لہو لہولہان لاہور
خضرکلاسرا
لاہور کے گلشن اقبال پارک میں 72معصوم بچوں ،عورتوں اوردیگر افرادکی خودکش حملہ کے نتیجہ میں موت پر ہر آنکھ اشکبار ہے،کوئی بھی شخص اس ظلم کی ہولی کھیلنے والوں کیلئے معاف نہیں کرسکتاہے ۔دہشت گردوں نے پاکستان کے ھرشہرمیں خون کی ہولی کھیلی ہے ۔کوششوں کے باوجود ابھی تک دہشت گردی کے جن پر قابونہیں پایاجاسکاہے ۔حکومت کے دعوؤں کو حقیقت کا روپ نہیں مل سکاہے ۔ دہشت گردی کے معاملے پر اسی صورتحال کا سامنا کرناپڑتاہے کہ” مرض بڑھتاگیاجوں جوں دواکی” ۔ایک رپورٹ کے مطابق 2012سے لیکر اب تک لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں 48 خودکش حملوں کے نتیجہ میں329 بیگناہ افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں اور ایک ھزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔2 نومبر 2015 کو واہگہ بارڈر پر خودکش دھماکہ
خضرکلاسرا
لاہور کے گلشن اقبال پارک میں 72معصوم بچوں ،عورتوں اوردیگر افرادکی خودکش حملہ کے نتیجہ میں موت پر ہر آنکھ اشکبار ہے،کوئی بھی شخص اس ظلم کی ہولی کھیلنے والوں کیلئے معاف نہیں کرسکتاہے ۔دہشت گردوں نے پاکستان کے ھرشہرمیں خون کی ہولی کھیلی ہے ۔کوششوں کے باوجود ابھی تک دہشت گردی کے جن پر قابونہیں پایاجاسکاہے ۔حکومت کے دعوؤں کو حقیقت کا روپ نہیں مل سکاہے ۔ دہشت گردی کے معاملے پر اسی صورتحال کا سامنا کرناپڑتاہے کہ” مرض بڑھتاگیاجوں جوں دواکی” ۔ایک رپورٹ کے مطابق 2012سے لیکر اب تک لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں 48 خودکش حملوں کے نتیجہ میں329 بیگناہ افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں اور ایک ھزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔2 نومبر 2015 کو واہگہ بارڈر پر خودکش دھماکہ
میں 99افراد زندگی کی جنگ ہارگئے تھے اورسیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔واہگہ بارڈر کے بعد گلشن اقبال پارک لاہورمیں دہشت گردی بڑا واقعہ ہے جس میں 72افراد جابچق ہوگئے ، اسی طرح 2014 میں 16خودکش حملوں میں 125افراد زندگی کی بازی ہارگئے اور 352 زخمی ہوگئے تھے۔ادھر 2013 میں پانچ خودکش حملوں 14افراد لقمہ اجل بن گئے تھے اور اسی طرح 2012 میں بھی دہشت گردوں نے دس خود کش حملوں میں 51 افراد مارگئے تھے۔واضع رہے کہ پنجاب میں 2012سے پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات میں لوگ نشانہ بنتے رہے ہیں جنکا تذکرہ اس اکیلئے کالم میں نہیں کیاجاسکتاہے ۔
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک طرف بھارت کیساتھ کڑیاں ملتی ہیں تو دوسری طرف پاکستان کے اپنے اندر بھی ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جوکہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں اور اسکی ذمہ داری ڈھٹائی کیساتھ قبول کرتے ہیں۔جہاں تک بھار ت دشمنی کامعاملہ ابھی بھارتی ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن کی بلوچستان سے گرفتاری کے بعد پاکستان کے اس موقف کوتقویت ملی ہے کہ بھارت پاکستان بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے اور ان دہشت گردوں اورکرداروں کے پیچھے کھڑا ہے جوکہ ملک توڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔اس حقیقت سے سب واقف ہیں کہ بھارت پاکستان کیخلاف دشمنی میں مصروف رہاہے ۔یوں بھارت کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بات کوئی بھارتی ایجنٹ کلبھوشن کی گرفتاری سے شروع نہیں ہوتی بلکہ قیام پاکستان کیساتھ ہی بھارت اس دھندہ میں پڑگیاتھا، جسکی وجہ سے پاکستان کو چار جنگوں کاسامناکرناپڑا۔ خاص طورپر بھارت نے مشرقی پاکستان میں داخل ہوکر بنگلہ دیش بنوایاتھا۔ اس بات کی تصدیق بھارتی وزیراعظم مودی نے بنگلہ دیش میں کھڑے ہوکر حسینہ واجد کی موجودگی میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کیلئے مکتی باہنی کیساتھ ملکر لڑنے کا اعتراف کیاہے جوکہ قابل مذمت ہے۔وزیراعظم مودی کے پوری دنیا کے سامنے اس بات کو تسلیم کرنے کے بعد بات ہی ختم ہوجاتی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی اور دیگر واقعات میں ملوث نہیں ہے ۔وقت کا تقاضا ہے کہ دنیا کو بھارت کے دھرے معیار کے بارے می پوری طرح آگاہ کیجائے تاکہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کی کاروائی سے حقائق پر پردہ نہ ڈالا جاسکے۔ لیگی حکومت کی طرف سے خاص طورپر وزرات خارجہ کا بھارت کیخلاف عالمی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے واقعات سے لیکر کلبھوشن جیسے کرداروں کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے لیکن تکلیف دہ عمل یہ ہے کہ ایک طرف وزیراعظم نوازشریف اس طرح بھارت کے معاملے میں بات نہیں کررہے ہیں جوکہ وقت کا تقاضا ہے اور بھارتی کاروائیوں کو بے نقاب کرکے ملک میں امن کی کوششوں کو کامیاب کرناہے۔اسی طرح وزرات خارجہ کے اعلی حکام اور مشیر خارجہ اپنی بیگمات کی قائم کردہ این جی او کیلئے چندہ مہم کی کامیابی کیلئے دعاؤں میں مصروف ہیں ۔ قابل افسوس بات یہ ہے کہ وزرات خارجہ کی اعلی حکام کی بیگمات کی این جی او بھارت جیسے ملک سے بھی مال پانی وصول کرنے میں ملوث ہے ۔اصل کام جوکہ ملک کی سلامتی کیلئے وزرات خارجہ نے کرنا تھا ،وہ ادھوراہے اور لگتاہے کہ ادھورا ہی رہیگا۔
پاکستان کے اندرونی دشمنوں نے بھی ملک کو کمزور کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ہے بلکہ پوری ڈھٹائی کیساتھ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں ۔پنجاب میں رینجرز آپریشن کے بارے میں پیپلزپارٹی جوکہ لیگی حکومت کی بڑی اتحاد ی ہے مطالبہ کررہی ہے لیکن ناگریز وجوہات پر پنجاب حکومت کی طرف سے ہمیشہ یہی جواب ملتاہے کہ سب اچھاہے اور پنجاب میں آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ۔رانا ثنااللہ جوکہ پنجاب حکومت کے اہم وزیر ہیں نے گلشن اقبال لاہور خودکش حملے کے تھوڑی دیر بعد ایک نجی ٹی وی چینل پر کہاہے کہ لاہور میں پہلے دہشت گردی کے واقعات جلدی ہوتے لیکن اب چھ ماہ بعد ہوا ہے ،یوں سب اچھا چل رہاہے ۔ہمارے خیال میں پنجاب حکومت کے اہم وزیر کو یوں بیان بازی کرنے سے گریز کرناچاہیے تاکہ لوگ جن کے پیارے سانحہ لاہورمیں چلے گئے ہیں ان کے دکھوں میں مزید اضافہ نہ ہو۔ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے لیڈر چوہدری اعتراز احسن نے لاہورسانحہ پر پنجاب حکومت کی ناکامی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے مطالبہ کیاہے وہ مستعفی ہوجائیں ۔اب اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتاہے کہ چوہدری صاحب نے اپنے لیڈر آصف علی زرداری کیساتھ مشورے کے بعد مطالبہ کیاہے یاپھر انکی ذاتی رائے ہے کیونکہ زرداری تو کبھی شہبازشریف کا استعفی نہیں چاہیں گے چاہے لاہور لہولولہان ہی نہ ہوجائے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک طرف بھارت کیساتھ کڑیاں ملتی ہیں تو دوسری طرف پاکستان کے اپنے اندر بھی ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جوکہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں اور اسکی ذمہ داری ڈھٹائی کیساتھ قبول کرتے ہیں۔جہاں تک بھار ت دشمنی کامعاملہ ابھی بھارتی ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن کی بلوچستان سے گرفتاری کے بعد پاکستان کے اس موقف کوتقویت ملی ہے کہ بھارت پاکستان بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے اور ان دہشت گردوں اورکرداروں کے پیچھے کھڑا ہے جوکہ ملک توڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔اس حقیقت سے سب واقف ہیں کہ بھارت پاکستان کیخلاف دشمنی میں مصروف رہاہے ۔