• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

نظریہ پاکستان۔ نظریہ قرآن .. تحریر ۔ عفت بھٹی

webmaster by webmaster
نومبر 28, 2016
in کالم
0
بھارتی جنگی جنون …..  عفت

نظریہ پاکستان۔ نظریہ قرآن

images-2
تحریر ۔ عفت بھٹی

نظریہ پاکستان۔ نظریہ قرآن اور نظریہ اسلام ہے۔ کیونکہ تحریک پاکستان کے مراحل کے دوران اسلامیان ہند نے جو نظریاتی نعرہ بلند کیا تھا پاکستان کا مطلب کیا لا اللہ الا اللہ برصغیر کے مسلمانوں کا یہ نظریہ ایک منفرد نظریہ تھا جس کے پیچھے ایک نہایت پختہ عقیدہ، وسیع و عریض اور مضبوط و منفرد تہذیب ، تابناک ماضی اور روشن مستقبل مضمر تھا۔ اس نظریے نے جہاں قیامِ پاکستان کے امکانات روشن کیے وہیں اس کی بقا و سلامتی اور ترقی و استحکام کا رُخ بھی متعین کیا۔ تحریکِ پاکستان کی اس فوری اور شاندار کامیابی نے مصورِ پاکستان کے اس قول کی تائید کر دی۔

اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی

قرار دادِ پاکستان بھی دراصل اسی نظریے کی بنا پر سامنے آئی تھی۔ جس نے مسلمانوں کی منزل قیامِ پاکستان تک رسائی کو ممکن بنایا۔ جناب ذی وقار۔عصر حاضر میں آج جب تعمیرِ وطن کی بات ہو رہی ہے تو اس وقت بھی کسی نئی توجیہہ اور تاویل کے بجائے ہمیں پھر انہیں نشانوں پر پلٹنا ہوگا۔ اس مملکت کی بنیاد جس نظریے پر ہے اس کا استحکام اسی سے مشروط ہے۔جناب والا۔

درحقیقت نظریہ ہی کسی قوم کی تشکیل، بقا اور دوام کا ضامن ہوتا ہے۔ اس کی تہذیب و ثقافت، ترقی اور تمدن اسی نظریے پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر کسی قوم کی نظریاتی بنیادیں کمزور پڑ جائیں تو وہ زیادہ دیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔ پاکستان جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اس کا استحکام اور بقا بھی اسی نظریہ سے وابستہ ہے۔ ایک نظریاتی مملکت ہونے کے ناطے نظریہ پاکستان کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے۔ پاکستان عصر حاضر میں جن خوفناک اور اندوہناک سیاسی اور قومی منجدھار سے ہمکنار ہے۔اس سے نبروآزما ہونے کے لیے ہمیں قرآن اور اسلام کی امداد کی اشد ضرورت ہے۔حضرت قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات اور تصورات کو مکمل طور پر جزوجاں بنانا ہوگا
انہی اہم ترین مقاصد کے حصول کے لیےنظریہ پاکستان کو دوبارہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اکثروبیشتر دانشوراں کرام نظریہ پاکستان کی تفہیم میں ڈنڈی مار جاتے ہیں۔جو کسی طرح بھی قومی تعمیر و ترقی اور عروج کا باعث نہیں بنتا۔ لہذا عصر حاضر کا تقاضہ ہے کہ وہ بنیادی نظریات جو تخلیق پاکستان میں کارفرما تھے انہیں جلد از جلد بروئے کار لایا جائے۔ اور پاکستان کی نسل نو میں احساس تفاخر اور قومی استقلال و استقامت کی ضمانت دی جائے۔
جناب ذی وقار۔
یہ بات مسلم ہے کہ جسموں پر حکومت کی نسبت روحوں کی تسخیر زیادہ اثر انگیز ہوتی ہے۔ اگرچہ جسم پر وار ہونے والے واقعات بھی خاص حد تک نظریات و افکار میں تغیر کا باعث بنتے ہیں۔ مگر مسلمانوں کی تاریخ میں کئی ایسے بلال موجود ہیں کہ جنہوں نے جسم و جاں سب کچھ لٹا دیا۔ مگر نظریے سے انحراف نہیں کیا۔ آج پوری دنیا میں یہ تاثر عام کیا جا رہا ہے کہ ہمیں فلاں اچک لے گا یہ نہ کیا تو ہماری معیشت برباد ہوجائے گی۔ ملک پر قبضہ ہوجائے گا ایٹمی حملہ ہو جائے گا۔

