حسرت اِن غنچوں پر جو بن کھلے مرجھاگئے
تحریر . ۔نثار احمد خان
سوگوار فضاء پھول بھی غمناک انہی پھولوں کو لحد پر نچھاور کرنے کے لیے خریداروں کا رش مارکیٹوں میں پھولوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ سے دوسرے شہروں سے پھولوں کے آرڈر دیے گئے ہیں کیونکہ مائیں کل شام سے ہی مضطرب ہیں یہ اضطراب ساری زندگی انہیں رہے گا اور کیوں نہ ہو۔ اپنی کوکھ سے جن
بچوں کو جنم دیا اور ناز و نعم سے پالا تھا جو روزانہ بن سنور کر سکول جاتے تھے آج نظر نہیں آرہے۔ان بچوں کا یونیفارم،بستہ کتابیں،کھلونے تو دیکھائی دے رہے ہیں اور کسی گوشے میں قہقہے اور معصوم باتیں سنائی دے رہی ہیں لیکن وہ نظر نہیں آرہے کیونکہ ظالم درندوں نے آرمی پبلک سکول پشاور پر 16دسمبر 2014ء کو حملہ کر کے ان کھلتے چراغوں کو ہمیشہ کے لیے بجھا دیا تھاجنہوں نے مستقبل میں ملک کی باگ ڈور سنبھال کر قوم کو ترقی کی شاہراہ پر گامز ن کرنا تھا۔اے پی ایس پشاور کے شہید طلبا ء سرخوں ہوگئے ان کے خون نے قوم کو نئی منزل پر گامز ن کردیا جس سے صرف تعلیم،امن اور ترقی کے لیے برائی اور بدامنی کو جڑ سے اُکھاڑنے کے لیے قوم متحد ہوئی اور آج پاکستان پہلے سے کہیں زیادہ پرُامن اور مستحکم ہو گیا ہے۔شہدائے اے پی ایس نے سیاسی،عسکری اور عام آدمی کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا کہ دہشت گردی کو ملکی حدود سے باہر دھکیلنے میں کام یاب ہونا ہے جس کے تحت نیشنل ایکشن پلان کی صورت میں دیگر صوبوں کی طرح صوبہ پنجاب میں تعلیمی اداروں کو بہتر ین اور بھرپور سیکورٹی کی فراہمی کے لیے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کر دیا گیا۔قوم کا بچہ بچہ سینہ سپر ہوچکا ہے اور ان کی للکار نے ملک دشمنوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم ایسی متحدقوم ہیں جن کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے۔تعلیمی اداروں میں طلبا ء،اساتذہ و سیکورٹی گارڈ کو موک ایکسائز کے ذریعے ناخوش گوار واقعات سے نمٹنے کی موثر ٹریننگ دی گئی ہے آج طلباء عزم و ہمت کا نشان بنے تعلیم کے حصول میں پہلے سے زیادہ اطمینان کے ساتھ مگن ہیں۔وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہبا ز شریف کی ہدایت پر سانحہ اے پی ایس کے شہدا ء کو پھرپور خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تمام تعلیمی اداروں میں مختلف پروگرام تشکیل دیے گئے ہیں تاکہ شہدا ء کی عظیم قربانیوں کو یاد رکھا جاسکے۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہیں کہ جب کسی قوم میں تعلیم کی ترویج ہوجائے تودہشت گردی اپنی موت آپ مرجاتی ہے اور اس دن ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ تعلیم کو عام کریں گے اور ملک بھر کے تمام بچوں کو زیور تعلیم و جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں گے۔تاکہ اس قوم کو اے پی ایس کے شہید طلباء جیسے بہادر سپوت میسر آسکیں۔سانحہ اے پی ایس کے شہید طلبا ء کے والدین بھی قابل فخر ہیں جنہوں نے اس عظیم سانحہ کو صبر سے برداشت کیا۔
اللہ تعالی شہد ا کے درجات کو مزید بلند کرے۔آمین