کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے چھٹے اسپیل کے دوسرے دن تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا اور مختلف حادثات میں 3 نوجوان جاں بحق ہو گئے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
سندھ کے کئی علاقوں میں گزشتہ روز سے ہی مسلسل بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث حیدرآباد، میر پور خاص، ٹنڈو محمد خان، سجاول میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، عمر کوٹ میں کپاس اور مرچوں کی فصل متاثر ہوگئی۔
کراچی میں شادمان، لانڈھی، کورنگی، ملیر، ڈیفنس، عائشہ منزل، ناظم آباد، گلشن اقبال، لیاری سمیت متعدد علاقوں میں سڑکیں دریا کے مناظر پیش کرنے لگیں شاہراہ فیصل پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے لوگ شدید اذیت کا شکار ہوئے۔
دوسری جانب کئی علاقوں میں نالے اور گٹر بل پڑے جبکہ ناگن، پی ای ایس ایچ، نرسری اور ملحقہ علاقوں میں نالے پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے باعث مکینوں کا قیمتی سامان خراب ہوگیا جبکہ گلیوں اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں۔
صدر، ٹاور، کے اطراف کے علاقوں میں دفاتر اور دکانوں میں بھی پانی بھر گیا جبکہ سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی اور اطراف کے علاقوں میں 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ بارش کے باعث ملیر ندی میں طغیانی کے باعث کورنگی کازوے روڈ بند ہوگیا۔
اس کے علاوہ کراچی کے بڑے ہسپتالوں آغا خان، ضیاالدین (ناظم آباد) میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
صوبہ سندھ میں رین ایمرجنسی نافذ
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
Rain emergency has been declared in the province by CM Sindh
— SenatorMurtaza Wahab (@murtazawahab1) August 25, 2020