حالانکہ
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیخ بھی لڑتا ہے سپاہی

ہم تو مومن ہیں ہمارا دین ہمیں دروریوار سجانے کی بجائے روح کو سنوارنے کا درس دیتا ہے اگر مسلمانان پاکستان کے لیے نظریہ کی نسبت معیشت اہم ہوتی تو قیام پاکستان کے لیے تاریخ انسانیت کی سب سے بڑی ہجرت وقوع پزیر نہ ہوتی وسیع و عریض جاگیروں اور محلات کے مالک سب کچھ لٹا کر بے سروسامان پاک سرزمین پر قدم نہ رکھتے۔ اگر جان کا خوف ہوتا تو نہتے ہندوستان کا سینہ چیرتے خونی لکیر اور لاشوں کے پل عبور کرنے کا ہرگز نہ سوچتے۔ ہاں اگر انہیں فکر تھی تو ایمان کی عقیدے کی ، مستقبل کی۔ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت کے قیام کی اور اس کے بقا کی۔ وہ اس وقت بھی سید، مرزا، پنجابی، سندھی، بنگالی، بلوچی، پٹھان اورکشمیری تھے مگر ان پہچانوں کو انہوں نے ایک وطن کےحصول میں حائل نہیں ہونے دیا۔ بلکہ اس یکجائی نے ملت اسلامیہ کو اس عظیم سلطنت کے حصول کے قابل بنایا۔ اس نظریہ نے انہیں ہر خوف سے بےنیاز کر دیا تھا۔
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام تیرا دیس ہے تو مصطفوی ہے
آج جبکہ ہم روحانی، فکری، نظریاتی، اور عملی ہر لحاظ سے زوال و انحطاط کا شکار ہیں۔ آج ظاہری حدیں ختم اور غیر موئثر کرنے کی بات ہورہی ہے۔ اس تناظر میں اگر یہ کہا جائے کہ نظریہ پاکستان پرکام کی پہلے اتنی ضرورت نہ تھی جتنی آج ہے تو یہ بے جا نہ ہو گا۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج شوگر کوٹڈ گولیاں ہیں۔ جو پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک اور شرانگیز ہیں مگر ہماری بےچارگی نے ہم سے وہ بھی چھین لیا جو دور غلامی میں بھی ہم سے نہیں چھینا تھا۔
جو قومیں اپنے نظریات سے رو گردانی کرتی ہیں وہ اقوام عالم کی اندھی تقلید میں اپنا تشخص کھو بیٹھتی ہیں ۔ نظریات اگر عمل کی تجربہ گاہ سے نکل جائیں تو اصل میں شکوک و شبہات جنم لے لیتے ہیں اور نئی نسل ان تصورات کو دقیانوسیت اور بنیاد پرستی کا لیبل لگا کر ان سے کنارہ کش ہو جاتی ہے۔ اور وقت کی دھار کو دیکھ کر نئے اصول و ضوابط کی طرف متوجہ ہو جاتی ہے۔
کام ہے میرا تغیرنام ہے میرا شباب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب
عصرحاضر میں جہاں ہم اور بہت سے مسائل کا شکار ہیں وہاں نئی نسل میں نظریاتی نا پختگی اورفکری ناہمواری سب سے بڑا مسئلہ ہیں۔ انہیں اس حقیقت کا علم نہیں کہ نظریہ ہے تو ریاست ہے بصورت دیگر 147اکھنڈ بھارت148 کا نعرہ لگانے والے ابھی تک گھات لگائے بیٹھے ہیں۔ آج سرحدوں کو غیر ضروری بندھن قرار دینا معاشرتی، ثقافتی تعلیمات کے نغمے الاپنا۔ بھارت کی طرف سے آئے دن ہونے والے شر پسندانہ اقدامات اور دشمنی پر مبنی کاروائیاں سب اسی سوچ سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں۔ ایک ہزار برس اکھٹے رہنے کے باوجود اپنا الگ الگ تشخص برقرار رکھنے والی قوموں کو پھر سے ایک کرنے کی باتیں نہ صرف یہ کہ عارضہ عقل کی طرف نشاندہی کرتی ہیں بلکہ دشمن کے خوفناک عزائم کا پردہ چاک کرتی ہیں۔

