اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے مسلح افواج کو بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا اختیار دے دیا۔
وزیراعظم آفس اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت برائے داخلہ سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر سیکیورٹی حکام شریک ہوئے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق وزیراعظم نے مسلح افواج کو بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی یا جارحیت کا موقع کی مناسبت سے بھرپور جواب دینے کا اختیار دے دیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بطور ریاست پلوامہ میں کسی طرح بھی ملوث نہیں ہے اور اس واقعے کی مقامی سطح پر منصوبہ بندی ہوئی اور عملی جامہ پہنایا گیا جب کہ پاکستان نے بھارت کو مذاکرات اور پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے امید ہے بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دے گا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر پر کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرائے۔
دہشتگردی کو پاکستان سمیت خطے کیلئے ایشو قرار دیا، وزیراعظم
اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کو پاکستان سمیت خطے کیلئے ایشو قرار دیا ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں70 ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری مالی نقصان کابھی سامنا کیا اسی مقصد کیلئے 2014میں نیشنل ایکشن پلان بنایا اور عمل کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اداروں کی منظوری سے دہشتگردی کے خلاف سخت اقدامات کئےاور ریاست کیلئے براہ راست خطرے کا سامنا کیا لیکن معاشرے اور ریاست کو انتہاپسندوں کا یرغمال نہیں بننے دیا۔