لیہ (مہر کامران تهند سے ) ضلع لیہ کے بلدیاتی الیکشن میں ضلع کونسل و میونسپل کمیٹیوں کے الیکشن اپنے اپنے مفادات کو ملحوظ خاطر رکهتے ہوئے اور اعلی قیادت کے فیصلوں کے سامنے سر تسلیم خم کر کے آپس میں صلح کر لی. صلح کے نتیجے میں اب لیہ میں ضلع کونسل کے الیکشن میں لیگی امیدوار کی جیت یقینی ہو
چکی ہے. لیگی امیدوار کو کسی چئیرمین یونین کونسل کے ووٹ کے لئیے منت ترلہ یا ووٹ مانگنے کی ضرورت بهی نہیں رہی.کیونکہ مدم امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ الیکشن جیت چکے ہیں…
کاغزی طور پر تحریک انصاف نے لیہ میں اپنا امیدوار کهڑا کیا ہے لیکن تحریک انصاف کے پاس آٹه چئیرمیں ہونے کے باوجود وہ مخصوص سیٹوں کے الیکشن میں اسی لیگی گروپ کا ساته دے چکے ہیں جس لیگی گروپ سے اب لیگی امیدوار الیکشن لڑ رہا ہے. موجودہ بلدیاتی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کی ضلعی قیادت اور پارلیمانی کلاس کے فیصلوں کی بدولت لیہ میں اپنا مقام کهو چکی ہے. اگر تحریک انصاف کی قیادت چاہتی تو لیہ کے بلدیاتی الیکشن میں لیگی امیدواروں کو سخت ٹائم دے سکتی تهی. مخصوص سیٹوں میں دو یا تین سیٹیں حاصل کر کے مسلم لیگ کی مقامی چپقلش اور گروپ بندی کا فائدہ اٹهاتے ہوئے اپنا چئیرمین منتخب کرا سکتی تهی. لیکن ایسا نہیں ہوا اور ہو گا بهی نہیں.. کیونکہ ایک تو تحریک انصاف لیہ کی پارٹی قیادت مسلم لیگ کی سابقہ ضلعی قیادت کے پاس ہی ہے اور پارلیمانی کلاس بهی پی پی پی سے قبضہ جما چکی ہے. پارٹی سے نظریاتی کارکن خاموش ہیں.تحصیلوں کی قیادت بهی ایسے لوگوں کے پاس ہے جو پارٹی کے مفادات کے لئیے کم شخصیات کے مفادات کے لئیے کام کر رہے ہیں. اور ایک تحصیل کی قیادت کرنے والے کے گهر میں کسی نے دانوں کی بوری بهی نہیں بهجوائی کا ضرب المثل والا نام نہاد کارکن بهی غائب ہے. غائب تو ہونا ہےجو دن کے دو بجے سو کر اٹهتا ہو، دو سے چار ناشتہ کرکے اور چار بجے کے بعد یار دوستوں کے ساته محفل سجاتا ہو اور وہ رات گئے تک جاری رہے ایسی تحصیل قیادت کیا پارٹی کے لیے کام کرے گی یا اتنے بڑے فیصلے کرے گی. ایسے بڑے فیصلوں کے لئیے بڑے دماغ اور بڑی قیادت کر سکتی ہے جو کہ موجودہ تحریک انصاف کی ضلعی قیادت و پارلیمانی کلاس کے پاس نہیں ہے.. بہرحال مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت مبارکباد کی مستحق ہے کہ وہ سیاسی داو پیچ استعمال کر کے مدمقابل کو چاروں شانے چت کر رہی ہے اور اس کے لئیے انہیں زیادہ محنت کرنے کی ضرورت بهی نہیں پڑی. لیہ کی عوام جانتی ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں کیا ہوتا ہے. ایک وقت ایسا بهی آیا تها کہ لیہ کے بلدیاتی الیکشن میں سیاسی بت آور شخصیات اپنے اپنے گروپ بنا کر بیٹهی تهیں کہ اوپر سے صرف ایک سیٹ رکهنے والے کو چیئرمیں ضلع کونسل بنانا پڑ گیا تها.اب کی بار بهی کچه ایسا ہوا ایم پی اے کی نشست سے ہارنے کے بعد میونسپل کمیٹی کروڑ اور فتح پور سے بهی خاطر خواہ رزلٹ حاصل نہ ہو سکنے کے بعد اعلی قیادت نے اسی گروپ کو اپنا امیدوار ڈکلیر کیا..اور بغاوت کا اعلان کرنے والے کچه دن بعد ہی جهاگ کی طرح بیٹه گئے..
اس بلدیاتی الیکشن میں موجودہ چئیرمین ضلع کونسل کو یونین کونسل کے چئیرمینوں سے ووٹ مانگنے کی ضرورت بهی نہیں اور وہ خود آ کر ووٹ دیں گے. کیونکہ مدمقابل ہی کوئی نہیں ہے..