• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

ان کہی { قسط16} انجم صحرائی

webmaster by webmaster
مئی 18, 2020
in کالم
0
ان کہی { قسط16} انجم صحرائی

آگے آگے لک کے ڈرموں سے بھرا ٹرک اور پیچھے ہم اپنے پھٹیچڑ سے سکوٹر پر اس کے تعاقب میں ، میرے ساتھ میرے فوٹو گرافر دوست بھی تھے ۔ ٹرک کی رفتار بہت آ ہستہ تھی اسی لئے جب ٹرک نے کروڑ روڈ پر بنی کو ئلہ کی بھٹیوں پر پہلا سٹاپ کیا اس وقت سورج ڈھل چکا تھا۔

کہانی کچھ اس طرح سے ہے کہ ہمارے ایک دوست تھے ملازم ایک سرکاری دفتر میں ۔ وہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کی لیبر یو نین کے انتہائی متحرک رہنماء بھی تھے ۔ صبح پا کستان کا آ غاز ہوا تو وہ اکثر اپنی نگارشات اور خبریں شا ئع کر نے کے لئے دفتر آ تے رہتے تھے۔ ایک دن تقریبا سہہ پہر کے وقت دفتر آ ئے تو بہت جلدی میں تھے۔ کہنے لگے یار ہمارا فلاں اور سیئر لک کے ڈرموں کا ایک ٹرک چوری کر کے بیچنے جا رہا ہے بڑا سکینڈل ہے اگر آپ ہمت کریں تو بڑی نیوز سٹوری بن سکتی ہے ۔ گر میوں کے دن تھے ۔ تفصیل میں پتہ چلا کہ ٹرک مذ کور بغیر کسی آ فیشل پرمٹ کے سٹور سے لوڈ ہوا ہے ان دنوں ہائی وے سٹور برلب لیہ ما ئینر ریسٹ ہاؤس کے عقب میں ہوا کرتا تھا ۔ میں نے وضا حت چا ہی کہ کیا ٹرک چل پڑا ہے کہنے لگے نہیں جب مجھے پتہ چلا تو میں نے سٹور جا کر دیکھا تو ٹرک لوڈ ہو رہا تھا شا ئد نکل نہ گیا ہو ۔ ٹڑک نے کہاں جانا ہے ، جواب ملا شا ئد فتح پور، وہاں ایک سڑک کا کام ہو رہا ہے ٹھیکیدار بھی مقامی اور وہیں کا ہے انہوں نے ایک معروف ٹھیکیدار کا نام لیتے ہو ئے اپنی بات مکمل کی ۔ اور اس طرح ہم ایک طرح کے انوسٹی گیشن صحافتی مشن پر اس ٹرک کے تعاقب میں تھے

ٹرک کے اس پہلے سٹاپ پر کچھ لک کے ڈرم اتارے گئے جب لک کے ڈرم اتا رے جا رہے تھے تب ہم بھٹیوں کے سا منے ریت کے ٹیلے پر بیٹھے تصویریں بنا نے کی کو شش کر رہے تھے مگر شام کے دھند لے سا یوں میں چھوٹا سا کیمرہ کام نہیں کر رہا تھا ۔ وقت خاصا بیت چکاتھا لگتاتھا کہ ٹرک کا سٹاف کھا نے میں مصروف ہے۔ یہ خیال آ تے ہی ہمارے پیٹ میں بھی بھوک سے چو ہے دوڑنے لگے لیکن سوائے صبر کے کو ئی چارہ نہیں تھا ہمارے پاس ۔ خدا خدا کر کے ٹرک فتح پور کی طرف روانہ ہوا ۔ اور ہم نے بھی پیچھے پیچھے اپنا سکوٹر دوڑا دیا ۔ ٹرک کی رفتار اس بار قدرے تیز تھی سو ہم خا صے پیچھے رہ گئے ۔ ہمیں لگا کہ شا ہد ٹرک ہماری نظروں سے مستقل اوجھل ہی نہ ہو جائے۔۔ لیکن جب ہم فتح پور چوک پر پہنچے تب ٹرک وہیں ٹھہرا ہوا تھا اور دو تین بندے وہاں کھڑے کسی کا انتظار کر رہے تھے

