• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

اے سی نےجتوئی پریس کلب کی عمارت کو مسمار کرڈالا۔ تحریر۔محمد صابر عطاء تھہیم۔

webmaster by webmaster
مئی 14, 2020
in کالم
0
اے سی  نےجتوئی پریس کلب کی عمارت کو مسمار کرڈالا۔ تحریر۔محمد صابر عطاء تھہیم۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی تحصیل جتوئی کے اسسٹنٹ کمشنر زریاب ساجد کمبوہ نے بیس سال سے قائم تحصیل پریس کلب جتوئی کی عمارت کو اپنی کرپشن بے نقاب کرنے کے غصہ میں مسمار کر ڈالا ہے۔ پاکستان کے اندر صحافت کرنا ویسے بھی بہت مشکل ہے مگر پاکستان کے مضافات کی صحافت تو اور بھی بہت مشکل کام ہے۔ جاگیرداری کے سماج سرائیکی وسیب کے اندر قلمکار بہت ہی مشکلات میں ہیں ۔

صحافتی اداروں کی طرف سے نہ ہی انہیں کوئی تنخواہ دی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی کوئی مراعات ۔رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے ان صحافیوں کا کر لمحہ مشکل ترین لمحہ ہوتا ہے اور ان کے لے کسی قسم کوئ تحفظ موجود نہیں ہوتا۔خبر کے حصول سے لیکر خبر کی اشاعت کے بعد تک انہیں اپنی جان پر کھیلنا پڑتا ہے۔قدم قدم پر عدم تحفظ ان کا استقبال کرتا ہے۔عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کے لئے۔ عام آدمی کی آواز کوحکومتی ایوانوں تک پہنچانے کے لیے جس قدر جان جوکھوں میں ڈال کر مسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں اس کی مثال دنیا بھر میں کہیں بھی نہیں ملتی۔

جاگیردارانہ سماج کے اندر جہاں سامنے بات کرنے والے کوحقیر انسان سمجھا جاتا ہے وہاں پر پر اس انسان کے ساتھ کھڑے ہو کر قلم کے ذریعے اس کی آواز کو بلند کرنا بہت باہمت لوگوں کا کام ہے ۔اوریہ کا۔بخوبی اس وسیب کے یہ رضاکار صحافی کر رہے ہیں۔
جنوبی پنجاب کے اندر جسے سرائیکی وسیب کہا جاتا ہے میں اکثر رضاکارصحافیوں کی تعداد متوسط یا غریب مگر پڑھے لکھے لوگوں کی ہے جو یا تو ان مسائل کا شکار رہے ہیں یا ان مسائل کا ان کی زندگی سے کہیں نہ کہیں سے تعلق ضرور ہے مطلب آپ کہ سکتے ہیں کہ یہ رضاکار صحافی لوگ ہیں جو اس دھرتی کے مسائل یا دھرتی زادوں کے مسائل بخوبی جانتے ہیں اور ان کو آسان طریقے سے لکھ سکتے ہیں اور پیش کر سکتے ہیں ۔
جاگیردارانہ مزاج کے اس سماج کی تحصیل جتوئی میں پہلے ہی مختارمائی کا واقعہ عالمی سطح پر سامنے آ چکا ہے۔ یہ وہی تحصیل تو ہے جہاں پر ایک پنچایت میں بیٹھ کر پولیس کی سرپرستی میں میں ایک فیصلہ کیا جاتا ہے اور ایک نہایت غریب خاندان کی لڑکی مختار مائی کی عزت کو بھری پنچایت میں تار تار کر دیا جاتا ہے ۔ اس قیامت خیز گھڑی میں اس مظلوم عورت کے ساتھ صرف اور صرف جتوئی کے رضاکار صحافی دیتے ہیں۔سب سیاسی ۔مزہبی۔سماجی پنڈت بھاگ جاتے ہیں۔مگر اس شہر کے رضاکار صحافیوں نے مختیار مائ کا ساتھ دیتے ہوئے اس ظلم اور بربریت کو اپنے اخباروں میں خبر کی صورت شائع کیا۔اور پھر پوری دنیا اس خطے کی طرف دوڑ پڑی ۔

تحصیل جتوئی کے صحافی اس لیے بھی قابل فخر ہے انہوں نے مختارمائی پر ظلم کے خلاف آواز اٹھائ اور اس خطے کے جاگیردارانہ رویے پر ضرب لگائ۔ مختار مائی کے ظلم پر نہ تو کسی پولیس نے پہلے ایکشن لیا ۔نہ کسی ضلعی انتظامیہ نے ایکشن لیا تھا جبکہ اس ظلم اور بربریت کے واقعہ کو دو دن گزر چکے تھے۔

