• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

’’لاک ڈاؤن کے دوران مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی ضروری نہیں‘‘سینیٹر ساجد میر

webmaster by webmaster
مارچ 25, 2020
in First Page, لاہور
0
’’لاک ڈاؤن کے دوران مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی ضروری نہیں‘‘سینیٹر ساجد میر

لاہور۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ ساجد میر نے کہا ہے کہ اسلام تقدیر پر ایمان کے ساتھ تدبیر تلاش کرنے پر بھی زور دیتا ہے،لاک ڈاؤن کے دوران مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی ضروری نہیں،لوگ گھروں میں نماز ادا کریں،

تفصیلات کےمطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کےسربراہ سینیٹرعلامہ ساجدمیر لاک ڈاؤن کے دوران باجماعت نماز کی ادائیگی پر اصرار کرنے والے اپنے ہی علما پر برس پڑے اور انہیں تنگ نظر قراردے دیا۔اپنے ویڈیو پیغام میں سینیٹرعلامہ ساجدمیر نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدبیر کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے دوران مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی سے ضروری نہیں،لوگ گھروں میں نماز ادا کریں،ناگزیر اور ہنگامی صورتحال میں انسانی جان بچانا ضروری ہے،اپنی اور دوسروں کی جان بچانا ضروری ہے،اسلام تقدیر پر ایمان کے ساتھ تدبیر تلاش کرنے پر بھی زور دیتا ہے، توکل علی اللہ پر ہما را ایمان ہے مگر یہ دنیا عالم اسباب ہے،مسبب الاسباب اللہ کی ذات ہے،یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بہترین سبب کے باوجود نتیجہ نہ نکلے،ہمارے سامنے ایک سبب دوائی اور دوسرا احتیاطی تدابیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ آقا علیہ السلام کا فرمان کہ کوئی بیماری بذات خود متعدی نہیں۔درست ہے۔تاہم متعدی ہونا بھی اللہ کی۔طرف سے ہے۔آپ ﷺ نے بنو ثقیف کے ایسے شخص جو کوڑھ کے مرض کا شکار تھا کی دور سے ہی بیت لے لی تھی،اسے قریب نہیں آنے دیا تھا،پھر فرمایا کہ کوڑھ کے مرض کو دیکھ کر ایسے بھاگو کہ جیسے شیر کو دیکھ کر بھاگتے ہو۔طاعون کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ ایسے علاقے میں رہنے والے باہر نہ نکلیں،گھروں میں بند رہیں۔ یہ لاک ڈاؤن کی دلیل ہے۔

انہوں نےکہاکہ پاکستان میں کرونا وائرس سےبچنے کےپیش نظر حکومت کے جزوی لاک ڈاؤن کی حمایت کرتے ہیں،اس دوران مساجد میں جانا ضروری نہیں، لوگ گھروں میں نماز اداکریں۔انہوں نے کہا کہ جو علماء قرآن کی اس آیت کہ جس میں کہا گیا کہ ’’اس سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو لوگوں کو مساجد میں جانے سے روکے‘‘سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ ہر حالت میں مسجد میں جانا ضروری ہے،بالکل غلط ہے،اللہ تعالی نے آپ کو تعلیم ،کتاب کے ساتھ حکمت بھی عطاکی آپ حکمت کے بھی وارث ہیں، آپ علیہ السلام کتاب الہی کی بہترین تشریح ہیں،حکمت سے دین سیکھنا چاہیے،مذکورہ استدلال بالکل غلط ہے،آخر مصلحت عامہ بھی کوئی چیز ہے،موت سے بچانے کے لیے مسجد میں۔جانے سے روکا جارہا ہے۔جس طرح پہلے اسلام اور جمہوریت۔کی بحث کے دوران یہ استدلال کیا جاتا تھا کہ اگر تم اکثریت کے پیچھے چلو گے تو تمھیں گمراہ کردیں گے۔اسکامطلب ہر گز یہ نہیں دنیاوی اقدامات درست نہیں۔اس طرح کے استدلال انتہائی تکلیف دہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیکھنا یہ ہےکہ کیا مسجد جانے سے اس لیے روکا جارہا ہے کہ نعوزباللہ مسجدیں برباد ہوں؟ہرگز ایسا نہیں،عرب ممالک کو دیکھیں کہ کتنی عالیشان مساجد بنائی ہیں انہوں نے،کیا مسجدیں بنانے والے چاہیں گے کہ انہیں برباد کردیں؟ہمارے بزرگ کہا کرتے تھے کہ ایک من علم کے ساتھ نو من عقل چاہیے۔ اس طرح نہیں ہونا چاہیے کہ معمولی سا علم رکھنے والے بڑے بڑے فتوی صادر کرنا شروع کردیں،ایک حدیث میں یو ں بھی ہےکہ بیمار اور صحت مند کا اختلاط نہیں ہونا چاہیے،براہ کرم دین کی تشریح درست پیرائے میں کریں،دین کے تصور کو تنگ نہ کریں،دین کو محدود مت کریں،ذاتی عقل کی تنگنائی میں بات مت کریں، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم سعودی علماءکی حمایت کسی درہم اور دینارکی خاطر کررہے ہیں وہ خوفِ خدا کریں اور دوسروں کی نیت پر حملے نہ کریں، اگر آپ کے پاس علم ہے تو ان کے پاس بھی علم ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سینئر رہنما علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے درجنوں جید اہل حدیث علما کے اعلامیہ میں موقف اختیارکیا تھا کہ نماز بھی باجماعت ہو گی اور مساجد بھی بند نہیں کریں گے ۔ْ

