اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرانے کے معاملے پر مریم نواز کے خلاف نیب کی درخواست خارج کردی ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کیس کی سماعت ہوئی، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی تھی جب کہ عدالت کا ایکسکلوزیو دائرہ اختیار ہے۔
مریم نواز نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ایک سال کیوں لگا عدالت کو یاد دلانے میں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہی عدالت کو بتا رہا ہوں، مریم نواز نے کہا کہ تھوڑی سی دیر کردی، بس ایک سال جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دیر آئے لیکن درست آئے۔ وکیل مریم نواز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہر وقت بندہ درست نہیں آتا، درخواست قابل سماعت نہیں لہذا مسترد کریں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10 منٹ بعد فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے مریم نواز کے خلاف نیب کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کی درخواست کو مسترد کردیا۔
سماعت کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کیپٹن (ر) صفدر، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور سعدیہ عباسی کے ہمراہ احساب عدالت پہنچیں جہاں کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔
احتساب عدالت پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادی اظہار معطل ہوچکا ہے، ہم سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے بات نہیں کی، میں اور میاں صاحب بات چیت کے لوازمات پورے نہیں کرسکتے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سے لوازمات ہیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ بات چیت کے لیے اصولوں کی قربانی دینا پڑتی ہے اور اصولوں کی قربانی دینے کے لیے ہم تیار نہیں، مسلم لیگ (ن) کے جتنے قائدین کو گرفتار کریں ڈرنے والے نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کی مشاورت سے سڑکوں پر نکلیں گے، پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے جب کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے بغیرملک گیر ہڑتال ہوسکتی ہے تویہ حکومت کی ناکامی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تو حکومت کو پانچ سال دینے کو تیارہوں لیکن عوام نہیں، ایک سوال پر کہ کیا کیا آرمی چیف کو ایکسٹینشن ملنی چاہیے، مریم نواز نے کہا کہ آئین و قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے، نہ اس سے زیادہ نہ کم۔
سیکیورٹی انتظامات؛
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، احتساب عدالت کے چاروں اطراف خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں، 2 ہزار سے زائد پولیس، رینجرز، ایف سی اور اسپیشل برانچ کے اہلکاروں سمیت خواتین پولیس اہلکاروں کو بھی کو احتساب عدالت کے باہر تعینات کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق احتساب عدالت میں غیر متعلقہ شخص کا داخلے بند کردیا گیا ہے جب کہ پولیس افسران کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ احتساب عدالت کسی صورت ن لیگی کارکن نہ پہنچ پائیں، دوسری جانب احتساب عدالت جانے کی کوشش کرنے والے 6 ن لیگی کارکنوں کو حراست میں لے لیاگیا ہے۔
شہباز شریف مذمت؛
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارٹی کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین سمیت پارٹی کارکنوں کی گرفتاری عمران نیازی کی فسطائیت اور آمرانہ ذہنیت کا ثبوت ہے۔