جگنو انٹرنیشنل کی سالانہ تقریبِ ایوارڈ و مشاعرہ
رپورٹ: حسیب اعجاز عاشر
میرے کاندھے پر ہے جگنو کی ردا
رپورٹ: حسیب اعجاز عاشر
میرے کاندھے پر ہے جگنو کی ردا
ظلمتوں کو یہ بتا آئی ہوں میں
علمی ادبی سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم جگنو انٹرنیشنل گزشتہ دوسالوں سے اردوزبا ن و ادب کی ترویج و اشاعت اور تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی ،نمایاں ادبی شخصیات کی ادبی خدمات کے اعتراف،مہمان ادبی شخصیات کے اعزاز میں تقریبات، کتابوں کی رونمائی و پذیرائی، ادبی مذاکرے و سیمینار، نشستیں و مشاعروں سمیت سماجی و ثقافتی کے حوالے سے بھی اپنی پُرخلوص و بے لوث خدمات پیش کرنے بہت فعال کردار ادا کر رہی ہے جسے ہر سطح پر سراہا جارہا ہے ۔جگنو
علمی ادبی سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم جگنو انٹرنیشنل گزشتہ دوسالوں سے اردوزبا ن و ادب کی ترویج و اشاعت اور تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی ،نمایاں ادبی شخصیات کی ادبی خدمات کے اعتراف،مہمان ادبی شخصیات کے اعزاز میں تقریبات، کتابوں کی رونمائی و پذیرائی، ادبی مذاکرے و سیمینار، نشستیں و مشاعروں سمیت سماجی و ثقافتی کے حوالے سے بھی اپنی پُرخلوص و بے لوث خدمات پیش کرنے بہت فعال کردار ادا کر رہی ہے جسے ہر سطح پر سراہا جارہا ہے ۔جگنو
انٹرنیشنل کی دوسری سالانہ تقریب ایوارڈ و مشاعرہ بیادِ راؤ قاسم علی شہزاد(جگنو)بھی اِسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو بمقام الحمرآرٹس کونسل ہال نمبر۳ میں ڈاکٹر عبدالغفار عزم(بانی و صدر اُردو تحریک عالمی یو کے) کی زیرِ صدارت منعقد کی گئی جس میں کیپٹن (ر) عطا محمد خان (ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا آرٹس کونسل لاہور) بحثیت مہمان خصوصی کے شرکت کی۔استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے محترمہ شگفتہ غزل ہاشمی نے جگنو انٹرنیشنل کا تعارف اوراِسکی ادبی خدمات کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا۔سٹیج پے صدرِمحفل ڈاکٹر عبدالغفار عزم اور عطا محمد خان کے ہمراہ ایم زیڈ کنول، ڈاکٹر سعادت سعید، بشری فرخ(پشاور)، ڈاکٹر آصف مغل(میانوالی)، سید انور جاوید ہاشمی(رسالپور) ، سجاد ہاشمی(کراچی)،اختر ہاشمی اور اعجاز ثاقب (النور ٹی وی)محفل کے ادبی رنگ کو مزید پُرکشش کربنا رہے تھے۔تقریب تین حصوں بالترتیب ،تقسیم ایوارڈ، ڈاکٹر عبدالغفار عزم کی کتاب’’نقشِ اول‘‘ کی رونمائی اور یادگار مشاعرے پر مشتمل تھی۔تقریب کا ہرمہکتا حصہ اپنے ہرکھلکھلاتے پہلو سے مثالی و شاندار لمحات کے انمول موتیوں میں پُرویا ہوا تھا۔جسے ادبی تاریخ میں خوبصورت الفاظ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
