• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

غوطہ کھاتا کسان . تحریر : مہر کامران تھند لیہ

webmaster by webmaster
ستمبر 5, 2020
in کالم
0
غوطہ کھاتا کسان . تحریر : مہر کامران تھند لیہ

ضلع لیہ کی ایک خاصیت ہے کہ اس میں دریائی ( بیٹ ،نشیب) نہری ، بارانی یا صحرائی علاقے شامل ہیں۔ دریا کے پار کے علاقے کو بیٹ کہا جاتا ہے جہاں دو دیہائی قبل تک بیشتر رقبہ پر جنگل تھا ، کیکر کا درخت کثیر تعداد میں پایا جاتا تھا ، کاشت کاری اور آبادی محدود تھی جو لوگ وہاں آباد ہوا کرتے تھے وہ مویشی پال کر اپنا گزارہ کرتے تھے بیٹ کےوسیع و عریض جنگلات مویشیوں کی چراگاہیں بنی ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ ، مٹر گندم ، اور گنا کاشت کیا جاتا تھا۔ لیکن موجود دور میں دریاوں میں پانی کی کمی اور جدید ٹیکنالوجی ومشینری کے پیش نظر گنا کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے جوکہ اب شوگر ملز مالکان کی من مانیاں ، نامناسب ریٹس اور کٹوتیوں نے کسان کو مجبور کردیا ہے کہ وہ فصلات کو کم کرے ۔ ساتھ میں دریا کے دوسری جانب جہاں راستہ تو میسر ہیں کچہ کا علاقہ کہلاتا ہے ، گنا ، گندم ، مونگی ، چاول ، مکئی اور چارہ کی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں میں بھی کسان کی کمر کو آڑھتی ، ملز مالکان سیدھا نہیں ہونے دیتے ، چند علاقوں بلکہ موضعات میں جاگیرداروں ، وڈیروں ، ملکوں ، مہروں ، سرداروں نے محکمہ ریونیو کے ساتھ ملی بھگت کرکے حقوق ملکیت و ایڈجسٹمنٹ میں الجھا رکھا ہے تاکہ ان علاقوں میں انکی اجارہ داری قائم رہے ، ان علاقوں میں رقبہ کا سالانہ ٹھیکہ ، مستاجری اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ مقامی کسان شدید پریشان ہے۔ دوسرا نہری علاقہ میں نہروں کی وارہ بندی ، سردیوں میں تین ماہ بھل صفائی کے نام پر بندش ، ڈیزل ، پٹرول ، کھادوں ، زرعی ادویات اور بیج کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ اور مہنگائی نے کسان کا حال خراب کردیا ہے ۔ سابقہ دو سال سے مختلف فصلوں کے بیج پر متعدد غیر رجسٹرڈ کمپنیاں معرض وجود میں آچکی ہیں جنکو روکنا ہمارے اداروں کے بس میں نہیں رہا بلکہ امسال غیر معیاری بیجوں کا اگاو ہی نہیں ہوا جن میں باجرہ ، مکئی اور کپاس ذکر فہرست ہیں۔ پنجاب گورنمنٹ کے پاس ایسا کوئی ادارہ ہی نہیں ہے کہ وہ بیجوں کے معیاری یا غیر معیاری ہونے اور اسکی قیمتوں کا تعین کرسکے ، محکمہ زراعت صرف رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ کی لسٹ دیکھ کر کاروائی کرسکتا ہے۔ جس سے کسان کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ، نزدیکی صحرائی وبارانی علاقہ میں فصل کا اگنا ، بڑھنا صرف اور صرف بارش کا مرہون منت ہے کہ ان علاقوں میں وقت پر بارش ہوگئی تو فصل اچھی ہوگئی جو نہ ہوئی کسان کو بیج اور دوران کاشت اخراجات کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ اس سال اس علاقے میں یہی کچھ ہوا ، دوران کاشت بارش خوب ہوئی فصل کا اگاو بہتر ہوا ۔ فصل کے پھل پُھل کے موقع پر بارشیں زیادہ ہوگئیں تو چنا کی فصل نے پھل ہی تیار نہ کیا جس کا نقصان کسان کو اٹھانا پڑا کہ اوسط پیداوار ہی نہ ہونے کے برابر تھی ۔ لیہ کے ان تینوں علاقوں میں موسم کی تبدیلیاں ، مہنگائی کا تناسب اور فصلوں کی پیداوار میں کسان کو برابر کا نقصان اٹھانا پڑا ، کم و زیادہ بارش بھی نقصان دہ ثابت ہوئیں ، مہنگی کھادیں اور زرعی ادویات ، غیر معیاری بیج اور موسم میں تبدیلیاں کسان کے لئیے مفید ثابت نہ ہوئیں۔ کسان کی فصل کو جہاں مہنگے داموں غیر معیاری بیج ، کھاد ، زرعی ادویات دے مڈل مافیا ، مل مالکان کھارہے ہیں وہی گنا کی فصل کو پریلا ، چاول کو کیڑا اور فنگس ، کپاس کو سبز تیلا ، سفید مکھی ، گلابی سنڈی ، لشکری ، امریکن اور چتکبری سنڈیوں نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے تو کبھی کبھار افریقی ممالک سے ٹڈی دل ، تلور بھی اپنا حصہ وصول کرجاتے ہیں۔ ۔دریائی علاقوں میں سیلاب نے فصلیں ڈبو دیں تو نہری علاقوں میں زیادہ بارشوں سے فصلوں کا نقصان ، بارانی علاقوں میں گھروں کا گرنے کے ساتھ فصلوں کا نقصان بھی کسان کو اٹھانا پڑ گیا ہے ، شہری علاقوں میں تو سوشل میڈیا ، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر گلی ، محلے و گھروں میں بارش کا پانی اعلی ایوانوں تک پہنچتا رہا لیکن گرتی دیوار کو ٹیک لگاتا اور بارش کے پانی میں غوطہ کھاتا کسان کم ہی لوگوں کو نظر آرہا ہے۔براہ کرم دریائی کٹاو اور سیلاب میں ڈوبتی فصل تو ساتھ کھیٹ میں کھڑی فصلوں میں دوبارہ اگتے شگوفوں کو تکتے کاشتکار کی آنکھ کی نمی پر بھی غور کرنا کہ غوطہ کھاتا کسان شاید کسی کنارے لگ سکے ۔۔۔۔

