• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

آج کی عورت اور اس کے مسائل .. عفت بھٹی

webmaster by webmaster
اکتوبر 7, 2019
in کالم
0
آج کی عورت اور اس کے مسائل .. عفت بھٹی

عورت اور مرد زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں ۔ایک بھی پہیے میں نقص پیدا ہو جائے تو گاڑی کا چلنا دشوار ہو جاتا ہے ۔کائنات کی تخلیق اسی جنس کے لیے کی گئی اور یہ اشرف المخلوق جب بھی قانون فطرت کی ڈگر سے ہٹی اس نے اپنے لیے تباہی کے در کھول لیے ۔معاشرہ مرد و زن کے رشتے سے تخلیق ہوتا ہے انہی کے ملاپ سے رشتے وجود میں آتے ۔

مرد کو عورت پر فوقیت حاصل ہے .وہ صنف نازک کے لیے خدا کا متعین کردہ مضبوط حصار ہے اس حصار کے لیے نکاح جیسا خوبصورت اور مقدس رشتہ بنایا تاکہ ایک مصفا معاشرہ جنم لے سکے۔مگر موجودہ معاشرتی حالات میں یہ رشتہ بہت کمزور نہج پہ کھڑا دکھائی دیتا ہے اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں  اور پاکستان میں طلاق کی شرح میں لگاتار اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صرف وفاقی دارالحکومت، اسلام آباد میں گزشتہ 16 ماہ کے دوران 1048 جوڑوں میں طلاقیں ہوئیں جن میں سے 414 خواتین نے خود خلع حاصل کیا۔
پاکستان میں سماجی رویوں میں ناہمواری اور کئی وجوہات کی بنا پر طلاق کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ریکارڈ کے مطابق، سال 2018 کے دوران صرف اسلام آباد کے شہری علاقوں میں 779 طلاقیں رجسٹر ہوئیں، جن میں سے 316 خلع کے کیسز تھے، جن میں خواتین نے عدالتوں سے ڈگری حاصل کی اور پھر ثالثی کونسل میں کیس آئے۔ لیکن، یہاں بھی میاں بیوی کا آپس میں اتفاق نہ ہو سکا۔ اور بالآخر طلاق ہوگئی۔
اُسی سال 427 مردوں نے اپنی بیویوں کو طلاقیں دیں۔ 2019 کے پہلے 4 ماہ کے دوران وفاقی دارالحکومت میں طلاق کے 269 کیسز رجسٹر ہوئے جن میں سے 98 خواتین نے خلع لے لیا۔
آخر ایک بندھا بندھایا رشتہ کس طرح۔اختتام پذیر ہوتا ہے ؟اسکی مختلف وجوہات ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام لوگوں میں برداشت کی کمی اور اپنی خواہشات کو سب سے مقدم سمجھنے کی وجہ سے طلاق کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اولاد کا نہ ہونا۔ جہیز کا نہ ہونا۔شوہر کو غربت کے طعنے دینا۔بیوی کو بدصورتی کے طعنے دینا اور   نامردی اہم وجوہات میں سے ہیں۔
پہلے سماج کی روایات کے مطابق عورتوں کو بات کرنے کی آزادی ہی نہی تھی۔ لیکن تعلیم اور سماجی شعور میں اضافے کی وجہ سے آجکل کی عورت باشعور ہو  گئی ہے۔ اب وہ اپنے ساتھ ہونے والی ذیادتیوں پر خاموش نہی رہ سکتی۔ دوسرا معاشی طور پر خود مختار عورتیں کیونکہ معاشی عدم تحفظ کا شکار نہی ہوتیں تو اس لئے بھی وہ اپنے ان چاہے یا ذبردستی کے زشتوں سے جان چھڑانے والے فیصلے آسانی سے کرنے کی پوزیشن میں آ چکی ہیں ۔یعنی جو قطر ائیرویز کا ٹکٹ خریدنے کی سکت رکھتی ہیں ،وہ سمجھوتہ ایکسپریس پر سوار کیوں ہونگی ؟ اگر ان پڑھ عورت ہمیں مظلوم دکھائی دیتی تو پڑھی لکھی عورت ہمیں مستحکم بھی نظر آتی ہے ۔گویا چپ رہنے والی کو بولنا آگیا۔تب مختلف تنظیموں نے جنم لیا اور حقوق نسواں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔معاشرے میں پسی مظلوم عورت کو تحفظ دیا ۔آج بھی ان اداروں میں تیزاب سے جھلسی اور آگ سے جلے چہرے خود کر کپڑے سے ڈھانپے سوال کرتے ہیں کہ تم تو کہتے تھے وجود زن سے ہے کائنات میں رنگ ۔تو ان رنگوں کو بد رنگی میں کیوں بدل دیا کہ کائنات کے رنگ پھیکے پڑ گئے  ۔ عورت کسی طرح بھی مرد سے کم نہیں ہے سوائے جسمانی طاقت کے ۔ورنہ عقل وشعور وہ برابری کی سطح پر ہی رکھتی ہے ۔ہم جب بھی عورت کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہیں تو صرف معاشرے کی ستائی ہوئی عورت کے مسائل پر ہی بات کی جاتی ہے مگر اس کا ایک دوسرا رخ بھی ہے پڑھی لکھی عورت بھی مظلوم ہے ۔دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کو بھی مرد کی چیرہ دستیاں برداشت کرنی پڑتیں بس فرق یہ کہ وہ ظلم ذرا تہذیب یافتہ قسم کے ہوتے ہیں ۔اور جسمانی کے علاوہ ذہنی اذیت کا باعث ہوتے ہیں ۔کیا عور ت وہاں محفوظ ہے ؟ اب پھر یہ تان یہیں آکر ٹوٹتی کہ عورت صرف گھر کی چار دیواری میں ہی محفوظ ہے باہر گویا مرد ایک بھیڑیے کی شکل میں پھر رہا ہے جو اس کے وجود پر دانت نکوس رہا ہے ۔اگر یہ درست ہے تو بخدا ہم کسی طرح بھی مہذب قوم کہلانے کے مستحق نہیں ۔۔

