میں ایک سوشل پرسن ہوں آئے روز نت نئی سی نئی شخصیات سے ملنا ہوتا ہے لیکن بہت ہی کم ایسے لوگ ہوتے ہیں جو میرے دل میں اترتے ہیں, آج آپکو ایک ایسی خوبصورت شخصیت انسانیت کے جذبے سے سرشار خاتون ڈاکٹر سے ملواتا ہوں جن سے ملکر آپ بھی خوشی اور فخر محسوس کرینگے ,
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر آپ کسی کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تو تھوڑی دیر ان کے ساتھ گفتگو کر کے دیکھو, بے شک انسان کے گفتگو کے انداز سے، لب و لہجے سے، الفاظ کے چناؤ سے، شائستگی سے آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ کے سامنے گفتگو کرتے ہوۓ انسان کا تعلق کس خاندان سے یے؟ اس کی تعلیمی و معاشرتی قابلیت بھی معلوم ہو جاتی ہے اور اہل علم لوگ اس بات کو خوش آئند سمجھتے ہوئے آپ کے لئے اپنے ذہن اور دل کی وسعتوں کو کھول دیتے ہیں جہاں سے آپکو سیکھنے کو علم کا پورا سمندر میسر آ جاتا ہے۔
اتنی لمبی تمہید کا حاصل مقصد ایک بہت ہی خوبصورت، خوب سیرت, خوش اخلاق ,خوش مزاج اور خوش گفتار شخصیت کی مالکہ ڈاکٹر زری اشرف صاحبہ ہیں جنکا تعلق ملتان سے ہے اور آپ رحمت ہسپتال کے نام سے ایک ذاتی طبی ادارہ چلا رہی ہیں۔
یوں تو آپ سے گفتگو سوشل میڈیا کے ذریعے تھوڑے بہت توقف سے ہو جایا کرتی تھی,اب کی بار آپ کے سامنے بیٹھ کر آپ سے گفتگو کا شرف حاصل کرنا میرے لئے ایک بہت ہی لائق تحسین بات تھی اور آپکی عملی زندگی کو قریب سے جانچنے کا موقع میسر آیا اللّٰہ و سبحان تعالیٰ نے آپکو بہت ساری خصوصیات سے نوازا ہے۔ آپ سے گفتگو کر کے احساس ہوا کہ زندگی میں اچھے انسان بھی ہیں .
اچھے انسان آج بھی موجود ہیں جو ملک و قوم کیلئے صحیح معنوں میں مسیحا ہیں۔ویسے تو میٹرک کے نتائج کا اعلان ہوتا ہے تو نمایاں نمبرز لینے والے یہی کہتے ہیں کہ میں ڈاکٹر بن کے دکھی انسانیت کی خدمت کروں گا لیکن جب ڈاکٹر بن جاتے ہیں تو دکھی انسانیت کو اپنی جگہ تڑپتا ہوا چھوڑ کر خود پیسوں کے ایسے پُجاری بن جاتے ہیں کہ پھر اپنی بات کا بھرم رکھنے کی بھی فرصت نہیں ملتی۔
بے شک شفا من جانب اللہ ہے لیکن ڈاکٹر کو عقل و فہم، مہارت اور تحقیق کی دولت عطا کرنے والی بھی تو اللہ کی ذات ہے.
ڈاکٹر صاحبہ کی زندگی کی بیشمار کامیابیوں پر جب میں نے کہا کہ ماشاءاللہ آپ سیلف میڈ خاتون ہیں تو انہوں نے نفی میں سر ہلایا نہیں ابوذر میں اللہ میڈ ہوں کیونکہ اللہ نہ چاہتا تو میں کیا کر سکتی تھی ؟
میں سمجھتا ہوں وہ شخص نہایت خوش نصیب ہے جس کو اللہ اپنی مخلوق کی خدمت کے لیے منتخب کرتا ہے لیکن وہ شخص انتہائی بدقسمت ہے جو ڈاکٹر بننے کے باوجود انسانوں پر رحم نہیں کھاتا
ڈاکٹر زری اشرف صاحبہ ایک Gynecologist ہیں گذشتہ ادوار کی نسبتاً آج عام آدمی میں بھی یہ شعور پیدا ہو چکا ہے کہ خانگی مسائل کیلئے ڈاکٹر کے پاس جانا انتہائی ضروری ہے مگر حالات اور کمر توڑ مہنگائی کے دور میں نچلے طبقے کے افراد خانگی کلینک کا رخ کرنے سے اس لئیے بھی کتراتے ہیں کیونکہ آگے سے جیسے ہی وہ ہسپتال کی سیڑھیاں چڑھنا شروع کرتا ہے تو
ہسپتال کا عملہ جیب کاٹنا شروع کر دیتا ہے پھر ہم اس موضوع کو پیٹنا شروع کر دیتے ہیں کہ عام طبقہ لاشعوری طور پر خانگی مسائل کو نہیں سمجھتا بلکہ ہم اس پر کبھی نہیں سوچیں گے کہ وہ کونسے اسباب ہیں جو انہی روکتے ہیں کیونکہ وہ قلیل آمدنی کیوجہ سے بھاری بھرکم اخراجات کے متحمل نہیں ہو سکتے ڈاکٹر زری اشرف صاحبہ ایک ایسی ڈاکٹر ہیں جو صحیح معنوں میں اپنے پیشے کو مقدس جانتے ہوئے عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں اور آپ نے آجکل کی اتنی مہنگائی کے دور میں بھی اپنی فیس صرف سو روپے رکھ کر غریبوں اور معاشی طور پر کمزور طبقے کی طبی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے آپ مریضوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور ملنساری والا رویہ روا رکھتی ہیں اور الٹرا ساؤنڈ فیس انتہائی معقول لیتی ہیں
آپ ایک نجی ادارے روٹری کلب کی بھی روح رواں ہے اس ادارے کا بھی بنیادی مقصد تعیلم صحت اور غرباء کی مدد کرنا ہے جس میں آپ روٹری کلب کے ذریعے مستحق افراد کی مالی معاونت بھی کرتی رہتی ہیں
کسی بھی مریض کو ڈاکٹر کی لکھی ہوئی دوائی سے زیادہ ڈاکٹر کا رَوِیہ اور دِلاسہ مریض کی صحت میں بہتری لاتا ہے
اسی لئیے علاقے کے لوگ انکی تعریف میں رطب اللسان ہیں ۔
تو آج کے دور ایسے عظیم انسان بہت کم ہیں آپ واقعی قوم کی حقیقی مسیحا بن کر ملک اور قوم کی خدمت کر رہی ہیں آپکے خالصتاً اس نیک جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں