{گزشتہ سے پیوستہ }
ہمارے ایک دوست ہیں ہو میو ڈاکٹر ، گزشتہ دنوں ان کے ہومیو کلینک پر ملاقات ہوئی تو انہیں بڑا مضطرب پایا ..ملتے ہی کہنے لگے یار تمہیں کتنی بار کال کی بات ہی نہیں ہو سکی ..
میں نے پوچھا خیریت ..
ایک خوشخبری سنانا تھی ..
ہائیں خوشخبری , کہیں شادی تو نہیں کر لی ..میں نے مذاق کیا ..
نہیں یار ایسا کچھ نہیں ہوا لیکن جو ہوا ہے وہ میری زندگی کا ایک سب سے خوبصورت لمحہ ہے ڈاکٹرنےنمدیدہ آنکھوں کوچراتےہوےجذباتی لہجےمیں جواب دیا .ایک دیرینہ خواب تھا میرا جو پورا ہوا ہے مجھے زندگی کی سب سے بڑی خودہی ملی ہے مجھے میرے الله نے اپنے گھر بلایا ہے میں عمرے پر جا جا رہا ہوں ..
کب..?میں نے پوچھا ..
پتا رمضان کا آخری جمعہ میں حرم پاک میں ادا کروں گا .حج اکبر ادا کرنے کا ثواب ہے رمضان میں جمعہ پڑھنےکا بیت الله شریف میں ..
ڈاکٹر نے میرا سوال نذر انداز کرتے ہوے خود کلامی کے سے انداز میں بولا .حج اکبر کا ثواب ہے , حج اکبر کا ثواب ہے۔۔ وہ یہ الفاظ بے خودی کے انداز میں چبا چبا کے دہرا رہے تھے , مجھے ایسے لگا جیسے وہ ان لفظوں میں رچی مٹھاس کو دھیرے دھیرے چوس رہے ہوں ..
میں نے قدرے بلند آواز سے "ہوں "کی آواز نکالی تاکہ ڈاکٹر اس جذب کی کیفیت سے نکلے ..اور ایسا ہی ہوا ۔ میری "ہوں "سنتےہی ڈاکٹر نے نیم وا آنکھوں سے مجھے دیکھا اور بولے ۔۔صحرائی میرا ایک پلا ٹ ہے ..میں اسے فروخت کرنا چاہتا تھا بہت سال ہو گیے نہ مناسب ریٹ لگا نہ پلاٹ فروخت ہوا .میں نے نیت کی ہوئی تھی کہ پلاٹ کا سودا ہوا , رقم ملی تو سب سے پہلے عمرہ کریں گا ..مگر نہ سودا ہوا نہ رقم ملی نہ عمرہ کر سکا ..
کچھ دن پہلے ایک کمال ہوا میرے ایک دوست جو بہت سال پہلے امریکہ جا بسے تھے ان سے رابطہ ہوا .مجھے ایک انجان نمبر سے کال آئی ۔کال کرنے والے یہی امریکہ والے دوست تھے
کافی گپ شپ رہی ۔ مجھ سے میرے کاروبار بارے پو چھا تو میں نے کہا ہو میو ڈاکٹرز کا حال ہر جگہ ایک جیسا ہے ۔کہنے لگے ڈاکٹر صاحب عمرہ تو کر لیا ہو گا ۔۔ میں نے کہا نہیں ۔۔ دعا کریں اللہ انتظام بھی فرمادے اور بلا بھی لے اپنے گھر ، جب بلاوہ آءے گا حاضری نصیب ہو جا ءے گی ۔میرا جواب سن کر کہنے لگے عمرہ کریں سر جی ..میں نے کہا دل بہت کرتا ہے مگر ابھی تو گنجائش نہیں .میرا جواب سن کر انہوں نے کال بند کر دی ..
چند دن گزرے ان کی کال دوبارہ آئی کہنے لگا میں عمرے کے پیسے بھجوارہا ہوں ، تیاری کریں اور عمرہ پہ جائیں ..الله قبول فرماے ..
اور میں 27 مارچ کو جا رہا ہوں عمرے پر .بس یہی خوشخبری سنانا تھی .آخری جمعہ بیت الله شریف میں پڑھوں گا ..حج اکبر کا ثواب ہے رمضان میں حرم پاک میں جمعہ ادا کرنے پر ..لرزتے ہاتھ اور نمدیدہ آنکھیں عجب سے تاثرات تھے ڈاکٹر کے چہرے پر .
