سرجیکل سٹرائیکس اور پاک بھارت کشیدگی
کچھ دنوں سے سرجیکل سٹرائیکس کے بارے میں سن رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں اور انڈیا یہ الزام لگا رہا تھا کہ اس نے پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر میں سرجیکل سٹرائیکس کی ہیں، سوچا کہ آخر یہ سرجیکل سٹرائیکس ہوتی کیا ہیں، یہ کوئی جنگ ہے اس میں کون سا ہتھیار استعمال ہوتا ہے،کتنی فوج کام کرتی ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔انڈیا کی جانب سے اسکا بار بار ذکر ہو رہا تھا اور پاکستان کی جانب سے تردید سامنے آ رہی تھی تو کھوج لگائی کہ یہ سرجیکل سٹرائیکس کیا ہوتی ہیں،سرجیکل سٹرائیکس میں فوج
دشمن کے علاقے میں اپنے ہدف پر کاروائی کرتی ہے اورکاروائی کے بعد زمینی علاقے قبضے میں لینے کے بجائے حملے میں شریک فوج واپسی کی راہ لیتی ہے۔ سرجیکل سٹرائیکس کے بارے میں دفاعی ماہرین کہتے ہیں کہ ایسے اپریشن نہایت مشکل ہوتے ہیں اور اس کے لئیے فوج کو بے پناہ مہارت کے ساتھ اعلیٰ پائے کی تکنیکی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ انڈیا جیسے ملک کے پاس بلکل نہیں ہے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق مخصوص متعین اہداف کو نشانہ بنانے کو سرجیکل سٹرائیکس کہتے ہیں،دفاعی ماہرین کے مطابق سرجیکل سٹرائیکس میں صرف ٹارگٹ کو ہی چنا جاتا ہے اور ان پر ہی کاروائی عمل مین لائی جاتی ہے کاروائی کے بعد فورسز واپس چلی جاتی ہیں تاہم اس سے لڑائی کا دائرہ کار بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ظفر جسپال سرجیکل سٹرائیکس کے بارے میں کہتے ہیں آپ ایک ہدف کا تعین کرتے ہیں آپ کا مقصد ٹارگٹ کو اسٹرائیک کرنا ہوتا ہے، یہ بنکر بھی ہو سکتا ہے، اڈہ بھی ہو سکتا ہے فوجی تنصیب بھی ہو سکتی ہے، عام طور پر سرجیکل سٹرائیکس سے یہی مطلب لیا جاتا ہے،تاہم اس سے خدشہ ہوتا ہے کہ سرجیکل سٹرائیکس کے سبب لڑائی کا دائرہ کار بڑھ جاتا ہے، ایک اور تجزیہ نگار اس بارے میں کہتے ہیں اس طرح کی فوجی لڑائیوں میں فوج کو کسی دوسرے علاقے میں نہیں رکھا جاتا بلکہ کاروائی کے بعدفورسز واپس لوٹ جاتی ہیں۔ان سٹرائیکس کو باقاعدہ جنگ کا حصہ سمجھا جا سکتا ہے جو خطے کے امن کے لئیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔یعنی ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ چور، ڈکیت اپنے ہدف کے لئیے یا کسی ڈکیتی کے لئیے باہر آتے ہین اپنے ہدف پر پہنچتے ہیں ، چوری یا ڈکیتی کرتے ہیں اور واپس لوٹ جاتے ہیں کو سرجیکل سٹرائیکس کہتے ہیں۔ ایسی سرجیکل سٹرائیکس وطن پاکستان کے اندرون مین ہوتی رہتی ہیں۔لیکن ایسی سرجیکل سٹرائیکس جو ملکی سطح پر ہوں اور جس میں ملکی سلامتی پر آنچ آئے خطرناک ہوتی ہیں اس طرح کی ایک سرجیکل سٹرائیکس کچھ عرصہ پہلے ایبٹ آباد میں بھی ہوئی تھی جہاں امریکی یا نیٹو فورسزنے رات کے اندھیرے میں اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ پر حملہ کرکے اسامہ بن لادن کی لاش کو ساتھ لے گئے تھے۔ہمارہ دشمن بھی کچھ دنوں سے سرجیکل سٹرایئکس کا دعوی کر رہا ہے۔انڈیا نے کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن ااف کنٹرول کے پار پاکستان کے زیر کنٹرول آزاد کشمیر کے علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی علاقے میں گھس کرسرجیکل سٹرائیکس کا دعوی کیا ہے ، انڈیا کے وزیر دفاع منوہر بریکر ہرذہ سرائی کر رہا تھا کہ پاکستان کو احساس نہیں ہوا کہ کب ہماری بھارتی فورسز آزاد کشمیر کے علاقے میں کب اور کیسے داخل ہوئیں ، اپنا کام مکمل کیا اورواپس لوٹ آئیں، اس کا جواب ہماری وزارت دفاع، حکومت اور فورسز نے شدید الفاظ میں تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی سرجیکل سٹرائیکس کا دعوی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ ہماری ہر 500 میٹر کے فاصلے پر چیک پوسٹ ہے،آئی ایس پی آر نے شدید الفاظ میں اسکی تردید کی ہے کہ ایساکوئی بھی واقع انڈیا کی جانب سے نہیں ہوا، اور اسکی تردید امریکی فورسز کے ترجمان نے بھی کی ہے کہ پاکستان میں بھارت کی طرف سے کوئی سرجیکل سٹرائیکس نہیں ہوئی اور بھارت اس معاملہ میں جھوٹ بول رہا ہے۔