ڈیرہ اسماعیل خان . متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی رخصتی سالوں نہیں مہینوں کی بات ہے،پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے ،ملک میں آئین کی نفی ہورہی ہے ،یہ روش ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہے،حکومت اس وقت احتساب کے نام پرمیاں نوازشریف سمیت مخالفین سے انتقام لے رہی ہے،یہ جبربندہوناچاہیے،گزشتہ روز اسلام آباد کی شاہراہوں پرمادر پدر آزادی کا جھنڈہ بلند کیا گیا،اس سے پوری قوم تشویش میں مبتلا ہے،جب ملک میں بے حیائی کو پروان چڑایا جائے گا تو پھرحیادار بھی میدان میں آئیں گے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ کیا کسی جمہوری ملک میں تنقید پر کسی کو بھی گرفتار کیا جاتا ہے ؟ ہم ان اقدامات کی پرزور مذمت کرتے ہیں،آج ہماری حکومت نے ہندوستان کے دباو میں آکر نیشنل ایکشن پلان پر ازسرنوعمل درآمد شروع کیا ہے،اگر نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں مدارس اور مذہبی طبقہ کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال ہوا تو پھر ہم بھرپورمزاحمت کرنے کا حق رکھتے ہیں،ہم نے ملک بھر میں ملین مارچ کئے ہمارے اجتماعات سے کسی عام عوام کو تکلیف نہیں ہوئی۔ہم ریاست مخالف نہیں مگر جب ملک میں بے حیائی کو پروان چڑھایا جائے گا تو پھر حیادار بھی میدان میں آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آج جو قانون اور آئین کے تحت کام کررہے ہیں انہیں غدار اور ملک دشمن قرار دیکر روکا جارہا ہے،ہماری افواج اور اسٹیبلشمنٹ آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہ کر اپنے فرائض سرانجام دیں گے تو ہم انکی مکمل تائید کریں گ،جمعیت علما اسلام وہ واحد جماعت ہے جس نے ملک گیر سطح پر پاک فوج کی حمایت میں ریلیاں نکالیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف اس وقت جیل میں ہیں اور بیماری کیوجہ سے سخت علیل ہیں ،انصاف کاتقاضا ہے کہ انہیں صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،ظلم و جبر کا سلسلہ اب رک جانا چاہیئے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں اور انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے،پی ٹی آئی کی حکومت اس وقت احتساب کے نام پرمیاں نوازشریف سمیت مخالفین سے انتقام لے رہی ہے،یہ جبربندہوناچاہیے ،نوازشریف کوعلاج کی سہولیات فراہم کرنا ان کا حق ہے ، ریاستی ادارے اگرمدرپدرآزادریاست کو سپورٹ کرتے ہیں یہ ریاستی اداروں کونہیں کرناچاہیے ،اسٹیبلشمنٹ موجودہ صورت حال میں بریکٹ ہورہی ہے ،گومل یونیورسٹی کے موجودہ حالات پر ڈیرہ وال مضطرب ہیں ، اس وقت گومل یونیورسٹی کا جوحال ہے وہی حال پورے ملک کا ہے،ہم نے اب تک ملک بھر میں 8ملین مارچ کیے ہیں ۔ اب ہمارااگلا پڑاؤ24مارچ کو شمالی وزیرستان اور 31مارچ کو سرگودھامیں ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ملکی موجودہ صورت حال کے حوالے سے متحدہ مجلس عمل کا اجلاس طلب کیا ہے ،اسی طرح جمعیت علما اسلام کی مجلس عاملہ کااجلاس بھی طلب کر رہے ہیں جس میں ملک کی آئندہ کی حکمت عملی پر غورکیاجائے گا،ہماری تحریکیں ریاست اورعوام کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں لیکن جب ہماری تحریکوں میں حکومتی ہتھکنڈے استعمال کیے جائیںگے توامن وامان کا مسئلہ ضرور پیداہوگا،عریانیت اورسرعام ناچ گانا ہوگا تواس کاردعمل ضرور آئے گا ،ہم مردہ معاشرہ نہیں ہیں،ہم حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ یہ چیزیں رک جانی چاہیے ورنہ اس کے خلاف ردعمل آسکتاہے ۔