شب وروز زند گی قسط 60
انجم صحرائی
قارئین محترم ۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد بھارت کی اندارا گا ندھی پا کستان کا بھٹو اور بنگلہ دیش میں مجیب الرحمن اقتدار کی بساط لپیٹ کر اللہ کو پیارے ہو چکے تھے پاکستان میں جزل ضیاء ا لحق مسند نشین تھے اور تمام سیا ستدانوں کا گھنٹہ گھر ایوان صدر میں براجماں مار شل لا ئی صدر تھا جو مارشل لاء کے بطن سے جمہوریت کی ولادت کا خواہشمند تھا پی پی پی ستم رسیدہ اور پی پی پی مخالف قو تیں
انجم صحرائی
قارئین محترم ۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد بھارت کی اندارا گا ندھی پا کستان کا بھٹو اور بنگلہ دیش میں مجیب الرحمن اقتدار کی بساط لپیٹ کر اللہ کو پیارے ہو چکے تھے پاکستان میں جزل ضیاء ا لحق مسند نشین تھے اور تمام سیا ستدانوں کا گھنٹہ گھر ایوان صدر میں براجماں مار شل لا ئی صدر تھا جو مارشل لاء کے بطن سے جمہوریت کی ولادت کا خواہشمند تھا پی پی پی ستم رسیدہ اور پی پی پی مخالف قو تیں
سبھی اقتدار کی غلام گردشوں م بو کھلائی نظر آ تی تھیں یہ وہ دور تھا جب سیاسی سطح پر پاکستان مخالف نام نہاد قوم پرست سر عام پاکستان اور با با ئے قوم قائد اعظم محمد علی جناح بارے اپنے مذ موم خیالات کا اظہار کرنا ہی سیاست کی معراج سمجھتے تھے انہی دنوں سکھر میں پا کستا نی پر چم نذر آ تش کیا گیا ایک طرف یہ ہو رہا تھا اور دوسری طرف پا کستان کے حکمران پا کستان توڑ دینے کی باتیں کرنے والوں کو گلد ستے پیش کر رہے تھے پورے پا کستان میں مہاجر ، پختون ، سند ھی ، پنجابی اور سرائیکی کی بنیاد پر سیاست کا وہ کھیل عروج پر تھا جس کے سبب قوم افتراق و تفریق کا شکار ہو رہی تھی پا کستانی تاریخ کے سیاہ ترین باب سقوط ڈھاکہ کا زخم ابھی ہرا تھا اور پا کستان میں گریٹر پنجاب ، جناح پور ، پختونستان اور گریٹر بلو چستان کی باتیں محب وطن پا کستا نیوں کو کنفیوز کر رہی تھیں ایسے میں چند دوستوں کی رائے تھی کہ اس ملک میں سب کچھ ہے سوائے ایک قوم کے ۔ علاقائی زبانیں سر آ نکھوں پر مگر ان زبا نوں کو بنیاد بناکر علا قائی قو میتوں کی تشکیل کے نام پر پاکستان میں بسنے والوں میں افتراق و تفریق کے زہر گھو لنے کے علاوہ کچھ نہیں اگر پاکستان میں پا کستا نیت کی بنیاد پر پا کستانی قوم کی بات نہیں ہو گی تو اتحاد و یکجہتی فقط ہواؤں میں ہو گا گراؤنڈ ریا لٹی سے اس کا کچھ تعلق نہیں ہو گا ۔اگر پا کستان کو ایک مضبوط مستحکم ملک بننا ہے اور آ گے بڑ ھنا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان سے محبت کی بات کی جائے پاکستانی قو میت کی بات کی جائے سو اسی سوچ کے تناظر میں ہم چند دوستوں نے ایک غیر سیا سی تنظیم عظیم تر پا کستان ہماری محبت ہے کے سلوگن کے تحت پاکستانیت کے ناطے پاکستانی قو میت کی علم بردار تنظیم پا کستانی قو میت پا کستان کی بنیاد رکھی ، تنظیم کے تاسیسی اجلاس کی داستاں میں اپنے ایک طویل کالم پا کستانی قو میت کا مقد مہ میں پہلے ہی تحریر کر چکا ہوں ۔