اسلام آباد: سربراہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر کہنا ہے کہ وزیراعظم کو اس حد تک مداخلت نہیں کرنی چاہیے جس سے نظام متاثر ہو۔
اسلام آباد میں مرحوم ڈاکٹر قدیر کی تعزیت کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قدیر خان ہماری تاریخ کا روشن باب ہیں، یہ وہ شخصیت ہیں جو اپنا مشن مکمل اور پاکستان اور پاکستانی قوم کو بہت کچھ دے کر گئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لمحہ بہ لمحہ صورت حال تبدیل ہورہی ہے، ہمیں فکر اس بات کی ہے کہ پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہنچے، فوج واحد منظم ادارہ ہے جو پاکستان کی امید ہے، جتنا نقصان اس ادارے کوموجودہ حکومت نے پہنچایا اتنا دشمن نے بھی نہیں پہنچایا، موجودہ حکم رانوں نے ملک کی معاشی صورت حال کو بھی تہس نہس کردیا، اللہ کرے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے ہو، مگر یہ حکم ران ملک کو ترقی دینے نہیں ڈبونے آئے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مسئلہ ڈی جی آئی ایس آئی کا نہیں لیفٹیننٹ جنرل کا ہے جو آرمی چیف کے حکم کا پابند ہے، یہ اختیار اس حد تک نہیں کہ کوئی اس پر ڈٹ جائے، وزیراعظم ایک غلط چیز پر جاہلانہ انداز میں کھڑے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل آرمی چیف کے ماتحت ہے، وزیراعظم کو اس حد تک مداخلت نہیں کرنی چاہیئے کہ نظام متاثر ہو، تمام معاملات مشاورت کے ساتھ چلتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین نے جس کا جو دائرہ متعین کیا اسی میں رہے، جب پارلیمنٹ میں فوج نے مداخلت کی اور فوج کے کام میں کسی اور نے مداخلت کی تو مشکلات اسی وجہ سے پیش آئی ہیں۔