اسلام آباد: پاکستان نے جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث مزید 2 بھارتی قیدیوں کو رہا کردیا۔
تین بھارتی قیدیوں کی رہائی کے لیے دائردرخواست پرچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے اسلام آباد ہائیکورٹ کوآگاہ کیا کہ مزید 2 بھارتی قیدیوں کوبھارت واپس بھیج دیا ہے۔ ایک بھارتی قیدی کی سیکورٹی کلئیرنس اوراس کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مزید کارروائی درکارہے، ایک بھارتی قیدی کا کیس بھی کلبھوشن کیس کے ساتھ سناجائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تو مختلف کیس ہے اس کا تو اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، یہ وہ قیدی ہیں جن کو فوجی عدالت سے سزا ہوئی اور وہ پوری کر چکے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک بھارتی قیدی محمد اسماعیل کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ابھی کارروائی باقی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ جب قیدی سزا پوری کرچکا ہوتو اس کا حق ہے کہ اسے رہا کیا جائے۔
عدالت نے بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر دلائل کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق بتائیں ابھی بھی ایک بھارتی قیدی کو قید میں رکھ سکتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 نومبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ بھارتی ہائی کمیشن نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے اپنے مجرمان کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، 28 اکتوبر کو سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ 5 بھارتی قیدیوں کو سزا مکمل ہونے پر 26 اکتوبر 2020 کو رہا کردیا گیا ہے۔