میں نے پہچتے ہی پو چھا کہ یہ لک کس کی ہے ۔ ایک بندہ جو ٹھیکیدار کا منشی تھا کہنے لگا کہ ۔۔۔ ٹھیکیدار کی ہے ۔۔میں نے پو چھا کہ کہاں سے منگوائی ہے ؟ ابھی وہ کچھ کہنے والا ہی تھا کہ ایک شخص وہاں آ گیا اسے دیکھتے ہی منشی کہنے لگا ۔۔ ان سے جی۔۔ یہ ہیں لک کے بیو پاری جن سے ہم نے لک لی ہے ۔۔ میں اس بیو پاری کو جانتا تھا وہ وہی اور سیئر تھا جس بارے ہمیں اطلاع ملی تھی کہ وہ بغیر کسی پر مٹ کے لک کا ڈرم لے کر بیچنے کے لئے جارہا ہے۔۔ شا ئد وہ بھی مجھے جا نتا تھا اسی لئے وہ مجھے دیکھ کر تھوڑا پریشان ہو گیا۔۔ میں نے اپنا تعارف کراتے ہو ئے ہنستے ہو ئے اس سے پو چھا کہ آ پ کب سے لک کے بیو پاری بن گئے ؟ اسی اثنا میں۔۔ ٹھیکیدار بھی آ گیا۔۔ ٹھیکیدار کے آ نے اور میرے مسکرانے سے اور سیئر کو شا ئد حو صلہ ہوا ۔ انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور ایک طرف لے جا کر اپنی شلوار کی جیب سے کچھ نوٹ نکا لے اور میری طرف بڑھاتے ہو ئے کہنے لگے یہ لیں اور جا ئیں۔۔ رات خاصی ہو چکی ہے

میں نے سر ہلاتے ہو ئے قدرے بلند آ واز میں کہا نہیں چو ہدری صاحب۔۔ مجھے پیسے نہیں چا ہئیں مجھے اطلاع ملی ہے کہ یہ لک کے ڈرموں کا ٹرک غیر قانو نی طور پر محکمہ کے سٹور سے نکا لا گیا ہے ہو سکتا ہے میری یہ اطلاع غلط ہو۔ا ٓپ کے پاس اگر لک کے ڈرم کا آ فس پر مٹ ہے تو وہ دکھا دیں میں واپس چلا جا ؤں گا۔میری اونچی آواز سن کر ٹھیکیدار بھی ہمارے پاس آ گیا اور کہنے لگا چھوڑیں سر۔۔ کا غذات سارے مکمل ہیں ہم کل ٓپ کے آ فس میں آ کر آپ کو دے دیں گے۔۔ آپ چائے کا خرچہ لیں اور جا ئیں۔۔ پریشان نہ کریں ،،ہم نے بہت سا کام کرنا ہے ۔۔
پیشکش دو ہزار سے شروع ہو ئی اور پندرہ ہزار پہ آ کے رک گئی ۔ آ خر ان کے اصرار پر میں نے کہا کہ یار یہ بات تو پکی ہے کہ ا س وقت آپ لو گوں کے پاس کو ئی کا غذات نہیں ہیں اور ؎؎ یہ چوری کا مال ہے اب تم مجھے رشوت دینا چا ہتے ہو ؟ تو ٹھیک آپ ایسا کریں۔۔ ٹھیکیدار صاحب اگر اور سیئر صاحب ما نتے ہیں تو اس ٹرک میں لدے لک کے 90 ڈرموں کا سارا بل مجھے دے دیں۔۔ میں چلا جاتا ہوں ۔۔
میری ڈیمانڈ سنتے ہی اور سیئر صاحب ہتھے سے اکھڑ گئے اور کہنے لگے جے اسی چوری کیتی آ تے کی تیرے واسطے کیتی اے ، جا جا کے خبر لا دے دیکھے ہا ترے ورگے بڑے بلیک میلر ۔۔

