• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

گلگت میں لینڈسلائیڈنگ سے خوفناک حادثہ، ملبے تلے دب کر 8 رضاکار جاں بحق، 3 زخمی

webmaster by webmaster
اگست 11, 2025
in قومی/ بین الاقوامی خبریں
0
گلگت میں لینڈسلائیڈنگ سے خوفناک حادثہ، ملبے تلے دب کر 8 رضاکار جاں بحق، 3 زخمی

گلگت میں لینڈسلائیڈنگ سے خوفناک حادثہ پیش آگیا، نالے میں کام کے دوران ملبے تلے دب کر 8 رضاکار جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق مقامی رضاکار سیلاب سے متاثرہ واٹر چینل کی بحالی کا کام کررہے تھے اس دوران رضاکاروں پر مٹی کا تودہ گرگیا۔

جائے حادثہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، ہسپتال ذرائع کے مطابق تین زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا۔

حال ہی میں آنے والے سیلاب کے باعث دنیور نالہ سے دنیور ٹاؤن جانے والی مرکزی پانی کی سپلائی لائن کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

اتوار کی شب کم از کم 15 مقامی رضاکاروں نے آبپاشی کے نہر میں پانی کی بحالی کا کام شروع کیا، اس دوران ایک تودہ آگرا جس کے باعث تمام رضاکار ملبے تلے دب گئے۔

مقامی افراد فوراً موقع پر پہنچے اور دبے ہوئے رضاکاروں کو نکالنے کی کوششیں شروع کر دیں۔

ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے مقامی شخص محمد اکبر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ملبے سے 13 افراد کو نکال کر گلگت اور دنیور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

ڈان نے اس واقعے پر حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر کوئی جواب نہیں ملا۔ ایک مقامی رضاکار نے بتایا کہ گرمی کی شدید لہر کے باعث دن میں کام مشکل تھا، اس لیے لوگوں نے سورج غروب ہونے کے بعد بحالی کا کام شروع کیا۔

مقامی افراد کو خدشہ ہے کہ ملبے تلے مزید لوگ دبے ہو سکتے ہیں کیونکہ تودے تلے دبنے والوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی۔

ایک اور ریسکیو ٹیم کے رکن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا ہجوم ریسکیو آپریشن میں شریک ہے، رات کے وقت دبے ہوئے افراد کو تلاش کرنے میں مشکلات پیش آئیں، تاہم 13 افراد کو ملبے سے نکال کر نازک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 22 جولائی کو دنیور نالہ میں بادل پھٹنے سے آنے والے فلیش فلڈ نے رہائشی علاقوں کو ڈبو دیا تھا، فصلیں تباہ کر دی تھیں اور دنیور و سلطان آباد وادیوں کو جانے والے آبپاشی کے نہری نظام اور پینے کے پانی کی پائپ لائنیں بھی برباد کر دی تھیں۔

اس فلیش فلڈ سے دنیور نالہ کی مرکزی سپلائی لائن اور کئی نہریں تباہ ہو گئی تھیں، جس کے باعث دنیور اور سلطان آباد کے ہزاروں رہائشی کئی ہفتے تک پینے کے پانی سے محروم رہے۔

مقامی آبادی نے پانی کی فراہمی کی بحالی کے لیے کام نہ شروع کرنے پر احتجاج بھی کیا تھا۔ سابق وزیر گلگت بلتستان محمد اقبال کی قیادت میں عمائدین نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت بارہا یقین دہانیوں کے باوجود پانی کی فراہمی بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگرچہ مقامی لوگوں نے عارضی طور پر پائپ لائن بحال کر لی تھی لیکن بعد کی طغیانی نے اسے دوبارہ تباہ کر دیا۔

اہل علاقہ نے حکومت پر کام شروع نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ فوری اقدامات کیے جائیں ورنہ احتجاج کیا جائے گا۔

مقامی شخص حسین اکبر شاہ کے مطابق دنیور کے ہزاروں افراد پینے اور آبپاشی کے پانی کی کمی کا شکار ہیں کیونکہ یہ وادی نالے کے پانی پر انحصار کرتی ہے۔

مقامی لوگوں نے فصلوں اور درختوں کے خشک ہونے کے بعد آبپاشی کی نہریں بحال کرنے کا کام شروع کیا تھا، اگرچہ مقامی رضاکاروں نے کچھ عرصہ پہلے جزوی طور پر نہری نظام بحال کر لیا تھا تاہم نالے میں پانی کے بہاؤ میں اضافے نے ایک بار پھر سپلائی کو نقصان پہنچایا

۔https://www.dawnnews.tv/news/1266435/

Tags: National News
Previous Post

پیرا فورس اور اربابِ اختیار سے درد مندانہ اپیل ۔ تحریر ..محمد عمر شاکر

Next Post

پنجاب کے طلبہ کیلئے ہونہار سکالر شپ کا پورٹل ایک بار پھر سے کھول دیا گیامزید 30 ہزار ہونہار سکالر شپ دئیے جائینگے ،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف

Next Post
حکومت کا جہاز ڈوب رہا ہے، اب کوئی سوار نہیں ہوگا بلکہ چھلانگ لگائے گا، مریم نواز

پنجاب کے طلبہ کیلئے ہونہار سکالر شپ کا پورٹل ایک بار پھر سے کھول دیا گیامزید 30 ہزار ہونہار سکالر شپ دئیے جائینگے ،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

گلگت میں لینڈسلائیڈنگ سے خوفناک حادثہ پیش آگیا، نالے میں کام کے دوران ملبے تلے دب کر 8 رضاکار جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق مقامی رضاکار سیلاب سے متاثرہ واٹر چینل کی بحالی کا کام کررہے تھے اس دوران رضاکاروں پر مٹی کا تودہ گرگیا۔

جائے حادثہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، ہسپتال ذرائع کے مطابق تین زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا۔

حال ہی میں آنے والے سیلاب کے باعث دنیور نالہ سے دنیور ٹاؤن جانے والی مرکزی پانی کی سپلائی لائن کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

اتوار کی شب کم از کم 15 مقامی رضاکاروں نے آبپاشی کے نہر میں پانی کی بحالی کا کام شروع کیا، اس دوران ایک تودہ آگرا جس کے باعث تمام رضاکار ملبے تلے دب گئے۔

مقامی افراد فوراً موقع پر پہنچے اور دبے ہوئے رضاکاروں کو نکالنے کی کوششیں شروع کر دیں۔

ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے مقامی شخص محمد اکبر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ملبے سے 13 افراد کو نکال کر گلگت اور دنیور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

ڈان نے اس واقعے پر حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر کوئی جواب نہیں ملا۔ ایک مقامی رضاکار نے بتایا کہ گرمی کی شدید لہر کے باعث دن میں کام مشکل تھا، اس لیے لوگوں نے سورج غروب ہونے کے بعد بحالی کا کام شروع کیا۔

مقامی افراد کو خدشہ ہے کہ ملبے تلے مزید لوگ دبے ہو سکتے ہیں کیونکہ تودے تلے دبنے والوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی۔

ایک اور ریسکیو ٹیم کے رکن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا ہجوم ریسکیو آپریشن میں شریک ہے، رات کے وقت دبے ہوئے افراد کو تلاش کرنے میں مشکلات پیش آئیں، تاہم 13 افراد کو ملبے سے نکال کر نازک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 22 جولائی کو دنیور نالہ میں بادل پھٹنے سے آنے والے فلیش فلڈ نے رہائشی علاقوں کو ڈبو دیا تھا، فصلیں تباہ کر دی تھیں اور دنیور و سلطان آباد وادیوں کو جانے والے آبپاشی کے نہری نظام اور پینے کے پانی کی پائپ لائنیں بھی برباد کر دی تھیں۔

اس فلیش فلڈ سے دنیور نالہ کی مرکزی سپلائی لائن اور کئی نہریں تباہ ہو گئی تھیں، جس کے باعث دنیور اور سلطان آباد کے ہزاروں رہائشی کئی ہفتے تک پینے کے پانی سے محروم رہے۔

مقامی آبادی نے پانی کی فراہمی کی بحالی کے لیے کام نہ شروع کرنے پر احتجاج بھی کیا تھا۔ سابق وزیر گلگت بلتستان محمد اقبال کی قیادت میں عمائدین نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت بارہا یقین دہانیوں کے باوجود پانی کی فراہمی بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگرچہ مقامی لوگوں نے عارضی طور پر پائپ لائن بحال کر لی تھی لیکن بعد کی طغیانی نے اسے دوبارہ تباہ کر دیا۔

اہل علاقہ نے حکومت پر کام شروع نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ فوری اقدامات کیے جائیں ورنہ احتجاج کیا جائے گا۔

مقامی شخص حسین اکبر شاہ کے مطابق دنیور کے ہزاروں افراد پینے اور آبپاشی کے پانی کی کمی کا شکار ہیں کیونکہ یہ وادی نالے کے پانی پر انحصار کرتی ہے۔

مقامی لوگوں نے فصلوں اور درختوں کے خشک ہونے کے بعد آبپاشی کی نہریں بحال کرنے کا کام شروع کیا تھا، اگرچہ مقامی رضاکاروں نے کچھ عرصہ پہلے جزوی طور پر نہری نظام بحال کر لیا تھا تاہم نالے میں پانی کے بہاؤ میں اضافے نے ایک بار پھر سپلائی کو نقصان پہنچایا

۔https://www.dawnnews.tv/news/1266435/

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.