یوں بھارت کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بات کوئی بھارتی ایجنٹ کلبھوشن کی گرفتاری سے شروع نہیں ہوتی بلکہ قیام پاکستان کیساتھ ہی بھارت اس دھندہ میں پڑگیاتھا، جسکی وجہ سے پاکستان کو چار جنگوں کاسامناکرناپڑا۔ خاص طورپر بھارت نے مشرقی پاکستان میں داخل ہوکر بنگلہ دیش بنوایاتھا۔ اس بات کی تصدیق بھارتی وزیراعظم مودی نے بنگلہ دیش میں کھڑے ہوکر حسینہ واجد کی موجودگی میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کیلئے مکتی باہنی کیساتھ ملکر لڑنے کا اعتراف کیاہے جوکہ قابل مذمت ہے۔وزیراعظم مودی کے پوری دنیا کے سامنے اس بات کو تسلیم کرنے کے بعد بات ہی ختم ہوجاتی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی اور دیگر واقعات میں ملوث نہیں ہے ۔وقت کا تقاضا ہے کہ دنیا کو بھارت کے دھرے معیار کے بارے می پوری طرح آگاہ کیجائے تاکہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کی کاروائی سے حقائق پر پردہ نہ ڈالا جاسکے۔ لیگی حکومت کی طرف سے خاص طورپر وزرات خارجہ کا بھارت کیخلاف عالمی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے واقعات سے لیکر کلبھوشن جیسے کرداروں کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے لیکن تکلیف دہ عمل یہ ہے کہ ایک طرف وزیراعظم نوازشریف اس طرح بھارت کے معاملے میں بات نہیں کررہے ہیں جوکہ وقت کا تقاضا ہے اور بھارتی کاروائیوں کو بے نقاب کرکے ملک میں امن کی کوششوں کو کامیاب کرناہے۔اسی طرح وزرات خارجہ کے اعلی حکام اور مشیر خارجہ اپنی بیگمات کی قائم کردہ این جی او کیلئے چندہ مہم کی کامیابی کیلئے دعاؤں میں مصروف ہیں ۔ قابل افسوس بات یہ ہے کہ وزرات خارجہ کی اعلی حکام کی بیگمات کی این جی او بھارت جیسے ملک سے بھی مال پانی وصول کرنے میں ملوث ہے ۔اصل کام جوکہ ملک کی سلامتی کیلئے وزرات خارجہ نے کرنا تھا ،وہ ادھوراہے اور لگتاہے کہ ادھورا ہی رہیگا۔
پاکستان کے اندرونی دشمنوں نے بھی ملک کو کمزور کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ہے بلکہ پوری ڈھٹائی کیساتھ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں ۔پنجاب میں رینجرز آپریشن کے بارے میں پیپلزپارٹی جوکہ لیگی حکومت کی بڑی اتحاد ی ہے مطالبہ کررہی ہے لیکن ناگریز وجوہات پر پنجاب حکومت کی طرف سے ہمیشہ یہی جواب ملتاہے کہ سب اچھاہے اور پنجاب میں آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ۔رانا ثنااللہ جوکہ پنجاب حکومت کے اہم وزیر ہیں نے گلشن اقبال لاہور خودکش حملے کے تھوڑی دیر بعد ایک نجی ٹی وی چینل پر کہاہے کہ لاہور میں پہلے دہشت گردی کے واقعات جلدی ہوتے لیکن اب چھ ماہ بعد ہوا ہے ،یوں سب اچھا چل رہاہے ۔ہمارے خیال میں پنجاب حکومت کے اہم وزیر کو یوں بیان بازی کرنے سے گریز کرناچاہیے تاکہ لوگ جن کے پیارے سانحہ لاہورمیں چلے گئے ہیں ان کے دکھوں میں مزید اضافہ نہ ہو۔ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے لیڈر چوہدری اعتراز احسن نے لاہورسانحہ پر پنجاب حکومت کی ناکامی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے مطالبہ کیاہے وہ مستعفی ہوجائیں ۔اب اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتاہے کہ چوہدری صاحب نے اپنے لیڈر آصف علی زرداری کیساتھ مشورے کے بعد مطالبہ کیاہے یاپھر انکی ذاتی رائے ہے کیونکہ زرداری تو کبھی شہبازشریف کا استعفی نہیں چاہیں گے چاہے لاہور لہولولہان ہی نہ ہوجائے۔