ملک کی موجودہ خطرناک صورت حال کا تقاضہ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی سطع پر پھر سے نظریہ پاکستان اور اس کے تقاضوں کو قوم کے سامنے اجاگر کرکے ملک سے محبت کے جذبات کو فروغ دیا جائے۔ نسل نو کی نظریاتی تربیت کے لیے حکومتی سطع پر عملی اقدامات کیے جائیں۔ تمام سیاسی، مذہبی اور عسکری قائدین دیگر اہم شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر ملک کے لیے مستقل پالسیاں مرتب کی جائے اور ان پر عمل درامد یقینی بنایا جائے۔ سیاسی اور مذہبی ہم آہنگی کے لیےکانفرسوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جائے۔ اور فرقہ درایت پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ تاکہ قوم کو ایک بار پھر متحد اور منظم کیا جا سکے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

images-1

Tags: column by iffat bhatti
Previous Post

پنجاب کی صوبائی کابینہ میں توسیع، مہر اعجاز احمد اچلانہ سمیت11 نئے وزرا، 2 معاونین خصوصی اور 3 مشیروں نے حلف اٹھا لیا

Next Post

General Zubair Mahmood Hayat takes charge as CJCSC

Next Post
General Zubair Mahmood Hayat takes charge as CJCSC

General Zubair Mahmood Hayat takes charge as CJCSC

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

نظریہ پاکستان۔ نظریہ قرآن

images-2 تحریر ۔ عفت بھٹی

نظریہ پاکستان۔ نظریہ قرآن اور نظریہ اسلام ہے۔ کیونکہ تحریک پاکستان کے مراحل کے دوران اسلامیان ہند نے جو نظریاتی نعرہ بلند کیا تھا پاکستان کا مطلب کیا لا اللہ الا اللہ برصغیر کے مسلمانوں کا یہ نظریہ ایک منفرد نظریہ تھا جس کے پیچھے ایک نہایت پختہ عقیدہ، وسیع و عریض اور مضبوط و منفرد تہذیب ، تابناک ماضی اور روشن مستقبل مضمر تھا۔ اس نظریے نے جہاں قیامِ پاکستان کے امکانات روشن کیے وہیں اس کی بقا و سلامتی اور ترقی و استحکام کا رُخ بھی متعین کیا۔ تحریکِ پاکستان کی اس فوری اور شاندار کامیابی نے مصورِ پاکستان کے اس قول کی تائید کر دی۔

اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی

قرار دادِ پاکستان بھی دراصل اسی نظریے کی بنا پر سامنے آئی تھی۔ جس نے مسلمانوں کی منزل قیامِ پاکستان تک رسائی کو ممکن بنایا۔ جناب ذی وقار۔عصر حاضر میں آج جب تعمیرِ وطن کی بات ہو رہی ہے تو اس وقت بھی کسی نئی توجیہہ اور تاویل کے بجائے ہمیں پھر انہیں نشانوں پر پلٹنا ہوگا۔ اس مملکت کی بنیاد جس نظریے پر ہے اس کا استحکام اسی سے مشروط ہے۔جناب والا۔

درحقیقت نظریہ ہی کسی قوم کی تشکیل، بقا اور دوام کا ضامن ہوتا ہے۔ اس کی تہذیب و ثقافت، ترقی اور تمدن اسی نظریے پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر کسی قوم کی نظریاتی بنیادیں کمزور پڑ جائیں تو وہ زیادہ دیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔ پاکستان جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اس کا استحکام اور بقا بھی اسی نظریہ سے وابستہ ہے۔ ایک نظریاتی مملکت ہونے کے ناطے نظریہ پاکستان کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے۔ پاکستان عصر حاضر میں جن خوفناک اور اندوہناک سیاسی اور قومی منجدھار سے ہمکنار ہے۔اس سے نبروآزما ہونے کے لیے ہمیں قرآن اور اسلام کی امداد کی اشد ضرورت ہے۔حضرت قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات اور تصورات کو مکمل طور پر جزوجاں بنانا ہوگا انہی اہم ترین مقاصد کے حصول کے لیےنظریہ پاکستان کو دوبارہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اکثروبیشتر دانشوراں کرام نظریہ پاکستان کی تفہیم میں ڈنڈی مار جاتے ہیں۔جو کسی طرح بھی قومی تعمیر و ترقی اور عروج کا باعث نہیں بنتا۔ لہذا عصر حاضر کا تقاضہ ہے کہ وہ بنیادی نظریات جو تخلیق پاکستان میں کارفرما تھے انہیں جلد از جلد بروئے کار لایا جائے۔ اور پاکستان کی نسل نو میں احساس تفاخر اور قومی استقلال و استقامت کی ضمانت دی جائے۔ جناب ذی وقار۔ یہ بات مسلم ہے کہ جسموں پر حکومت کی نسبت روحوں کی تسخیر زیادہ اثر انگیز ہوتی ہے۔ اگرچہ جسم پر وار ہونے والے واقعات بھی خاص حد تک نظریات و افکار میں تغیر کا باعث بنتے ہیں۔ مگر مسلمانوں کی تاریخ میں کئی ایسے بلال موجود ہیں کہ جنہوں نے جسم و جاں سب کچھ لٹا دیا۔ مگر نظریے سے انحراف نہیں کیا۔ آج پوری دنیا میں یہ تاثر عام کیا جا رہا ہے کہ ہمیں فلاں اچک لے گا یہ نہ کیا تو ہماری معیشت برباد ہوجائے گی۔ ملک پر قبضہ ہوجائے گا ایٹمی حملہ ہو جائے گا۔

حالانکہ کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہے تو بے تیخ بھی لڑتا ہے سپاہی