iffat bhatti

Tags: cilumn by iffat bhatti
Previous Post

ایشیا پیسیفک گروپ کی ایف اے ٹی ایف کیلئے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری

Next Post

لیہ ۔ انجمن تا جران کا اسلام آباد میں ملک گیر تاجر کنونشن و دھرنا کی حمایت اور شمو لیت کا اعلان

Next Post
لیہ ۔ انجمن تا جران کا اسلام آباد  میں ملک گیر تاجر کنونشن و دھرنا کی حمایت اور شمو لیت کا اعلان

لیہ ۔ انجمن تا جران کا اسلام آباد میں ملک گیر تاجر کنونشن و دھرنا کی حمایت اور شمو لیت کا اعلان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
عورت اور مرد زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں ۔ایک بھی پہیے میں نقص پیدا ہو جائے تو گاڑی کا چلنا دشوار ہو جاتا ہے ۔کائنات کی تخلیق اسی جنس کے لیے کی گئی اور یہ اشرف المخلوق جب بھی قانون فطرت کی ڈگر سے ہٹی اس نے اپنے لیے تباہی کے در کھول لیے ۔معاشرہ مرد و زن کے رشتے سے تخلیق ہوتا ہے انہی کے ملاپ سے رشتے وجود میں آتے ۔ مرد کو عورت پر فوقیت حاصل ہے .وہ صنف نازک کے لیے خدا کا متعین کردہ مضبوط حصار ہے اس حصار کے لیے نکاح جیسا خوبصورت اور مقدس رشتہ بنایا تاکہ ایک مصفا معاشرہ جنم لے سکے۔مگر موجودہ معاشرتی حالات میں یہ رشتہ بہت کمزور نہج پہ کھڑا دکھائی دیتا ہے اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں  اور پاکستان میں طلاق کی شرح میں لگاتار اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صرف وفاقی دارالحکومت، اسلام آباد میں گزشتہ 16 ماہ کے دوران 1048 جوڑوں میں طلاقیں ہوئیں جن میں سے 414 خواتین نے خود خلع حاصل کیا۔ پاکستان میں سماجی رویوں میں ناہمواری اور کئی وجوہات کی بنا پر طلاق کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ریکارڈ کے مطابق، سال 2018 کے دوران صرف اسلام آباد کے شہری علاقوں میں 779 طلاقیں رجسٹر ہوئیں، جن میں سے 316 خلع کے کیسز تھے، جن میں خواتین نے عدالتوں سے ڈگری حاصل کی اور پھر ثالثی کونسل میں کیس آئے۔ لیکن، یہاں بھی میاں بیوی کا آپس میں اتفاق نہ ہو سکا۔ اور بالآخر طلاق ہوگئی۔ اُسی سال 427 مردوں نے اپنی بیویوں کو طلاقیں دیں۔ 2019 کے پہلے 4 ماہ کے دوران وفاقی دارالحکومت میں طلاق کے 269 کیسز رجسٹر ہوئے جن میں سے 98 خواتین نے خلع لے لیا۔ آخر ایک بندھا بندھایا رشتہ کس طرح۔اختتام پذیر ہوتا ہے ؟