• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

یادوں کے چراغ .. . ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر

webmaster by webmaster
مارچ 19, 2025
in کالم
0
یادوں کے چراغ .. . ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر

سحری کے بعد نماز ادا کی اور کچھ لمحے دل کی گہرائیوں میں اُتر گیا۔ یکایک، ماضی کی یادوں کا دریچہ کھلا اور کئی چہرے ذہن میں ابھرنے لگے۔ ان ہی چہروں میں ایک چہرہ تھا والدہ نوکر عباس کا، جنہوں نے جوانی کی دہلیز پر ہی زندگی کی تلخ حقیقتوں کا سامنا کیا اور حسرتوں کی چادر میں لپٹی زندگی بسر کی۔ ان کا گزر بسر شاہ سلطان کے قریب ایک چھوٹے سے گھر میں تھا، جہاں غربت سایہ فگن تھی، مگر ماں کی مامتا اور قربانیوں کی روشنی گھر کے آنگن کو روشن رکھتی تھی۔
دو ننھے بیٹے، جو اس وقت 10 اور 8 برس کے تھے، اور ایک بھانجی، جو ہر وقت ان کے ساتھ ہوتی، ان کی دنیا کا محور تھے۔ شوہر حیات تھے، مگر غربت کے شکنجے نے زندگی کی راہوں کو دشوار بنا دیا تھا
2015 میں، صرف 30 سال کی عمر میں، انہیں دل کا دورہ پڑا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر سجاد احمد کھرل کے زیر علاج رہیں۔ 2018 میں، غربت کے باعث، لیہ جانا ترک کر چکی تھیں۔ میں نے اور ڈاکٹر سجاد نے انہیں کئی بار ملتان ریفر کیا اور اینجیوگرافی کروانے کا مشورہ دیا، کیونکہ ان کے دل کی دو نالیاں تنگ تھیں۔ مگر ماں تھی، ماں کا دل اپنی تکلیف سے زیادہ اپنی اولاد کی فکر میں ڈوبا رہتا ہے۔

وہ ہمیشہ کہتیں ڈاکٹر عرفان آپ کی ماں خوش نصیب ہیں کہ آپ ان کا سہارا ہیں۔ میرے بیٹے ابھی چھوٹے ہیں، میں ان کے بغیر کیسے جا سکتی ہوں؟ میں ملتان چلی گئی تو میرے بچوں کا کیا ہوگا؟ ملتان جا کر کون واپس آیا ہے جو دن ہیں کہیں نہیں جاتی یہیں گزارتی ہوں

ماں کی محبت، ماں کی قربانی، ماں کی بے بسی… سب کچھ آنکھوں کے سامنے تھا، مگر زندگی نے انہیں مہلت نہ دی۔
وہ ہمیشہ اپنے بیٹوں کے مستقبل کے لیے فکرمند رہتیں۔ وہ چاہتی تھیں کہ ان کے بیٹے آفیسر بنیں اور غربت کے اندھیروں سے نکل کر روشنی کی طرف بڑھیں۔ بیماری نے ان کے جسم کو کمزور کر دیا، مگر ان کے ارادے ہمیشہ مضبوط رہے۔
25 محرم 2022 کو، تہجد کی نماز کے بعد، وہ اپنے رب کے سپرد ہو گئیں۔ نوری حضوری قبرستان، کوٹ سلطان میں انہیں سپردِ خاک کیا گیا۔

"ماں چلی گئی، مگر اس کی محبت کی مہک ہمیشہ باقی رہے گی۔”

آج صبح، جب میں کلینک جا رہا تھا، راستے میں نوکر عباس سے ملاقات ہوئی۔ وہ فوج سے چھٹی پر آیا ہوا تھا۔ میں نے اس سے اس کی والدہ کی بیماری کا ذکر کیا، تو وہ خاموش ہو گیا۔ اس کی آنکھوں میں سوال تھے، مگر زبان کچھ کہہ نہ سکی۔ پھر ہلکی آواز میں بولا

"ہمیں ماں نے کبھی اپنی تکلیف کے بارے میں نہیں بتایا۔ شاید وہ نہیں چاہتی تھی کہ ہم پریشان ہوں۔”

یہ ماں ہوتی ہے! اپنی تکلیف کے پہاڑ سہہ کر بھی اولاد کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنا چاہتی ہے۔
انہی یادوں کا دروازہ کھلا، تو چاچا عطا محمد کا چہرہ بھی آنکھوں کے سامنے آ گیا۔ وہ میرے کلینک پر مریضوں کو اندر بھیجنے کا کام کرتے، مگر کینسر کے آخری مراحل میں تھے۔ میں نے انہیں کئی بار کہا کہ "چاچا! آپ بس آرام کریں۔” مگر وہ ہمیشہ کہتے، "ڈاکٹر صاحب! یہاں بیٹھنا اچھا لگتا ہے، میرے دل کو سکون ملتا ہے۔”

ایک دن میرے کزن کی شادی تھی میں گھر جانے لگا تو چاچا عطاء محمد کہنے لگے، ” ڈاکٹر عرفان، اگر ناراض نہ ہوں، تو آج مجھے شادی میں ساتھ لے چلیں۔ ڈر لگتا ہے کہ اگر مجھے کچھ ہو گیا، اور آپ مصروف رہے، تو میرا کیا ہوگا؟”

وہ دن، وہ لمحہ، اور وہ محبت بھری نظر آج بھی دل میں ایک خنجر کی طرح گڑی ہوئی ہے۔

Previous Post

ملک ہے تو ہم ہیں، ملکی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں: آرمی چیف سید عاصم منیر کا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب

Next Post

سولر نیٹ نیٹرنگ ٹیرف میں 17 روپے کی کمی کا فیصلہ عوام کے ساتھ ظالمانہ مذاق ہے,حکومت نیٹ میٹرنگ ٹیرف میں کمی کا نا منصفانہ فیصلہ بلا تا خیر واپس لے ، انجم صحرائئ

Next Post
سولر نیٹ نیٹرنگ ٹیرف میں 17 روپے کی کمی کا فیصلہ عوام کے ساتھ ظالمانہ مذاق ہے,حکومت نیٹ میٹرنگ ٹیرف میں کمی کا نا منصفانہ فیصلہ بلا تا خیر واپس لے ، انجم صحرائئ

سولر نیٹ نیٹرنگ ٹیرف میں 17 روپے کی کمی کا فیصلہ عوام کے ساتھ ظالمانہ مذاق ہے,حکومت نیٹ میٹرنگ ٹیرف میں کمی کا نا منصفانہ فیصلہ بلا تا خیر واپس لے ، انجم صحرائئ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

سحری کے بعد نماز ادا کی اور کچھ لمحے دل کی گہرائیوں میں اُتر گیا۔ یکایک، ماضی کی یادوں کا دریچہ کھلا اور کئی چہرے ذہن میں ابھرنے لگے۔ ان ہی چہروں میں ایک چہرہ تھا والدہ نوکر عباس کا، جنہوں نے جوانی کی دہلیز پر ہی زندگی کی تلخ حقیقتوں کا سامنا کیا اور حسرتوں کی چادر میں لپٹی زندگی بسر کی۔ ان کا گزر بسر شاہ سلطان کے قریب ایک چھوٹے سے گھر میں تھا، جہاں غربت سایہ فگن تھی، مگر ماں کی مامتا اور قربانیوں کی روشنی گھر کے آنگن کو روشن رکھتی تھی۔
دو ننھے بیٹے، جو اس وقت 10 اور 8 برس کے تھے، اور ایک بھانجی، جو ہر وقت ان کے ساتھ ہوتی، ان کی دنیا کا محور تھے۔ شوہر حیات تھے، مگر غربت کے شکنجے نے زندگی کی راہوں کو دشوار بنا دیا تھا
2015 میں، صرف 30 سال کی عمر میں، انہیں دل کا دورہ پڑا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر سجاد احمد کھرل کے زیر علاج رہیں۔ 2018 میں، غربت کے باعث، لیہ جانا ترک کر چکی تھیں۔ میں نے اور ڈاکٹر سجاد نے انہیں کئی بار ملتان ریفر کیا اور اینجیوگرافی کروانے کا مشورہ دیا، کیونکہ ان کے دل کی دو نالیاں تنگ تھیں۔ مگر ماں تھی، ماں کا دل اپنی تکلیف سے زیادہ اپنی اولاد کی فکر میں ڈوبا رہتا ہے۔

