شعیب نے متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی چار بھائی دو بہنیں تھیں والدہ تواتر سے بیمار رہتی ہے پانچ کلاس تک پڑھنے کیساتھ ہی شعیب کے والد نے اسے اپنے ساتھ فروٹ کی رہڑہی پر کام پر لگا لیا جیسے تیسے وقت گزرتا رہا شعیب کے والد کو کسی جاننے والے نے مشورہ دیا کہ بیٹے کو کوئی ہنر سکھا دیں تو اس نے اسے ایک درزی کے پاس بھیج دیا جہاں شعیب نے دل جمی سیکھا جلد ہی وہ کاریگر بن گیا والد نے سکھ کا سانس لیا کہ اس کے ساتھ اسکا بیٹا بازو بن گیا مگر اسی لمحہ ایک کربناک کہانی شروع ہوئی کہ شعیب کیساتھ کام کرنے والے ایک دو لڑکوں کے پاس نئے موبائل تھے انہوں نے شعیب کو بھی مشورہ دیا کہ آپ بھی ہمارے جیسے قسطوں پر موبائل لے لیں آہستہ آہستہ ماہانہ اقساط میں یہ پیسے اتر جائیں گے شعیب نے موبائل لے لیا ادھر والد بیمار ہو گیا اور گھر کی تمام ذمہ داری شعیب پر آگئی موبائل کی قسطیں شعیب بر وقت نہ دیے سکا تو دوستوں نے مشورہ دیا کہ نجی تنظیم یا بنک سے قرضہ لے لیں شعیب نے ایک بنک سے قرض لیا جو پیسے بنک سے لیے ان سے موبائل کی ایک دوقسطیں جمع کرائی اور باقی پیسے گھر میں خرچ ہو گئے دو ماہ کے بعد اب شعیب کو ایک کی بجائے دو قسطیں دینا پڑتی چیک بک اسکے پاس تھی ایک کمپنی کی دکان پر چیک گارنٹی دیا اور واشنگ مشین قسطوں پر لیکر فوری نقصان پر سستی فروخت کر دی موبائل کے پیسے کلئیر کر دیے مگر اب نجی بنک اور واشنگ مشین کی قسط دینا پڑتی دو مہینے بعد پھر فریج چیک دیکر قسطوں پر لی مہنگے داموں فریج لیکر بازار میں سستے داموں فروخت کی بنک اور واشنگ مشین کی سابق قسطیں جمع کرائی باقی رقم گھر میں دوا دارو میں خرچ ہوگئی شعیب یوں مقروض سے مقروض ہوتا چلا گیا کام میں اسکی دلچسپی کم ہونا دو تین مزید بنکوں اور نجی تنظیموں سے بھی قرض لے لیے حالات روز بروز بگڑتے جا رہے تھے آخر کار شعیب نے اے سی چیک گارنٹی دیکر لیا اے سی مہنگے داموں لیکر سستا فروخت کیا واشنگ مشین نجی بنک اور ایک تنظیم سے لیا جانے والہ قرضہ کی کچھ قسطیں دی جو نوجوان ایک موبائل کی چند سو روپے قسط نہیں دیے سکتا تھا وہ کیسے اب ہزاروں روپے کی ماہانہ سودی قرضہ کی قسطیں ادا کرتا نجی بنک اور تنظیم کے اہلکاران پہلے پہل اسکی دکان بعد آزاں انہوں نے اسکے گھر کے چکر لگانے شروع کر دیے
شعیب ان معاملات سے اتنا تنگ ہو اکہ اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ کر لیا زرعی ادویات کی میرے دوست کی دکان پر شعیب گیا اور اس سے کبھی زہر اور کبھی گندم میں رکھنے والی گولیاں پوچھنے لگا مشکوک حالات و واقعات سے دوست سے اسے پا س بٹھایا چائے وغیرہ پلائی تو شعیب نے اول سے آخر تک ساری کہانی اسے سنا دی دوست نے مجھے بلایا ہم دو دوستوں نے کوشش کی شعیب کے معاملات حل تو ہو گئے یہ تو ایک کہانی ہے روزانہ کتنی ایسی کہا نیاں ہمارے اردگرد رو نما ہو رہی ہیں جن کی طرف کبھی ہم نے دھیان ہی نہیں دیا ریاستی ادارے حکومتی زعما کو خو ش کرنے میں لگے ہوئے ہیں امیر تو امیر تر جبکہ متوسط طبقہ کے لوگ غریب سے غریب تر ہو رہے ہیں خاندان اجتماعی خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں منبر ومحراب فروعی اختلافات میں الجھے ہوئے ہیں خانقاہی گدی نشینی نظام بھی اپنی سمت میں چلا جا رہا ہے سودی کاروبار تواتر سے پھیل رہا ہے گاڑیوں کے شو روم نجی تنظیموں اور بنکوں نے اپنے پنجے دیہاتوں تک پھیلا دیے ہیں
پولیس اسٹیشنوں میں درج ہونے والے 489ایف کے اسی فیصد مقدمات کے پیچھے سودی کاروبار ہی ہے جس مختلف نام دیے جا رہے ہیں
ریاستی اداروں کو اس ضمن میں جاندارانہ کردار ادا کرنا ہو گا اس مکروہ کاروبار وہ منڈیوں شوروموں دکانوں دفتروں الغرض جہاں بھی ہو رہا ہے اسلامی جموریہ پاکستان میں اسکا سد باب کرنا چاہیے اس سلسلہ میں جو ابتدائی تحقیقات میں نے کی اس کے مطابق ان معزز سرمایہ دار سود خوروں کی شرائط تو آئی ایم ایف سے بھی کسی شریف النفس آدمی کے لیے بد تر ہو تی ہیں سرمایہ داروں کو اپنے ارگرد مستحق افراد کو صدقہ زکوۃ دینے کی بجائے قرض حسنہ دینا چاہیے تا کہ یہ معاشرہ فلاحی معاشرہ بن سکے ۔ ۔