بے شک تیراکلام لائقِ تحسین ہے، تیری شخصیت قابلِ تقلیدہے
جشن پروفیسر ڈاکٹر وحیدالزمان طارق
ایوانِ اقبال یواے ای اور کاروانِ فکرپاکستان کے زیراہتمام یومِ اقبال کے حوالے سے محفل
حسیب اعجاز عاشرؔ
ایک عرفانی و وجدانی اور ہمہ جہت شخصیت کے حامل بریگیڈیئر(ر) پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان طارق عہدے سے بریگیڈیئر(ر)، پیشے سے ڈاکٹر جبکہ اپنے مقصد میں فکر ِ اقبال کے پہرے دار ہیں۔آپ کی تحریروں اور تصانیف سے علم و حکمت کے پھوٹتے چشمے طلب گاروں کوفیض یاب کر رہے ہیں۔ آپکی اقبالیات کے حوالے سے کاوشوں پر طائرانہ جائزہ لینے پر دل پکار اُٹھتا ہے کہ اقبال کہ یہ شعر اِن کی شخصیت کے مصداق ہے
ہوا ہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مرد درویش جس کو حق نے دیے ہیں انداز خسروانہ
صوفی منش صفت کے حامل پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان طارق بھی اقبالؒ کی طرح ایک راسخ العقیدہ اور سچے پکے مسلمان ہیں،آپ نے جس اندازو بیان میں اقبال کے افکار اور نظریات کو نسل نو میں منتقل کرنے کا بیڑا اُٹھارکھا ہے عصر حاضر میں کوئی ثانی نہیں،یہی وجہ ہے کہ چیئرمین و بانی ایوانِ اقبال اور کاروانِ فکر پرنس اقبال گورائیہ نے 147ویں یوم ِ اقبال کے حوالے سے تقریب میں محفل جان کیلئے آپ کا انتخاب کیا۔ اِس تقریب کو عملی شکل دینے میں دبئی سے تشریف لائیں چیئرمین ڈاکٹر ثمینہ چوہدری،سینئر نائب صدر شفیق الرحمن، نائب صدر راؤ عتیق اسلم کے کردار نمایاں رہے۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز افسر والی خان کی ایمان افروز تلاوت قرآن سے ہوا نعتِ رسول مقبولﷺ کی سعادت ولایت فاروقی کے حصہ میں آئی۔ نقابت کے فرائض زید حسین نے اپنے دلفریب اور جاذبیت کی آمیزش سے چھلکتے اندازوبیان میں بڑی خوش اسلوبی سے نبھائے کہ سبھی اُن کے معترف نظر آئے۔ مقررین اپنے خطابات میں بریگیڈیئر(ر)پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان طارق کی اقبالیت کے حوالے سے خدمات کو خوب خراجِ تحسین کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم عہدِ وحیدالزمان طارق میں زندہ ہیں۔ زندہ دلانِ شہر لاہور نے ثابت کر دیا کہ ہم زندہ قوم ہیں کہ ہم زندوں کو نواز رہے ہیں۔ڈاکٹر ثمینہ چوہدری کا کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنے قومی ہیروز کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں،ہمارے لئے باعثِ اعزاز ہے کہ ڈاکٹر وحیدالزمان کی خدمات کے اعتراف میں جشن کا انعقاد ہمارے حصہ میں آیا۔اِس موقع پر بریگیڈیئر(ر) پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان طارق کی تاج پوشی بھی کی گئی او رانہیں لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ فریحہ بابرنے ملکی حالات پر ایک فکرانگیز تقریر اورعزیز قریشی کے پیش کئے گئے پرُ ترنم کلامِ اقبال کو حاضرین نے خوب سراہا۔
صدرمحفل ڈاکٹر مظفر عباس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرصاحب عرفانی کے نقشِ قدم پرآپ اپنا سفر بااحسن خوبی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر وحید الزمان طارق نے شرکاء محفل سے اپنے خطاب میں کہا کہ مورخ لکھے گا کہ ہم تاریخ کے مثبت سمت کھڑے تھے اُنہوں نے اپنے ادبی و قلمی سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے دوستوں، محسنوں اور رفقاء کی معاونت کا خوب تذکرہ کیا،خصوصاًاپنے عظیم استاد جناب خواجہ عبد الحمید عرفانی سمیت اقبالؒ کے خاندان کا اور تحسینی کلمات سے نوازنے پر تمام مقررین سے اظہار تشکر بھی کیا۔منتظم اعلیٰ پرنس اقبال کی ادب نوازی کو خوب سرہاتے ہوئے کہا ادب کی ترویج کے حوالے سے اِن کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
ٓ پرنس اقبال گورائیہ نے اپنے اختتامیہ کلمات میں یوم اقبال کے حوالے سے کہا کہ جامع، متنوع معاشرے کی تشکیل کیلئے اقبال کا فلسفہ تعلیم بہت اہم ہے کیونکہ اقبال نے انسانیت میں اجتمائی خودی کو نمایاں اور اُجاگر کیا ہے ۔پرنس اقبال نے پروفیسر وحید الزمان طارق کی خدمات کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی گفتگو ہو یا تحریریں بلاشبہ اقبال شناسی کی آئینہ دار ہیں۔
پروفیسر مظفر عباس کے زیر صدارت اِس تقریب میں ہارون الرشید تبسم، پروفیسر نجیب جمال، ڈاکٹر عبدالروف رفیقی، راؤ اسلم خان، ڈاکٹر نوشین خالد، اعظم منیر، طارق حمید،امتیاز محمود عربی، آمنہ رندھاوامحمد صفدر بھٹی، محترمہ شیری گل رعنا، ظفر اقبال اپل اور فرحان یوسف، منشاء قاضی، نصار احمد، چوہدری جہاں زیب، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق، محترمہ ناہید باجوہ، عامر ملک، اسحاق احمد،چوہدری اکرم سمیت مختلف طبقہ فکر سے وابستہ معروف قلمی و سماجی شخصیات نے بھرپور شرکت کر کے محفل کی رونق کو دوبالا کر دیا۔تقریب کی مقبولیت اور اہمیت جانچنے کیلئے یہ تصدیق کافی ہے کہ شرکاء دلجمعی اور یکسوئی کے ساتھ اختتام تک موجود رہے اور مقررین کے ہرسنہرے الفاظ پر داد وتحسین اُلٹاتے رہے۔