• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

بے نظیر ماں کے بے نظیر بچے .. ارشد سلہری

webmaster by webmaster
جون 13, 2019
in کالم
0
بے نظیر ماں کے بے نظیر بچے ..  ارشد سلہری

ٓآصف علی زرداری کی گرفتاری کے مناظر یوں تو عمومی سے تھے مگر آصفہ بی بی کا باپ گلے لگا کر رخصت کرنے کا منظر کئی کہانیاں دہرا گیا ۔ جب تین اپریل 1979کو ایک بیٹی اپنے باپ سے آخری ملاقات کرتے ہوئے باپ اور بیٹی کے درمیان جاری گفتگو ریاستی اہلکار نے time is over کہہ کر روک دی تھی ۔ اس نوعمر بچی پراس وقت کیا گزری ہوگی ۔ نوجوان پنکی جو بعد میں بے نظیر بنی ۔ جس نے وطن پر باپ ، دوبھائی قربان کردیئے ۔ پھر خود بھی قربان ہو گئی ۔ تاریخ کا چکر گھوم کر بے نظیر کی پنکی پر آکھڑا ہوا ہے ۔ آصفہ بی بی بھی time is over کا شکار ہوئی ہے ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بچے جنہوں نے ہر ظلم سہا اور پاکستان کی عوام سے رشتہ نہیں ٹوٹنے دیا ۔ تاریخ کا ستم ہے کہ آج محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے بچے اسی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں ۔ یہ بچے بھی کیا بچے ہیں ۔ اے بی سی بھی پڑھنا نہیں سیکھی تھی تو ماں کی انگلی پکڑ کر عدالتیں دیکھتے رہے ۔ جیل میں بند اپنے باپ سے ملنے جاتے رہے ۔ بتایا جاتا ہوگا کہ تمہارے نانا ان ہی جیلوں میں بند رہے اور پھانسی چڑھا دیئے گئے تھے ۔ تمہارے ایک ہونہار ماموں تھے ۔ جنہیں دیار غیر میں ہی موت کی نیند سلادیا گیا تھا ۔ دوسرے ماموں کا لاشہ تو خود بچوں نے ٹی وی سکرین پر دیکھا ہوگا ۔ جب ماں وزیراعظم تھی ۔ یہ بچے بھی کیا بچے ہیں ۔ جو ماں کی لاش وصول کرتے ہیں اور جمہوریت بہترین انتقام کا نعرہ لگاتے ہیں ۔ یہ جو آصفہ بھٹوزرداری ہے ۔ کتنی بڑی ہوگئی ہے ۔ بوڑھے باپ کو گلے لگا کر جیل کے لئے الوداع کررہی ہے ۔ بلاول ساتھ کھڑے وکٹری کا نشان بنا رہے ہیں ۔ یہ کس دنیا سے آئے ہیں ۔ جن کی آنکھوں میں خون اترتا ہے اور نہ آنسو بہتے ہیں ۔ اتنی قربانیاں ۔ اتنی برادشت ۔ اتنا حوصلہ ۔ اتنا ضبط ۔ سوال اٹھتا ہے ۔ کس لئے ۔ بلاول بھی جونیئر ذوالفقار علی بھٹو کی طرح اپنی دنیابسا سکتے تھے ۔ آصفہ اور بختاور بھی فاطمہ بھٹو کی طرح کہہ سکتی تھی کہ اب بس مزید خون ہم نہیں دیکھ سکتے ۔ اور بھی کئی مثالیں ہیں ۔ شہباز شریف کے بچے ہیں ۔ نواز شریف کے بچے ہیں ۔ جنہوں نے اپنے عیش آرام کو ترجیح دی ہے ۔ اپنے کاروبار کا اہم سمجھا ہے ۔ یہ بے نظیر کے بچے بھی بے نظیر ہیں ۔ جنہوں نے ماں کی طرح پاکستان کے عوام سے رشتہ رکھنا ہے چاہے جان چلی جائے ۔ ماں کا قتل کس کمال ہمت اور حوصلے سے سہہ جاتے ہیں ۔ جوان ہوتے ہیں تو بوڑھے باپ کو کس کمال ہمت وحوصلے اور جرات سے جیل کےلئے الوداع کہہ کر بلاول پارلیمنٹ کا رخ کرتاہے اور آصفہ پارٹی اجلاس میں شرکت کےلئے پہنچ جاتی ہے ۔ کون سی کشش ہے جو تمام تر ابتلا میں بھی انہیں استقامت سے عوام کے ساتھ کھڑے رہنے پر مجبور کرتی ہے ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی کوکھ کا اثر ہے ۔ جو انہیں چین نہیں لینے دیتا ہے ۔ دوسری طرف دیکھتے ہیں کہ ایک شخص دس سال سے زائد جیل میں گزارتا ہے ۔ پانچ سو مرتبہ عدالتوں میں پیش ہوتا ہے ۔ بے تحاشا میڈیا ٹرائل کا شکار رہتا ہے ۔ عمر آخری حصے میں بھی مسکرا کر جیل کےلئے خاموشی سے چل پڑتا ہے ۔ ماتھے شکن تک نہیں آتی ہے ۔ کوئی مزاحمت،کوئی احتجاج ،کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا ہے ۔ عام طور باپ اولاد کے سکھ کی خاطر سمجھوتہ کر جاتے ہیں ۔ عین ممکن ہے کہ بے نظیر بچے ہی باپ کی ہمت بڑھاتے ہوں کہ ڈٹے رہیں ۔ یقین ہے کہ شہیدبے نظیر بھٹو کی اولاد ہمت ہی بڑھاتی ہوگی ۔ دنیا نے دیکھا کہ آصفہ بی بی جب بالکل بچی تھی تب بھی عدالتوں میں پیشی پر آئے والد سے ملتی تھی اور جیل کی سلاخوں کے ساتھ کھڑی ہوکر والد کو دیکھتی تھی ۔ آج بھی اس نے جرات و بہادری کے ساتھ باپ کو جیل کےلئے گاڑی میں بیٹھتے دیکھا ۔ بے شک بے نظیر ماں کے بے نظیر بچے ہیں ۔