اسکی مختلف وجوہات ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام لوگوں میں برداشت کی کمی اور اپنی خواہشات کو سب سے مقدم سمجھنے کی وجہ سے طلاق کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اولاد کا نہ ہونا۔ جہیز کا نہ ہونا۔شوہر کو غربت کے طعنے دینا۔بیوی کو بدصورتی کے طعنے دینا اور   نامردی اہم وجوہات میں سے ہیں۔ پہلے سماج کی روایات کے مطابق عورتوں کو بات کرنے کی آزادی ہی نہی تھی۔ لیکن تعلیم اور سماجی شعور میں اضافے کی وجہ سے آجکل کی عورت باشعور ہو  گئی ہے۔ اب وہ اپنے ساتھ ہونے والی ذیادتیوں پر خاموش نہی رہ سکتی۔ دوسرا معاشی طور پر خود مختار عورتیں کیونکہ معاشی عدم تحفظ کا شکار نہی ہوتیں تو اس لئے بھی وہ اپنے ان چاہے یا ذبردستی کے زشتوں سے جان چھڑانے والے فیصلے آسانی سے کرنے کی پوزیشن میں آ چکی ہیں ۔یعنی جو قطر ائیرویز کا ٹکٹ خریدنے کی سکت رکھتی ہیں ،وہ سمجھوتہ ایکسپریس پر سوار کیوں ہونگی ؟ اگر ان پڑھ عورت ہمیں مظلوم دکھائی دیتی تو پڑھی لکھی عورت ہمیں مستحکم بھی نظر آتی ہے ۔گویا چپ رہنے والی کو بولنا آگیا۔تب مختلف تنظیموں نے جنم لیا اور حقوق نسواں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔معاشرے میں پسی مظلوم عورت کو تحفظ دیا ۔آج بھی ان اداروں میں تیزاب سے جھلسی اور آگ سے جلے چہرے خود کر کپڑے سے ڈھانپے سوال کرتے ہیں کہ تم تو کہتے تھے وجود زن سے ہے کائنات میں رنگ ۔تو ان رنگوں کو بد رنگی میں کیوں بدل دیا کہ کائنات کے رنگ پھیکے پڑ گئے  ۔ عورت کسی طرح بھی مرد سے کم نہیں ہے سوائے جسمانی طاقت کے ۔ورنہ عقل وشعور وہ برابری کی سطح پر ہی رکھتی ہے ۔ہم جب بھی عورت کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہیں تو صرف معاشرے کی ستائی ہوئی عورت کے مسائل پر ہی بات کی جاتی ہے مگر اس کا ایک دوسرا رخ بھی ہے پڑھی لکھی عورت بھی مظلوم ہے ۔دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کو بھی مرد کی چیرہ دستیاں برداشت کرنی پڑتیں بس فرق یہ کہ وہ ظلم ذرا تہذیب یافتہ قسم کے ہوتے ہیں ۔اور جسمانی کے علاوہ ذہنی اذیت کا باعث ہوتے ہیں ۔کیا عور ت وہاں محفوظ ہے ؟ اب پھر یہ تان یہیں آکر ٹوٹتی کہ عورت صرف گھر کی چار دیواری میں ہی محفوظ ہے باہر گویا مرد ایک بھیڑیے کی شکل میں پھر رہا ہے جو اس کے وجود پر دانت نکوس رہا ہے ۔اگر یہ درست ہے تو بخدا ہم کسی طرح بھی مہذب قوم کہلانے کے مستحق نہیں ۔۔ iffat bhatti
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.