یہ محض حسن اتفاق نہیں بلکہ با برکت حسن اتفاق ہے کہ ہماری دونوں ملاقاتیں جمعہ کے دن ہوئیں ،یہ تذکرہ ہے دی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے نئے رئیس سے ملاقات کا ، مزید برکت دیکھئیے کہ آج خیر سے پھر جمعہ کا دن ہے جب ہم احوال ملاقات سپرد قلم کرنے لگے ہیں ،،
لوح وقلم کا رشتہ تو روز ازل سے ہے اور ابد تک جاری رہے گا ،،، تاکہ سند رہے اور بس،،،
رئیس جامعہ سے ہر دو ملاقات کا محور و مرکز ہمارے وہ نوجوان ہیں جو ستاروں پہ کمند ڈالنے کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں ،،،
الحمدللہ اس عظیم الشان مقصد کے لیے ،رئیس جامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور ان کی پوری جماعت تیار ہے، بہترین نتائج کے لیے طلباء کے ساتھ ،،، پنچایت ،،، کی اچھی روایت ڈالی گئی ہے جو ،،، سرخ فیتے ،،، سے ماوراء ہوگی ،،
امید ہے کہ اب ،، دلی دور نہیں پڑے گا ، ہم شجر سے وابستہ رہ کر ، امید بہار رکھنے والے لوگ ہیں کیونکہ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں ، ویسے دل کی بات ہے کہ دو ہی ملاقاتوں میں ڈاکٹر کامران نے جس خوش نیتی کا اظہار کیا ہے اس سے ان کی خوش خصالی بھی ظاہر ہورہی تھی ،،، میدان بھی موجود ہے اور شہسوار بھی ،، اس لیے خوش گمان ہونا تو بنتا ہے ،،،
رئیس و رہبر جامعہ نے صاف و شفاف میرٹ کی بات کی ، یہی وہ عنصر خاص ہے جس کی بنیاد پر جامعہ اسلامیہ کی متاثرہ ساکھ کو بہتر و مضبوط کیا جا سکتا ہے اور اس کے لیے کوئی طویل مدت درکار نہیں ہے یہ تو چند ماہ کے دوران واضح ہو جائے گا ۔ ہمیں یقین ہے کہ ڈاکٹر صاحب اپنے نام کی طرح ادارے کو بھی ضرور ،،، کامران ،،، کریں گے ۔
ملاقات میں اچھی خبر یہ بھی ملی کہ حکومت پنجاب نے جامعہ اسلامیہ کے لیے مبلغ ایک ارب روپے کی منظوری دی ہے کہ اگلے چند روز میں مذکورہ بالا رقم کی دستیابی سے ٹیوشن فیس میں پچیس فیصد تک کمی ہوگی جو کہ ایک بڑا ریلیف ہے ، ان والدین کے لیے جو ناگفتہ بہ حالات میں اپنے بچوں کو تعلیم دلوا رہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر کئی قسم کے وظائف جو کہ پہلے بھی مل رہےہیں ان میں مزید اِضافہ ہو رہا ہے ،،
دیکھئے آج کی یہ ملاقات بتا رہی تھی کہ ،،، پیار کا سلسلہ پرانا ہے ،،، پروفیسر کامران کے آباؤ اجداد کا تعلق بہاول پور سے اور قدرت نے انہیں موقع دیا ہے کہ وہ اس رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے نہایت عمدگی سے کام کریں ، ان کی سادہ طبیعت نے احباب پر اچھے اثرات مرتب کیے ہیں جو روائیتی پروٹوکول سے ہٹ کر رابطے کے ذریعے وسیب کی بھرپور خدمت کرنے کی نوید سنا رہے تھے ،،،
نویدِ سحر کی ، ابتداء ہمارے خوش مزاج دوست ڈاکٹر محمد شہزاد خالد نے کی، جامعہ اسلامیہ کی تاریخ کے اوراق کھولے اور کہا کہ اس ادارے کو باقاعدہ طور پر یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان صدر فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان نے سال 1967ء میں کیا تھا اور بوقت اعلان انہوں نے جس عظیم بزرگ کو سٹیج پر بلایا تھا ان کا نام گرامی ،،، حافظ اللہ یار ،،، تھا ۔ راقم الحروف کی یہ خوش نصیبی ہے کہ وہ ہمارے اجداد تھے ،،، الحمد اللہ ۔
ڈاکٹر شہزاد خالد نے بتایا کہ اس سال جامعہ اسلامیہ کی سنچری مکمل ہورہی ہے لہذا پورا سال مختلف تقریبات کے انعقاد سے وسیب کے نوجوانوں کو اس کے شاندار ماضی کے حوالے بہت کچھ بتایا جائے گا ۔ خصوصاََ ریاست بہاول پور کے عظیم فرمانروا سر صادق محمد خان عباسی پنجم کی علم پروری اور خدمات سے عوام الناس کو آگاہ کیا جائے گا ،،،
آگاہی کے لئے رابطے بہت ہی ضروری ہیں ۔ ہم ایک بار پھر اپنی خوش گمانی کے ساتھ یہ توقع رکھتے ہیں کہ محترم المقام ڈاکٹر محمد کامران خوش نیتی و خوش خصالی کے سبب دی اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے نوجوانوں کے مستقبل قریب کے تمام تر چیلنجز کے لیے اس طرح تیار کریں گے کہ وہ رزق سمندر ، بننے کی بجائے اس پاک دھرتی پر باوقار اور شاندار زندگی گزاریں گے بلکہ نئے جہانوں کی تلاش میں سرگرداں لوگوں اس ستارے کی نوید دیں گے جہاں جینا آسان ہے ،،،،
اس گمان کو یقین ہونے میں اور قائد کے خواب کو تعبیر ہونے میں اب مزید دیر نہ ہو،،،
خدا کرے ،خدا کرے،،،










