ہمسایہ ملک چین سے شروع ہونے والی موذی وباء، COVID 19, نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے 200 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اب تک دنیا کے تقریباً 50000 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں لیکن یہ بات بھی یاد رہے کہ اس وباء سے متاثرہ اکثر مریض اپنی قوت مدافعت کو بہتر کرکے اس سے جلد صحتیابی حاصل کر لیتے ہیں اسی لیے اس وباء سے متاثر ہوکر جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد بہت قلیل ہے ، بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس موذی وباء کا کوئی علاج ہی نہیں ہے سوائے احتیاط کے، اس وقت اٹلی جیسے ترقی یافتہ ملک اس کے سامنے ہتھیار ڈال چکا ہے کیونکہ وہاں کی عوام نے اس سے متعلق احتیاطی تدابیر پر نہایت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے، اب پاکستان میں بھی یہ وباء بری طرح سے متاثر کیے ہوئی ہے اور ایک نہایت اہم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے،
مگر یہ بات بہت اہم ہے کہ ہم بحیثیت قوم اس وباء پر قابو پانے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں، لیکن اس کے لیے ہم سب کو اپنی اپنی جگہ پر کردار ادا کرنا ہوگا، اور اس کا واحد حل قلیل مدتی معاشرتی فاصلہ ( Social Distancing) ہے ، حکومت، طبی ماہرین اور نامور شخصیات بار بار پوری قوم سے دست بستہ گزارش کر رہے ہیں کہ اپنے آپ کو اپنے گھروں میں محصور کر لیں آپ بالکل محفوظ رہیں گے،حکومت بہت مجبوری کے عالم میں لاک ڈاؤن کیا ہے جو کہ یقیناً بہت کٹھن فیصلہ تھا، مگر پھر بھی عوام میں لاک ڈاؤن کو لے کر نہایت غیر سنجیدہ طرزِ عمل دیکھنے کو مل رہا ہے، سڑکوں پر موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کے جتھے کے جتھے دیکھنے میں آرہے ہیں، اور پولیس اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے ان کی سرزنش کرے تو میڈیا اور سول سوسائٹی کو انسانی حقوق یاد آجاتے ہیں، اگر اتنا ہی خیال ہے تو بلا جواز نقل و حرکت کو روکنے میں بھی معاشرے کے ذمہ دار شہری اپنا کردار ادا کریں، خدارا اپنی حفاظت پر معمور تمام افراد سے تعاون کریں، وہ جو بھی کر رہے ہیں آپ کی صحت اور زندگی کو محفوظ بنانے کے لیۓ کر رہے ہیں، کیونکہ دوسروں کے لیے آپ ایک فرد ہیں مگر اپنے اہل خانہ کے لیے آپ پوری دنیا ہیں، سو آج ہجوم سے قوم بننے کا وقت آچکا ہے، ایسی بدترین صورتحال میں بھی بہت سے لوگ، ہم سب کو محفوظ کرنے کی غرض سے اگلی صفوں میں موجود ہیں وہ تمام کے تمام لائق تحسین ہیں چاہے وہ پاکستانی افواج ہوں، وزراء ہوں، انتظامی افسران ہوں، سماجی کارکن ہوں، صحافی برادری، میڈیا ورکرز اور سب سے بڑھ کر پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 اور میڈیکل کے شعبے سے وابستہ تمام افراد بشمول ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، نرسز ،یہ تمام کے تمام اس وقت ایک بڑی جنگ کا مقابلہ کررہے ہیں پوری قوم کی ڈھال بنے ہوئے ہیں،یہ تمام ہماری قوم کا سرمایہ افتخار ہیں، حکومت وقت کو چاہیے کہ ان سب کی ذاتی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور ان کو ہر ممکنہ حفاظتی آلات میسر کیے جائیں، تاکہ یہ بلا خوف و خطر اپنے فرائض منصبی کو بطریق احسن انجام دیتے رہیں، ان تمام مجاہدوں کو سلام ہے، پروردگارِ عالم ان سب کو محفوظ رکھے، ﷲ رب العزت ملک پاکستان کو اس موذی وباء کے بد ترین اثرات سے محفوظ رکھے اور اسے تاقیامت قائم و دائم رکھے بقولِ شاعر،
ہم تو مٹ جائیں گے اے ارض وطن لیکن تم کو،
زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک..