• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

جج وڈیو اسکینڈل غیر معمولی واقعہ ہے، چیف جسٹس

webmaster by webmaster
جولائی 16, 2019
in First Page, قومی/ بین الاقوامی خبریں
0
جج وڈیو اسکینڈل غیر معمولی واقعہ ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جج ارشد ملک کے وڈیو اسکینڈل پر دائر درخواستوں کی سماعت کے ریمارکس دیئے ہیں کہ آزاد لوگ خود کام کرتے ہیں کسی کے کہنے پر نہیں اور کمیشن بن بھی گیا تو اس کی رائے ثبوت نہیں ہو گی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل 3 رکنی بینچ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی وڈیو اسکینڈل کی سماعت کر رہا ہے، سماعت کے موقع پر محمود خان اچکزئی ، طارق فضل چوہدری، جاوید ہاشمی اور رفیق رجوانہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

درخواست گزار اشتیاق مرزا کے وکیل منیر صادق نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ الزام عائد کیا گیا کہ جج نے فیصلہ کسی کی ایما پر دیا، جج نے الزامات کی تردید کر دی، جج نے کہا ویڈیو کے مختلف حصوں کو جوڑا گیا ہے،جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں بلیک میلنگ کی تفصیلات بتائیں، عدلیہ پر سنگین الزامات عوامی مفاد کا معاملہ ہے، وزیر اعظم نے بھی عدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھی تحقیقات کی بات کی، سیاسی جماعتوں نے بھی عدالت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

منیر صادق کے دلائل پر چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ آزاد لوگ خود کام کرتے ہیں کسی کے کہنے پر نہیں، سوموٹو عدالت خود لیتی ہے، کسی کی ڈیمانڈ پر لیا گیا نوٹس سوموٹو نہیں ہوتا، آپ کی درخواست بھی یہی ہے کہ ججز ڈیمانڈ پر نہ چلیں،لوگوں کے کہنے پر نوٹس لینے سے عدلیہ کی آزادی پر سوال نہیں اٹھیں گے؟،آپ کی کیا تجویز ہے عدالت کیا کرے؟۔

چیف جسٹس کے استفسار پر منیر صادق نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لئے متعدد اقدامات کی ضرورت ہے، عدالت جوڈیشل انکوائری کرائے تو زیادہ بہتر ہے، انکوائری کمیشن میں جو چاہے بیان ریکارڈ کرائے، انکوائری کمیشن الزامات اور جواب کی سچائی کا تعین کرے گا،منیر بہتر ہو گا کہ کوئی جج کمیشن کی سربراہی کرے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ذمہ دار لوگوں کو عمومی بیانات سے اجتناب کرنا چاہیے، یہ کہنا درست نہیں کہ سب وکیل ، جج ، پولیس اور سیاست دان برے ہیں، جو لوگ برے نہیں ہوتے ان کی دل آزاری ہوتی ہے ، انسان کی پیدائش سے ہی سچ کی تلاش جاری ہے، سچ عدالت نے تلاش کیا تو اپیل لانے والے کیا کریں گے، کمیشن بن بھی گیا تو اس کی رائے ثبوت نہیں ہو گی۔

’کسی میں جرات نہیں ہونی چاہیے کہ جج کو بلیک میل کرے‘

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے، کمیشن کی رپورٹ ہائی کورٹ میں اپیل پر اثر انداز ہو سکتی ہے، کیا آپ کو ہائی کورٹ پر اعتماد نہیں ہے۔ منیر صادق نے کہا کہ کسی میں جرات نہیں ہونی چاہیے کہ جج کو بلیک میل کرے، عدالت پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنا سکتی ہے، جے آئی ٹی عدالت نے اپنی معاونت کے لئے بنائی تھی لیکن اس سے کم ازکم سچائی سامنے تو آگئی تھی۔

