ڈیرہ غازی خان ۔ ڈیرہ غازی خان میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی ماڈل قندیل بلوچ کے والدین کا نام بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکال دیا گیاجس کی وجہ دونوں پچھلی عمر میں رل گئے اورنوبت فاقوں تک جا پہنچی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق حکومت کی جانب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی )سے نکالنے گئے سوا8 لاکھ ناموں میں قندیل کی والدہ کا نام بھی شامل ہے،جس کی وہ مالی مشکلات کاشکار ہیں ، گھر کا خرچ اٹھانے والی بیٹی تو نہ رہی اب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر ملنے والی امداد بھی بند ہو گئی اورنوبت فاقوں تک پہنچ گئی ۔
قندیل کی والدہ کاکہنا ہے کہ بیٹی کی وفات کے بعدان کی آمدن کا سہاراصرف بینظیر سپورٹ پروگرام تھا،حکومت نے جہاں سوا8 لاکھ افراد کو اس پروگرام سے نکالا ہے وہیں ہماری مالی مدد بھی بند کرکے ہمیںبے سہاراکردیا ہے، ان کاکہناہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے انہیں چار سے 5 ہزارروپے بآسانی مل جاتے تھے جس سے ان کی زندگی کاپہیہ چل رہا تھا،ان کاکہناتھا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ہماری مددکرے تاکہ ہم اپنی باقی ماندہ زندگی کسی سے بھیک مانگنے کی بجائے عزت سے گزار سکیں۔
قندیل کی والدہ نے حکومت سے امداد بحال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ہمارے اوپر ترس کھائے،ہم غریب لوگ ہیں اور غربت کے مارے ہوئے ہیں ،ہمارے پاس ایک مرلہ زمین بھی نہیں ہے ،حکومت سے درخواست ہے کہ ہماراوظیفہ بحال کرے
قندیل کے والدکاکہنا ہے کہ کھانے پینے کا کچھ آسرا نہیں جب تک بیٹی تھی زندگی اچھے سے گزر رہی تھی یہ سب قندیل کی مہربانیاں تھیں،اب تو کچھ نہیں ہمارے پاس،انہوں نے کہاکہ رات لنگر سے کھایا تھا صبح سے کچھ نہیں کھایا،صرف ایک گھونٹ چائے پی ہے ،ان کاکہناتھا کہ میں تمہیں حقیقت بتا رہاہوںسفید داڑھی ہے میری۔
یاد رہے کہ قندیل بلوچ کے والدین ڈی جی خان کے گاﺅں میں 2 کمروں کے مکان میں رہتے ہیں ،قندیل کاایک بھائی بیرون ملک مقیم ہے جو والدین کی مالی مدد نہیں کرتا۔