• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

آہ۔ پروفیسرشوکت مغل ۔ تحریر:۔ابومیسون ﷲبخش

محسن سرائیکی۔ شوکت مغل کی کم وبیش 60کتابیں شائع ہوئی ہیں۔اُن میںسے ’’سرائیکی اکھان‘‘،’’ شوکت اللغات‘‘، ’’سرائیکی لغت‘‘ ، ’’کتاب کہانی‘‘، ’’دلی ڈھائی کوہ‘‘، ’’کوتے کنوا‘‘خاص ہیں

webmaster by webmaster
جون 3, 2020
in جنوبی پنجاب, کالم
0
آہ۔ پروفیسرشوکت مغل  ۔ تحریر:۔ابومیسون ﷲبخش
آج بروز بدھ 3جون2020ء، صبح محترم جاویداختربھٹی نے فون کر کے بتایا کہ پروفیسرشوکت مغل انتقال کرگئے۔تعزیت مسنون کا مانوس ومامون جملہ زبان سے ادا کیا:’’انا للہ وانا الیہ راجعون‘‘اورغم و اندوہ کی کیفیت میں افسردہ ہوکر سوچنے لگاکہ آج سے 36سال قبل ایک خوبرو،سرخ و سفید رنگت ،ہنستامسکراتا چہرہ ،لطیفے سناتا اور نصیحت آموز گفتگوکرتا شخص میری دکان میں داخل ہوا،وہ رسمی اور کام کاج کے لئے ہونے والی ملاقات ہمیشہ کے محبت بھرے تعلق میں تبدیل ہوگئی۔پھر یوں ہوا کہ روزانہ پروفیسر صاحب کالج سے فارغ ہوکر میری دکان پر تشریف لاتے ،گپ شپ ہوتی ،علمی ادبی اور تحقیقی موضوعات پر طویل بحثیں ہواکرتیں۔مجھے بھی اُن کا انتظاررہتا۔
سرائیکی زبان پر جنون کی حد تک تحقیق کرکے کتب پہ کتب لانے والے محسن سرائیکی۔ شوکت مغل کی کم وبیش 60کتابیں شائع ہوئی ہیں۔اُن میںسے ’’سرائیکی اکھان‘‘،’’ شوکت اللغات‘‘، ’’سرائیکی لغت‘‘ ، ’’کتاب کہانی‘‘، ’’دلی ڈھائی کوہ‘‘، ’’کوتے کنوا‘‘خاص ہیں۔ان کی ہرکتاب خاص کتاب ہے کیونکہ ہمارے سماج میں کتابیں کیسے تیار ہوتی ہیں اِس کام کو مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔میں گزشتہ 47سال سے اس پروفیشن سے تعلق رکھتا ہوں۔رازداری میرے پیشے کی روح ہے۔لہٰذا پروفیسر شوکت مغل کے کام پر توجہ کے ساتھ بات کرتے ہیں۔موصوف ومرحوم مصنف ومحقق تھے۔ایک دفعہ جب ان کی کتاب ’’کو تے کنوا‘‘تیاری کے مراحل میں تھی ، میں نے عرض کیا کہ :’’سر ! دیکھنا ایک دن آپ کے کام پر Phdہوگی۔چنانچہ وہ وقت آگیا کہ آپ پراور آپ کے کام پر تحقیقی مقالے لکھے جانے لگے۔آج جن کے نام کے ساتھ ’’مرحوم‘‘ لکھتے ہوئے ہاتھ کانپتاہے اور ایسے لگتا ہے کہ ابھی وہ آئیںگے ہنستے کھیلتے ہوئے مجھ سے نئی مطبوعات لے جائیں گے اور اپنے نئے کام پر تحقیقی عمل میں آنے والی مشکلات کا تذکرہ کریں گے۔ پروفیسرشوکت مغل صاحب مرحوم ، پروفیسرڈاکٹرانواراحمد،پروفیسرانورجمال،پروفیسرحسین سحر،پروفیسرڈاکٹرکرامت علی، پروفیسر حافظ اشفاق احمد، پروفیسرڈاکٹرفیاض حسین ہاشمی کے ہم عصراور کلاس فیلو تھے۔ایک بار کہنے لگے کہ جب ہم نے کالج جوائن کیا تو بڑی محنت سے اپنے اپنے موضوعات پر پڑھا،پڑھایا اور اپنے اپنے علمی میدان میں تحقیق کے کام کو بھی جاری رکھا۔آج ہمارے بچے اور ہمارے شاگرد وں کی ایک ٹیم تیارہے جو قریباًدو سے تین سو کی تعدادمیں موجود ہیں جو ملتان بالخصوص اور سرائیکی خطے کے دیگرتمام اضلاع کے بالعموم تعلیمی اداروں،کالجوں میں تدریسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
مرحوم کی کامیاب وکامران زندگی کہ آج بلہے شاہ کے اِس مصرعے کی سچی تصویر بن کر اﷲکی بارگاہ میں پہنچ گئے ہیں۔’’بلہے شاہ اَسی مرناں ناہیں گور پیا کوئی ہور‘‘پیپلزکالونی، ممتاز آباد ملتان کے رہائشی۔مغل اتاترک فیملی کے چشم چراغ،خاندانی وجاہت ، سرائیکی ثقافت اورملتانی روایات کے امین ، علم و عمل ،شرافت ونجابت میں بے مثل ومثال جناب شوکت مغل اب ہم میں نہیں رہے۔ان کی گھنٹوں گفتگو سن کر دلچسپی اور راحت کا سماں پیدا ہوجاتا تھا۔پردہ داری ،روادای اور شرافت ایسی کہ ایک بار کسی ڈگری ہولڈردانشور کے بارے میں نے عرض کیا کہ :’’سر! یہ شخص پروفیسرتو ہے،ڈاکٹربھی ہے کیا یہ کچھ پڑھا لکھا بھی ہے؟‘‘ہنس کر فرمانے لگے :یار! وہ ہمارا دوست ہے۔بس اتنا کافی ہے۔البتہ نئی لُغت میں ’’دانشور‘‘کے معانی تبدیل کرنے پڑیں گے۔
ابومیسون ﷲبخش
Tags: column by abu meson
Previous Post