نظامت کے فرائض ایم زیڈ کنول نے اپنے روایتی و منفرد انداز میں بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیتے ہوئے اپنی دلفریب گفتگو کی چاشنی سے سماعتوں میں رس گھولتی رہیں اِس انداز وبیان کے سبھی بہت مداح ہوئے۔انہوں نے شرکاء محفل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ خواب وہ نہیں جو سوئی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں خواب تو وہ ہیں جاگتی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں جس کی تعبیریں آپ سب ہیں ۔صدرِ محفل،مہمانِ خصوصی اور مہمانانِ اعزازی کو جگنو انٹرنیشنل کی جانب سے پھولوں کے گلدستے بھی پیش کئے گئے۔۔تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا تو احمد ہاشمی(گولڈ میڈلسٹ) نے روح پرور آواز میں خوبصورت تلاوت پیش کر کے اِس ادبی محفل کی ایمان افروز فضا پیدا کر دی ۔ایم زیڈ کنول نے عطا محمد خان کا پرعقیدت نعتیہ کلام سماعتوں کی نذر کیا اوربنتِ شگفتہ نے بھی آپ کے حضور پُرسوز آواز میں نعت کا ہدیہ عقیدت پیش کیا ۔
مہمان خصوصی کیپٹن (ر)عطا محمد خان نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ جگنو ایک روشنی کا استعارہ ہے،جگنو انٹرنیشنل اندھیروں کو چیر کر اِس میں نور بھرنے سے باخوبی واقف ہے۔جس خلوص سے شخصیات کی پذیرائی کی جارہی ہے، ادب و ثقافت کی اس سے بڑی خدمت ناممکن ہے۔فروغِ ادب میں نئی مہارتیں متعارف کروانے پر ڈاکٹر عبدالغفار عزم بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔عطا محمد خان نے اِس موقع پر اپنی دلنشین شاعری بھی پیش کی اور داد و تحسین سے دامن بھر لیا۔اندازِ سخن ملاحظہ ہو۔۔۔
افسری اپنی جگہ یہ بھی بجا ہے لیکن
شعر کہنے سے ہوئی شہر میں عزت میری
تقسیم ایوارڈ کے سلسلے کا آغاز ہوا تو سب سے پہلے اُردو و پنجابی کی معروف ادبی شخصیت محترمہ نزہت زہرا گردیزی(اسلام آباد) کو ادبی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ سے نواز گیا ۔ حسیب اعجاز عاشرؔ (یو اے ای) کو سوشل میڈیا ایوارڈ، فروغِ سیاحت ایوارڈ سے مقصود چغتائی، ادب میں تحقیق ایوارڈ سے ڈاکٹر فہیم چستی الکاظمی(بہاولپور)، نعتیہ مجموعہ کلام’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کی خالق بشری فرخ کو،شعری مجموعہ’ ’خواب خواب زندگی‘‘ کی اشاعت پر فرزانہ فرحت(یو کے) کو، رابعہ بتول کو مجموعہ کلام‘‘سحر تک دیپ جلنا‘‘ کی اشاعت پر اور احمد خیال کو دوسرے مجموعہ کلام’’ستاروں سے بھرے باغات‘‘ کی اشاعت پر’’ نشانِ اعزاز ‘‘سے نوازا گیا ۔ ڈاکٹر محمد آصف مغل اینڈ مسزلبنی آصف(میانوالی) ،مظہر جعفری اینڈ مسز شگفتہ غزل ہاشمی(لاہور) کو ’’ادبی ستارے‘‘ ایوارڈز پیش کیے گئے۔اختر ہاشمی کو بھی سفیرِادب و اخترِ ادب کے خطاب کے ساتھ ایوارڈ سے نواز ا گیا۔ادب و ثقافت کے فروغ کے حوالے سے گراں قدر خدمات پیش کرنے کے اعتراف میں الحمرا آرٹس کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عطاء محمد خان کو ’’فروغِ ادب و ثقافت ایوارڈ‘‘ بدستِ ڈاکٹر عبدالغفار عزم پیش کیا گیا ۔ڈاکٹر عبدالغفار عزم کو بھی عطاء محمد خان نے اعزازی شیلڈ و سند سے نوازا۔ ضماد گریوال،شگفتہ غزل ہاشمی ،سید صداقت نقوی کو نومیشن ایوارڈ بھی پیش کئے گئے۔اعزازی شیلڈ و سند حاصل کرنے والوں میں وسیم بدایونی(کراچی)، سجاد ہاشمی(کراچی)، ڈاکٹر شان بی بی(کھڑیانوالی)، ندیم بخاری(میانوالی)، تسنیم کوثر(لاہور)، ڈاکٹر حامد محمود(اسلام آباد)، اختر ہاشمی(ماریشس)، انور جاوید ہاشمی(رسالپور)، سید صداقت علی نقوی(میانوالی)،نزہت زہرہ، شان بی بی ، ندیم بخاری کے نام نمایاں ہیں۔
