• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

فرد قائم ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں … تحریر ۔ محمد جواد خان

webmaster by webmaster
نومبر 25, 2016
in کالم
0
فرد قائم ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں …  تحریر ۔ محمد جواد خان
اصول و اسلوبِ زندگی
فرد قائم ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
jawad-300x160
تحریر ۔ محمد جواد خان
ہماری موجودہ خستہ حالی کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو ہم سب اپنی اپنی جگہ بذاتِ خود اس تباہی اور ناکامیوں کے ذمہ دار ہیں، ہم میں سے ہر فرد نے اپنے آپ کو تکبر و انا کی جنگ میں اس قدر بڑا بنا دیاہے کہ ہم کو اپنے علاوہ کچھ دیکھائی دیتا ہی نہیں ، باوجود اس کے ہم کو معلوم ہے کہ معاشرے کا قیام افراد کے باہمی روابط سے قائم ہوتا ہے، مگر ہم لوگ ان روابط کو اسقدر بگاڑ دیتے ہیں کہ جن کی سنورنے کی کوئی امید پھر بنتی نظر نہیں آتی ، ہر شخص چھوٹی سی چھوٹی بات پر دوسرے سے تعلقات توڑ دیتا ہے

ادھر میں حکیم لقمان کی ایک حکایت بیان کرونگا کہ” حکیم لقمان کہتے ہیں کہ میں تم کو ایک عجب داستان سناتا ہوں وہ یہ کہ انسانی جسم میں ایک تنازع رونما ہو گیا، معدہ کا جب انتظام بگڑ گیا تو دیگر اعضائے رئیسہ نے بغاوت کر دی کہنے لگے کہ معدہ مفت خور ہے تمام اعضاء اس سے بیگانگی کا اظہار کرنے لگے سب نے کہا یہ ہمارے ساتھ زیادتی ہے اور سر ا سر نا انصافی ہے کہ معدہ بس کھاتا رہتا ہے اور ہم سب کو کام کرنا پڑتا ہے مزید کہا کہ معدہ کاہلوں کی طرح پڑا رہتا ہے اور اس کو ہماری عزت و آبرو کا کچھ سرو کار نہیں کام کرنا اس کی دسترس میں ہی نہیں شاید وہ بھول کر بھی کام نہیں کرتا اور کھانے کامعاملہ آئے یا تذکرہ چھڑے تو تمام کھانا اس کو مل جاتا ہے تمام اعضائے بدن نے یہ مشورہ کیا کہ معدہ کو اس کاہلی کا مزہ چکھانا چاہیے۔ پاؤں نے کہا۔۔۔! میں چلوں گا نہیں، ہاتھ نے کہا۔۔۔ میں کسی چیز کے حاصل کے لئے آگے نہ بڑھوں گا، منہ نے کہا۔۔۔ میں کھانے کے لیے کبھی کھلوں گا نہیں، دانتوں نے کہا۔۔۔ ہم چبائیں گے نہیں، ابھی آدھامہینہ ہی گزرا تھا کہ تمام کا برا حال ہونے لگا اور تمام کا ہش ہونے لگے معدہ کو جب غذا پہنچنی بند ہو گئی تو اس نے کام کرنا ترک کر دیا، نیتجتاََ تمام اعضاء بھی سست پڑتے گئے با لآخر سوکھنے لگے۔ہاتھوں کی طاقت زائل ہو گئی کہ وہ پکڑ سکتے۔ ۔۔ منہ کی طراوت جاتی رہی۔۔۔ بالآخر جب نباہ نہ ہو پایا تمام نے درخواست کی اور سمجھوتہ کر لیا اور تمام نے بلا عذر کام کرنا شروع کر دیا اور بد ستور معدے کو خوراک پہنچے لگی۔لقمان حکیم کا مدعا یہ تھا کہ ہم اہلکاروں کا یہ فرض ہے کہ ہم اگر سرکار کے خیر خواہ ہو جائیں تو خود آفات سے پنا ہ مل جائے گی آپس میں بغض و حسد سے بچنا چاہیے بلکہ ایک دوسرے کے معاون بننا چاہیے۔”
بالکل اس طرح اب ہمارے حکمران وہ ہی لوگ بنتے ہیں جن کو ہم میں سے زیادہ اکثریت سے چاہتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کر کے اسمبلی میں بیٹھا دیتی ہے، اس لیے حکمران جو بھی ہو جیسا بھی ہو اس کو تسلیم کرو ، اسکی اطاعت کر و ، اس کی فرمانبرداری کر و بالکل ربوٹ کی طرح اطاعت ہی نہ کرو بلکہ جہاں کہیں غلطی و نا انصافی واقعہ ہو تو وہاں پر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا بھی ہمار ا حق ہے۔ ہمارا ملک جو کہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا اس کے اندر عوام اسقدر با صلاحیت ہے کہ وہ کسی بھی مقام اور مرتبہ پر فائز ہو کر اپنے ملک و قوم کا نام روشن کر سکتے ہیں اگر ان کو موقع دیا جائے تو۔۔۔۔ہمارے ہاں ہر انسان اپنے آپ میں مست ہے اور سارے ملک کی ذمہ داری حکمرانوں پر ڈال کر بڑی آسانی سے چند الفاظ بول دیتا ہے کہ "جی ہماری اتنی اوقات کیا۔۔۔جن کا کام انہی کو سانجھے”نہیں بلکہ ہم میں سے ہر فرد کے کندھوں پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ملک کی بہتری کی سوچ رکھیں کیونکہ ہم میں سے ہر شخص اپنے مذہب، ملک ، صوبے ، قوم، برادری ،گھراور خاندان کا رہنما اور نمائندہ ہوتا ہے اور تجزیہ کرنے والا کوئی بھی شخص آپ کے طور اطوار دیکھ کر اس کے دل و دماغ میں جو عکس بنے گا وہ آپ کی تعریف بن جائے گا۔

mohammadjawadkhan77@gmail.com

Tags: urdu column by jwad khan
Previous Post

لیہ ٹی ایم اے ملا زمین کی ریٹا ئرڈمنٹ کے موقع پر الوداعی تقریب،شیلڈز و یادگا ری تحفے تقسیم

Next Post

لیہ ۔ سکول سطح پر چیف منسٹر پنجا ب تحریری و تقریری مقابلے جاری

Next Post

لیہ ۔ سکول سطح پر چیف منسٹر پنجا ب تحریری و تقریری مقابلے جاری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
اصول و اسلوبِ زندگی
فرد قائم ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
jawad-300x160 تحریر ۔ محمد جواد خان
ہماری موجودہ خستہ حالی کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو ہم سب اپنی اپنی جگہ بذاتِ خود اس تباہی اور ناکامیوں کے ذمہ دار ہیں، ہم میں سے ہر فرد نے اپنے آپ کو تکبر و انا کی جنگ میں اس قدر بڑا بنا دیاہے کہ ہم کو اپنے علاوہ کچھ دیکھائی دیتا ہی نہیں ، باوجود اس کے ہم کو معلوم ہے کہ معاشرے کا قیام افراد کے باہمی روابط سے قائم ہوتا ہے، مگر ہم لوگ ان روابط کو اسقدر بگاڑ دیتے ہیں کہ جن کی سنورنے کی کوئی امید پھر بنتی نظر نہیں آتی ، ہر شخص چھوٹی سی چھوٹی بات پر دوسرے سے تعلقات توڑ دیتا ہے
ادھر میں حکیم لقمان کی ایک حکایت بیان کرونگا کہ" حکیم لقمان کہتے ہیں کہ میں تم کو ایک عجب داستان سناتا ہوں وہ یہ کہ انسانی جسم میں ایک تنازع رونما ہو گیا، معدہ کا جب انتظام بگڑ گیا تو دیگر اعضائے رئیسہ نے بغاوت کر دی کہنے لگے کہ معدہ مفت خور ہے تمام اعضاء اس سے بیگانگی کا اظہار کرنے لگے سب نے کہا یہ ہمارے ساتھ زیادتی ہے اور سر ا سر نا انصافی ہے کہ معدہ بس کھاتا رہتا ہے اور ہم سب کو کام کرنا پڑتا ہے مزید کہا کہ معدہ کاہلوں کی طرح پڑا رہتا ہے اور اس کو ہماری عزت و آبرو کا کچھ سرو کار نہیں کام کرنا اس کی دسترس میں ہی نہیں شاید وہ بھول کر بھی کام نہیں کرتا اور کھانے کامعاملہ آئے یا تذکرہ چھڑے تو تمام کھانا اس کو مل جاتا ہے تمام اعضائے بدن نے یہ مشورہ کیا کہ معدہ کو اس کاہلی کا مزہ چکھانا چاہیے۔ پاؤں نے کہا۔۔۔! میں چلوں گا نہیں، ہاتھ نے کہا۔۔۔ میں کسی چیز کے حاصل کے لئے آگے نہ بڑھوں گا، منہ نے کہا۔۔۔ میں کھانے کے لیے کبھی کھلوں گا نہیں، دانتوں نے کہا۔۔۔ ہم چبائیں گے نہیں، ابھی آدھامہینہ ہی گزرا تھا کہ تمام کا برا حال ہونے لگا اور تمام کا ہش ہونے لگے معدہ کو جب غذا پہنچنی بند ہو گئی تو اس نے کام کرنا ترک کر دیا، نیتجتاََ تمام اعضاء بھی سست پڑتے گئے با لآخر سوکھنے لگے۔ہاتھوں کی طاقت زائل ہو گئی کہ وہ پکڑ سکتے۔ ۔۔ منہ کی طراوت جاتی رہی۔۔۔ بالآخر جب نباہ نہ ہو پایا تمام نے درخواست کی اور سمجھوتہ کر لیا اور تمام نے بلا عذر کام کرنا شروع کر دیا اور بد ستور معدے کو خوراک پہنچے لگی۔لقمان حکیم کا مدعا یہ تھا کہ ہم اہلکاروں کا یہ فرض ہے کہ ہم اگر سرکار کے خیر خواہ ہو جائیں تو خود آفات سے پنا ہ مل جائے گی آپس میں بغض و حسد سے بچنا چاہیے بلکہ ایک دوسرے کے معاون بننا چاہیے۔" بالکل اس طرح اب ہمارے حکمران وہ ہی لوگ بنتے ہیں جن کو ہم میں سے زیادہ اکثریت سے چاہتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کر کے اسمبلی میں بیٹھا دیتی ہے، اس لیے حکمران جو بھی ہو جیسا بھی ہو اس کو تسلیم کرو ، اسکی اطاعت کر و ، اس کی فرمانبرداری کر و بالکل ربوٹ کی طرح اطاعت ہی نہ کرو بلکہ جہاں کہیں غلطی و نا انصافی واقعہ ہو تو وہاں پر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا بھی ہمار ا حق ہے۔ ہمارا ملک جو کہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا اس کے اندر عوام اسقدر با صلاحیت ہے کہ وہ کسی بھی مقام اور مرتبہ پر فائز ہو کر اپنے ملک و قوم کا نام روشن کر سکتے ہیں اگر ان کو موقع دیا جائے تو۔۔۔۔ہمارے ہاں ہر انسان اپنے آپ میں مست ہے اور سارے ملک کی ذمہ داری حکمرانوں پر ڈال کر بڑی آسانی سے چند الفاظ بول دیتا ہے کہ "جی ہماری اتنی اوقات کیا۔۔۔جن کا کام انہی کو سانجھے"نہیں بلکہ ہم میں سے ہر فرد کے کندھوں پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ملک کی بہتری کی سوچ رکھیں کیونکہ ہم میں سے ہر شخص اپنے مذہب، ملک ، صوبے ، قوم، برادری ،گھراور خاندان کا رہنما اور نمائندہ ہوتا ہے اور تجزیہ کرنے والا کوئی بھی شخص آپ کے طور اطوار دیکھ کر اس کے دل و دماغ میں جو عکس بنے گا وہ آپ کی تعریف بن جائے گا۔
mohammadjawadkhan77@gmail.com
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.