لاہور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس میاں اللہ نواز کی نماز جنازہ گزشتہ روز مرکزی عیدگاہ میں ادا کی نماز جنازہ میں بہاولپور کی اہم شخصیات نے شرکت کی جس میں ریٹائرڈ جسٹس فرخ محمود سینیئر وکلا ڈسٹرکٹ کے اہم افسران اور صحافیوں انجمن تاجران اور بحالی صوبہ بہاولپور کے کارکنان اور شہر کے وسیع تعداد میں لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی نماز جنازہ میں سلمان محمود صدیقی حاجی خیر محمد بڈیرہ ایڈووکیٹ ،ہمایوں گلزار ،اکرم انصاری ،جام حضور بخش لاڑ، انجم صحرائی، ملک ساجد فیروز ایڈووکیٹ، فتح خان ایڈووکیٹ، اشفاق حسین بخاری ایڈووکیٹ، جان محمد چوہان ، ڈاکٹر اکرم، شاہد اختر بلوچ سعید احمد،ماجد گلزار،ملک عقیل، شازیہ نورین خان اور سید تابش الوری کے دونوں فرزند نے شرکت کی
متحدہ محاذ کے قائد محمد علی درانی نے جسٹس میاں اللہ نواز کے وفات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا سلمان محمود صدیقی اور ہمایوں گلزار نے کہا کہ ہم اہم شخصیت سے محروم ہو گئے ہیں محمد نواز ناجی نے بھی ان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا اکمل چوہان نے جسٹس میاں اللہ نواز کی خدمات کو سر اہاا ڈاکٹر ملک حفیظ نے کہا کہ آج میں صحیح معنوں میں یتیم ہو گیا ہوں
جسٹس میاں اللہ نواز نے سیاست کا آغاز بہاولپور کی صوبائی بحالی سے کیا جسٹس میاں اللہ نواز متحدہ محاذ کے جنرل سیکرٹری رہے اور بعد میں تحریک استقلال میں جسٹس ایم شاہد صدیقی کے ہمراہ تحریک میں شامل ہوئے تحریک استقلال میں کے جنرل سیکرٹری بھی منتخب ہوئے پی این اے کی تحریک میں 1977 میں تحریک استقلال کے کوٹے سے NA 142 قومی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیا اسی طرح ان کا سیاسی سفر جاری رہا دوستوں اور ورکروں سے بے انتہا محبت کرتے تھے میاں اللہ نواز بحالی صوبہ تحریک میں اسیران بھی رہے 9 ماہ قید سخت بہاولپور اور سکھر میں گزاری پی این اے کی تحریک میں بھی قید و بند کی مصیبتیں برداشت کیں انہوں نےجیل میں Aکلاس لینے سے انکار کر دیا اور کارکنوں کے ساتھ رہنا زیادہ پسند کیا
اکرم انصاری نے کہا کہ جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے اپنے تحریر میں لکھا کہ قانون اور انصاف کے نام پر امریت کا رقص شروع ہو گیاعلیحدہ صوبہ کی تحریک قراردادوں اور مطالبات کے ادوا ر سےنکل کر احتجاجی دور میں داخل ہوئی تو بہاولپور متحدہ محاز کے رہنما سر بکف میدان عمل میں نکل آئے
جب قانون کی پریکٹس شروع کی اس وقت سے جیل کے بارے میں ذہن میں ایک خوفناک چیز قائم ہو چکی تھی میرے نزدیک جیل ان لوگوں کا مسکن تھی جو جرائم کی دنیا کہ باسی تھے 31 مارچ کو مجھ پر یہ عقدہ کھلا کے جیل صرف مجرموں کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنے حق کی خاطر جہاد کرنے والوں م کو بھی اپنے دامن میں پناہ دیتی ہے 30 مارچ کو صبح سے ہی شہر میں بہاولپور متحدہ محاذ کے رہنماؤں کے مستقبل کے بارے میں چہ میگوئیاں ہو رہی تھی کہ عوام ان سرگوشیوں سے بے تعلق ہو کر احتجاج کی آگ میں سلگ رہے تھے پروگرام کے مطابق ہزار ہاں عوام قائد تحریک چوہدری فرزند علی کی قیادت میں