• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

پاکستان کا دورہ کرنے والے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایسے کون سے انقلابی اقدامات کئے ہیں دنیا بھر میں ان کی دھوم مچی ہوئی ہے ؟تفصیلات جانئے

webmaster by webmaster
فروری 17, 2019
in قومی/ بین الاقوامی خبریں, کالم
0
پاکستان کا دورہ کرنے والے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایسے کون سے انقلابی اقدامات کئے ہیں دنیا بھر میں ان کی دھوم مچی ہوئی ہے ؟تفصیلات جانئے

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جب سے منظرِ عام پر آئے ہیں اس وقت سے ہی سعودی عرب میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے،وکیل کی حثیت سے متعارف ہونے والے محمد بن سلمان شاہی خاندان کے وہ واحد فرد ہیں کہ جو اول روز سے ہی میڈیا کی شہہ سرخیوں کا حصہ بن گئے تھے ،شاید ہی کوئی سعودی شہزادہ عالمی سطح پر اتنی تیزی سے ابھرا ہو جس طرح محمد بن سلمان کا عروج ہوا ہے۔محمد بن سلمان نے ملک میں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں، عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دی، بغیر مرد کفیل کے کاروبار شروع کرنے کا موقع دیا، ان کے ہی دور میں ایک خاتون سعودی عرب کی سٹاک ایکسچینج کی سربراہ بنی اور سعوی عرب میں پہلے اینٹرٹینمنٹ سٹی کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر محمد بن سلمان انتہائی بااثر ہیں، پاکستان کی خواہش ہے کہ سعودی ولی عہد کے اس اہم دورے کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے اور یہ باہمی تجارت اور سفارتی تعلقات میں مزید مضبوطی کا پیش خیمہ ثابت ہو۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی بھی سوچ کچھ اس طرح کی ہی ہے۔ وہ سعودی عرب کی معیشت میں انقلابی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے انھوں نے تیزی سے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔انھوں نے وژن 2030 کے نام سے ملک میں ایک منصوبہ متعارف کروایا ہے جس کے تحت سنہ 2030 تک سعودی معیشت کا تیل پر انحصار کم کردیا جائے گا۔اس کا اعلان محمد بن سلمان نے اپریل 2016 میں کونسل آف اکنامک اینڈ ڈیولیپمنٹ افیئرز کے صدر کی حیثیت سے کیا تھا۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو تین طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ وہ قدرے قوم پرست خیالات رکھتے ہیں، اپنے عوام میں مقبول ہیں، اور ان کا سیاست کے متعلق رویہ قدامت پسند ہے جبکہ اقتصادی اور سماجی مسائل کے متعلق بہت لبرل ہے۔دوسری طرف ان کے ناقدین ان کے حکومت کرنے کے طریقے کو بہت سفاک اور آمرانہ کہتے ہیں۔ تاہم سعودی عرب کے اقتصادی اور منصوبہ بندی کے وزیر محمد التویجری کے مطابق اس سال ملک میں عالمی سرمایہ کاری میں دو گنا اضافہ ہوا۔سعودی ولی عہد کی حیثیت سے توانائی سے متعلق عالمی پالیسی سازی اور تیل کی عالمی منڈیوں میں قیمت کے حوالے سے محمد بن سلمان بہت اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔جب سے ولی عہد محمد بن سلمان منظرِ عام پر آئے ہیں اس وقت سے ہی سعودی عرب میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے۔شاید ہی کوئی سعودی شہزادہ عالمی سطح پر اتنی تیزی سے ابھرا ہو جس طرح محمد بن سلمان کا عروج ہوا ہےاور شاہ فیصل کے بعد شاید ہی سعودی خاندان کے کسی فرد کے متعلق دنیا میں اتنا تجسس پایا جاتا ہو جتنا ولی عہد محمد بن سلمان کے متعلق پایا جاتا ہے۔ ہر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ وہ اتنی تیزی سے قدامت پسند سعودی پالیسیوں میں تبدیلی کیوں لانا چاہتے ہیں