میں نے گذشتہ قسط میں لکھا تھا کہ بلاوے کا حکم آ گیا تو مان لیں ۔ حج عمرہ انہیں ہی نصیب ہوتا ہے جنہیں بلاوہ آتا ہے ۔ بلاوہ نہ ہو تو پڑوس میں رہ کر بھی بندے کو حاضری نصیب نہیں ہو تی ۔بیسیوں ایسے واقعات ہیں میرے علم میں کہ سب کچھ ہوتے ہوے اذن باریابی نصیب نہیں ہوا , بلاوا نہیں آیا در سرکار سے اور وہ محروم رہے حاضری سے ..
لگتا ہے سرکار کے حضور پیشی کا بھی ایک شیڈول ہے …سبھی نظام اسی شیڈول سے منسلک ہے ..کسے بلانا ہے ..کب بلانا ہے اور کیسے بلانا ہے .یہ ایک ان دیکھا نظام الاوقات ہے ..بس طالب کے بس میں تو
” پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ”
والا معاملہ ہے رہ جاتا ہے ..
ابھی گزرے رمضان کا ذکر ہے وقار حسن نے سعودیہ آنے کی دعوت دی .کال آئی بابا آ جائیں ہمارے پاس روزے رکھیں عمرہ بھی کریں اور عید بھی ہمارے ساتھ منائیں ..میں نے کہا ایک شرط ہے ..مجھےمسجدنبوی میں اعتکاف میں بیٹھنا ہے ..اگر ایسا ممکن ہو تو میں آ جاتا ہوں .جواب ملا ٹھیک ..رات کو نعمان کی کال آئی کہنے لگے ابو پاسپورٹ بنوالیں تاکہ ویزے اپلائی کءے جا سکیں ہنگامی بنیادوں پر پاسپورٹ بنواے گئے , ویزے بھی بر وقت آگئے .ٹکٹ آنے تھے جو نہیں اے , غالبنا 23/24 واں روزہ تھا کہ ٹکٹ موصول ہوے .
میں خواہش اور وساءل کے باوجود بر وقت نہ جا سکا .بظاہر وجہ کچھ بھی ہو , سچی بات یہ کہ اس بار مسجد نبوی میں اعتکاف کرنے والوں میں ہمارے نام کی منظوری ہی نہیں ہوئی نہ بلاوا یا نہ ہم جا سکے ۔
جمعہ کو ڈاکٹرکی کال آءی سعودیہ سے بتانے لگے میں ابھی بیت اللہ کے سامنے بیٹھا ہوں ابھی جمعہ کی نماز پڑھی ہے ۔ ڈاکٹر بھائی اپنی دعاءوں میں ہمیں بھی یاد رکھنا میں نے استدعا کی تو کہنے لگے میں نے سبھی دوستوں کو اپنی دعاءوں کا حصہ بنا یا ہے تمہارے لءے بھی دعا مانگی ہے اللہ کریم تمہں دنیا اور آ خرت میں کا میا بی عطا فرماءے ۔ دعا سنتے ہی بے سا ختہ میرے دل سے ایک آہ نکلی اور جواب دیا ڈاکٹر بھائی اللہ نے تو ہماری دنیا کا میاب بنا دی ہے
جتنا دیا سرکار نے مجھ کو اتنی میری اوقات نہیں
کے مصداق اللہ کریم نے تو ہمیں ہماری اوقات ، توقعات اور خواہشات سے بڑھ کر دیا ، دنیا کے سبھی رنگ موجود ہیں زندگی میں ۔ اللہ سے ہم نے کامیاب دنیا کی دعا مانگی دنیا کی کامیابی ہمارا نصیب بن گءی ۔ رہی آخرت تو اسے کامیاب اور خوبصورت بنانا تو بندے کی ذمہ داری ہے نا ۔اور سچی بات کہ ہم اپنی آخرت کو خوبصورت بنانے کے چیلنج میں بری طرح نا کام جا رہے ہیں ۔
تہی دامن ہیں کچھ بھی نہیں خالی جھولی میں ۔