تقریب کے دوسرے حصہ میں ڈاکٹر عبدالغفار عز کی کتاب’’نقشِ اول‘‘ کی رونمائی عمل میں لائی گئی تو ہال تالیوں سے گونج اُٹھا ۔بعدازاں۔۔محترمہ ایم زیڈ کنول صاحبہ نے ڈاکٹر عبدالغفار کو انکی ادبی خدمات کے اعتراف میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اِنکی فن و شخصیت کے حوالے سے کہا کہ ڈاکٹر عبد الغفار عزم کی شاعری نئے امکانات اور رجحانات سے آراستہ نئے طرزِ فکر اورمنفرداسلوب کے جوبن پر ہے۔جہاں فکری تقاضے بھی ہیں اور فنی امور کی پاسداری بھی۔وہ اپنے جذبات و احساسات اور دلی کیفیات پورے فنی رچاؤ کے ساتھ قاری تک منتقل کرنے کے ہنر سے نہ صرف آشنا ہیں بلکہ اپنی آنکھ کی پتلی پر کہکشاں ،سانسوں میں مہکتا ہوا دبستان،ہاتھوں میں اجالے کا چیستان لئے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر عبدالغفار عزم نے کئی عشروں سے اردو تحریک عالمی کے نام سے ادبی دنیا کی ایک مقبول اور جانی پہچانی انجمن کے بانی کی حیثیت سے اس کی خشتِ اول سے لے کر تزئین تک ، خود ایک معمار کی طرح عرق ریزی کی ہے ۔ ان کے جذبوں کی سچائیوں نے انہیں محبتوں اور ریاضتوں کا تاج محل بنا دیا ہے ۔
پردیس میں بھی کر نہ سکا دُور زمانہ
اردو ہے ہماری تو ہیں ہم اردو کی پہچان
آپ کی شاعری میں سماجی کرب کے ساتھ ساتھ معاشی و مشرتی استحصال ، جبرو اناکے ساتھ ساتھ انسانیت ، رواداری اور محبت کے موضوعات اپنی تمام تر موضو عیت کے ساتھ اپنے وجود کا احساس دِلاتے ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار عزم ایک شاعر ہی نہیں، اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں اور دبستانِ دہلی و علیگڑھ کی روایتوں کے امین ہی نہیں علمبردار بھی ہیں ۔ آپ کی شاعری بھی انہی روایتوں کی ترجمان ہے ،جہاں جمالیات بھی ہے، کلاسیکیت بھی، محبت بھی اور انسانیت بھی۔آپ کا تخلص ہی عزم نہیں بلکہ یہ تو آپ کے جنون کا استعارہ ہے۔جس نے نقشِ اول اور حرفِ آخر کی بھی تمیز روا نہ رکھی۔
نقشِ ا ول بھی وہ ہوا نہ ہو
حرفِ آخر جسے لکھا ہوگا
آپ انسانیت کے علمبردار ہوتے ہوئے انسانیت کی عظمت کے مداح ہیں۔ آپ ہم آہنگی،محبت، حسنِ سلوک، انسانیت، اور آدمیت کو توقیر اس طرح دیتے دکھائی دیتے ہیں کہ تمام رشتوں کوِ الف سے ی تک کی زنجیر میں مربوط کر کے موتیوں کی مالا میں پرو کرعظمتِ انسانی اور اس سے وابستہ قدروں کو دوام بخشنے ہیں۔محترمہ ایم زیڈ کنول نے اپنے اظہار خیال کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کو کمال سے صاحبِ کمال ہونے تک کا سفر آپکو مبارک ہو۔ ان کا یہ سفر جاری و ساری رہے اور ان کے خوابوں کا نگر آباد رہے ۔ آمین!
