لاہور ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق چیئرمین ہلال احمر پاکستان ڈاکٹر سعید الٰہی نے حکومت کو بڑی دھمکی دیتے ہوءے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز ،نرسز اور پیرامیٖڈیکل سٹاف کے تحفظ کی ذمہداری حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن حکومت اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے ،اب کورونا وائرس کے نتیجے میں کوئی ڈاکٹرز یا طبی عملہ متاثریا جاں بحق ہوا تو اس کے قتل کی ایف آئی آر متعلقہ صوبے کے وزیر اعلیٰ اور اور وزیر صحت کے خلاف درج کرائی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر سعید الٰہی کا کہنا تھا کہ میڈیکل عملہ ڈاکٹرز ، نرسز ،پیرا میڈیکل سٹاف اور ہسپتالوں میں کام کرنے والے طبی سٹاف کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے جو حکومت نے پوری نہیں کی ،گذشتہ کئی دن سے بارہا اس بات کو دہرانے کے باوجود طبی عملے کو پروٹیکشن کے جو سوٹ ہیں اور جو پراپر آلات ہیں پی پی ای وہ نہیں دیئے گئے جس کے نتیجے میں کئی ڈاکٹرز کورونا پازٹیو ہوئے ہیں جبکہ دو سینئر پروفیسر اسلام آباد اور پشاور میں آئی سی یو میں ہیں، اس کے علاوہ بہت سی نرسز اور ڈاکٹرز بھی متاثر ہوئے ہیں جس سے اُن کی جان کو خطرات لاحق ہیؓں ۔ڈاکٹر سعید الٰہی کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے جب ہم نے حکومت سے درخواست کی تھی تو حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی،ڈاکٹرز نے بھی بارہا اس پر احتجاج کیا لیکن اس کا نتیجہ صفر نکلا
انہوں نے کہا کہ میں یہ بات آج واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جو ڈاکٹرز شہید ہوئے ہیں انہیں ہم نے شہید کہہ کر گارڈ آف آنر دے کر دفن کر دیا لیکن دراصل یہ ایک قتل ہے کیونکہ ڈاکٹرز کو بغیر کسی سامان اور آلات کے ایسے مریضوں کا علاج کرانا ایک قتل ہے اور یہ قتل کسی طرح بھی قابل معافی نہیں ہے ۔انہوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آنے والے دنوں میں دوبارہ کوئی ڈاکٹرز حکومتی غفلت، لاپرواہی یا آلات کی عدم دستیابی کی وجہ سے متاثر ہوئے یا خدا نخواستہ جاں بحق ہوئے تو اس کی تمام ذمہ داری حکومت پر ہو گی ،میں یہ واضح کرتا چلوں کہ جتنے صوبے ہیں اُن کے وزرائے صحت اور وزرائے اعلیٰ کے خلاف قتل کے مقدمات درج کروائے جائیں گے تاکہ اِن لوگوں کو اندازہ ہو کہ لوگوں کے بچوں ،عورتوں اور طبی عملے کو کس طرح تحفظ فراہم کرنا ہے؟۔