’مریم نواز نے مزید ثبوتوں کا دعوی کیاہے‘

منیر صادق کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست گزار سہیل اختر کے وکیل اکرام چوہدری نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کے خلاف دباؤ کے تحت فیصلے کا الزام عائد کیا گیا ،مریم نواز نے مزید ثبوتوں کا بھی دعوی کیاہے، جج نے کہا ناصر بٹ سے میری شناسائی ہے ، جج نے کہا دبائو ہوتا تو ایک کیس میں بری نہ کرتا، حسین نواز نے جج کے ساتھ مدینہ منورہ میں ملاقات کی، فرانزک آڈٹ اور تحقیقات کے تحت تمام فریقین کے جواب لئے جائیں۔ توہین عدالت کی کارروائی ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ویڈیو میں ہائی پروفائل لوگ ہیں تو سب آ گئے لیکن عدالت کے سامنے سب برابر ہیں کوئی ہائی پروفائل نہیں، ویڈیو اسکینڈل غیر معمولی واقعہ ہے، سوال یہ ہے جائزہ کون اور کس طرح لے گا، ایسے واقعات سے نظام عدل متاثر ہونے کا کسی نے نہیں کہا ، توہین عدالت کا مطلب ہوگا جج پر الزام غلط ہیں۔

’فیصلہ درست ہے یا غلط فیصلہ اعلی عدلیہ کرے گی‘

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جو دھول ابھی اٹھ رہی ہے اسے چھٹنا بھی ہے، عدلیہ کو جذبات نہیں سنجیدگی سے معاملہ دیکھنا ہے ، پہلا سوال عدلیہ کی ساکھ کا ہے ، دوسرا سوال فیصلہ درست ہونے یا نہ ہونے کا ہے، تیسرا سوال جج کے کنڈکٹ کا ہے، جج کے کنڈکٹ پر قانون موجود ہے، نواز شریف کے خلاف فیصلہ درست ہے یا غلط فیصلہ اعلی عدلیہ کرے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ممکن ہے ارشد ملک کا تبادلہ پنجاب کر دیا جائے، لاہور ہائی کورٹ کے ماتحت جانے پر ہی ارشد ملک کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے، معاملے پر اٹارنی جنرل کی بھی رائے جاننا چاہتے ہیں، عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرتے ہوئے درخواستوں پرمزید سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔

Source: ایکسپریس نیوز
Tags: National News
Previous Post

ڈیرہ غازیخان ۔ ثانوی و اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے پوزیشن ہولڈر کے اعزاز میں تقریب تقسیم انعامات