لیہ کروڑ روڈ حادثہ ۔ حادثہ میں زخمی ہونے والوں کا تعلق چکنمبر 93ٹی ڈی اے سے ہے  زخمیوں میں  راحب علی والد صفدر علی عمر 1 سال2۔ بشیراں بی بی زوجہ صفدر علی عمر 30 سال3۔ ولیم ولد غلام مصطفی  عمر 3 سال4۔ شیر محمد ولد اللہ وسایا عمر عمر 35 سال5۔ غلام مصطفی ولد امیر محمد  عمر  30 سال6۔ نسرین زوجہ غلام مصطفی عمر 30 سال7۔ صفدر ولد محمد شریف عمر 30 سال شامل ہیں

Next Post

لیہ ۔بنگلہ ناصر خان میں قتل ہو نے والے نو جوان نعیم عباس کی نمازہ جنازہ ادا ،ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطا لبہ

Next Post
لیہ ۔بنگلہ ناصر خان میں قتل ہو نے والے نو جوان نعیم عباس  کی نمازہ جنازہ ادا ،ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطا لبہ

لیہ ۔بنگلہ ناصر خان میں قتل ہو نے والے نو جوان نعیم عباس کی نمازہ جنازہ ادا ،ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطا لبہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
آج بروز بدھ 3جون2020ء، صبح محترم جاویداختربھٹی نے فون کر کے بتایا کہ پروفیسرشوکت مغل انتقال کرگئے۔تعزیت مسنون کا مانوس ومامون جملہ زبان سے ادا کیا:’’انا للہ وانا الیہ راجعون‘‘اورغم و اندوہ کی کیفیت میں افسردہ ہوکر سوچنے لگاکہ آج سے 36سال قبل ایک خوبرو،سرخ و سفید رنگت ،ہنستامسکراتا چہرہ ،لطیفے سناتا اور نصیحت آموز گفتگوکرتا شخص میری دکان میں داخل ہوا،وہ رسمی اور کام کاج کے لئے ہونے والی ملاقات ہمیشہ کے محبت بھرے تعلق میں تبدیل ہوگئی۔پھر یوں ہوا کہ روزانہ پروفیسر صاحب کالج سے فارغ ہوکر میری دکان پر تشریف لاتے ،گپ شپ ہوتی ،علمی ادبی اور تحقیقی موضوعات پر طویل بحثیں ہواکرتیں۔مجھے بھی اُن کا انتظاررہتا۔
سرائیکی زبان پر جنون کی حد تک تحقیق کرکے کتب پہ کتب لانے والے محسن سرائیکی۔ شوکت مغل کی کم وبیش 60کتابیں شائع ہوئی ہیں۔اُن میںسے ’’سرائیکی اکھان‘‘،’’ شوکت اللغات‘‘، ’’سرائیکی لغت‘‘ ، ’’کتاب کہانی‘‘، ’’دلی ڈھائی کوہ‘‘، ’’کوتے کنوا‘‘خاص ہیں۔ان کی ہرکتاب خاص کتاب ہے کیونکہ ہمارے سماج میں کتابیں کیسے تیار ہوتی ہیں اِس کام کو مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔میں گزشتہ 47سال سے اس پروفیشن سے تعلق رکھتا ہوں۔