وہ ہمیشہ کہتیں ڈاکٹر عرفان آپ کی ماں خوش نصیب ہیں کہ آپ ان کا سہارا ہیں۔ میرے بیٹے ابھی چھوٹے ہیں، میں ان کے بغیر کیسے جا سکتی ہوں؟ میں ملتان چلی گئی تو میرے بچوں کا کیا ہوگا؟ ملتان جا کر کون واپس آیا ہے جو دن ہیں کہیں نہیں جاتی یہیں گزارتی ہوں

ماں کی محبت، ماں کی قربانی، ماں کی بے بسی… سب کچھ آنکھوں کے سامنے تھا، مگر زندگی نے انہیں مہلت نہ دی۔
وہ ہمیشہ اپنے بیٹوں کے مستقبل کے لیے فکرمند رہتیں۔ وہ چاہتی تھیں کہ ان کے بیٹے آفیسر بنیں اور غربت کے اندھیروں سے نکل کر روشنی کی طرف بڑھیں۔ بیماری نے ان کے جسم کو کمزور کر دیا، مگر ان کے ارادے ہمیشہ مضبوط رہے۔
25 محرم 2022 کو، تہجد کی نماز کے بعد، وہ اپنے رب کے سپرد ہو گئیں۔ نوری حضوری قبرستان، کوٹ سلطان میں انہیں سپردِ خاک کیا گیا۔

"ماں چلی گئی، مگر اس کی محبت کی مہک ہمیشہ باقی رہے گی۔"

آج صبح، جب میں کلینک جا رہا تھا، راستے میں نوکر عباس سے ملاقات ہوئی۔ وہ فوج سے چھٹی پر آیا ہوا تھا۔ میں نے اس سے اس کی والدہ کی بیماری کا ذکر کیا، تو وہ خاموش ہو گیا۔ اس کی آنکھوں میں سوال تھے، مگر زبان کچھ کہہ نہ سکی۔ پھر ہلکی آواز میں بولا

"ہمیں ماں نے کبھی اپنی تکلیف کے بارے میں نہیں بتایا۔ شاید وہ نہیں چاہتی تھی کہ ہم پریشان ہوں۔"

یہ ماں ہوتی ہے! اپنی تکلیف کے پہاڑ سہہ کر بھی اولاد کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنا چاہتی ہے۔
انہی یادوں کا دروازہ کھلا، تو چاچا عطا محمد کا چہرہ بھی آنکھوں کے سامنے آ گیا۔ وہ میرے کلینک پر مریضوں کو اندر بھیجنے کا کام کرتے، مگر کینسر کے آخری مراحل میں تھے۔ میں نے انہیں کئی بار کہا کہ "چاچا! آپ بس آرام کریں۔" مگر وہ ہمیشہ کہتے، "ڈاکٹر صاحب! یہاں بیٹھنا اچھا لگتا ہے، میرے دل کو سکون ملتا ہے۔"

ایک دن میرے کزن کی شادی تھی میں گھر جانے لگا تو چاچا عطاء محمد کہنے لگے، " ڈاکٹر عرفان، اگر ناراض نہ ہوں، تو آج مجھے شادی میں ساتھ لے چلیں۔ ڈر لگتا ہے کہ اگر مجھے کچھ ہو گیا، اور آپ مصروف رہے، تو میرا کیا ہوگا؟"

وہ دن، وہ لمحہ، اور وہ محبت بھری نظر آج بھی دل میں ایک خنجر کی طرح گڑی ہوئی ہے۔

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.