Tags: column by arshad sulehri
Previous Post

پاک فوج مادر وطن کے دفاع کیلیے ہر خطرے کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، آرمی چیف

Next Post

لیہ ۔ واہ ری تبدیلی ؟ ضلع لیہ کے کالجز کی پانچ بسیں ڈی جی خان منتقل کر نے کے نادر شاہی احکامات جاری

Next Post
لیہ ۔ واہ ری تبدیلی ؟ ضلع لیہ کے کالجز کی پانچ بسیں ڈی جی خان منتقل کر نے کے نادر شاہی احکامات جاری

لیہ ۔ واہ ری تبدیلی ؟ ضلع لیہ کے کالجز کی پانچ بسیں ڈی جی خان منتقل کر نے کے نادر شاہی احکامات جاری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
ٓآصف علی زرداری کی گرفتاری کے مناظر یوں تو عمومی سے تھے مگر آصفہ بی بی کا باپ گلے لگا کر رخصت کرنے کا منظر کئی کہانیاں دہرا گیا ۔ جب تین اپریل 1979کو ایک بیٹی اپنے باپ سے آخری ملاقات کرتے ہوئے باپ اور بیٹی کے درمیان جاری گفتگو ریاستی اہلکار نے time is over کہہ کر روک دی تھی ۔ اس نوعمر بچی پراس وقت کیا گزری ہوگی ۔ نوجوان پنکی جو بعد میں بے نظیر بنی ۔ جس نے وطن پر باپ ، دوبھائی قربان کردیئے ۔ پھر خود بھی قربان ہو گئی ۔ تاریخ کا چکر گھوم کر بے نظیر کی پنکی پر آکھڑا ہوا ہے ۔ آصفہ بی بی بھی time is over کا شکار ہوئی ہے ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بچے جنہوں نے ہر ظلم سہا اور پاکستان کی عوام سے رشتہ نہیں ٹوٹنے دیا ۔ تاریخ کا ستم ہے کہ آج محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے بچے اسی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں ۔ یہ بچے بھی کیا بچے ہیں ۔ اے بی سی بھی پڑھنا نہیں سیکھی تھی تو ماں کی انگلی پکڑ کر عدالتیں دیکھتے رہے ۔ جیل میں بند اپنے باپ سے ملنے جاتے رہے ۔ بتایا جاتا ہوگا کہ تمہارے نانا ان ہی جیلوں میں بند رہے اور پھانسی چڑھا دیئے گئے تھے ۔ تمہارے ایک ہونہار ماموں تھے ۔ جنہیں دیار غیر میں ہی موت کی نیند سلادیا گیا تھا ۔ دوسرے ماموں کا لاشہ تو خود بچوں نے ٹی وی سکرین پر دیکھا ہوگا ۔ جب ماں وزیراعظم تھی ۔ یہ بچے بھی کیا بچے ہیں ۔ جو ماں کی لاش وصول کرتے ہیں اور جمہوریت بہترین انتقام کا نعرہ لگاتے ہیں ۔ یہ جو آصفہ بھٹوزرداری ہے ۔ کتنی بڑی ہوگئی ہے ۔ بوڑھے باپ کو گلے لگا کر جیل کے لئے الوداع کررہی ہے ۔ بلاول ساتھ کھڑے وکٹری کا نشان بنا رہے ہیں ۔ یہ کس دنیا سے آئے ہیں ۔ جن کی آنکھوں میں خون اترتا ہے اور نہ آنسو بہتے ہیں ۔ اتنی قربانیاں ۔ اتنی برادشت ۔ اتنا حوصلہ ۔ اتنا ضبط ۔ سوال اٹھتا ہے ۔ کس لئے ۔ بلاول بھی جونیئر ذوالفقار علی بھٹو کی طرح اپنی دنیابسا سکتے تھے ۔ آصفہ اور بختاور بھی فاطمہ بھٹو کی طرح کہہ سکتی تھی کہ اب بس مزید خون ہم نہیں دیکھ سکتے ۔ اور بھی کئی مثالیں ہیں ۔ شہباز شریف کے بچے ہیں ۔ نواز شریف کے بچے ہیں ۔ جنہوں نے اپنے عیش آرام کو ترجیح دی ہے ۔ اپنے کاروبار کا اہم سمجھا ہے ۔ یہ بے نظیر کے بچے بھی بے نظیر ہیں ۔ جنہوں نے ماں کی طرح پاکستان کے عوام سے رشتہ رکھنا ہے چاہے جان چلی جائے ۔ ماں کا قتل کس کمال ہمت اور حوصلے سے سہہ جاتے ہیں ۔ جوان ہوتے ہیں تو بوڑھے باپ کو کس کمال ہمت وحوصلے اور جرات سے جیل کےلئے الوداع کہہ کر بلاول پارلیمنٹ کا رخ کرتاہے اور آصفہ پارٹی اجلاس میں شرکت کےلئے پہنچ جاتی ہے ۔ کون سی کشش ہے جو تمام تر ابتلا میں بھی انہیں استقامت سے عوام کے ساتھ کھڑے رہنے پر مجبور کرتی ہے ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی کوکھ کا اثر ہے ۔ جو انہیں چین نہیں لینے دیتا ہے ۔ دوسری طرف دیکھتے ہیں کہ ایک شخص دس سال سے زائد جیل میں گزارتا ہے ۔ پانچ سو مرتبہ عدالتوں میں پیش ہوتا ہے ۔ بے تحاشا میڈیا ٹرائل کا شکار رہتا ہے ۔ عمر آخری حصے میں بھی مسکرا کر جیل کےلئے خاموشی سے چل پڑتا ہے ۔ ماتھے شکن تک نہیں آتی ہے ۔ کوئی مزاحمت،کوئی احتجاج ،کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا ہے ۔ عام طور باپ اولاد کے سکھ کی خاطر سمجھوتہ کر جاتے ہیں ۔ عین ممکن ہے کہ بے نظیر بچے ہی باپ کی ہمت بڑھاتے ہوں کہ ڈٹے رہیں ۔ یقین ہے کہ شہیدبے نظیر بھٹو کی اولاد ہمت ہی بڑھاتی ہوگی ۔ دنیا نے دیکھا کہ آصفہ بی بی جب بالکل بچی تھی تب بھی عدالتوں میں پیشی پر آئے والد سے ملتی تھی اور جیل کی سلاخوں کے ساتھ کھڑی ہوکر والد کو دیکھتی تھی ۔ آج بھی اس نے جرات و بہادری کے ساتھ باپ کو جیل کےلئے گاڑی میں بیٹھتے دیکھا ۔ بے شک بے نظیر ماں کے بے نظیر بچے ہیں ۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.