رازداری میرے پیشے کی روح ہے۔لہٰذا پروفیسر شوکت مغل کے کام پر توجہ کے ساتھ بات کرتے ہیں۔موصوف ومرحوم مصنف ومحقق تھے۔ایک دفعہ جب ان کی کتاب ’’کو تے کنوا‘‘تیاری کے مراحل میں تھی ، میں نے عرض کیا کہ :’’سر ! دیکھنا ایک دن آپ کے کام پر Phdہوگی۔چنانچہ وہ وقت آگیا کہ آپ پراور آپ کے کام پر تحقیقی مقالے لکھے جانے لگے۔آج جن کے نام کے ساتھ ’’مرحوم‘‘ لکھتے ہوئے ہاتھ کانپتاہے اور ایسے لگتا ہے کہ ابھی وہ آئیںگے ہنستے کھیلتے ہوئے مجھ سے نئی مطبوعات لے جائیں گے اور اپنے نئے کام پر تحقیقی عمل میں آنے والی مشکلات کا تذکرہ کریں گے۔ پروفیسرشوکت مغل صاحب مرحوم ، پروفیسرڈاکٹرانواراحمد،پروفیسرانورجمال،پروفیسرحسین سحر،پروفیسرڈاکٹرکرامت علی، پروفیسر حافظ اشفاق احمد، پروفیسرڈاکٹرفیاض حسین ہاشمی کے ہم عصراور کلاس فیلو تھے۔ایک بار کہنے لگے کہ جب ہم نے کالج جوائن کیا تو بڑی محنت سے اپنے اپنے موضوعات پر پڑھا،پڑھایا اور اپنے اپنے علمی میدان میں تحقیق کے کام کو بھی جاری رکھا۔آج ہمارے بچے اور ہمارے شاگرد وں کی ایک ٹیم تیارہے جو قریباًدو سے تین سو کی تعدادمیں موجود ہیں جو ملتان بالخصوص اور سرائیکی خطے کے دیگرتمام اضلاع کے بالعموم تعلیمی اداروں،کالجوں میں تدریسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
مرحوم کی کامیاب وکامران زندگی کہ آج بلہے شاہ کے اِس مصرعے کی سچی تصویر بن کر اﷲکی بارگاہ میں پہنچ گئے ہیں۔’’بلہے شاہ اَسی مرناں ناہیں گور پیا کوئی ہور‘‘پیپلزکالونی، ممتاز آباد ملتان کے رہائشی۔مغل اتاترک فیملی کے چشم چراغ،خاندانی وجاہت ، سرائیکی ثقافت اورملتانی روایات کے امین ، علم و عمل ،شرافت ونجابت میں بے مثل ومثال جناب شوکت مغل اب ہم میں نہیں رہے۔ان کی گھنٹوں گفتگو سن کر دلچسپی اور راحت کا سماں پیدا ہوجاتا تھا۔پردہ داری ،روادای اور شرافت ایسی کہ ایک بار کسی ڈگری ہولڈردانشور کے بارے میں نے عرض کیا کہ :’’سر! یہ شخص پروفیسرتو ہے،ڈاکٹربھی ہے کیا یہ کچھ پڑھا لکھا بھی ہے؟‘‘ہنس کر فرمانے لگے :یار! وہ ہمارا دوست ہے۔بس اتنا کافی ہے۔البتہ نئی لُغت میں ’’دانشور‘‘کے معانی تبدیل کرنے پڑیں گے۔
ابومیسون ﷲبخش
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.