(نقطہ نظر)
کچھ عرصہ پہلے ضلع لیہ کے ایک مقامی اخبار میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ایک خبر لگی کہ لیہ کی خوبصورتی کے لیے بارہ کڑور روپے کی رقم خرچ کی جائے گی بس پھر کچھ ہی دنوں میں جنرل بس اسٹینڈ کے قریب مشہور گھوڑا چوک سے گھوڑا اکھاڑ دیا گیا ہے اور خوبصورتی کے منصوبے پر تیزی سے عمل شروع ہے اسی چوک سے چند سو میٹر شمال سائیڈ پر گرلز ڈگری کالج کے قریب جو شہید کیپٹن اسفندیار کے نام سے چوک ہے وہاں پر بھی کچھ کام شروع ہو گیا ہے۔ بارہ کروڑ روپے کی خطیر رقم سے ایسے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جو اگر نہ بھی ہوں تو خوبصورتی ہو سکتی تھی مثلاً لیہ میں جو پارکس ہیں وہاں پر جو رقم خرچ کی جا رہی ہے اس کام پر میونسپل کمیٹی کے فنڈز سے بھی کام ہوسکتاہے لیکن اس کی بجائے نیا منصوبہ شروع کیا گیا۔
اب آتے ہیں اصلی منصوبے پر جو لیہ شہر کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ لیہ شہر سے آپ جس دوسرے علاقے میں جانے لگیں تو سڑکیں دیکھ کر دکھ اور تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے ان کو الفاظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ٹیل انڈس روڈ ، کڑور روڈ سمیت اکثر روڈ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یہ بارہ کروڑ روپے وہاں خرچ کیے جاتے تو آئے روز ہونے والے حادثات سے بچا جا سکتا تھا۔ لیہ شہر میں جس وارڈ ،محلہ، گلی گاؤں میں جائیں گے تو سیوریج سسٹم ناکارہ ہو گیا ہے اور نالیوں کا پانی گلی میں کھڑا نظر آئے گا نمازیوں کو مسجد تک جانے کے لیے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے گھروں میں موجود لوگوں کو اس گندے پانی کی وجہ سے تکلیف اس سے بھی زیادہ ہے اور پھر اس کھڑے پانی کی وجہ سے زیر زمین پانی جو پینے کے استعمال ہو رہا ہے وہ بھی آلودہ ہو رہا ہے کیا یہ بارہ کروڑ وہاں انسانی صحت کے لیے بھی استعمال نہیں ہوسکتے تھے! اس وقت لیہ میں تعلیم کے شعبے میں کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں سکول کالجز میں کمروں کی شدید کمی ہے اور محکمہ صحت میں نہ ادویات ہیں نا ہی دیگر سہولیات میسر ہیں وہاں پر بھی یہ پیسے خرچ کئے جا سکتے تھے تاکہ لیہ کی عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات حاصل ہوسکتی تھی۔
لیکن حیران کن بات یہ ہے لاہور کے سرکاری بابو نے یہ منصوبے شروع کروا دیے اور عوام خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ آج بھی ہم لوگ ذہنی غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کب تک ہم اپنے حق سے محروم رہیں گے کبھی جیپ ریلی کے نام پر تو کبھی لیہ کی خوبصورتی کے نام پر لیہ کا پیسہ خرچ کیا جاتا یے؟ عوام کو غربت سے نکالنے کے لیے منصوبے کب شروع کیے جائیںگے تاکہ لوگ روزگار حاصل کر سکیں بے روزگاری کی وجہ سے ہمارا نوجوان جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھ لگ جاتا ہے اور بھوک مٹانے کے لیے جرائم کرتا ہے ان نوجوانوں کو ہاتھ میں گن پسٹل کی بجائے قلم، لیپ ٹاپ اور دیگر ٹیکنالوجی کے آلات دیں تاکہ وہ غربت کے ہاتھوں یرغمال نہ بنیں۔
خدارا ان سرکاری آفیسران سے لیہ کے شہری اپیل کریں کہ ہمارے ضلع کا بجٹ عوام کی بہتری کے لیے خرچ کریں تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کریں تاکہ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہاں پر روڈوں کی مرمت کروائیں قاتل روڈ کو عوام کے لیے اچھی سڑک کے طور پر تعمیر کروائیں سیوریج سسٹم کو ٹھیک کروائیں یہی عوامی مطالبہ ہے گھوڑا چوک میں گھوڑے کا مجسمہ رہے یا بیل گاڑی کی مورتی ہو اس سے غریب آدمی کی بھوک ختم نہیں ہو سکتی نا صحت و تعلیم کے مواقع میسر ہوں گے لیکن ہم نوجوان نسل کے مجرم ضرور بن رہے ہیں تاریخ کا مورخ ضرور حقائق لکھے گا-