ہم نے پا کستانی قو میت کے اس پیغام کو عام کر نے کے لئے خا صی جدو جہد کی ، مردان ڈیرہ اسماعیل خان اور کوٹ ادو میں کارنر میٹنگز منعقد کی گئیں کوٹ ادو ریلوے روڈ پر ہنے والی کارنر میٹنگ بہت کا میاب تھی اتنی کہ مرحوم شنا خت علی زاہد نے نوائے وقت میں شائع ہونے والی سیاسی ڈائری میں پا کستان کی بنیاد پر پاکستانی قو میت کی تشکیل و ترویج کے لئے پی کیو ایم پی کی کاوشوں کو زبر دست خراج تحسین پیش کیا ۔ ڈاکٹر عرفان نے پی کیو ایم پی کوٹ ادو کی جانب سے
سرائیکی پنجابی ، سند ھی بلوچ پٹھان
سب کا وطن ہے پاکستان
کے اسٹکر چھپوائے ، جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈاکٹر نعیم سیموئل نے پی کیو ایم پی کی جانب سے آ نے والی عید پر سبھی مسلم دوستوں کو تہنیتی عید کارڈ بجھوانے کا سلسلہ شروع کیا ۔
انہی دنوں ایک ہو نے والے اجلاس میں پی کیو ایم پی کے تا سیسی ارا کین ڈا کٹر منیر شاہد قاضی ، ڈاکٹر نعیم سیموئیل ، ڈاکٹر احسان الہی ، ڈاکٹر محمد عرفان ، محمد اشرف تبسم ، شوق انصاری نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پاکستانی قو میت کی بات کو آ گے بڑ ھا نے کے لئے ایک ماہنا مہ میگزین کی اشاعت کا آ غاز کیا جائے اس میگزین کے اشا عت کی ذمہ داری مجھے سو نپی گئی ۔صبح پا کستان کے ڈیکلریشن کا قصہ بھی بڑا دلچسپ ہے شا ئد صبح پا کستان اپنی نو عیت کا پہلا ڈیکلریشن ہو گا جس کے حصول کے لئے دیئے گئے بیان حلفی میں عظیم تر پا کستان اور پاکستانی قو میت کے الفاظ ستعمال کئے گئے ہوں گے ۔
سرائیکی پنجابی ، سند ھی بلوچ پٹھان
سب کا وطن ہے پاکستان
کے اسٹکر چھپوائے ، جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈاکٹر نعیم سیموئل نے پی کیو ایم پی کی جانب سے آ نے والی عید پر سبھی مسلم دوستوں کو تہنیتی عید کارڈ بجھوانے کا سلسلہ شروع کیا ۔
انہی دنوں ایک ہو نے والے اجلاس میں پی کیو ایم پی کے تا سیسی ارا کین ڈا کٹر منیر شاہد قاضی ، ڈاکٹر نعیم سیموئیل ، ڈاکٹر احسان الہی ، ڈاکٹر محمد عرفان ، محمد اشرف تبسم ، شوق انصاری نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پاکستانی قو میت کی بات کو آ گے بڑ ھا نے کے لئے ایک ماہنا مہ میگزین کی اشاعت کا آ غاز کیا جائے اس میگزین کے اشا عت کی ذمہ داری مجھے سو نپی گئی ۔صبح پا کستان کے ڈیکلریشن کا قصہ بھی بڑا دلچسپ ہے شا ئد صبح پا کستان اپنی نو عیت کا پہلا ڈیکلریشن ہو گا جس کے حصول کے لئے دیئے گئے بیان حلفی میں عظیم تر پا کستان اور پاکستانی قو میت کے الفاظ ستعمال کئے گئے ہوں گے ۔
