لیہ (صبح پا کستان ) ضلع لیہ کے نشیبی مو ضع بلوچ خان والا میں پنجاب لینڈ کمیشن کی ہزاروں کنال اراضی پر لینڈ ما فیا بو گس الا ٹمنٹ کے ذر یعےناجائز قابض ہو گیا بے زمین اصل ا لا ٹی منہ دیکھتے رہ گئے ۔ پنجاب لینڈ کمیشن کی یہ ارا ضی با اثر نا جائز قا بضین
سے واگزار کرا کیموضع بلوچ خان والا کے بے زمین کا شتکاروں کو با قبضہ منتقل کی جا ئے یہ مطا لبہ سینئر قانون دان سابق ناظم یو نین کو نسل بکھری احمد خان عبد الرشید خان گورمانی ایڈ وو کیٹ نے ڈی سی او لیہ کے نام دی جانے والی ایک تحریری درخواست میں کیا ہے ۔ تحریری درخواست میں کہا گیا ہے کہ موضع بلوچ خان والا کے ریکارڈ محال میں 2735 کنال زرعی اراضی پنجاب لینڈ کمیشن کی ملکیت درج ہے جب کہ سرکار کی ملکیت اس زمین پر علا قہ کی انتہائی با اثر شخصیات طویل عرصہ سے نا جا ئز قابض ہیں ۔ سال 1972کی زر عی اصلا حات کے نتیجہ میں دو جا گیر دار برادران نے یہ زرعی ارا ضی بحق لینڈ کمیشن سرنڈر کی ۔جس کو اس وقت کےڈی ایل سی مظفرگڑھ نے 1973 میں مقا می بے زمین کسا نوں کو بحساب یک صد کنال تقریبا فی کسان بطور عطیہ الاٹ کر دی ۔ بوقت سرنڈر اور عطیہ اس ارا ضی کا بیشتر حصہ در یا برد اور دریائے سندھ کے سندھ کے اندر تھا اس لئے قبضہ مو قع الا ٹیوں کوو منتقل نہ ہو سکا ۔ اس سے بڑا ظلم یہ ہوا کہ محکمہ مال نے بھی اکثر الاٹمنٹ کا ریکارڈ محال میں عمل نہ کیا تاہم 12/15الا ٹیوں نے ذاتی کو ششوں سے اپنی اپنی الا ٹمنٹ کا ریکارڈ محال میں عمل در آمد کرا لیا اور وہ ریکارڈ میں اپنے حق میں الاٹ شدہ زمین کے مالکان درج ہو گئے ۔جب کہ بقیہ 2735 کنال جس کا عملدر آمد محکمہ محال کے ریکارڈ میں نہ ہوا یہ ہزاروں کنال رقبہ آج بھی ریکارڈ محکمہ محال میں پنجاب لینڈ کمیشن کی ملکیت درج ہے ۔ زمین سرنڈر کئے جانے کے تقریبا دس پندرہ سال بعد جب دریا ئے سندھ نے اپنا رخ تبدیل کی تو یہ دریا برد زمین دریا سے با ہر آ گئی ۔جس پر علا قی کی با اثر شخصیات نے نا جا ئز قبضہ کر لیا اور اصل الا ٹی منہ دیکھتے رہ گئے ۔
ستم با لا ئے ستم یہ ہوا کہ طویل عر صہ گزر جا نے کے سبب بیشتر الا ٹیوں کے الا ٹمنٹ آرڈر بھی بو سیدہ ہو کر ضا ئع ہو چکے ہیں تا ہم چند ایک کے پاس1973کے الا ٹمنٹ آ رڈرز ابھی بھی مو جود ہیں ریکارڈ کی اس صورت حال کے پیش نظر سال 1998.99 کے دوران ماتحت عملہ کی ایک منظم سازش اور کرپشن کے تحت ایک سابقہ جبری ریٹائرڈ شدہ کلرک امیر حسین با کھری نے پنجاب لینڈ کمیشن کی اس سرا کاری قیمتی زرعی ارا ضی کو ٹھکانے لگانے کی منصوبہ بندی کرتے ہو ئے 1973کا ریکارڈ الاٹمنٹ ضائع کر دیا اور یہ زمین 2735 کنال سر کاری زمین اپنوں اور لینڈ ما فیا کو بو گس الاٹمنٹ کی صورت میں دوبارہ الاٹ کر دی ۔ راقم نے بطور عوامی نما ئندہ مقا می بے زمین کسا نوں کے حقوق کے تحفظ کی خاطر سال 2002 میںDOR (R) /DLC لیہ کے پاس شکا ئت درج کرائی جس پر تحقیقات ہو کر بطابق فیصلہ مورخہ 30-12-2003 رقبہ مذکور 2735 کنال کی الاٹمنٹس کو بو گس قرار دے کر خارج کر دیا گیا ۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ پنجاب لینڈ کمیشن کی یہ زمین تا حال با اثر شخصیات کے نا جائز قبضہ میں ہے اور اصل مالکان یعنی بے زمین کسان اب بھی در بدر ہیں ۔صبح پا کستان کو معلوم ہوا ہے کہ درخواست ہذا کی منیاد پر ڈی سی او لیہ نے متعلقہ برانچ انچارج سے رپورٹ طلب کر لی ہے