آئی ایس پی آر مزید کہتی ہے کہ دہشت گردوں کے اڈوں پر سرجیکل حملوں کا تصور بھارت کی جانب سے جان بوجھ کر تشکیل دیا گیا ایک ایسا فریب نظر ہے جس کا مقصد غلط تاثر دینا ہے، بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے جس کا جواب دیا گیا ہے اور ایسا بارہا بار ہو چکا ہے بھارت پاکستا ن کی لائن آف کنٹرول پر عرصہ دراز سے گولہ باری اور فائرنگ کرتا ہے جس کا جواب پاکستان کی جانب سے دیا جاتا ہے ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ ہماری فورسز اپنے وطن کا دفاع کرنا خوب جانتی ہیں۔بہرہال بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیکس کا دعوی انتہائی غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے، دراصل بھارت ملک پاکستان میں کشیدگی پھیلانا چاہتا ہے اور اسکی آنکھ میں پاک چائینہ راہداری پھنسی ہوئی ہے، کشمیر کا مسئلہ جو بھارت کسی بھی طرح حل نہیں کرنا چاہتا، کچھ دنوں سے پاکستانی قوم نے حکومت پر ذور دیا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئیے اقوام متحدہ میں آوازاٹھائی، اس بات کا بھی بھارت کو غصہ تھا، اس کے علاوہ وہ پاکستان کو 1947 سے ہی برداشت نہیں کر رہا، 1965 کی جنگ، 1971 میں بنگلہ دیش کا الگ ہونا کیا کم ثبوت ہیں اس کے علاوہ بھارتی وزیراعظم مودی کا ماضی کس کی آنکھوں سے اوجھل ہے، بھارت پاکستان میں ترقی و خوشحالی نہیں دیکھ سکتا اس لئیے وہ پاکستان پر عالمی دنیا میں دباو بڑھانا چاہتا ہے۔ اور جب وہ خود کچھ نہیں کر سکتا تو پاکستان پر الزامات لگا دیتا ہے۔جس کا ثبوت وہ عالمی برادری تو کیا اپنے میڈیا کو نہیں دے سکا۔ لیکن اسکو معلوم نہیں ہماری فوج دنیا کی اعلٰی ترین فوج میں سے ایک فوج ہے،ہماری فوجیں اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتی ہیں اس وقت پوری قوم فوج کے ساتھ ہے ہمیں دشمن سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہم ڈر رہے ہیں دشمن کا کام تو نقصان پہنچانا، ہرذہ سرائی کرنا ہے ، لیکن ہماری قوم اور فوج جاگ رہی ہے اور اپنے وطن کی حفاظت کرنا خوب جانتی ہے۔اس وقت پاکستان کو بیرونی خطرات کے ساتھ اندرونی خطرات کا سامنا ہے ہماری فورسز نے ضرب عضب میں کامیابی حاصل کی ہے اسی طرح بھارت نے بلوچستان میں اپنا نیٹ ورک پیلا کر افراتفری اور بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کی ، ادھر کراچی میں بی معاملات کھل کر سامنے آئی ہیں جس میں بھارت کا بھر پور ہاتھ تھا۔پورے ملک پاکستان مین ہماری آرمی، رینجرز، پولیس اور قانون نافظ کرنے والے ادارے وطن پاکستان میں امنو امان برقرار رکھنے اور بیرونی دشمنوں کی چالوں کو ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کرہی ہے، ہماری اندرونی دشمن قوتیں بھی پاک چائینہ رایداری منصوبہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں جن کا مقصد ملک مین انتشار پیدا کرکے پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کر دیا جائے، بھارت کی دھمکیاں، سرجیکل سٹرائیکس کے بے بناید دعوئے، لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ بھی اسی منصوبے کے حصے ہیں، پاکستان کو بیرونی سرجیکل سٹرائیکس کے علاوہ اندرونی سرجیکل سٹرائیکس کا خطرہ ہے لیکن بطور قوم ہمیں اپنی فورسز پر بھروسہ ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس کے ساتھ پاکستانی قوم کھڑی ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے زاتی مفادت اور عناد سے بالاتر ہو کر پاکستان کے لئیے سوچیں، پاکستان کی حفاظت کے لئیے سوچیں، دشمن کی چالوں کو سوچیں،اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کا مقابلہ کرنے کا سوچیں کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں اور ہم سے پاکستان ہے۔۔