Tags: column by kamran thind
Previous Post

وزیراعظم آج کراچی کے لیے اربوں روپے کے پیکیج کا اعلان کرینگے

Next Post

سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاون

Next Post
سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاون

سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاون

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
ضلع لیہ کی ایک خاصیت ہے کہ اس میں دریائی ( بیٹ ،نشیب) نہری ، بارانی یا صحرائی علاقے شامل ہیں۔ دریا کے پار کے علاقے کو بیٹ کہا جاتا ہے جہاں دو دیہائی قبل تک بیشتر رقبہ پر جنگل تھا ، کیکر کا درخت کثیر تعداد میں پایا جاتا تھا ، کاشت کاری اور آبادی محدود تھی جو لوگ وہاں آباد ہوا کرتے تھے وہ مویشی پال کر اپنا گزارہ کرتے تھے بیٹ کےوسیع و عریض جنگلات مویشیوں کی چراگاہیں بنی ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ ، مٹر گندم ، اور گنا کاشت کیا جاتا تھا۔ لیکن موجود دور میں دریاوں میں پانی کی کمی اور جدید ٹیکنالوجی ومشینری کے پیش نظر گنا کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے جوکہ اب شوگر ملز مالکان کی من مانیاں ، نامناسب ریٹس اور کٹوتیوں نے کسان کو مجبور کردیا ہے کہ وہ فصلات کو کم کرے ۔ ساتھ میں دریا کے دوسری جانب جہاں راستہ تو میسر ہیں کچہ کا علاقہ کہلاتا ہے ، گنا ، گندم ، مونگی ، چاول ، مکئی اور چارہ کی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں میں بھی کسان کی کمر کو آڑھتی ، ملز مالکان سیدھا نہیں ہونے دیتے ، چند علاقوں بلکہ موضعات میں جاگیرداروں ، وڈیروں ، ملکوں ، مہروں ، سرداروں نے محکمہ ریونیو کے ساتھ ملی بھگت کرکے حقوق ملکیت و ایڈجسٹمنٹ میں الجھا رکھا ہے تاکہ ان علاقوں میں انکی اجارہ داری قائم رہے ، ان علاقوں میں رقبہ کا سالانہ ٹھیکہ ، مستاجری اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ مقامی کسان شدید پریشان ہے۔ دوسرا نہری علاقہ میں نہروں کی وارہ بندی ، سردیوں میں تین ماہ بھل صفائی کے نام پر بندش ، ڈیزل ، پٹرول ، کھادوں ، زرعی ادویات اور بیج کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ اور مہنگائی نے کسان کا حال خراب کردیا ہے ۔ سابقہ دو سال سے مختلف فصلوں کے بیج پر متعدد غیر رجسٹرڈ کمپنیاں معرض وجود میں آچکی ہیں جنکو روکنا ہمارے اداروں کے بس میں نہیں رہا بلکہ امسال غیر معیاری بیجوں کا اگاو ہی نہیں ہوا جن میں باجرہ ، مکئی اور کپاس ذکر فہرست ہیں۔ پنجاب گورنمنٹ کے پاس ایسا کوئی ادارہ ہی نہیں ہے کہ وہ بیجوں کے معیاری یا غیر معیاری ہونے اور اسکی قیمتوں کا تعین کرسکے ، محکمہ زراعت صرف رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ کی لسٹ دیکھ کر کاروائی کرسکتا ہے۔ جس سے کسان کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ، نزدیکی صحرائی وبارانی علاقہ میں فصل کا اگنا ، بڑھنا صرف اور صرف بارش کا مرہون منت ہے کہ ان علاقوں میں وقت پر بارش ہوگئی تو فصل اچھی ہوگئی جو نہ ہوئی کسان کو بیج اور دوران کاشت اخراجات کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ اس سال اس علاقے میں یہی کچھ ہوا ، دوران کاشت بارش خوب ہوئی فصل کا اگاو بہتر ہوا ۔ فصل کے پھل پُھل کے موقع پر بارشیں زیادہ ہوگئیں تو چنا کی فصل نے پھل ہی تیار نہ کیا جس کا نقصان کسان کو اٹھانا پڑا کہ اوسط پیداوار ہی نہ ہونے کے برابر تھی ۔ لیہ کے ان تینوں علاقوں میں موسم کی تبدیلیاں ، مہنگائی کا تناسب اور فصلوں کی پیداوار میں کسان کو برابر کا نقصان اٹھانا پڑا ، کم و زیادہ بارش بھی نقصان دہ ثابت ہوئیں ، مہنگی کھادیں اور زرعی ادویات ، غیر معیاری بیج اور موسم میں تبدیلیاں کسان کے لئیے مفید ثابت نہ ہوئیں۔ کسان کی فصل کو جہاں مہنگے داموں غیر معیاری بیج ، کھاد ، زرعی ادویات دے مڈل مافیا ، مل مالکان کھارہے ہیں وہی گنا کی فصل کو پریلا ، چاول کو کیڑا اور فنگس ، کپاس کو سبز تیلا ، سفید مکھی ، گلابی سنڈی ، لشکری ، امریکن اور چتکبری سنڈیوں نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے تو کبھی کبھار افریقی ممالک سے ٹڈی دل ، تلور بھی اپنا حصہ وصول کرجاتے ہیں۔ ۔دریائی علاقوں میں سیلاب نے فصلیں ڈبو دیں تو نہری علاقوں میں زیادہ بارشوں سے فصلوں کا نقصان ، بارانی علاقوں میں گھروں کا گرنے کے ساتھ فصلوں کا نقصان بھی کسان کو اٹھانا پڑ گیا ہے ، شہری علاقوں میں تو سوشل میڈیا ، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر گلی ، محلے و گھروں میں بارش کا پانی اعلی ایوانوں تک پہنچتا رہا لیکن گرتی دیوار کو ٹیک لگاتا اور بارش کے پانی میں غوطہ کھاتا کسان کم ہی لوگوں کو نظر آرہا ہے۔براہ کرم دریائی کٹاو اور سیلاب میں ڈوبتی فصل تو ساتھ کھیٹ میں کھڑی فصلوں میں دوبارہ اگتے شگوفوں کو تکتے کاشتکار کی آنکھ کی نمی پر بھی غور کرنا کہ غوطہ کھاتا کسان شاید کسی کنارے لگ سکے ۔۔۔۔

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.