ما ہنا مہ صبح پا کستان لیہ کے پہلے شمارے کا اداریہ ہماری تر جیحات و خوا ہشات کا امین تھا ۔ دوستوں کی خواہش تھی کہ میگزین کا نام ایسا ہو جس سے پا کستانی قو میت کا پیغام ملے سو اس مقصد کے لئے ڈائر یکٹر جزل پبلک ریلیشن پنجاب کے د فتر میں میگزین کے ٹائیٹل الاٹمنٹ کے لئے دی جانی والی درخواست میں پا کستانی ، پاکستانی سوچ اور پا کستانی قو میت کے ٹائیٹل تجویز کئے گئے لیکن ہمارے یہ سبھی تجویز کردہ ٹائیٹل پہلے ہی مختلف دوستوں کو الاٹ ہو چکے تھے سو ان تینوں میں سے کو ئی ٹا ئیٹل بھی ہمیں نہ مل سکا اور دفتر والوں نے ہمیں کسی اور ٹائیٹل کے لئے درخواست دینے کے لئے کہا ان دنوں میں ڈیکلریشن کے سلسلہ میں لا ہور ہی میں مو جود تھا یہاں میں بتا تا چلوں کہ وہ ز مانہ ریڈ یو کے عروج کا زما نہ تھا اور لے دے گئے ایک بلیک اینڈ وائٹ پی ٹی وی تھا جو شہروں میں لو گوں کو خبر نا مہ سنانے کا ایک بڑا ذریعہ تھا ۔ ریڈ یو پا کستان سے ایک پروگرام نشر ہوتا تھا صبح پا کستان ۔اگر میں بھول رہا ہوں تو معذرت جہاں تک مجھے یاد ہے ریڈ یو پا کستان کے اس مارننگ پروگرام کو قیصر نقوی پیش کیا کرتے تھے یہ ایک مقبول پروگرام تھا اور لوگ بڑے شوق سے سنتے تھے ۔ صبح پا کستان کا ٹائیٹل ہمارے مقاصد کا بہترین اظہار تھا سو (محترم قیصر نقوی سے معذرت کے ساتھ )ہم نے صبح پا کستان کے اس ٹائیٹل کو چرانے کا ایسے ہی پروگرام بنایا جیسے آج کل ایک معروف نجی چینل پر صبح پا کستان مارننگ شو نشر کیا جا رہا ہے ۔ سو ہم نے صبح پا کستان کے ٹائیٹل کے لئے درخواست گذاری اور چند ہی دنوں کے بعدڈی جی پی آر آ فس سے ما ہنامہ صبح
پا کستان لیہ کے ٹا ٗیٹل الا ٹمنٹ کا لیٹر ہمیں مو صول ہو گیا ۔اور ما ہنا مہ صبح پا کستان لیہ کا پہلا شمارہ شا ئع ہوا ۔
اپنے قارئین کی دلچسپی کے لئے ستمبر 1989میں شا ئع ہونے والے ما ہنامہ پا کستان لیہ کے پہلے شمارے میں اداریہ کے عنوان سے شامل اشاعت اپنی تحریر
” صبح پا کستان ۔۔ پاکستانی قو میت کا علم بردار ” کے چند اقتباس پیش کر رہا ہوں ۔میں نے لکھا کہ ۔۔
….”ملک عزیز جب سے قائم ہوا ہے غلط اور کمزور سیاسی قیادت کے سبب داخلی اور خارجی مسا ئل سے دوچار رہا ہے ۔۔۔ان المیوں میں غیر جمہوری طریقہ سے اقتدار کی منتقلی کی مسلسل روش سے ملک عزییز میں ہمیشہ غیر مستحکم سیاسی کیفیت رہی ۔اور یہی غیر مستحکم غیر سیاسی کیفیت سا نحہ مشر قی پا کستان سے لے کر اوجڑی کیمپ تک کی تبا ہی کے المیوں کا سبب بنی ۔
۔۔۔ اور تو اور نو بت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ قومیسطح کے بعض قا ئدین کرام اور ارباب اقتدار بھی علا قائی قو میتیوں اور عصبیتوں میں جا پھنسے ہیں ۔۔۔۔
اور ظلم یہ ہے کہ ہماری قو می سیاست بھی اجتماعی مفادات کی بجائے قومی مفادات کی بنیاد پر پروان چڑھ رہی ہے ۔کوئی پاکستان کا نام نہیں لیتا کوئی پا کستا نیت کا ذکر نہیں کرتا ۔۔۔۔
ان حالات میں ہر محب وطن پا کستا نی پریشان ہے ۔ گو ارباب اقتدار سب اچھا کی خبر دے رہے ہیں لیکن ہر پا کستا نی سوچ رہا ہے کہ کیا ہو گا ؟ملک کا کیا ہو گا ؟ میرا کیا ہو گا ۔۔وہ اس لئے کہ کو ئی دن ایسا نہیں گذرتا جب اخبارات میں لا شوں کے تڑ پنے اور خون بہنے کا ذکر نہ ہو ۔ کہیں علاقائی قو میت کے نام پر خون بہتا ے اور کہیں مذ ہبی منا فرت اس کا سبب بنتی ہے ایسا کیوں ہے ؟ یہ ہے وہ سوال جو ہر ذہن میں موجود ہے اور اس سے بھی آ گے یہ کہ آ خر یہ کب تک ایسا ہو تا رہے گا ؟
ہماری رائے ہے کہ اس افرا تفری کے عالم میں جب کہ نفرتوں اور عصبیتوں کا جادو سر چڑھ کے بول رہا ہے آ پس میں محبت و اخوت کی بات کم ہے اور نفرت عداوت اور انتشار کی بات زیادہ ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایک ملک اور ایک قوم یعنی پا کستان اور پا کستا نیت کے نا طے اتحادو اتفاق کو رواج دیا جا ئے ۔
صبح پا کستان کے اجراء میں یہی جذ بہ عظیم کار فرما ہے ، ہمارا عزم ہے کہ صبح پا کستان وطن پرستوں کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے عظیم تر پا کستان کو چا ہنے والوں اور پا کستا نیت پر یقین رکھنے والے محب وطن پا کستا نیوں کو علا قائی ، فروعی اور گرو ہی تعصبات کی بھول بھلیوں سے نکال کر پا کستا نی قو میت کے حوالہ سے ایک قوم کی فکری تشکیل و ترویج میں اپنا کردار ادا کرے ۔۔۔۔
نہ ہمارے کو ئی سیاسی مقاصد ہیں اور نہ ہی مذ ہبی ، نہ ہم کسی کے مخالف ہیں اور نہ دوست ۔ ہماری صحافت ہماری سیاست ہماری دشمنی ہماری دوستی عظیم تر پا کستان کی بنیاد پر ہو گی ۔۔
جو ہمارے ملک پا کستان کا دشمن ہے ہم اس کے بر ملا دشمن ۔۔جو پا کستان کا دو ست ہم اس کے ادنی کارکن ۔۔۔
وہ اس لئے کہ ہم دیا نتداری سے سمجھتے ہیں کہ پا کستان ہے تو ہم ہیں پا کستان نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔
اگر چہ بت ہیں جماعت کی آ ستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا ا لہ الاللہ
با قی اگلی قسط میں ۔۔۔
پا کستان لیہ کے ٹا ٗیٹل الا ٹمنٹ کا لیٹر ہمیں مو صول ہو گیا ۔اور ما ہنا مہ صبح پا کستان لیہ کا پہلا شمارہ شا ئع ہوا ۔
اپنے قارئین کی دلچسپی کے لئے ستمبر 1989میں شا ئع ہونے والے ما ہنامہ پا کستان لیہ کے پہلے شمارے میں اداریہ کے عنوان سے شامل اشاعت اپنی تحریر
” صبح پا کستان ۔۔ پاکستانی قو میت کا علم بردار ” کے چند اقتباس پیش کر رہا ہوں ۔میں نے لکھا کہ ۔۔
