• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

یادوں کے دریچے سے .. تحریر ۔ثمینہ کنول

webmaster by webmaster
دسمبر 2, 2016
in کالم
0
یادوں کے دریچے سے  ..  تحریر ۔ثمینہ کنول
یادوں کے دریچے سے
samena-kanwal2
تحریر ۔ثمینہ کنول
تمہاری آنکھ سے دل تک کا سفر کرنا ہے مجھ کو
یہ کتنی خوبصورت منزلوں کا راستہ ہو گا
imageہم سفر اگر ہم مزاج ہو اور اوپر سے دل چسپ تو سفر نہ صرف مزے دار ہو جاتا ہے بلکہ یاد گار بن جاتا ہے ۔ماضی کی یادوں کا دریچہ وا ہو اتو میں اس دنیا سے اُ س دنیا میں چلی گئی جہاں سے میری ازدواجی زندگی

خوبصورت سفر شروع ہو ا۔وہ 14اگست ۔۔۔۔۔جب میری شادی ہوئی ۔11 ستمبر کو میاں جی میکے لینے آئے تو گھر کی بجائے لاہور لے گئے موسم بہت سہانا ہو رہا رہا تھا یا محسوسات کا کمال تھا دریا راوی کے کنارے ایک خوبصورت تاریخی مقام کامران کی بارہ دری واقع ہے مغلیہ بادشاہت کے بانی بابر مرزا کے بیٹے کامران مرزا نے اسے تعمیر کروایا یہ بارہ دری ایک باغ کا حصہ تھی اور راوی سے 2 میل دور تھی مگر دریا کے بہاؤ کی وجہ سے اب یہ دریا میں ایک خوبصورت جزیرے کی ماند دکھائی دیتی ہے ۔کشتی میں سوار ہو کر جب ہم بارہ دری کی جانب ایک دوسرے پر پانی پھینکتے ہوئے جا رہے تھے ۔ پانی پھینکتے ہوئے ایک یاد گار تصویر آج بھی مسکراتی رہتی ہے۔
بارہ دری کی خوبصورتی دیکھ کر مبہوت کیا ہونا تھا یہاں یہ عالم تھا کے نظارے ہمیں دیکھ رہے تھے اور ہم ایک دوسرے کو ،بقول ان کے
’’ تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے ‘‘
اب ہمارا رخ انارکلی بازار کی جانب تھا جو میری فرمائش تھی کے اس بازار کی تعریفیں بہت سنی تھیں ڈسکہ کے چھوٹے سے بازار کی نسبت یہ بازار شیطان کی آنت کی طرح دکھائی دے رہا تھا ہم چلتے جا رہے تھے مگر بازار کا انت نظر نہیں آ رہا تھا کپڑے ،جوتے ،جیولری کتابیں ،پردے ، برتن اور بے شمار چیزوں کی دکانیں تھیں مگر میری نگاہیں کپڑے ،جوتو ں اور جیولری پہ ٹکی ہوئی تھیں ہر شے دیکھ کے میں مچل رہی تھی ایک آدھ بار تو انھو ں نے دلوا دی مگر پھر سنی ان سنی کر کے آ گے بڑ ھتے گے ۔جیولری شاپ کے شوکیس سے جھانکتا ایک خوبصورت سیٹ دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا فورا فرمائش داغ دی مگر قیمت سن کے وہ پھر آ گے بڑھ گئے پھر توجناب میری ایسی تیوری چڑھی کے پو چھتے ہی رہ گئے کہ کیا ہوا چپ کیوں ہو مگر میں ایک لفظ نا بولی جب تک کے وہ مجھے ایک بک سٹال میں نہ لے گئے اب میری آنکھوں میں چمک تو واپس آ گئی مگر ڈرتے ڈرتے ایک ہی رسالہ پاکیزہ لیا پچھلے تجربے کے پیش نظر کہ جانے کیا بات ہے کچھ لے کے نہیں دے رہے ۔یہ تو بعد میں عقدہ کھلا کے سب کچھ ابا جی کے حوالے کر کے یہ خالی جیب ہوتے ھیں (جوائنٹ سسٹم میں رہنے والے شاید سمجھ سکیں ) خیر کتابیں دیکھ کر جو منہ پہ رونق آ گئی تو ہنس کے کہنے لگے واہ بھئی بڑا سستا منا لیا میں نے تو ہاہاہا ۔۔!
اب ہماری اگلی منزل باغ جناح تھی ۔دلکش پھول جہاں آنکھوں کو طراوت بخش رہے تھے وہاں دل کو بھی عجب سرور مل رہا تھا رومانوی ماحول کے زیر اثر سرتاج نے میرا اور اپنا نام بھی کسی نوکدار چیز سے ایک درخت پہ کھود دیا وہاں درختوں پہ جا بجا ناموں سے شاید متاثر ہو کے خود کو بھی کوئی ہیرو ہی سمجھ رہے تھے ۔واپسی پہ سین کچھ یوں تھا کہ میں آرام سے بیٹھی پاکیزہ پڑ ھ رہی تھی اور وہ بار بار میرا منھ دیکھتے مگر اس ڈر سے کہ کہیں میں پھر سے ناراض نہ ہو جاؤں کچھ کہہ بھی نہیں رہے تھے ۔ہاہاہاہا کچھ دن میں اتنا رعب تھا میرا ان پہ میں دل ہی دل میں مزے لے رہی تھی ۔مگر جناب سسرال پہنچتے ہی وہ درگت بنی میرے ان کی بلا اجازت بیوی کو سیر کرانے کی کہ مت پوچھیں کہ سفر ساری عمر کے لئیے یادگار ہو گیا اور وہ پھر بھی باز نہ آئے اور ایسے بے شمار سفر ہم کر چکے ۔
Tags: urdu column by samina kawanl
Previous Post