صدر جگنو انٹرنیشنل محترمہ شگفتہ غزل ہاشمی نے ڈاکٹر عبدالغفار عزم کے فروغِ اردو ادب کی خدمات کو خوب سراہاتے ہوئے اپنے مضمون میں کہا کہ ڈاکٹر عبدالغفار کا نام ہی عزم نہیں بلکہ وہ حقیقت میں عزم و ہمت جرات و بہادری کے پیکر ہیں اور مضبوط قوت ارادی کے مالک ہیں۔ دیارِغیر میں اُردو زبان کی ترویج و ترقی کے فروغ کے لئے ان کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔اگرشاعری کی بات کی جائے تو وہ ایسے سیدھی دل میں اُتر جانے والی ہے کہ قاری داد دیئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا۔چہرے پر علمی سنجیدگی رکھنے والے انتہائی خوش مزاج ڈاکٹر صاحب علم کا وہ خزانہ ہیں جو مدتوں بعد اکٹھا ہوتا ہے اور اُس سے ایک عالم فیضاب ہو تا ہے ،ڈاکٹر صاحب بلاشبہ سلیقے سے بات کرنے والے پختگی اور معیار سمیٹے ہوئے ہیں وہ صاف گو،نڈر ،بے باک اور زندگی کا مشاہدہ رکھنے والے تخلیق کار ہیں۔ہم انکی لمبی زندگی کے تہہ دل سے دعا گوہ ہیں ۔محترم اختر ہاشمی اور عاشق راحیل نے بھی ڈاکٹر عبدالغفار عزم کی ادبی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم شاعر اور عظیم انسان ہیں اور فروغِ ادب کے حوالے سے ان کی خدمات بھی عظیم ہیں انکی یہاں موجودگی ہمارے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ۔
تقریب کے تیسرے حصے ’’مشاعرے‘‘ کا آغاز ہوا جسکی نظامت احمد خیال نے باحسن خوبی سنبھالی۔شعراء کرام اپنے اپنے منفرد لب و لہجے اور خوبصورت کلام سے مشاعرے کو لمحہ بہ لمحہ بامِ عروج بخشتے رہے ،سامعین خوب لطف اندوز ہوتے رہے اور دل کھول کر داد لوٹاتے رہے ۔کلام پیش کرنے والے شعراء میں میاں صالح الدین، ڈاکٹر فاخرہ شجاع، ڈاکٹر فرخ صاحبہ، ندا سرگودھوی، زیڈ اے ذلفی، شان بی بی ، عمرانہ انعم، روبیہ گیلانی، زاہد ہما شاہ، ارشد منظور، پروفیسر نذر بھنڈر، عمران حفیظ، ندیم عباس بخاری، اعجاز فیروز اعجاز، ممتاز راشد، نثار منیر نثار، ایم عثمان محمود، مظہر جعفری، ڈاکٹر آصف مغل، اسد علی باقی، اعجاز اللہ ناز، ڈاکٹر ایم ابرار، اعجاز ثاقب، شگفتہ غزل ہاشمی، اختر ہاشمی، سلیم شہزاد، سہیل یار، بشیر ناطق، نزاکت علی عظیم، سلیم صابر، سلمان رسول، ڈاکٹر امبرین، بشری فرخ، لیاقت عیش، صفیہ اسحاق، انور جاوید ہاشمی، سید سجاد ہاشمی، عاشق راحیل، ڈاکٹر سعادت سعید، منصور فیض اور ایم زیڈ کنول شامل تھے۔
حاضرینِ محفل نے جگنو انٹرنیشنل کی خدمات کو سراہا اور ایم زیڈ کنول(چیف ایگزیکٹو جگنو انٹرنیشنل)، شگفتہ غزل ہاشمی(صدر جگنو انٹرنیشنل)، ضماد گریوال( کنوئیرجگنو انٹرنیشنل)،احمد خیال(جنرل سیکرٹری جگنو انٹرنیشنل) اورڈاکٹر ثروت زہرا سنبل(فنانس سیکرٹری جگنو انٹرنیشنل)کو یادگار تقریب کے انعقاد پر مبارکبادیں بھی پیش کی۔
