• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

موذی وباء.. حکومت کی کوششیں اور سفارتکاری..۔ سید عمران علی شاہ

webmaster by webmaster
مارچ 27, 2020
in کالم
0
جنوبی پنجاب مسیحائی کا منتظر ہے .. تحریر :سید عمران علی شاہ
دسمبر 2019 ہمارے ہمسایہ ملک اور یہاں کے باسیوں کے لیے بہت تکلیف دہ ثابت ہوا اور اس وجہ صرف اور صرف ووہان سے پھوٹنے والی انسانی تاریخ کی بد ترین اور موذی وباء Covid 19 جو کہ کورونا نامی وائرس کے انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد جنم لیتی ہے، اس وباء نے چین جیسی معاشی قوت کو ہلا کر رکھ دیا، پاکستان کے چین سے معاشی، دفاعی اور بے مثال دوستانہ تعلقات ہیں، مگر اس کے باوجود یہاں سے چین میں علم کے حصول کی خاطر گئے ہوئے طالب علموں کے عزیز و اقارب میں اس موذی وباء کے پیشِ نظر شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا تھا، اور اس بناء پر لوگوں نے سوشل میڈیا ا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے سے حکومت وقت پر شدید دباؤ ڈالنا شروع کر دیا، اور اس صورت حال میں بہت سے اینکر پرسنز اور تجزیہ کاروں نے جن میں سے اکثر اپنے آپ کو عقل کل گردانتے ہیں وزیراعظم پاکستان  عمران خان پر جی بھر کے تنقید کی کہ، ان کی قوت فیصلہ کمزور ہے، بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا، لیکن  وزیراعظم نے اس وقت نہایت تدبر کا مظاہرہ کیا اور ان سب کی تنقید کو برداشت کیا، اور وقت نے ثابت کیا کہ ان کا فیصلہ درست تھا، کیونکہ چین ایک بہت بڑا اور انتہائی ذمہ دار ملک ہے، ان کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی اور طبی سہولیات موجود ہیں، اور بجا طور پر چین نے اس کورونا وائرس نہ صرف مات دی بلکہ پوری دنیا کو  حیرت میں مبتلا کر دیا، اور ایک تاریخ رقم کردی، آج وہی طلباء پاکستانیوں کے لیے آگاہی فراہم کرنے کے لیے چین ویڈیوز بنا کر بھیج رہے ہیں جن کو پاکستان بلانے کے لیے یہاں بڑا واویلا مچا ہوا تھا، دوسری جناب ایران جو کہ ہمارا ہمسایہ اسلامی ملک ہے اور پاکستان کی اس سے بڑی وابستگی ہے کیونکہ پاکستان کو اس کے وجود کے بعد تسلیم کرنے والا پہلا ملک ایران ہی تھا، پاکستان سے زائرین کی ایک کثیر تعداد ہر سال ایران جایا کرتی ہے، اور ایران بھی ان ممالک میں شامل ہے کہ جہاں اس موذی وباء Covid 19 نے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کو نگلا، لیکن ایران سے زائرین کی واپسی بھی شروع ہوچکی تھی فروری 2020 کے دوران زائرین تفتان بارڈر کے ذریعے سے پاکستان واپس پہنچنا شروع ہوگئے تھے، جن کو بلوچستان حکومت نے ابتدائی طور پر حفاظتی انتظامات کرکے ان کو اپنی تحویل میں رکھا، اور فروری 2020 میں ہی پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس بھی سامنے آیا، اب ایک بار پھر حزب اختلاف، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے سورماؤں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اور طرح طرح کے الزامات عائد کرنا شروع کردیے، جس پر وزیراعظم کو بہت شدت کے ساتھ جواب دینا پڑا کہ میڈیا آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے، وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور کئی دہائیوں سے معاشی پابندیوں کا شکار ہے، ان کے پاس تو ضروری ادویات تک موجود نہیں ہیں، تو میں کیسے بارڈر کو سیل کرکے اپنے ملک کے شہریوں کو وہاں تڑپنے دیتا، بدقسمتی سے ہم آج تک پاکستانی بن ہی نہ سکے اور نہ ہی اچھے مسلمان بن سکے،” کبھی مسلک میں بٹ گئے، کبھی لسانی بنیادوں پر تقسیم رہے” ،
اسی ضمن میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ زائرین کو سیاسی مسئلہ نہ بنایا جائے ان کی تعداد کم بھی ہے اور وہ ہمارے کنٹرول میں بھی ہیں، اصل میں مسئلہ تو وہ لاکھوں لوگ ہیں جو دیگر ممالک یورپ، یو، اے ای، امریکہ اور برطانیہ سے آنے ہیں اور لوگوں میں گھلے ملے ہوئے ہیں، ان میں سے بیشتر نے خود کو Quarantine بھی نہ کیا ہو شاید، اسی وباء کے حوالے میں بڑے بڑے تجزیہ کار تنقید کر رہے تھے کہ وزیراعظم پورے ملک میں لاک ڈاؤن کردیں جس پر عمران خان صاحب کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ہے ، لیکن جب صوبوں نے لاک ڈاؤن کیا تو میڈیا کے احباب نے سوال داغنا شروع کر دیے کہ دیہاڑی دار اور تازی مزدوری کرنے والوں کا کیا ہوگا،
لمحہ فکریہ ہے کہ اس بد ترین آفت کے دور میں جب ہم سب کو ایک ہو کر حکومت کا ساتھ دینا چاہیے، مگر ہم کر کیا رہے ہیں، کوئی سیاست چمکا رہا ہے تو کوئی صحافت.. خدارا اب تو قوم بن جائیں، یہ وقت تو ایک دوسرے کو سہارا دینے کا ہے، ایک سوال بہت اہم ہے کہ کیا ہمارے اینکر پرسنز بیک وقت، عدلیہ، مقننہ انتظامیہ سب کچھ ہیں، تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے لیکن ہر امر کی کوئی حدود و قیود ہوتی ہیں،
حکومت کو اپنا کام کرنے دیجئے آپ اپنے فرائض اپنی طے شدہ حدود میں رہ کر ادا کیجئے،
کوئی بھی سربراہ مملکت ہو اس طرح کے آفت کے حالات می اپنے لوگوں کے بہترین ممکنہ مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی فیصلے لے گا،  ہمیں اس کڑے وقت میں اب ایک ہو کر اس موذی وباء اور بدترع قدرتی آفت کا مقابلہ کرنا ہوگا،
پروردگارِ عالم سے دعُـــــا ہے کہ وہ ہمیں ہجوم سے قوم بننے کی ہدایت دے اور پوری دنیا کو اس آفت سے جلد از جلد چھٹکارہ دلوائے
Tags: column by imran shah
Previous Post

ڈیرہ غازیخان۔میں کورونا وائرس ٹیسٹ میں کلئیر ہونے والے466 زائرین گھروں کو روانہ

Next Post

کرونا وائرس , چند تدابیر،چند تجاویز ۔مولانا محمد الیاس گھمن

Next Post
کرونا وائرس , چند تدابیر،چند تجاویز ۔مولانا محمد الیاس گھمن

کرونا وائرس , چند تدابیر،چند تجاویز ۔مولانا محمد الیاس گھمن

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
دسمبر 2019 ہمارے ہمسایہ ملک اور یہاں کے باسیوں کے لیے بہت تکلیف دہ ثابت ہوا اور اس وجہ صرف اور صرف ووہان سے پھوٹنے والی انسانی تاریخ کی بد ترین اور موذی وباء Covid 19 جو کہ کورونا نامی وائرس کے انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد جنم لیتی ہے، اس وباء نے چین جیسی معاشی قوت کو ہلا کر رکھ دیا، پاکستان کے چین سے معاشی، دفاعی اور بے مثال دوستانہ تعلقات ہیں، مگر اس کے باوجود یہاں سے چین میں علم کے حصول کی خاطر گئے ہوئے طالب علموں کے عزیز و اقارب میں اس موذی وباء کے پیشِ نظر شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا تھا، اور اس بناء پر لوگوں نے سوشل میڈیا ا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے سے حکومت وقت پر شدید دباؤ ڈالنا شروع کر دیا، اور اس صورت حال میں بہت سے اینکر پرسنز اور تجزیہ کاروں نے جن میں سے اکثر اپنے آپ کو عقل کل گردانتے ہیں وزیراعظم پاکستان  عمران خان پر جی بھر کے تنقید کی کہ، ان کی قوت فیصلہ کمزور ہے، بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا، لیکن  وزیراعظم نے اس وقت نہایت تدبر کا مظاہرہ کیا اور ان سب کی تنقید کو برداشت کیا، اور وقت نے ثابت کیا کہ ان کا فیصلہ درست تھا، کیونکہ چین ایک بہت بڑا اور انتہائی ذمہ دار ملک ہے، ان کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی اور طبی سہولیات موجود ہیں، اور بجا طور پر چین نے اس کورونا وائرس نہ صرف مات دی بلکہ پوری دنیا کو  حیرت میں مبتلا کر دیا، اور ایک تاریخ رقم کردی، آج وہی طلباء پاکستانیوں کے لیے آگاہی فراہم کرنے کے لیے چین ویڈیوز بنا کر بھیج رہے ہیں جن کو پاکستان بلانے کے لیے یہاں بڑا واویلا مچا ہوا تھا، دوسری جناب ایران جو کہ ہمارا ہمسایہ اسلامی ملک ہے اور پاکستان کی اس سے بڑی وابستگی ہے کیونکہ پاکستان کو اس کے وجود کے بعد تسلیم کرنے والا پہلا ملک ایران ہی تھا، پاکستان سے زائرین کی ایک کثیر تعداد ہر سال ایران جایا کرتی ہے، اور ایران بھی ان ممالک میں شامل ہے کہ جہاں اس موذی وباء Covid 19 نے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کو نگلا، لیکن ایران سے زائرین کی واپسی بھی شروع ہوچکی تھی فروری 2020 کے دوران زائرین تفتان بارڈر کے ذریعے سے پاکستان واپس پہنچنا شروع ہوگئے تھے، جن کو بلوچستان حکومت نے ابتدائی طور پر