیگ چیک کرنے سے بھی پہلے لنچ بکس چیک کرتی ہے کہ میرے نونہال نے دوپہر کا کھانا بھی کھایا کہ ساتھ واپس لے آیا ہے میرا بچہ بچی بھوکے تو نہیں رہے اگر بچے نے کھانا نہ کھایا ہو تو وہ پیار بھرے غصیلے انداز میں بچے کوڈانتی ہے کہ لنچ نہ کرنے سے کمزور ہو جاؤ گئے پڑھ نہیں سکوں گئے پھر وہ سکول کے ہوم ورک کے بارے پوچھتے ہیں الغرض والدین اپنا سکون آرام بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کے لئے قربان کر دیتے ہیں والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ انکے بچے عملی زندگی میں کامیاب ہوجائیں مگر مائیں وہ والدین جو اپنے بچوں کو تیار کر کے سکول بھیجیں کہ انکے بچے پڑھ لکھ کر کل کلاں انکا سہارا بنین گئے معاشرے میں انکی عزت و وقار کے کامیاب بزنس مین آفیسر بن اضافے کا سبب بنیں گئے ماں بچے کی خوبصورت شرارتوں کے بارے سوچ کر امور خانہ داری میں مصروف اور مسکرا رہی ہو گی کہ اسے اطلاع ملے کہ اسکا بچہ تو ملک دشمن عناصر کی گولیوں کی بھینٹ چڑھ گیا سکول وین ٹرین سے ٹکرا گئی یا ٹریفک حادثے میں وہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ہیں وہ والدین زندہ لاش بن جاتے ہیں انکی آنکھیں بلاشبہ پتھرا جاتی ہیں انکو حوصلہ دینے والوں کا خود حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے
ایسا ہی ایک المناک واقعہ ایم ایم روڈ پر 3فروری کی صبح فتح پور کے قریب واقعہ آیا سکول وین نمبری FS7208نواحی چکوک سے بائیس طلبہ طالبات لیکر آرہا تھا کہ ٹرک نمبری FS7208سے ٹکرا گیا حادثے میں ڈرائیور سمیت سات بچے ہلاک 15زخمی ہو گے ہلاک ہونے والوں میں ڈرائیور علیم دانش بیوی ماریہ بیٹا کامران دو سالہ بیٹی مریم عبدالصمد محمد معاذ محمد سبحان محمد شاہد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں محمد قمر محمد ارشد عائشہ شایان نغمہ شیریں عائشہ صدیقہ ارم شہزادی احمد رضا زوہا ایازخالدہ فاطمہ ریحان محمد عمر اور خالدہ سمیت متعدد طلبہ طالبات شامل ہیں ابتدائی طور پر تحصیل لیول ہسپتال فتح پور کی ایک ہی ایمبولنس بعد آزاں 1122اور دوسری امدادی ٹیمیں پہنچ گئی چند دن قبل چوک اعظم میں بھی نجی سکول میں زیر تعلیم میٹرک کا سٹوڈنٹ محمد نعیم ولد امین چٹھہ ٹریکٹر ٹرالی کی زد میں آکر جاں بحق ہو گیا ہے تواتر سے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جن میں علی الصبح ہی سکول وین سکول رکشہ کے حادثات ہو رہے ہیں والدین بچوں کو سکول بھیجنے سے نفسیاتی مریض ہو رہے ہیں ملک کے طول و عرض میں ڈرائیونگ سکولز نہ ہونے کے سبب اور ڈرائیونگ لائسنس میں پراپر چیک اپ نہ ہونے کے سبب ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جن سے ٹریفک حادثات میں آئے روز قیمتی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے
سکول مالکان نے ناکارہ بسیں پرانے ماڈل کی رکھی ہوئی ہیں جہاں موسم گرما موسم سرما کی شدت کے باوجود طلبہ کو چھتوں پر بٹھایا جاتا ہیں اور گاڑی کے اندر موسم گرما میں بچوں کو سانس لینا بھی دشوار ہوتا ہے ٹراما سنٹر فتح پور میں عرصہ دراز سے سہولیات کا فقدان ہے جس کے سبب آئے روز حادثات میں قیمتی جانوں کا نا قابل تلافی نقصان ہو رہا ہے سابق ڈی پی او لیہ شوکت عباس کی تھانہ چوک اعظم میں کھلی کچہری میں میونسپل کمیٹی چوک اعظم کے سابق کونسلر ساجدخان نیازی نے اس ضمن میں کہ پرائیویٹ سکولز کی کھٹارہ بسوں کی جانب توجہ مبذول کرائی تھی جس پر ڈی پی او لیہ نے کہا کہ والدین کھٹارہ بسوں پر اپنے بچوں کو کسی صورت میں سکول کا لج نہ بھجیں اس ضمن میں پولیس لائن لیہ میں لیہ پولیس کا گاڑیاں عوام کو مہیا کر دی جائیں گئی مگر کچھ روز بعد ہی شوکت عباس صاحب کا محکمانہ تبادلہ کر دیا گیا تھا ایم ایم روڈ بلا شبہ ملک کی سب سے بڑی اور تیسری مصروف ترین رہنے والی شاہراہ ہے اسے دو رویہ کرانے کا عرصہ دراز سے عوامی مطالبہ ہے
ٹریفک حادثے کے بعد پانچ رکنی کمیٹی تشکیل تو دے دی گئی مگر کمیٹی کی رپورٹ شفارشات فائلوں میں ہی دبی رہے جائیں گئی اور چند ماہ قبل زہریلی مٹھائی کھا کر تیس سے زائد افراد کی موت کی طرح کوئی نیا حادثہ نہ رونما ہوجائے
ٹریفک حادثے میں وفات پانے والے بچوں کے اجتماعی نماز جنازہ میں صوبائی وزیر قدرتی آفات مہر اعجاز اچلانہ ایم این اے فیض الحسن وائس ڈسٹرکٹ چئیرمین مہر نور محبوب میلوانہ سمیت متعدد سیاسی سماجی مذہبی شخصیات سمیت سرکاری آفیسران نے شرکت کی نماز جنازہ میں ہر آنکھ اشکبار اور علاقے کی فضاء سوگوار تھی معصوم پھولوں کو منوں مٹی تلے دفن کر دیا گیا مگر مائیں ایک طویل عرصہ تک شائد اب اپنے بچوں کا ماتھا چومنے کیساتھ انکی نذرین نمناک آنکھوں سے اتار کر سکول بھیجا کریں گی