….”ملک عزیز جب سے قائم ہوا ہے غلط اور کمزور سیاسی قیادت کے سبب داخلی اور خارجی مسا ئل سے دوچار رہا ہے ۔۔۔ان المیوں میں غیر جمہوری طریقہ سے اقتدار کی منتقلی کی مسلسل روش سے ملک عزییز میں ہمیشہ غیر مستحکم سیاسی کیفیت رہی ۔اور یہی غیر مستحکم غیر سیاسی کیفیت سا نحہ مشر قی پا کستان سے لے کر اوجڑی کیمپ تک کی تبا ہی کے المیوں کا سبب بنی ۔
۔۔۔ اور تو اور نو بت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ قومیسطح کے بعض قا ئدین کرام اور ارباب اقتدار بھی علا قائی قو میتیوں اور عصبیتوں میں جا پھنسے ہیں ۔۔۔۔
اور ظلم یہ ہے کہ ہماری قو می سیاست بھی اجتماعی مفادات کی بجائے قومی مفادات کی بنیاد پر پروان چڑھ رہی ہے ۔کوئی پاکستان کا نام نہیں لیتا کوئی پا کستا نیت کا ذکر نہیں کرتا ۔۔۔۔
ان حالات میں ہر محب وطن پا کستا نی پریشان ہے ۔ گو ارباب اقتدار سب اچھا کی خبر دے رہے ہیں لیکن ہر پا کستا نی سوچ رہا ہے کہ کیا ہو گا ؟ملک کا کیا ہو گا ؟ میرا کیا ہو گا ۔۔وہ اس لئے کہ کو ئی دن ایسا نہیں گذرتا جب اخبارات میں لا شوں کے تڑ پنے اور خون بہنے کا ذکر نہ ہو ۔ کہیں علاقائی قو میت کے نام پر خون بہتا ے اور کہیں مذ ہبی منا فرت اس کا سبب بنتی ہے ایسا کیوں ہے ؟ یہ ہے وہ سوال جو ہر ذہن میں موجود ہے اور اس سے بھی آ گے یہ کہ آ خر یہ کب تک ایسا ہو تا رہے گا ؟
ہماری رائے ہے کہ اس افرا تفری کے عالم میں جب کہ نفرتوں اور عصبیتوں کا جادو سر چڑھ کے بول رہا ہے آ پس میں محبت و اخوت کی بات کم ہے اور نفرت عداوت اور انتشار کی بات زیادہ ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایک ملک اور ایک قوم یعنی پا کستان اور پا کستا نیت کے نا طے اتحادو اتفاق کو رواج دیا جا ئے ۔
صبح پا کستان کے اجراء میں یہی جذ بہ عظیم کار فرما ہے ، ہمارا عزم ہے کہ صبح پا کستان وطن پرستوں کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے عظیم تر پا کستان کو چا ہنے والوں اور پا کستا نیت پر یقین رکھنے والے محب وطن پا کستا نیوں کو علا قائی ، فروعی اور گرو ہی تعصبات کی بھول بھلیوں سے نکال کر پا کستا نی قو میت کے حوالہ سے ایک قوم کی فکری تشکیل و ترویج میں اپنا کردار ادا کرے ۔۔۔۔
نہ ہمارے کو ئی سیاسی مقاصد ہیں اور نہ ہی مذ ہبی ، نہ ہم کسی کے مخالف ہیں اور نہ دوست ۔ ہماری صحافت ہماری سیاست ہماری دشمنی ہماری دوستی عظیم تر پا کستان کی بنیاد پر ہو گی ۔۔
جو ہمارے ملک پا کستان کا دشمن ہے ہم اس کے بر ملا دشمن ۔۔جو پا کستان کا دو ست ہم اس کے ادنی کارکن ۔۔۔
وہ اس لئے کہ ہم دیا نتداری سے سمجھتے ہیں کہ پا کستان ہے تو ہم ہیں پا کستان نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔
اگر چہ بت ہیں جماعت کی آ ستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا ا لہ الاللہ
با قی اگلی قسط میں ۔۔۔