حفاظتی انتظامات کرکے ان کو اپنی تحویل میں رکھا، اور فروری 2020 میں ہی پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس بھی سامنے آیا، اب ایک بار پھر حزب اختلاف، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے سورماؤں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اور طرح طرح کے الزامات عائد کرنا شروع کردیے، جس پر وزیراعظم کو بہت شدت کے ساتھ جواب دینا پڑا کہ میڈیا آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے، وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور کئی دہائیوں سے معاشی پابندیوں کا شکار ہے، ان کے پاس تو ضروری ادویات تک موجود نہیں ہیں، تو میں کیسے بارڈر کو سیل کرکے اپنے ملک کے شہریوں کو وہاں تڑپنے دیتا، بدقسمتی سے ہم آج تک پاکستانی بن ہی نہ سکے اور نہ ہی اچھے مسلمان بن سکے،" کبھی مسلک میں بٹ گئے، کبھی لسانی بنیادوں پر تقسیم رہے" ،
اسی ضمن میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ زائرین کو سیاسی مسئلہ نہ بنایا جائے ان کی تعداد کم بھی ہے اور وہ ہمارے کنٹرول میں بھی ہیں، اصل میں مسئلہ تو وہ لاکھوں لوگ ہیں جو دیگر ممالک یورپ، یو، اے ای، امریکہ اور برطانیہ سے آنے ہیں اور لوگوں میں گھلے ملے ہوئے ہیں، ان میں سے بیشتر نے خود کو Quarantine بھی نہ کیا ہو شاید، اسی وباء کے حوالے میں بڑے بڑے تجزیہ کار تنقید کر رہے تھے کہ وزیراعظم پورے ملک میں لاک ڈاؤن کردیں جس پر عمران خان صاحب کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ہے ، لیکن جب صوبوں نے لاک ڈاؤن کیا تو میڈیا کے احباب نے سوال داغنا شروع کر دیے کہ دیہاڑی دار اور تازی مزدوری کرنے والوں کا کیا ہوگا،
لمحہ فکریہ ہے کہ اس بد ترین آفت کے دور میں جب ہم سب کو ایک ہو کر حکومت کا ساتھ دینا چاہیے، مگر ہم کر کیا رہے ہیں، کوئی سیاست چمکا رہا ہے تو کوئی صحافت.. خدارا اب تو قوم بن جائیں، یہ وقت تو ایک دوسرے کو سہارا دینے کا ہے، ایک سوال بہت اہم ہے کہ کیا ہمارے اینکر پرسنز بیک وقت، عدلیہ، مقننہ انتظامیہ سب کچھ ہیں، تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے لیکن ہر امر کی کوئی حدود و قیود ہوتی ہیں،
حکومت کو اپنا کام کرنے دیجئے آپ اپنے فرائض اپنی طے شدہ حدود میں رہ کر ادا کیجئے،
کوئی بھی سربراہ مملکت ہو اس طرح کے آفت کے حالات می اپنے لوگوں کے بہترین ممکنہ مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی فیصلے لے گا،  ہمیں اس کڑے وقت میں اب ایک ہو کر اس موذی وباء اور بدترع قدرتی آفت کا مقابلہ کرنا ہوگا،
پروردگارِ عالم سے دعُـــــا ہے کہ وہ ہمیں ہجوم سے قوم بننے کی ہدایت دے اور پوری دنیا کو اس آفت سے جلد از جلد چھٹکارہ دلوائے
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.