نظامت کے فرائض ایم زیڈ کنول نے اپنے روایتی و منفرد انداز میں بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیتے ہوئے اپنی دلفریب گفتگو کی چاشنی سے سماعتوں میں رس گھولتی رہیں اِس انداز وبیان کے سبھی بہت مداح ہوئے۔انہوں نے شرکاء محفل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ خواب وہ نہیں جو سوئی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں خواب تو وہ ہیں جاگتی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں جس کی تعبیریں آپ سب ہیں ۔صدرِ محفل،مہمانِ خصوصی اور مہمانانِ اعزازی کو جگنو انٹرنیشنل کی جانب سے پھولوں کے گلدستے بھی پیش کئے گئے۔۔تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا تو احمد ہاشمی(گولڈ میڈلسٹ) نے روح پرور آواز میں خوبصورت تلاوت پیش کر کے اِس ادبی محفل کی ایمان افروز فضا پیدا کر دی ۔ایم زیڈ کنول نے عطا محمد خان کا پرعقیدت نعتیہ کلام سماعتوں کی نذر کیا اوربنتِ شگفتہ نے بھی آپ کے حضور پُرسوز آواز میں نعت کا ہدیہ عقیدت پیش کیا ۔
مہمان خصوصی کیپٹن (ر)عطا محمد خان نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ جگنو ایک روشنی کا استعارہ ہے،جگنو انٹرنیشنل اندھیروں کو چیر کر اِس میں نور بھرنے سے باخوبی واقف ہے۔جس خلوص سے شخصیات کی پذیرائی کی جارہی ہے، ادب و ثقافت کی اس سے بڑی خدمت ناممکن ہے۔فروغِ ادب میں نئی مہارتیں متعارف کروانے پر ڈاکٹر عبدالغفار عزم بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔عطا محمد خان نے اِس موقع پر اپنی دلنشین شاعری بھی پیش کی اور داد و تحسین سے دامن بھر لیا۔اندازِ سخن ملاحظہ ہو۔۔۔
افسری اپنی جگہ یہ بھی بجا ہے لیکن
شعر کہنے سے ہوئی شہر میں عزت میری
تقسیم ایوارڈ کے سلسلے کا آغاز ہوا تو سب سے پہلے اُردو و پنجابی کی معروف ادبی شخصیت محترمہ نزہت زہرا گردیزی(اسلام آباد) کو ادبی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ سے نواز گیا ۔ حسیب اعجاز عاشرؔ (یو اے ای) کو سوشل میڈیا ایوارڈ، فروغِ سیاحت ایوارڈ سے مقصود چغتائی، ادب میں تحقیق ایوارڈ سے ڈاکٹر فہیم چستی الکاظمی(بہاولپور)، نعتیہ مجموعہ کلام’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کی خالق بشری فرخ کو،شعری مجموعہ’ ’خواب خواب زندگی‘‘ کی اشاعت پر فرزانہ فرحت(یو کے) کو، رابعہ بتول کو مجموعہ کلام‘‘سحر تک دیپ جلنا‘‘ کی اشاعت پر اور احمد خیال کو دوسرے مجموعہ کلام’’ستاروں سے بھرے باغات‘‘ کی اشاعت پر’’ نشانِ اعزاز ‘‘سے نوازا گیا ۔ ڈاکٹر محمد آصف مغل اینڈ مسزلبنی آصف(میانوالی) ،مظہر جعفری اینڈ مسز شگفتہ غزل ہاشمی(لاہور) کو ’’ادبی ستارے‘‘ ایوارڈز پیش کیے گئے۔اختر ہاشمی کو بھی سفیرِادب و اخترِ ادب کے خطاب کے ساتھ ایوارڈ سے نواز ا گیا۔ادب و ثقافت کے فروغ کے حوالے سے گراں قدر خدمات پیش کرنے کے اعتراف میں الحمرا آرٹس کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عطاء محمد خان کو ’’فروغِ ادب و ثقافت ایوارڈ‘‘ بدستِ ڈاکٹر عبدالغفار عزم پیش کیا گیا ۔ڈاکٹر عبدالغفار عزم کو بھی عطاء محمد خان نے اعزازی شیلڈ و سند سے نوازا۔ ضماد گریوال،شگفتہ غزل ہاشمی ،سید صداقت نقوی کو نومیشن ایوارڈ بھی پیش کئے گئے۔اعزازی شیلڈ و سند حاصل کرنے والوں میں وسیم بدایونی(کراچی)، سجاد ہاشمی(کراچی)، ڈاکٹر شان بی بی(کھڑیانوالی)، ندیم بخاری(میانوالی)، تسنیم کوثر(لاہور)، ڈاکٹر حامد محمود(اسلام آباد)، اختر ہاشمی(ماریشس)، انور جاوید ہاشمی(رسالپور)، سید صداقت علی نقوی(میانوالی)،نزہت زہرہ، شان بی بی ، ندیم بخاری کے نام نمایاں ہیں۔