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق جب وہ سنہ 2013 میں جدہ میں محمد بن سلمان سے ملے تھے تو انھوں نے اپنا تعارف محض ایک ‘وکیل’ کے طور پر کروایا۔ لیکن آج وہ وکیل نہیں عرب دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے سب سے طاقتور شخص نظر آ رہے ہیں اور سعودی فرمانروا بھی بظاہر اہم فیصلے ان کے صلاح مشورے سے ہی کرتے ہیں۔محمد بن سلمان اب حقیقی طور پر تخت سے ایک ہی قدم کی دوری پر ہیں۔محمد بن سلمان 31 اگست 1985 کو پیدا ہوئے تھے اور وہ اس وقت کے شہزادے اور موجودہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی تیسری اہلیہ فہدہ بن فلاح کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد شہزداہ محمد نے کئی سرکاری اداروں میں کام کیا۔ ان کی ایک ہی بیوی ہیں جن سے ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔انھیں 2009 میں اپنے والد کا مشیرِ خصوصی مقرر کیا گیا جو اس وقت ریاض کے گورنر تھے۔شہزادہ محمد کے سیاسی سفر میں ایک اہم موڑ اپریل 2015 میں اس وقت آیا جب شاہ سلمان نے اپنی جانشینی کی قطار میں نئی نسل کو شامل کیا۔شاہ سلمان نے سوتیلے بھائی مقرن بن عبدالعزیز کو ہٹا کر اپنے بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہد مقرر کیا جب کہ اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو نائب ولی عہد مقرر کر دیا۔اس فیصلے کے بعد محمد بن سلمان کی تخت تک رسائی ممکن بنانے کے لیے بس محمد بن نائف کو ہٹنا تھا جو کہ کچھ عرصے بعد کر دیا گیا۔ولی عہد کے پاس نائب وزیرِ اعظم کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع کا عہدہ بھی ہے۔

شہزادہ محمد 29 برس کی عمر میں دنیا کے سب سے نو عمر وزیر دفاع بنے تھے۔محمد بن سلمان کے وزارتِ دفاع کا قلمدان سنبھالتے ہی سعودی عرب نے اپنے جنوبی ہمسایہ ملک یمن میں عملی طور پر جنگی کارروائیاں شروع کر دیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت یمنی تنازع دراصل ایران اور سعودی عرب کے درمیان پراکسی وار ہے۔یمن کی جنگ میں 2015 سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں بھوک کی وجہ سے موت کے دہانے پر ہیں۔ لیکن ابھی بھی دونوں فریق جنگ روکنے کا نام نہیں لے رہے۔ ان کی اہم سرگرمی مئی 2017 میں تھی جس میں درجنوں شہزادوں، امرا اور سابق وزرا کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ یہ ایک بہت بڑا اقدام تھا جس سے شاہی خاندان کے رشتوں میں دراڑ پڑ سکتی تھی لیکن ولی عہد محمد بن سلمان نہ صرف اس میں کامیاب رہے بلکہ اطلاعات کے مطابق انھوں نے گرفتار کیے گئے شہزادوں اور امرا سے پیسے بھی نکلوائے۔اب نوجوان سعودی ولی عہد کی پوزیشن مضبوط سے مضبوط تر ہو گئی ہے اور ان کے تقریبا سارے حریف راستے سے ہٹا دیے گئے ہیں۔ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک میں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں جو کہ قدامت پسند ملک کے مذہبی علما کے لیے کسی دھماکے سے کم نہیں ہے۔انھوں نے عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دی، بغیر مرد کفیل کے کاروبار شروع کرنے کا موقع دیا، ان کے ہی دور میں ایک خاتون سعودی عرب کی سٹاک ایکسچینج کی سربراہ بنی۔ اسی طرح آماد خیالی کا سلسلہ جاری رہا اور اپریل 2018 میں 35 برس بعد سعودی عرب کے سنیما میں دوبارہ فلم دکھائی گئی، اور سعوی عرب میں پہلے اینٹرٹینمنٹ سٹی کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے.