Next Post

لیہ ۔ مطا لبات کے حق میں ایپکا کا احتجاج

Next Post
لیہ ۔ مطا لبات کے حق میں ایپکا کا احتجاج

لیہ ۔ مطا لبات کے حق میں ایپکا کا احتجاج

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جج ارشد ملک کے وڈیو اسکینڈل پر دائر درخواستوں کی سماعت کے ریمارکس دیئے ہیں کہ آزاد لوگ خود کام کرتے ہیں کسی کے کہنے پر نہیں اور کمیشن بن بھی گیا تو اس کی رائے ثبوت نہیں ہو گی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل 3 رکنی بینچ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی وڈیو اسکینڈل کی سماعت کر رہا ہے، سماعت کے موقع پر محمود خان اچکزئی ، طارق فضل چوہدری، جاوید ہاشمی اور رفیق رجوانہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ درخواست گزار اشتیاق مرزا کے وکیل منیر صادق نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ الزام عائد کیا گیا کہ جج نے فیصلہ کسی کی ایما پر دیا، جج نے الزامات کی تردید کر دی، جج نے کہا ویڈیو کے مختلف حصوں کو جوڑا گیا ہے،جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں بلیک میلنگ کی تفصیلات بتائیں، عدلیہ پر سنگین الزامات عوامی مفاد کا معاملہ ہے، وزیر اعظم نے بھی عدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھی تحقیقات کی بات کی، سیاسی جماعتوں نے بھی عدالت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ منیر صادق کے دلائل پر چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ آزاد لوگ خود کام کرتے ہیں کسی کے کہنے پر نہیں، سوموٹو عدالت خود لیتی ہے، کسی کی ڈیمانڈ پر لیا گیا نوٹس سوموٹو نہیں ہوتا، آپ کی درخواست بھی یہی ہے کہ ججز ڈیمانڈ پر نہ چلیں،لوگوں کے کہنے پر نوٹس لینے سے عدلیہ کی آزادی پر سوال نہیں اٹھیں گے؟،آپ کی کیا تجویز ہے عدالت کیا کرے؟۔ چیف جسٹس کے استفسار پر منیر صادق نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لئے متعدد اقدامات کی ضرورت ہے، عدالت جوڈیشل انکوائری کرائے تو زیادہ بہتر ہے، انکوائری کمیشن میں جو چاہے بیان ریکارڈ کرائے، انکوائری کمیشن الزامات اور جواب کی سچائی کا تعین کرے گا،منیر بہتر ہو گا کہ کوئی جج کمیشن کی سربراہی کرے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ذمہ دار لوگوں کو عمومی بیانات سے اجتناب کرنا چاہیے، یہ کہنا درست نہیں کہ سب وکیل ، جج ، پولیس اور سیاست دان برے ہیں، جو لوگ برے نہیں ہوتے ان کی دل آزاری ہوتی ہے ، انسان کی پیدائش سے ہی سچ کی تلاش جاری ہے، سچ عدالت نے تلاش کیا تو اپیل لانے والے کیا کریں گے، کمیشن بن بھی گیا تو اس کی رائے ثبوت نہیں ہو گی۔ ’کسی میں جرات نہیں ہونی چاہیے کہ جج کو بلیک میل کرے‘ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے، کمیشن کی رپورٹ ہائی کورٹ میں اپیل پر اثر انداز ہو سکتی ہے، کیا آپ کو ہائی کورٹ پر اعتماد نہیں ہے۔ منیر صادق نے کہا کہ کسی میں جرات نہیں ہونی چاہیے کہ جج کو بلیک میل کرے، عدالت پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنا سکتی ہے، جے آئی ٹی عدالت نے اپنی معاونت کے لئے بنائی تھی لیکن اس سے کم ازکم سچائی سامنے تو آگئی تھی۔ ’مریم نواز نے مزید ثبوتوں کا دعوی کیاہے‘ منیر صادق کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست گزار سہیل اختر کے وکیل اکرام چوہدری نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کے خلاف دباؤ کے تحت فیصلے کا الزام عائد کیا گیا ،مریم نواز نے مزید ثبوتوں کا بھی دعوی کیاہے، جج نے کہا ناصر بٹ سے میری شناسائی ہے ، جج نے کہا دبائو ہوتا تو ایک کیس میں بری نہ کرتا، حسین نواز نے جج کے ساتھ مدینہ منورہ میں ملاقات کی، فرانزک آڈٹ اور تحقیقات کے تحت تمام فریقین کے جواب لئے جائیں۔ توہین عدالت کی کارروائی ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ویڈیو میں ہائی پروفائل لوگ ہیں تو سب آ گئے لیکن عدالت کے سامنے سب برابر ہیں کوئی ہائی پروفائل نہیں، ویڈیو اسکینڈل غیر معمولی واقعہ ہے، سوال یہ ہے جائزہ کون اور کس طرح لے گا، ایسے واقعات سے نظام عدل متاثر ہونے کا کسی نے نہیں کہا ، توہین عدالت کا مطلب ہوگا جج پر الزام غلط ہیں۔ ’فیصلہ درست ہے یا غلط فیصلہ اعلی عدلیہ کرے گی‘ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جو دھول ابھی اٹھ رہی ہے اسے چھٹنا بھی ہے، عدلیہ کو جذبات نہیں سنجیدگی سے معاملہ دیکھنا ہے ، پہلا سوال عدلیہ کی ساکھ کا ہے ، دوسرا سوال فیصلہ درست ہونے یا نہ ہونے کا ہے، تیسرا سوال جج کے کنڈکٹ کا ہے، جج کے کنڈکٹ پر قانون موجود ہے، نواز شریف کے خلاف فیصلہ درست ہے یا غلط فیصلہ اعلی عدلیہ کرے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ممکن ہے ارشد ملک کا تبادلہ پنجاب کر دیا جائے، لاہور ہائی کورٹ کے ماتحت جانے پر ہی ارشد ملک کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے، معاملے پر اٹارنی جنرل کی بھی رائے جاننا چاہتے ہیں، عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرتے ہوئے درخواستوں پرمزید سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.