اس رد عمل کا مجھے پتہ تھا میں نے یہ ڈیمانڈ ہی اس لئے کی تھی کہ نہ وہ پوری کر سکیں گے اور نہ ہمیں شر مندہ ہو نا پڑے گا (ویسے یہ بتا تا چلوں کہ سال 1980.81 میں پندرہ ہزار کی رقم بھی خاصی بڑی رقم تھی)۔۔ سو ان کی بات سن کر ہم نے تسلی سے سر ہلایا ، سکوٹر سٹارٹ کیا اور فتح پور تھانے جا پہنچے۔ وہاں جا کر تحریری درخواست دی ، پو لیس پارٹی کو ساتھ لے کر مال مسروقہ کی نشا ندہی کی اور تھانہ محرر سے درخواست مذکور کا وصولی نمبر لیا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آ ئے۔۔ اگلے دن کے صبح پا کستان میں یہ نیوز سٹوری رشوت کے بھاؤ تاؤ سمیت مکمل تفصیل کے ساتھشا ئع ہو ئی۔۔

آ گے کیا ہوا ؟
کیا ہو نا تھا ۔۔ پولیس درخواست غائب ہو گئی۔۔ اور سیئر صاحب معطل ہو گئے مگر طویل محکمانہ انکوائری میں کچھ ثابت نہیں ہوا پھر نو کری پر بحال ہو گئے۔ ہم کبھی کبھی چا ند ماری کئے رکھتے تھے ایک دن سر راہ ملاقات ہوئی تو کہنے لگے یار اب تو جان چھوڑ دو ۔۔لیا تم نے بھی کچھ نہیں اور ملا مجھے بھی کچھ نہیں۔۔ دو ایکڑ سے زیادہ زرعی رقبہ فروخت ہو گیا ہے اور سر کے سیاہ بالوں میں سفید ی کے علاوہ ۔۔
میں نے ان کی طرف دیکھا بہت افسوس ہوا، مجھے لگا واقعی مجھ سے کچھ غلط ہو گیا تھا ۔۔ بکتے انصاف کے بازار میں بے چا رے نے کتنی کڑی سزا پائی۔۔ یہ سو چتے ہو ئے میں نے سوری کہا اور اسے گلے لگا لیا

