سال 2012/13کی بات ہے ، اچانک ایک دن بلاوے کا حکم ملا ۔ نعمان ان دنوں بسلسلہ ملازمت کویت سے سعودی عرب شفٹ ہو ئے تھے اور ریاض میں مقیم تھے ۔ کہنے لگے بابا ہم نے بھی عمرہ کرنا ہے آپ آجا ئیں کچھ دن ہمارے ساتھ گزاریں بچے بھی آپ لو گوں کو خاصا مس کر رہے ہیں آپ آتے ہیں تو عمرہ کر نے بھی اکٹھے چلیں گے ۔ میں نے کیا کہنا تھا سوائے ٹھیک کے ۔ کہنے لگے میں نے فیضان سے کہ دیا ہے وہ پا سپورٹ وغیرہ بنوانے میں آپ کی ہیلپ کرے گا ۔ فیضان کی پو سٹنگ چھور سندھ میں تھی ۔
ان دنوں پا سپورٹ آفس نہ ہو نے کے سبب لیہ میں یہ سہولت مہیا نہیں تھی اور یوں ہمیں پا سپورٹ بنوانے کے لئے ڈیرہ غازیخان جانا پڑا ۔ دو تین ہفتوں کے بعد پا سپورٹ مل گئے ایک آدھ ہفتہ میں ویزا پراسس مکمل ہوا ۔ اور ہم وزٹ ویزا پر سعودی عرب روانہ ہو ئے ۔لاہور سےریاض کےلئے سعودی ائر لائن ,”ناس” کی ہماری فلائٹ چار گھنٹے کی تھی,ناس ائر سعودیہ کی ایک لو کاسٹ ائر لائن تھی جو غالبا اب بند ہو چکی ہے
ریاض سے مکہ ،مکہ سے مدینہ اور پھر مدینہ سے ریاض یہ سارا سفر بذریعہ روڈ طے ہوا اس طویل سفر کی مسلسل ڈرائیونگ کی سعادت نعمان کے حصے میں آئی ۔ ۔ پا کستان واپسی پر میں نے اس سفر کی تفصیل پر مبنی کالم جسے چاہا در پہ بلا لیا تحریر کیا ۔ یہ کالم پرنٹ میڈ یا کے علاوہ فیس بک پر صبح پا کستان لیہ کے پیج @subh;46;e;46;pakistanlayyah پر بھی شاءع ہوا ۔ فیس بک پر میرے اس کالم کو لا کھوں قار ئین نے پڑھا اور کم و بیش چا لیس ہزار سے زائد لا ئیکس ملے ۔
لیکن قارئین ۔ سچی بات یہ کہ میرے کالم کے ان ہزاروں لا ئیکس میں میری تحریر او رصلا حیتوں کا کو ئی کمال نہیں قارئین کرام کی طرف سے یہ عقیدت ، شرف ، عزت اور محبت میرے اور ہم سب کے آقا ﷺ کے ذکر اور در مصطفے کے سبز گنبد کی اس خوبصور ت تصویر کے لئے تھی جو ہر مسلمان کی طلب ، آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون ہے ۔ ایک نعت کا خوبصورت مصرع ہے ناں کہ ۔
میری بات بن گئی ہے تیری بات کرتے تیری بات کرتے کرتے
بس یہی کچھ ہوا ہمارے ساتھ بھی ۔
دوسری بار سال 2015/16 میں ایک بار پھر مجھے ماہ رمضان میں نہ صرف عمرہ بلکہ مسجد نبوی میں اعتکاف کی بھی سعادت حاصل ہو ئی ۔ میں خواہش کے باوجود اعتکاف کی ان متبرک ساعتوں کو لفظوں میں نہیں پرو سکا ۔ وہ اس لئے کہ جب بھی لکھنے کا ارادہ باندھتا ہوں اپنی کم ما ئیگی کا احساس بڑھ جا تا ہے اور لفظ بے قیمت ہو جا تے ہیں سمجھ نہیں آتا کیا لکھوں کہاں سے شروع کروں ۔ میز بان آقاﷺکی وسیع قلبی، اعلی اقدارو روایات ، عنایات و محبت، اور درگزر و رحم دلی کے حضور اپنی کم ما ئیگی اتنی کہ بس ۔ ۔ ۔
شر مند گی ، شر مند گی، شر مند گی