بلکہ اس واقعہ کے ملزمان کو وہاں کی پولیس ضلعی انتظامیہ جاگیرداروں سرمایہ داروں سیاسی پنڈتوں کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔لیکن یہاں کے رضاکار صحافیوں نے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔آج اسی خطے کے اندر انہی رضاکار صحافیوں پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے ۔ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنر زریاب ساجد کمبوہ نے 20 سال سے وہاں پر موجود پریس کلب کی عمارت کو مسمار کر ڈالا ہے ہے اور الزام بھی عائد کیا ہے یہاں پر شراب پی جاتی تھی اور جواکرایا جاتا تھا ۔
صحافیوں کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر زریاب ساجد کمبوہ اور ان کے دست راست جام غفار کے خلاف جب مقامی صحافیوں نے کرپشن بے نقاب کی تو وہ اسسٹنٹ کمشنر اس بات پر سیخ پا ہو گئے اور قانون کو ہاتھ میں لیتے ھوئے غیرقانونی طور پر پریس کلب کی عمارت کو مسمار کر دیا ۔
آج تحصیل جتوئی کے مظلوم رضاکار صحافی دنیا بھر کے صحافیوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف دیکھ رہے۔ صحافی اور صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
پاکستان کے موجود پریس کلب اور بڑے بڑے ے کالم نگاروں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
کیا ان کی آواز بھی سنی جائے گی؟
کیا ان کی خبر بھی کسی اخبار۔ کسی یوٹیوب کے چینل یا کسی کالم نگار کی تحریر کا حصہ بنایا جائے گا؟
جتوئی کےرضاکار صحافی آج ایک چھت سے محروم کردیے گئے ہیں۔

اس ریاست مدینہ میں جو ریاست لوگوں کو چھت فراہم کرنے جارہی ہے مگر انکے اسسٹنٹ کمشنر لوگوں سے ان کی چھت چھین رہے ہیں ۔
آئیے ان مظلوم رضاکار صحافیوں کی آواز بنئیے آج اگر یہ صحافیوں کی آواز مضبوط ہوگی تو یقین جانیے اس خطے کے عام آدمی کی آواز مضبوط ہوگی ۔اس خطے کے ظالم جاگیردار اور اس کی ماں بیوروکریسی کی آواز کمزور ہو گی۔

 

Tags: column by sabir atta
Previous Post

ملتان ۔پنجاب فوڈ اتھارٹی کی لیہ سمیت جنوبی پنجاب میں کارروائیاں، متعدد فوڈ پوائنٹس سیل

Next Post

رمضان کے آخری عشرہ اور یوم علیؓ کے موقع پر صوبہ میں ہر قسم کے جلوس پر پابندی عائد

Next Post
رمضان کے آخری عشرہ اور یوم علیؓ کے موقع پر صوبہ میں ہر قسم کے جلوس پر پابندی عائد

رمضان کے آخری عشرہ اور یوم علیؓ کے موقع پر صوبہ میں ہر قسم کے جلوس پر پابندی عائد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی تحصیل جتوئی کے اسسٹنٹ کمشنر زریاب ساجد کمبوہ نے بیس سال سے قائم تحصیل پریس کلب جتوئی کی عمارت کو اپنی کرپشن بے نقاب کرنے کے غصہ میں مسمار کر ڈالا ہے۔ پاکستان کے اندر صحافت کرنا ویسے بھی بہت مشکل ہے مگر پاکستان کے مضافات کی صحافت تو اور بھی بہت مشکل کام ہے۔ جاگیرداری کے سماج سرائیکی وسیب کے اندر قلمکار بہت ہی مشکلات میں ہیں ۔ صحافتی اداروں کی طرف سے نہ ہی انہیں کوئی تنخواہ دی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی کوئی مراعات ۔رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے ان صحافیوں کا کر لمحہ مشکل ترین لمحہ ہوتا ہے اور ان کے لے کسی قسم کوئ تحفظ موجود نہیں ہوتا۔خبر کے حصول سے لیکر خبر کی اشاعت کے بعد تک انہیں اپنی جان پر کھیلنا پڑتا ہے۔قدم قدم پر عدم تحفظ ان کا استقبال کرتا ہے۔عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کے لئے۔ عام آدمی کی آواز کوحکومتی ایوانوں تک پہنچانے کے لیے جس قدر جان جوکھوں میں ڈال کر مسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں اس کی مثال دنیا بھر میں کہیں بھی نہیں ملتی۔ جاگیردارانہ سماج کے اندر جہاں سامنے بات کرنے والے کوحقیر انسان سمجھا جاتا ہے وہاں پر پر اس انسان کے ساتھ کھڑے ہو کر قلم کے ذریعے اس کی آواز کو بلند کرنا بہت باہمت لوگوں کا کام ہے ۔اوریہ کا۔بخوبی اس وسیب کے یہ رضاکار صحافی کر رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے اندر جسے سرائیکی وسیب کہا جاتا ہے میں اکثر رضاکارصحافیوں کی تعداد متوسط یا غریب مگر پڑھے لکھے لوگوں کی ہے جو یا تو ان مسائل کا شکار رہے ہیں یا ان مسائل کا ان کی زندگی سے کہیں نہ کہیں سے تعلق ضرور ہے مطلب آپ کہ سکتے ہیں کہ یہ رضاکار صحافی لوگ ہیں جو اس دھرتی کے مسائل یا دھرتی زادوں کے مسائل بخوبی جانتے ہیں اور ان کو آسان طریقے سے لکھ سکتے ہیں اور پیش کر سکتے ہیں ۔ جاگیردارانہ مزاج کے اس سماج کی تحصیل جتوئی میں پہلے ہی مختارمائی کا واقعہ عالمی سطح پر سامنے آ چکا ہے۔ یہ وہی تحصیل تو ہے جہاں پر ایک پنچایت میں بیٹھ کر پولیس کی سرپرستی میں میں ایک فیصلہ کیا جاتا ہے اور ایک نہایت غریب خاندان کی لڑکی مختار مائی کی عزت کو بھری پنچایت میں تار تار کر دیا جاتا ہے ۔ اس قیامت خیز گھڑی میں اس مظلوم عورت کے ساتھ صرف اور صرف جتوئی کے رضاکار صحافی دیتے ہیں۔سب سیاسی ۔مزہبی۔سماجی پنڈت بھاگ جاتے ہیں۔مگر اس شہر کے رضاکار صحافیوں نے مختیار مائ کا ساتھ دیتے ہوئے اس ظلم اور بربریت کو اپنے اخباروں میں خبر کی صورت شائع کیا۔اور پھر پوری دنیا اس خطے کی طرف دوڑ پڑی ۔ تحصیل جتوئی کے صحافی اس لیے بھی قابل فخر ہے انہوں نے مختارمائی پر ظلم کے خلاف آواز اٹھائ اور اس خطے کے جاگیردارانہ رویے پر ضرب لگائ۔ مختار مائی کے ظلم پر نہ تو کسی پولیس نے پہلے ایکشن لیا ۔نہ کسی ضلعی انتظامیہ نے ایکشن لیا تھا جبکہ اس ظلم اور بربریت کے واقعہ کو دو دن گزر چکے تھے۔ بلکہ اس واقعہ کے ملزمان کو وہاں کی پولیس ضلعی انتظامیہ جاگیرداروں سرمایہ داروں سیاسی پنڈتوں کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔لیکن یہاں کے رضاکار صحافیوں نے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔آج اسی خطے کے اندر انہی رضاکار صحافیوں پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے ۔ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنر زریاب ساجد کمبوہ نے 20 سال سے وہاں پر موجود پریس کلب کی عمارت کو مسمار کر ڈالا ہے ہے اور الزام بھی عائد کیا ہے یہاں پر شراب پی جاتی تھی اور جواکرایا جاتا تھا ۔ صحافیوں کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر زریاب ساجد کمبوہ اور ان کے دست راست جام غفار کے خلاف جب مقامی صحافیوں نے کرپشن بے نقاب کی تو وہ اسسٹنٹ کمشنر اس بات پر سیخ پا ہو گئے اور قانون کو ہاتھ میں لیتے ھوئے غیرقانونی طور پر پریس کلب کی عمارت کو مسمار کر دیا ۔ آج تحصیل جتوئی کے مظلوم رضاکار صحافی دنیا بھر کے صحافیوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف دیکھ رہے۔ صحافی اور صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان کے موجود پریس کلب اور بڑے بڑے ے کالم نگاروں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کیا ان کی آواز بھی سنی جائے گی؟ کیا ان کی خبر بھی کسی اخبار۔ کسی یوٹیوب کے چینل یا کسی کالم نگار کی تحریر کا حصہ بنایا جائے گا؟ جتوئی کےرضاکار صحافی آج ایک چھت سے محروم کردیے گئے ہیں۔ اس ریاست مدینہ میں جو ریاست لوگوں کو چھت فراہم کرنے جارہی ہے مگر انکے اسسٹنٹ کمشنر لوگوں سے ان کی چھت چھین رہے ہیں ۔ آئیے ان مظلوم رضاکار صحافیوں کی آواز بنئیے آج اگر یہ صحافیوں کی آواز مضبوط ہوگی تو یقین جانیے اس خطے کے عام آدمی کی آواز مضبوط ہوگی ۔اس خطے کے ظالم جاگیردار اور اس کی ماں بیوروکریسی کی آواز کمزور ہو گی۔  
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.