Tags: column by anjum sehrai
Previous Post

لیہ پولیس ان ایکشن، 07جواری،3اشتہاری مجرمان،2منشیات فرو ش گرفتار

Next Post

شیخ رشید کا ملک بھر میں 20 مئی سے 30 ٹرینیں چلانے کا اعلان

Next Post
شیخ رشید کا ملک بھر میں 20 مئی سے 30 ٹرینیں چلانے کا اعلان

شیخ رشید کا ملک بھر میں 20 مئی سے 30 ٹرینیں چلانے کا اعلان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
آگے آگے لک کے ڈرموں سے بھرا ٹرک اور پیچھے ہم اپنے پھٹیچڑ سے سکوٹر پر اس کے تعاقب میں ، میرے ساتھ میرے فوٹو گرافر دوست بھی تھے ۔ ٹرک کی رفتار بہت آ ہستہ تھی اسی لئے جب ٹرک نے کروڑ روڈ پر بنی کو ئلہ کی بھٹیوں پر پہلا سٹاپ کیا اس وقت سورج ڈھل چکا تھا۔ کہانی کچھ اس طرح سے ہے کہ ہمارے ایک دوست تھے ملازم ایک سرکاری دفتر میں ۔ وہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کی لیبر یو نین کے انتہائی متحرک رہنماء بھی تھے ۔ صبح پا کستان کا آ غاز ہوا تو وہ اکثر اپنی نگارشات اور خبریں شا ئع کر نے کے لئے دفتر آ تے رہتے تھے۔ ایک دن تقریبا سہہ پہر کے وقت دفتر آ ئے تو بہت جلدی میں تھے۔ کہنے لگے یار ہمارا فلاں اور سیئر لک کے ڈرموں کا ایک ٹرک چوری کر کے بیچنے جا رہا ہے بڑا سکینڈل ہے اگر آپ ہمت کریں تو بڑی نیوز سٹوری بن سکتی ہے ۔ گر میوں کے دن تھے ۔ تفصیل میں پتہ چلا کہ ٹرک مذ کور بغیر کسی آ فیشل پرمٹ کے سٹور سے لوڈ ہوا ہے ان دنوں ہائی وے سٹور برلب لیہ ما ئینر ریسٹ ہاؤس کے عقب میں ہوا کرتا تھا ۔ میں نے وضا حت چا ہی کہ کیا ٹرک چل پڑا ہے کہنے لگے نہیں جب مجھے پتہ چلا تو میں نے سٹور جا کر دیکھا تو ٹرک لوڈ ہو رہا تھا شا ئد نکل نہ گیا ہو ۔ ٹڑک نے کہاں جانا ہے ، جواب ملا شا ئد فتح پور، وہاں ایک سڑک کا کام ہو رہا ہے ٹھیکیدار بھی مقامی اور وہیں کا ہے انہوں نے ایک معروف ٹھیکیدار کا نام لیتے ہو ئے اپنی بات مکمل کی ۔ اور اس طرح ہم ایک طرح کے انوسٹی گیشن صحافتی مشن پر اس ٹرک کے تعاقب میں تھے ٹرک کے اس پہلے سٹاپ پر کچھ لک کے ڈرم اتارے گئے جب لک کے ڈرم اتا رے جا رہے تھے تب ہم بھٹیوں کے سا منے ریت کے ٹیلے پر بیٹھے تصویریں بنا نے کی کو شش کر رہے تھے مگر شام کے دھند لے سا یوں میں چھوٹا سا کیمرہ کام نہیں کر رہا تھا ۔ وقت خاصا بیت چکاتھا لگتاتھا کہ ٹرک کا سٹاف کھا نے میں مصروف ہے۔ یہ خیال آ تے ہی ہمارے پیٹ میں بھی بھوک سے چو ہے دوڑنے لگے لیکن سوائے صبر کے کو ئی چارہ نہیں تھا ہمارے پاس ۔ خدا خدا کر کے ٹرک فتح پور کی طرف روانہ ہوا ۔ اور ہم نے بھی پیچھے پیچھے اپنا سکوٹر دوڑا دیا ۔ ٹرک کی رفتار اس بار قدرے تیز تھی سو ہم خا صے پیچھے رہ گئے ۔ ہمیں لگا کہ شا ہد ٹرک ہماری نظروں سے مستقل اوجھل ہی نہ ہو جائے۔۔ لیکن جب ہم فتح پور چوک پر پہنچے تب ٹرک وہیں ٹھہرا ہوا تھا اور دو تین بندے وہاں کھڑے کسی کا انتظار کر رہے تھے میں نے پہچتے ہی پو چھا کہ یہ لک کس کی ہے ۔ ایک بندہ جو ٹھیکیدار کا منشی تھا کہنے لگا کہ ۔۔۔ ٹھیکیدار کی ہے ۔۔میں نے پو چھا کہ کہاں سے منگوائی ہے ؟ ابھی وہ کچھ کہنے والا ہی تھا کہ ایک شخص وہاں آ گیا اسے دیکھتے ہی منشی کہنے لگا ۔۔ ان سے جی۔۔ یہ ہیں لک کے بیو پاری جن سے ہم نے لک لی ہے ۔۔ میں اس بیو پاری کو جانتا تھا وہ وہی اور سیئر تھا جس بارے ہمیں اطلاع ملی تھی کہ وہ بغیر کسی پر مٹ کے لک کا ڈرم لے کر بیچنے کے لئے جارہا ہے۔۔ شا ئد وہ بھی مجھے جا نتا تھا اسی لئے وہ مجھے دیکھ کر تھوڑا پریشان ہو گیا۔۔ میں نے اپنا تعارف کراتے ہو ئے ہنستے ہو ئے اس سے پو چھا کہ آ پ کب سے لک کے بیو پاری بن گئے ؟ اسی اثنا میں۔۔ ٹھیکیدار بھی آ گیا۔۔ ٹھیکیدار کے آ نے اور میرے مسکرانے سے اور سیئر کو شا ئد حو صلہ ہوا ۔ انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور ایک طرف لے جا کر اپنی شلوار کی جیب سے کچھ نوٹ نکا لے اور میری طرف بڑھاتے ہو ئے کہنے لگے یہ لیں اور جا ئیں۔۔ رات خاصی ہو چکی ہے میں نے سر ہلاتے ہو ئے قدرے بلند آ واز میں کہا نہیں چو ہدری صاحب۔۔ مجھے پیسے نہیں چا ہئیں مجھے اطلاع ملی ہے کہ یہ لک کے ڈرموں کا ٹرک غیر قانو نی طور پر محکمہ کے سٹور سے نکا لا گیا ہے ہو سکتا ہے میری یہ اطلاع غلط ہو۔ا ٓپ کے پاس اگر لک کے ڈرم کا آ فس پر مٹ ہے تو وہ دکھا دیں میں واپس چلا جا ؤں گا۔میری اونچی آواز سن کر ٹھیکیدار بھی ہمارے پاس آ گیا اور کہنے لگا چھوڑیں سر۔۔ کا غذات سارے مکمل ہیں ہم کل ٓپ کے آ فس میں آ کر آپ کو دے دیں گے۔۔ آپ چائے کا خرچہ لیں اور جا ئیں۔۔ پریشان نہ کریں ،،ہم نے بہت سا کام کرنا ہے ۔۔ پیشکش دو ہزار سے شروع ہو ئی اور پندرہ ہزار پہ آ کے رک گئی ۔ آ خر ان کے اصرار پر میں نے کہا کہ یار یہ بات تو پکی ہے کہ ا س وقت آپ لو گوں کے پاس کو ئی کا غذات نہیں ہیں اور ؎؎ یہ چوری کا مال ہے اب تم مجھے رشوت دینا چا ہتے ہو ؟ تو ٹھیک آپ ایسا کریں۔۔ ٹھیکیدار صاحب اگر اور سیئر صاحب ما نتے ہیں تو اس ٹرک میں لدے لک کے 90 ڈرموں کا سارا بل مجھے دے دیں۔۔ میں چلا جاتا ہوں ۔۔ میری ڈیمانڈ سنتے ہی اور سیئر صاحب ہتھے سے اکھڑ گئے اور کہنے لگے جے اسی چوری کیتی آ تے کی تیرے واسطے کیتی اے ، جا جا کے خبر لا دے دیکھے ہا ترے ورگے بڑے بلیک میلر ۔۔ اس رد عمل کا مجھے پتہ تھا میں نے یہ ڈیمانڈ ہی اس لئے کی تھی کہ نہ وہ پوری کر سکیں گے اور نہ ہمیں شر مندہ ہو نا پڑے گا (ویسے یہ بتا تا چلوں کہ سال 1980.81 میں پندرہ ہزار کی رقم بھی خاصی بڑی رقم تھی)۔۔ سو ان کی بات سن کر ہم نے تسلی سے سر ہلایا ، سکوٹر سٹارٹ کیا اور فتح پور تھانے جا پہنچے۔ وہاں جا کر تحریری درخواست دی ، پو لیس پارٹی کو ساتھ لے کر مال مسروقہ کی نشا ندہی کی اور تھانہ محرر سے درخواست مذکور کا وصولی نمبر لیا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آ ئے۔۔ اگلے دن کے صبح پا کستان میں یہ نیوز سٹوری رشوت کے بھاؤ تاؤ سمیت مکمل تفصیل کے ساتھشا ئع ہو ئی۔۔ آ گے کیا ہوا ؟ کیا ہو نا تھا ۔۔ پولیس درخواست غائب ہو گئی۔۔ اور سیئر صاحب معطل ہو گئے مگر طویل محکمانہ انکوائری میں کچھ ثابت نہیں ہوا پھر نو کری پر بحال ہو گئے۔ ہم کبھی کبھی چا ند ماری کئے رکھتے تھے ایک دن سر راہ ملاقات ہوئی تو کہنے لگے یار اب تو جان چھوڑ دو ۔۔لیا تم نے بھی کچھ نہیں اور ملا مجھے بھی کچھ نہیں۔۔ دو ایکڑ سے زیادہ زرعی رقبہ فروخت ہو گیا ہے اور سر کے سیاہ بالوں میں سفید ی کے علاوہ ۔۔ میں نے ان کی طرف دیکھا بہت افسوس ہوا، مجھے لگا واقعی مجھ سے کچھ غلط ہو گیا تھا ۔۔ بکتے انصاف کے بازار میں بے چا رے نے کتنی کڑی سزا پائی۔۔ یہ سو چتے ہو ئے میں نے سوری کہا اور اسے گلے لگا لیا
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.