تقریب کے دوسرے حصہ میں ڈاکٹر عبدالغفار عز کی کتاب’’نقشِ اول‘‘ کی رونمائی عمل میں لائی گئی تو ہال تالیوں سے گونج اُٹھا ۔بعدازاں۔۔محترمہ ایم زیڈ کنول صاحبہ نے ڈاکٹر عبدالغفار کو انکی ادبی خدمات کے اعتراف میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اِنکی فن و شخصیت کے حوالے سے کہا کہ ڈاکٹر عبد الغفار عزم کی شاعری نئے امکانات اور رجحانات سے آراستہ نئے طرزِ فکر اورمنفرداسلوب کے جوبن پر ہے۔جہاں فکری تقاضے بھی ہیں اور فنی امور کی پاسداری بھی۔وہ اپنے جذبات و احساسات اور دلی کیفیات پورے فنی رچاؤ کے ساتھ قاری تک منتقل کرنے کے ہنر سے نہ صرف آشنا ہیں بلکہ اپنی آنکھ کی پتلی پر کہکشاں ،سانسوں میں مہکتا ہوا دبستان،ہاتھوں میں اجالے کا چیستان لئے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر عبدالغفار عزم نے کئی عشروں سے اردو تحریک عالمی کے نام سے ادبی دنیا کی ایک مقبول اور جانی پہچانی انجمن کے بانی کی حیثیت سے اس کی خشتِ اول سے لے کر تزئین تک ، خود ایک معمار کی طرح عرق ریزی کی ہے ۔ ان کے جذبوں کی سچائیوں نے انہیں محبتوں اور ریاضتوں کا تاج محل بنا دیا ہے ۔
پردیس میں بھی کر نہ سکا دُور زمانہ
اردو ہے ہماری تو ہیں ہم اردو کی پہچان
آپ کی شاعری میں سماجی کرب کے ساتھ ساتھ معاشی و مشرتی استحصال ، جبرو اناکے ساتھ ساتھ انسانیت ، رواداری اور محبت کے موضوعات اپنی تمام تر موضو عیت کے ساتھ اپنے وجود کا احساس دِلاتے ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار عزم ایک شاعر ہی نہیں، اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں اور دبستانِ دہلی و علیگڑھ کی روایتوں کے امین ہی نہیں علمبردار بھی ہیں ۔ آپ کی شاعری بھی انہی روایتوں کی ترجمان ہے ،جہاں جمالیات بھی ہے، کلاسیکیت بھی، محبت بھی اور انسانیت بھی۔آپ کا تخلص ہی عزم نہیں بلکہ یہ تو آپ کے جنون کا استعارہ ہے۔جس نے نقشِ اول اور حرفِ آخر کی بھی تمیز روا نہ رکھی۔
نقشِ ا ول بھی وہ ہوا نہ ہو
حرفِ آخر جسے لکھا ہوگا
آپ انسانیت کے علمبردار ہوتے ہوئے انسانیت کی عظمت کے مداح ہیں۔ آپ ہم آہنگی،محبت، حسنِ سلوک، انسانیت، اور آدمیت کو توقیر اس طرح دیتے دکھائی دیتے ہیں کہ تمام رشتوں کوِ الف سے ی تک کی زنجیر میں مربوط کر کے موتیوں کی مالا میں پرو کرعظمتِ انسانی اور اس سے وابستہ قدروں کو دوام بخشنے ہیں۔محترمہ ایم زیڈ کنول نے اپنے اظہار خیال کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کو کمال سے صاحبِ کمال ہونے تک کا سفر آپکو مبارک ہو۔ ان کا یہ سفر جاری و ساری رہے اور ان کے خوابوں کا نگر آباد رہے ۔ آمین!