احتجاجی نعرے لگاتے ہوئے فرید گیٹ پہنچے جہاں میں نے پابند سلاسل ہونے والے کارکنوں اور رہنماؤں کے ناموں کا اعلان کیا یہ وہ لوگ تھے جو ایک غاصب کی امریت کو برسر عام چیلنج کر رہے تھے پہلی بار فرید گیٹ پر یہ منظر میں نے دیکھا تھا جب جلسہ ختم ہوا تو میں آئینی زندانوں کے پیچھے جانے کی تیاری کر چکا تھا دوسرے روز 31 مارچ 11 بجے شب کے قریب میرے دفتر میں بادردی صاحب داخل ہوئے والد محترم اللہ بخش معطمین بھی اس وقت موجود تھے اگرچہ پہلی بار پولیس یہ خوشگوار فریضہ انجام دینے کے لیے ہمارے دروازے پر آئی تھی تاہم گھر کا ہر فرد شاش بشاش تھا باہر نکلا تو معلوم ہوا کہ پولیس میرے گھر کا محاصرہ کیے ہوئے ہے اور متحد سپاہی پوزیشن لیے ہوئے متوقع مزامت کو کچلنے کے لیے پوری طرح تیار تھے میں پہلا خوش نصیب تھا جو کوتوالی پہنچا میرے بعد بزرگ رہنما مستری عبدالرحمن ،سردار اسلم خان، سیٹھ عبید الرحمن، سید چراغ شاہ بخاری مرحوم ،میاں نظام الدین حیدر اور سردار محمود خان بھی اس قافلے میں آئے چوہدری فرزند علی قائد تحریک اپنی کار میں کوتوالی پہنچے تھانہ کی حوالات آج کی شب عادی مجرموں کی بجائے حق مانگنے والوں کے لیے مخلص تھی امریت کا رقص شروع ہونے والا تھا جلاد کی تلوار غاصب کے ہاتھ میں تھی اور قیدی حق مانگنے والے تھے
میاں اللہ نواز کی عمر 87 برس تھی آپ 1938 میں بہاولپور میں پیدا ہوئے آپ نے 1962 میں یونیورسٹی لا کالج لاہور سے ایل ایل بی کیا اور 1964 میں اپنے قانونی کیریئر کا آغاز بہاولپور سے کیا آپ 1964 میں لاہور ہائی کورٹ کے وکیل اور 1970 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے آپ 1971 میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور کے صدر منتخب ہوئے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں سول و آئینی فریق کے معروف وکیل رہے اور 1988 میں لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے آپ ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائض ہوئے اللہ نواز کو 2000 میں لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور اسی سال ریٹائرمنٹ تک اسی عہدے پر فائض رہے آپ کی اہلیہ اور آپ کی بیٹی پہلے ہی وفات پا چکی ہے انہوں نے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی سوغدار چھوڑے ان کی بیٹی ڈاکٹر انجم نواز بھی لندن سے پاکستان آئیں ہوئی ہیں ان کے بیٹے محمود نواز آفیسر دی بینک آف پنجاب نے بتایا کہ ان کے بھائی راحیل نواز امریکہ سے اور عامر نواز برطانیہ سے آج بروز جمعرات لاہور پہنچ گئے تھے جہاں سے وہ اپنے مرحوم والد کی دست خاکی کے ساتھ بہاولپور آگئے ہیں اور میاں نواز صاحب سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا نماز جنازہ بعد نماز عصر مرکزی عید گاہ بہاولپور میں ادا کی گئی انہوں نے سوگواران میں میاں فاروق مصطفی،میاں محمود نواز، ڈاکٹر عامر نواز، ناصر نواز، راحیل نواز اور ڈاکٹر انجم نواز چھوڑیں ہیں اللہ تعالی ان کو صبر اور تحمل عطا فرمائے آمین
ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز
لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...
Read moreDetails