ہم تو مومن ہیں ہمارا دین ہمیں دروریوار سجانے کی بجائے روح کو سنوارنے کا درس دیتا ہے اگر مسلمانان پاکستان کے لیے نظریہ کی نسبت معیشت اہم ہوتی تو قیام پاکستان کے لیے تاریخ انسانیت کی سب سے بڑی ہجرت وقوع پزیر نہ ہوتی وسیع و عریض جاگیروں اور محلات کے مالک سب کچھ لٹا کر بے سروسامان پاک سرزمین پر قدم نہ رکھتے۔ اگر جان کا خوف ہوتا تو نہتے ہندوستان کا سینہ چیرتے خونی لکیر اور لاشوں کے پل عبور کرنے کا ہرگز نہ سوچتے۔ ہاں اگر انہیں فکر تھی تو ایمان کی عقیدے کی ، مستقبل کی۔ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت کے قیام کی اور اس کے بقا کی۔ وہ اس وقت بھی سید، مرزا، پنجابی، سندھی، بنگالی، بلوچی، پٹھان اورکشمیری تھے مگر ان پہچانوں کو انہوں نے ایک وطن کےحصول میں حائل نہیں ہونے دیا۔ بلکہ اس یکجائی نے ملت اسلامیہ کو اس عظیم سلطنت کے حصول کے قابل بنایا۔ اس نظریہ نے انہیں ہر خوف سے بےنیاز کر دیا تھا۔ بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے اسلام تیرا دیس ہے تو مصطفوی ہے آج جبکہ ہم روحانی، فکری، نظریاتی، اور عملی ہر لحاظ سے زوال و انحطاط کا شکار ہیں۔ آج ظاہری حدیں ختم اور غیر موئثر کرنے کی بات ہورہی ہے۔ اس تناظر میں اگر یہ کہا جائے کہ نظریہ پاکستان پرکام کی پہلے اتنی ضرورت نہ تھی جتنی آج ہے تو یہ بے جا نہ ہو گا۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج شوگر کوٹڈ گولیاں ہیں۔ جو پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک اور شرانگیز ہیں مگر ہماری بےچارگی نے ہم سے وہ بھی چھین لیا جو دور غلامی میں بھی ہم سے نہیں چھینا تھا۔ جو قومیں اپنے نظریات سے رو گردانی کرتی ہیں وہ اقوام عالم کی اندھی تقلید میں اپنا تشخص کھو بیٹھتی ہیں ۔ نظریات اگر عمل کی تجربہ گاہ سے نکل جائیں تو اصل میں شکوک و شبہات جنم لے لیتے ہیں اور نئی نسل ان تصورات کو دقیانوسیت اور بنیاد پرستی کا لیبل لگا کر ان سے کنارہ کش ہو جاتی ہے۔ اور وقت کی دھار کو دیکھ کر نئے اصول و ضوابط کی طرف متوجہ ہو جاتی ہے۔ کام ہے میرا تغیرنام ہے میرا شباب میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب عصرحاضر میں جہاں ہم اور بہت سے مسائل کا شکار ہیں وہاں نئی نسل میں نظریاتی نا پختگی اورفکری ناہمواری سب سے بڑا مسئلہ ہیں۔ انہیں اس حقیقت کا علم نہیں کہ نظریہ ہے تو ریاست ہے بصورت دیگر 147اکھنڈ بھارت148 کا نعرہ لگانے والے ابھی تک گھات لگائے بیٹھے ہیں۔ آج سرحدوں کو غیر ضروری بندھن قرار دینا معاشرتی، ثقافتی تعلیمات کے نغمے الاپنا۔ بھارت کی طرف سے آئے دن ہونے والے شر پسندانہ اقدامات اور دشمنی پر مبنی کاروائیاں سب اسی سوچ سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں۔ ایک ہزار برس اکھٹے رہنے کے باوجود اپنا الگ الگ تشخص برقرار رکھنے والی قوموں کو پھر سے ایک کرنے کی باتیں نہ صرف یہ کہ عارضہ عقل کی طرف نشاندہی کرتی ہیں بلکہ دشمن کے خوفناک عزائم کا پردہ چاک کرتی ہیں۔

ملک کی موجودہ خطرناک صورت حال کا تقاضہ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی سطع پر پھر سے نظریہ پاکستان اور اس کے تقاضوں کو قوم کے سامنے اجاگر کرکے ملک سے محبت کے جذبات کو فروغ دیا جائے۔ نسل نو کی نظریاتی تربیت کے لیے حکومتی سطع پر عملی اقدامات کیے جائیں۔ تمام سیاسی، مذہبی اور عسکری قائدین دیگر اہم شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر ملک کے لیے مستقل پالسیاں مرتب کی جائے اور ان پر عمل درامد یقینی بنایا جائے۔ سیاسی اور مذہبی ہم آہنگی کے لیےکانفرسوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جائے۔ اور فرقہ درایت پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ تاکہ قوم کو ایک بار پھر متحد اور منظم کیا جا سکے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

images-1

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.