صدر جگنو انٹرنیشنل محترمہ شگفتہ غزل ہاشمی نے ڈاکٹر عبدالغفار عزم کے فروغِ اردو ادب کی خدمات کو خوب سراہاتے ہوئے اپنے مضمون میں کہا کہ ڈاکٹر عبدالغفار کا نام ہی عزم نہیں بلکہ وہ حقیقت میں عزم و ہمت جرات و بہادری کے پیکر ہیں اور مضبوط قوت ارادی کے مالک ہیں۔ دیارِغیر میں اُردو زبان کی ترویج و ترقی کے فروغ کے لئے ان کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔اگرشاعری کی بات کی جائے تو وہ ایسے سیدھی دل میں اُتر جانے والی ہے کہ قاری داد دیئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا۔چہرے پر علمی سنجیدگی رکھنے والے انتہائی خوش مزاج ڈاکٹر صاحب علم کا وہ خزانہ ہیں جو مدتوں بعد اکٹھا ہوتا ہے اور اُس سے ایک عالم فیضاب ہو تا ہے ،ڈاکٹر صاحب بلاشبہ سلیقے سے بات کرنے والے پختگی اور معیار سمیٹے ہوئے ہیں وہ صاف گو،نڈر ،بے باک اور زندگی کا مشاہدہ رکھنے والے تخلیق کار ہیں۔ہم انکی لمبی زندگی کے تہہ دل سے دعا گوہ ہیں ۔محترم اختر ہاشمی اور عاشق راحیل نے بھی ڈاکٹر عبدالغفار عزم کی ادبی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم شاعر اور عظیم انسان ہیں اور فروغِ ادب کے حوالے سے ان کی خدمات بھی عظیم ہیں انکی یہاں موجودگی ہمارے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ۔
تقریب کے تیسرے حصے ’’مشاعرے‘‘ کا آغاز ہوا جسکی نظامت احمد خیال نے باحسن خوبی سنبھالی۔شعراء کرام اپنے اپنے منفرد لب و لہجے اور خوبصورت کلام سے مشاعرے کو لمحہ بہ لمحہ بامِ عروج بخشتے رہے ،سامعین خوب لطف اندوز ہوتے رہے اور دل کھول کر داد لوٹاتے رہے ۔کلام پیش کرنے والے شعراء میں میاں صالح الدین، ڈاکٹر فاخرہ شجاع، ڈاکٹر فرخ صاحبہ، ندا سرگودھوی، زیڈ اے ذلفی، شان بی بی ، عمرانہ انعم، روبیہ گیلانی، زاہد ہما شاہ، ارشد منظور، پروفیسر نذر بھنڈر، عمران حفیظ، ندیم عباس بخاری، اعجاز فیروز اعجاز، ممتاز راشد، نثار منیر نثار، ایم عثمان محمود، مظہر جعفری، ڈاکٹر آصف مغل، اسد علی باقی، اعجاز اللہ ناز، ڈاکٹر ایم ابرار، اعجاز ثاقب، شگفتہ غزل ہاشمی، اختر ہاشمی، سلیم شہزاد، سہیل یار، بشیر ناطق، نزاکت علی عظیم، سلیم صابر، سلمان رسول، ڈاکٹر امبرین، بشری فرخ، لیاقت عیش، صفیہ اسحاق، انور جاوید ہاشمی، سید سجاد ہاشمی، عاشق راحیل، ڈاکٹر سعادت سعید، منصور فیض اور ایم زیڈ کنول شامل تھے۔
حاضرینِ محفل نے جگنو انٹرنیشنل کی خدمات کو سراہا اور ایم زیڈ کنول(چیف ایگزیکٹو جگنو انٹرنیشنل)، شگفتہ غزل ہاشمی(صدر جگنو انٹرنیشنل)، ضماد گریوال( کنوئیرجگنو انٹرنیشنل)،احمد خیال(جنرل سیکرٹری جگنو انٹرنیشنل) اورڈاکٹر ثروت زہرا سنبل(فنانس سیکرٹری جگنو انٹرنیشنل)کو یادگار تقریب کے انعقاد پر مبارکبادیں بھی پیش کی۔
حسیب اعجاز عاشر