Tags: column
Previous Post

سعودی ولی عہد کا تاریخی دورہ، سیکیورٹی اور استقبال کی تیاریاں مکمل

Next Post

انسداد پولیو کیلئے کئے جانے والے اقدمات میں غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کروں گا:وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار

Next Post
انسداد پولیو کیلئے کئے جانے والے اقدمات میں غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کروں گا:وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار

انسداد پولیو کیلئے کئے جانے والے اقدمات میں غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کروں گا:وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جب سے منظرِ عام پر آئے ہیں اس وقت سے ہی سعودی عرب میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے،وکیل کی حثیت سے متعارف ہونے والے محمد بن سلمان شاہی خاندان کے وہ واحد فرد ہیں کہ جو اول روز سے ہی میڈیا کی شہہ سرخیوں کا حصہ بن گئے تھے ،شاید ہی کوئی سعودی شہزادہ عالمی سطح پر اتنی تیزی سے ابھرا ہو جس طرح محمد بن سلمان کا عروج ہوا ہے۔محمد بن سلمان نے ملک میں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں، عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دی، بغیر مرد کفیل کے کاروبار شروع کرنے کا موقع دیا، ان کے ہی دور میں ایک خاتون سعودی عرب کی سٹاک ایکسچینج کی سربراہ بنی اور سعوی عرب میں پہلے اینٹرٹینمنٹ سٹی کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر محمد بن سلمان انتہائی بااثر ہیں، پاکستان کی خواہش ہے کہ سعودی ولی عہد کے اس اہم دورے کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے اور یہ باہمی تجارت اور سفارتی تعلقات میں مزید مضبوطی کا پیش خیمہ ثابت ہو۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی بھی سوچ کچھ اس طرح کی ہی ہے۔ وہ سعودی عرب کی معیشت میں انقلابی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے انھوں نے تیزی سے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔انھوں نے وژن 2030 کے نام سے ملک میں ایک منصوبہ متعارف کروایا ہے جس کے تحت سنہ 2030 تک سعودی معیشت کا تیل پر انحصار کم کردیا جائے گا۔اس کا اعلان محمد بن سلمان نے اپریل 2016 میں کونسل آف اکنامک اینڈ ڈیولیپمنٹ افیئرز کے صدر کی حیثیت سے کیا تھا۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو تین طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ وہ قدرے قوم پرست خیالات رکھتے ہیں، اپنے عوام میں مقبول ہیں، اور ان کا سیاست کے متعلق رویہ قدامت پسند ہے جبکہ اقتصادی اور سماجی مسائل کے متعلق بہت لبرل ہے۔دوسری طرف ان کے ناقدین ان کے حکومت کرنے کے طریقے کو بہت سفاک اور آمرانہ کہتے ہیں۔ تاہم سعودی عرب کے اقتصادی اور منصوبہ بندی کے وزیر محمد التویجری کے مطابق اس سال ملک میں عالمی سرمایہ کاری میں دو گنا اضافہ ہوا۔سعودی ولی عہد کی حیثیت سے توانائی سے متعلق عالمی پالیسی سازی اور تیل کی عالمی منڈیوں میں قیمت کے حوالے سے محمد بن سلمان بہت اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔جب سے ولی عہد محمد بن سلمان منظرِ عام پر آئے ہیں اس وقت سے ہی سعودی عرب میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے۔شاید ہی کوئی سعودی شہزادہ عالمی سطح پر اتنی تیزی سے ابھرا ہو جس طرح محمد بن سلمان کا عروج ہوا ہےاور شاہ فیصل کے بعد شاید ہی سعودی خاندان کے کسی فرد کے متعلق دنیا میں اتنا تجسس پایا جاتا ہو جتنا ولی عہد محمد بن سلمان کے متعلق پایا جاتا ہے۔ ہر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ وہ اتنی تیزی سے قدامت پسند سعودی پالیسیوں میں تبدیلی کیوں لانا چاہتے ہیں بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق جب وہ سنہ 2013 میں جدہ میں محمد بن سلمان سے ملے تھے تو انھوں نے اپنا تعارف محض ایک 'وکیل' کے طور پر کروایا۔ لیکن آج وہ وکیل نہیں عرب دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے سب سے طاقتور شخص نظر آ رہے ہیں اور سعودی فرمانروا بھی بظاہر اہم فیصلے ان کے صلاح مشورے سے ہی کرتے ہیں۔محمد بن سلمان اب حقیقی طور پر تخت سے ایک ہی قدم کی دوری پر ہیں۔محمد بن سلمان 31 اگست 1985 کو پیدا ہوئے تھے اور وہ اس وقت کے شہزادے اور موجودہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی تیسری اہلیہ فہدہ بن فلاح کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد شہزداہ محمد نے کئی سرکاری اداروں میں کام کیا۔ ان کی ایک ہی بیوی ہیں جن سے ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔انھیں 2009 میں اپنے والد کا مشیرِ خصوصی مقرر کیا گیا جو اس وقت ریاض کے گورنر تھے۔شہزادہ محمد کے سیاسی سفر میں ایک اہم موڑ اپریل 2015 میں اس وقت آیا جب شاہ سلمان نے اپنی جانشینی کی قطار میں نئی نسل کو شامل کیا۔شاہ سلمان نے سوتیلے بھائی مقرن بن عبدالعزیز کو ہٹا کر اپنے بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہد مقرر کیا جب کہ اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو نائب ولی عہد مقرر کر دیا۔اس فیصلے کے بعد محمد بن سلمان کی تخت تک رسائی ممکن بنانے کے لیے بس محمد بن نائف کو ہٹنا تھا جو کہ کچھ عرصے بعد کر دیا گیا۔ولی عہد کے پاس نائب وزیرِ اعظم کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع کا عہدہ بھی ہے۔ شہزادہ محمد 29 برس کی عمر میں دنیا کے سب سے نو عمر وزیر دفاع بنے تھے۔محمد بن سلمان کے وزارتِ دفاع کا قلمدان سنبھالتے ہی سعودی عرب نے اپنے جنوبی ہمسایہ ملک یمن میں عملی طور پر جنگی کارروائیاں شروع کر دیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت یمنی تنازع دراصل ایران اور سعودی عرب کے درمیان پراکسی وار ہے۔یمن کی جنگ میں 2015 سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں بھوک کی وجہ سے موت کے دہانے پر ہیں۔ لیکن ابھی بھی دونوں فریق جنگ روکنے کا نام نہیں لے رہے۔ ان کی اہم سرگرمی مئی 2017 میں تھی جس میں درجنوں شہزادوں، امرا اور سابق وزرا کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ یہ ایک بہت بڑا اقدام تھا جس سے شاہی خاندان کے رشتوں میں دراڑ پڑ سکتی تھی لیکن ولی عہد محمد بن سلمان نہ صرف اس میں کامیاب رہے بلکہ اطلاعات کے مطابق انھوں نے گرفتار کیے گئے شہزادوں اور امرا سے پیسے بھی نکلوائے۔اب نوجوان سعودی ولی عہد کی پوزیشن مضبوط سے مضبوط تر ہو گئی ہے اور ان کے تقریبا سارے حریف راستے سے ہٹا دیے گئے ہیں۔ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک میں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں جو کہ قدامت پسند ملک کے مذہبی علما کے لیے کسی دھماکے سے کم نہیں ہے۔انھوں نے عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دی، بغیر مرد کفیل کے کاروبار شروع کرنے کا موقع دیا، ان کے ہی دور میں ایک خاتون سعودی عرب کی سٹاک ایکسچینج کی سربراہ بنی۔ اسی طرح آماد خیالی کا سلسلہ جاری رہا اور اپریل 2018 میں 35 برس بعد سعودی عرب کے سنیما میں دوبارہ فلم دکھائی گئی، اور سعوی عرب میں پہلے اینٹرٹینمنٹ سٹی کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے.
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.