اسلام آباد: وفاقی وزارت داخلہ نے امریکی خاترون شہری سنتھیا ڈی رچی کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی غیر قانونی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے امریکی خاتون شہری سنتھیا ڈی رچی کو ملک بدر کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کی درخواست پر سماعت کی۔
وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنتھیا کو ڈی پورٹ کرنے سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی، جس میں وزارت داخلہ نے سنتھیا ڈی رچی کو کلین چٹ دیتے ہوئے ان کا ویزا 31 اگست تک درست قرار دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق سنتھیا غیر قانونی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں، غیر ملکیوں کے ویزوں میں 31 اگست تک توسیع کی گئی تھی لہذا سنتھیا رچی 31 اگست تک قانون کے مطابق پاکستان میں رہ سکتی ہیں۔ سنتھیا رچی نے ویزے میں توسیع کی الگ درخواست بھی دے رکھی ہے، 31 اگست کے بعد ویزہ توسیع کی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو فیصلے کی کاپی فریقین کو فراہم کرنےکی ہدایت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
دوسری جانب سماعت کے بعد پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ نے جواب میں کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے سنتھیا ڈی رچی کے ویزا کی مدت 31 اگست تک بڑھائی گئی جو ختم ہو چکی تھی، سرکاری وکیل نے کہا کہ سنتھیا کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے۔ سنتھیا غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہی تھیں ، 2 مارچ 2020 کو سنتھیا کا ویزہ ایکسپائر ہو چکا ہے، سنتھیا کو ویزا ایکسپائر ہونے پر 8 دن کی ایکسٹینشن ملی تھی، 2 مارچ کو سنتھیا کا ویزا ختم ہو گیا اور وہ 2 جون کو ایکسٹینشن کے لیے اپلائی کر رہی ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ بزنس ویزا میں سنتھیا کی سرگرمیاں بزنس کے علاوہ سبھی کچھ ہیں، وہ میران شاہ جاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ پی ٹی ایم کی چھان بین کر رہی ہوں، یہ حساس اداروں کا نام لیتی ہیں کہ ان کے ساتھ جا رہی ہوں، کیا یہ بزنس ویزا کی شرائط کا حصہ ہے؟، یہ کہتی ہیں کہ میں ڈاکومنٹریز بنا رہی ہوں تو وہ بھی بزنس ویزا کا حصہ نہیں ہے،ایسا نہیں ہے کہ سنتھیا کوئی کمسن نادان لڑکی ہے، انہیں ساری سمجھ بوجھ ہے، گزشتہ روز سنتھیا نے ایک بینک اکاؤنٹ کھلوایا ہے، جس میں ساری جھوٹ گوئی کی ہے،سنتھیا امریکا میں بھی بینک کرپٹ ہے، یہ وہاں کی بھی بھگوڑی ہے، یہ خصوصاً پیپلز پارٹی کو داغدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