مظفر آباد . وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کشمیر کا سفیر بننے کا فیصلہ کیا اور ہر جگہ کشمیریوںکیلئے آواز بلند کی، اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کیلئے جا رہا ہوں، انشاءاللہ وہاں بھی اپنے کشمیری بھائیوں کو مایوس نہیں کروں گا۔ مودی! کان کھول کر سن لو، ایمان والا آدمی ڈرتا نہیں، اگر پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق مظفر آباد میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ میں نے کشمیر کا دنیا میں سفیر بننے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں پاکستانی، مسلمان اور انسان ہوں اور کشمیر کا مسئلہ اس وقت انسانیت کا مسئلہ ہے۔ 40 دنوں سے ہمارے کشمیری بھائی، بہنیں، بزرگ، بچے، کرفیو کے نیچے ہیں اور میں آج خاص طور پر نریندر مودی آپ کو یہاں سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ صرف بزدل لوگ اور بزدل انسان ہی انسانوں پر ایسا ظلم کرتا ہے جو آج کشمیریوں پر ہندوستان کی نو لاکھ کر رہی ہے۔ جس میں انسانیت ہوتی ہے وہ کبھی یہ نہیں کر سکتا، ایک دلیر انسان کبھی عورتوں اور بچوں پر ظلم نہیں کر سکتا، نریندر مودی اور اس کی انتہاءپسند جماعت آر ایس ایس آج کشمیر میں جو کچھ کر رہی ہے، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آپ جتنا مرضی ظلم کر لیں، آپ کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ کشمیر کی عوام، بچے، خواتین اور نوجوانوں کے اندر موت کا خوف ختم ہو چکا ہے اس لئے آپ انہیں شکست نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو پتہ ہونا چاہئے نریندر مودی آر ایس ایس کا بچپن کا ممبر ہے اور یہ وہ جماعت ہے جس کے اندر مسلمانوں کی نفرت بھری ہوئی ہے۔ آج سے سو سال پہلے جو جماعت بنی تھی، اس کے صرف دو مقصد تھے کہ ہندوستان صرف ہندوﺅں کیلئے ہے اور مسلمانوں کو یہاں سے نکالنا ہے۔ ان میں مسلمانوں کیخلاف نفرت اس لئے بھری ہوئی ہے کہ یہ سمجھتے ہیں اگر مسلمانوں کی صدیوں سے ہندوستان پر حکومت نہ ہوتی تو ہندوستان کتنی بڑی سپر پاور بن چکی ہوتی۔ یہ مسلمانوں کو اس حکمرانی کا سبق سکھانا چاہتے تھے لیکن میں آج نریندری مودی اور ہندوستان کو کہنا چاہتا ہوں کہ میں ساری دنیا میں کشمیر کا سفیر بن کر جاﺅں گا اور دنیا کو آر ایس ایس کی اصلیت بتاﺅں گا۔ جس طرح ہٹلر اور نازی پارٹی نے جرمنی میں اقلیتوں پر ظلم کیا، جس طرح انہوں نے انسانوں کا قتل عام کیا، یہ بھی اس راستے پر چل رہے ہیں، آر ایس ایس کے بانی ہٹلر اور مرسلینی کو رول ماڈل مانتے تھے اور وہ بھی چاہتے تھے کہ مسلمانوں کو ہندوستان سے نکالا جائے۔ آج کشمیر میں آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کے مطابق سب کچھ ہو رہا ہے لیکن اس کا بہت بڑا نقصان ہندوستان کو ہو گا کیونکہ ہندوستان میں اعتدال پسند، پڑھے لکھے اور روشن خیال لوگوں کیلئے وہ ہندوستان بننے جا رہا ہے جو نہ نہرو چاہتا تھا اور نہ گاندھی چاہتا تھا بلکہ اسی آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی نے ہی گاندھی کا قتل کیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کشمیر بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں 50 سال کے بعد کشمیر ایشو پر بات ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یورپی یونین نے پہلی دفعہ کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے مطابق حل ہونا چاہئے جس کا مطلب ہے کہ کشمیریوں کو ریفرنڈم کا حق ملے اور وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں 58 ملکوں نے پاکستان کی تائید کی کہ کشمیر پر ظلم ہو رہا ہے اور وہاں سے کرفیو اٹھایا جائے، اس کے علاوہ اسلامک ممالک کی کانفرنس میں بھی کہا گیا کہ ہندوستان کرفیو اٹھائے، برطانیہ کے 40 سے 50 ایم پیز نے وہاں کی پارلیمینٹ میں کشمیر پر بات کی ہے اور سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ امریکہ کے اندر سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو خط لکھا ہے کہ آپ کشمیر کے معاملے پر مداخلت کریں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں اگلے ہفتے میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جا رہا ہوں، اور انشاءاللہ پنے کشمیریوں کو مایوس نہیں کروں گا اور ان کیلئے کھڑا ہوں گا، آج تک کوئی بھی کشمیریوں کیلئے ایسے کھڑا نہیں ہوا جیسے میں کھڑا ہوں گا۔ بین الاقوامی میڈیا پر کشمیر کی بات کروں گا۔ میں ہندوستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو کشمیریوں پر ہندوستان کی فوج ظلم کر رہی ہے اس سے انتہاءپسندی اٹھے گی کیونکہ جن لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں وہ لوگ اس کیخلاف لڑیں گے، جب ظلم انتہاءپر پہنچ جاتا ہے تو ہر انسان آخر میں ذلت کی زندگی سے موت کو ترجیح دیتا ہے۔ یہ صرف کشمیر کے اندر نہیں بلکہ ہندوستان کے تقریباً بیس کروڑ مسلمانوں کو بھی انتہاءپسندی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ پوری دنیا کے سوا ارب مسلمان کشمیر کی طرف دیکھ رہے ہیں، ان میں سے بھی لوگ انتہاءکی طرف جائیں گے۔
ہندوستان نے بالاکوٹ پر بمباری کی اور پھر ان کے طیارے آئے تو ہم نے انہیں مار گرایا جس پر ہم اپنی فوج اور ائیر فورس کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم نے ان کا پائلٹ واپس کر دیا کیونکہ ہم ہندوستان کو کہہ رہے تھے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے بلکہ مذاکرات سے اپنے مسئلے حل کرنا چاہتے لیکن ہندوستان اور نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان ڈر گیا ہے اور ڈر کر پائلٹ واپس کر دیا ہے۔ مودی کان کھول کر سن لو! ایمان والا آدمی موت سے نہیں ڈرتا،اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ جو لوگ ایمان لے آئے ان کا خوف دور کر دیا جاتا ہے، جب وہ موت سے نہیں ڈرتا تو اس میں کیا خوف ہے، مودی غلط فہمی میں نہ رہنا، ہم نے ڈر کر پائلٹ واپس نہیں کیا بلکہ اس لئے کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اب میں آپ سب کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ جو کشمیر میں کر رہے ہیں، اس کا ردعمل آئے گا اور جب کرفیو ہٹے گا تو کشمیر کے لوگ کھڑے ہوں گے ا