Source: ڈیلی پاکستان آن لائن
Tags: National News
Previous Post

لیہ۔ کرونا وائرس ، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی

Next Post

ملک میں کورونا وائرس پھیلنے لگا، مریضوں کی تعداد 1000 ہوگئی

Next Post
ملک میں کورونا وائرس پھیلنے لگا، مریضوں کی تعداد 1000 ہوگئی

ملک میں کورونا وائرس پھیلنے لگا، مریضوں کی تعداد 1000 ہوگئی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
لاہور۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ ساجد میر نے کہا ہے کہ اسلام تقدیر پر ایمان کے ساتھ تدبیر تلاش کرنے پر بھی زور دیتا ہے،لاک ڈاؤن کے دوران مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی ضروری نہیں،لوگ گھروں میں نماز ادا کریں، تفصیلات کےمطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کےسربراہ سینیٹرعلامہ ساجدمیر لاک ڈاؤن کے دوران باجماعت نماز کی ادائیگی پر اصرار کرنے والے اپنے ہی علما پر برس پڑے اور انہیں تنگ نظر قراردے دیا۔اپنے ویڈیو پیغام میں سینیٹرعلامہ ساجدمیر نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدبیر کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے دوران مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی سے ضروری نہیں،لوگ گھروں میں نماز ادا کریں،ناگزیر اور ہنگامی صورتحال میں انسانی جان بچانا ضروری ہے،اپنی اور دوسروں کی جان بچانا ضروری ہے،اسلام تقدیر پر ایمان کے ساتھ تدبیر تلاش کرنے پر بھی زور دیتا ہے، توکل علی اللہ پر ہما را ایمان ہے مگر یہ دنیا عالم اسباب ہے،مسبب الاسباب اللہ کی ذات ہے،یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بہترین سبب کے باوجود نتیجہ نہ نکلے،ہمارے سامنے ایک سبب دوائی اور دوسرا احتیاطی تدابیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ آقا علیہ السلام کا فرمان کہ کوئی بیماری بذات خود متعدی نہیں۔درست ہے۔تاہم متعدی ہونا بھی اللہ کی۔طرف سے ہے۔آپ ﷺ نے بنو ثقیف کے ایسے شخص جو کوڑھ کے مرض کا شکار تھا کی دور سے ہی بیت لے لی تھی،اسے قریب نہیں آنے دیا تھا،پھر فرمایا کہ کوڑھ کے مرض کو دیکھ کر ایسے بھاگو کہ جیسے شیر کو دیکھ کر بھاگتے ہو۔طاعون کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ ایسے علاقے میں رہنے والے باہر نہ نکلیں،گھروں میں بند رہیں۔ یہ لاک ڈاؤن کی دلیل ہے۔ انہوں نےکہاکہ پاکستان میں کرونا وائرس سےبچنے کےپیش نظر حکومت کے جزوی لاک ڈاؤن کی حمایت کرتے ہیں،اس دوران مساجد میں جانا ضروری نہیں، لوگ گھروں میں نماز اداکریں۔انہوں نے کہا کہ جو علماء قرآن کی اس آیت کہ جس میں کہا گیا کہ ’’اس سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو لوگوں کو مساجد میں جانے سے روکے‘‘سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ ہر حالت میں مسجد میں جانا ضروری ہے،بالکل غلط ہے،اللہ تعالی نے آپ کو تعلیم ،کتاب کے ساتھ حکمت بھی عطاکی آپ حکمت کے بھی وارث ہیں، آپ علیہ السلام کتاب الہی کی بہترین تشریح ہیں،حکمت سے دین سیکھنا چاہیے،مذکورہ استدلال بالکل غلط ہے،آخر مصلحت عامہ بھی کوئی چیز ہے،موت سے بچانے کے لیے مسجد میں۔جانے سے روکا جارہا ہے۔جس طرح پہلے اسلام اور جمہوریت۔کی بحث کے دوران یہ استدلال کیا جاتا تھا کہ اگر تم اکثریت کے پیچھے چلو گے تو تمھیں گمراہ کردیں گے۔اسکامطلب ہر گز یہ نہیں دنیاوی اقدامات درست نہیں۔اس طرح کے استدلال انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا یہ ہےکہ کیا مسجد جانے سے اس لیے روکا جارہا ہے کہ نعوزباللہ مسجدیں برباد ہوں؟ہرگز ایسا نہیں،عرب ممالک کو دیکھیں کہ کتنی عالیشان مساجد بنائی ہیں انہوں نے،کیا مسجدیں بنانے والے چاہیں گے کہ انہیں برباد کردیں؟ہمارے بزرگ کہا کرتے تھے کہ ایک من علم کے ساتھ نو من عقل چاہیے۔ اس طرح نہیں ہونا چاہیے کہ معمولی سا علم رکھنے والے بڑے بڑے فتوی صادر کرنا شروع کردیں،ایک حدیث میں یو ں بھی ہےکہ بیمار اور صحت مند کا اختلاط نہیں ہونا چاہیے،براہ کرم دین کی تشریح درست پیرائے میں کریں،دین کے تصور کو تنگ نہ کریں،دین کو محدود مت کریں،ذاتی عقل کی تنگنائی میں بات مت کریں، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم سعودی علماءکی حمایت کسی درہم اور دینارکی خاطر کررہے ہیں وہ خوفِ خدا کریں اور دوسروں کی نیت پر حملے نہ کریں، اگر آپ کے پاس علم ہے تو ان کے پاس بھی علم ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سینئر رہنما علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے درجنوں جید اہل حدیث علما کے اعلامیہ میں موقف اختیارکیا تھا کہ نماز بھی باجماعت ہو گی اور مساجد بھی بند نہیں کریں گے ۔ْ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.