حلم وفا کا پیکرملک حاکمین خان …. شاہداقبال شامی

Next Post

مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کے لئے فوری فول پروف اقدامات کئے جائیں،وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا ویڈیو لنک سے خطاب

Next Post

مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کے لئے فوری فول پروف اقدامات کئے جائیں،وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا ویڈیو لنک سے خطاب

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
یادوں کے دریچے سے
samena-kanwal2 تحریر ۔ثمینہ کنول
تمہاری آنکھ سے دل تک کا سفر کرنا ہے مجھ کو یہ کتنی خوبصورت منزلوں کا راستہ ہو گا imageہم سفر اگر ہم مزاج ہو اور اوپر سے دل چسپ تو سفر نہ صرف مزے دار ہو جاتا ہے بلکہ یاد گار بن جاتا ہے ۔ماضی کی یادوں کا دریچہ وا ہو اتو میں اس دنیا سے اُ س دنیا میں چلی گئی جہاں سے میری ازدواجی زندگی
خوبصورت سفر شروع ہو ا۔وہ 14اگست ۔۔۔۔۔جب میری شادی ہوئی ۔11 ستمبر کو میاں جی میکے لینے آئے تو گھر کی بجائے لاہور لے گئے موسم بہت سہانا ہو رہا رہا تھا یا محسوسات کا کمال تھا دریا راوی کے کنارے ایک خوبصورت تاریخی مقام کامران کی بارہ دری واقع ہے مغلیہ بادشاہت کے بانی بابر مرزا کے بیٹے کامران مرزا نے اسے تعمیر کروایا یہ بارہ دری ایک باغ کا حصہ تھی اور راوی سے 2 میل دور تھی مگر دریا کے بہاؤ کی وجہ سے اب یہ دریا میں ایک خوبصورت جزیرے کی ماند دکھائی دیتی ہے ۔کشتی میں سوار ہو کر جب ہم بارہ دری کی جانب ایک دوسرے پر پانی پھینکتے ہوئے جا رہے تھے ۔ پانی پھینکتے ہوئے ایک یاد گار تصویر آج بھی مسکراتی رہتی ہے۔ بارہ دری کی خوبصورتی دیکھ کر مبہوت کیا ہونا تھا یہاں یہ عالم تھا کے نظارے ہمیں دیکھ رہے تھے اور ہم ایک دوسرے کو ،بقول ان کے ’’ تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے ‘‘ اب ہمارا رخ انارکلی بازار کی جانب تھا جو میری فرمائش تھی کے اس بازار کی تعریفیں بہت سنی تھیں ڈسکہ کے چھوٹے سے بازار کی نسبت یہ بازار شیطان کی آنت کی طرح دکھائی دے رہا تھا ہم چلتے جا رہے تھے مگر بازار کا انت نظر نہیں آ رہا تھا کپڑے ،جوتے ،جیولری کتابیں ،پردے ، برتن اور بے شمار چیزوں کی دکانیں تھیں مگر میری نگاہیں کپڑے ،جوتو ں اور جیولری پہ ٹکی ہوئی تھیں ہر شے دیکھ کے میں مچل رہی تھی ایک آدھ بار تو انھو ں نے دلوا دی مگر پھر سنی ان سنی کر کے آ گے بڑ ھتے گے ۔جیولری شاپ کے شوکیس سے جھانکتا ایک خوبصورت سیٹ دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا فورا فرمائش داغ دی مگر قیمت سن کے وہ پھر آ گے بڑھ گئے پھر توجناب میری ایسی تیوری چڑھی کے پو چھتے ہی رہ گئے کہ کیا ہوا چپ کیوں ہو مگر میں ایک لفظ نا بولی جب تک کے وہ مجھے ایک بک سٹال میں نہ لے گئے اب میری آنکھوں میں چمک تو واپس آ گئی مگر ڈرتے ڈرتے ایک ہی رسالہ پاکیزہ لیا پچھلے تجربے کے پیش نظر کہ جانے کیا بات ہے کچھ لے کے نہیں دے رہے ۔یہ تو بعد میں عقدہ کھلا کے سب کچھ ابا جی کے حوالے کر کے یہ خالی جیب ہوتے ھیں (جوائنٹ سسٹم میں رہنے والے شاید سمجھ سکیں ) خیر کتابیں دیکھ کر جو منہ پہ رونق آ گئی تو ہنس کے کہنے لگے واہ بھئی بڑا سستا منا لیا میں نے تو ہاہاہا ۔۔! اب ہماری اگلی منزل باغ جناح تھی ۔دلکش پھول جہاں آنکھوں کو طراوت بخش رہے تھے وہاں دل کو بھی عجب سرور مل رہا تھا رومانوی ماحول کے زیر اثر سرتاج نے میرا اور اپنا نام بھی کسی نوکدار چیز سے ایک درخت پہ کھود دیا وہاں درختوں پہ جا بجا ناموں سے شاید متاثر ہو کے خود کو بھی کوئی ہیرو ہی سمجھ رہے تھے ۔واپسی پہ سین کچھ یوں تھا کہ میں آرام سے بیٹھی پاکیزہ پڑ ھ رہی تھی اور وہ بار بار میرا منھ دیکھتے مگر اس ڈر سے کہ کہیں میں پھر سے ناراض نہ ہو جاؤں کچھ کہہ بھی نہیں رہے تھے ۔ہاہاہاہا کچھ دن میں اتنا رعب تھا میرا ان پہ میں دل ہی دل میں مزے لے رہی تھی ۔مگر جناب سسرال پہنچتے ہی وہ درگت بنی میرے ان کی بلا اجازت بیوی کو سیر کرانے کی کہ مت پوچھیں کہ سفر ساری عمر کے لئیے یادگار ہو گیا اور وہ پھر بھی باز نہ آئے اور ایسے بے شمار سفر ہم کر چکے ۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.