سمجھ میں نہیں آتا کہ جب صدر ، وزیر اعظم گورنر اور سارے وزراء اعلی سمیت سبھی چیخ رہے ہیں فریاد کر رہے ہیں کہ ہمیں وی ووی آ ئی کو تو کیا سادہ پرو ٹوکول بھی نہیں چا ہئے کون ہے جو شاہ سے زیادہ شا ہ پر ستی کرتے ہو ئے آ ئے روز یہ خبر بنا نے کا مو قع اور میڈ یا میں چٹخارے دار خبروں اور مسالے دار تجز یوں کا کا عنوان مہیا کرتا ہے ابھی کل کی خبر تھی کہ صدر پا کستان اپنے پہلے دورہ پر لا ہور پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ان کے استقبال کے لئے گورنر اور وزیر اعلی تو نہیں آ سکے لیکن ان کے پرو ٹول کے لئے 32 گاڑیاں مو جود ہیں صدر پا کستان نے اس وی وی آ ئی پی پروٹوکول پر شدید نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہو ئے اس وقت تک ائر پورٹ سے با ہر آ نے تک انکار کر دیا جب تک پروٹول کی گاڑیاں کم نہیں کی جا تیں ۔ پروٹول گا ڑیاں کم ہو ئیں تب صدر گرامی صرف پانچ گا ڑیوں کے قا فلے کے ساتھ گورنر ہا ؤس پہنچے ۔
چند ہفتے قبل صدر پا کستان ڈاکٹر عارف علوی اپنے دورو ں کے موقع پر دیئے جانے والے وی وی آ ئی پی پروٹوکول اور اس حوالے سے میڈیا پر اآ نے والی خبروں خاص طور پر سو شل میڈ یا پر ہو نے والی "مدح سرائی "سے خاصے پر یشان تھے ، گذشتہ دنوں صدرپاکستان نے گلگت سوات کا دورہ کیا تو خبر چلی کہ صدر صاحب اور ان کے ساتھی 50 لا کھ کا نا شتہ کر گئے پھر بتا یا گیا کہ 50 لا کھ نہیں صرف 50 ہزار کا خرچہ تھا اس نا شتے کا ، خیر اس وضاحت نے کچھ مطمئن کیا لیکن ابھی بھی بہت سے ہم سے منفی ذہن کے لوگوں کو اتنے کم پیسوں میں کیا گیا صدر پا کستان کا یہ نا شتہ بھی ہضم نہیں ہوا یہ الگ بات کہ صدر پا کستان نے کئی بار انہوں نے ایئر پورٹ پر لگی قطار میں کھڑے ہو کر عام پسنجر کی طرح تصویریں پو سٹ کرا کے مقتدر اور ذمہ دار پروٹوکول ما فیا کو یہ پیغام دینے کی کو شش کی کہ یار میں صدر پا کستان ہو تے ہو ئے ایک عام پا کستانی جیسا ہوں مجھے اس خاص پروٹوکول کی کو ئی ضرورت نہیں لیکن برا ہو ہماری ذہنی پستی اور غلاما نہ سوچ کا کہ جنہیں بات سمجھنا چا ہیئے تھی انہیں یہ بات سمجھ میں ہی نہیں آ رہی ۔
گذ تہ دنوں پنجاب کے وزیر اعلی سردار عثمان خان بزدار اپنے آ با ئی حلقہ میں وزارت اعلی کا منصب سمبھا لنے کے بعد پہلی بار ڈ یرہ غازیخان تشریف لائے ہیلی پیڈ سے انہوں نے سرکٹ ہا ؤس سمیت کئی اداروں کا وزٹ کر نا تھا اب دروغ بر گردن راوی ہیلی پیڈ سے جب وزیر اعلی نکلے ان کا قافلہ پندرہ اور چو بیس گاڑیوں پر مشتمل تھا اور جہاں جہاں سے وزیر اعلی نے گذرنا تھا سبھی سڑ کیں بند تھیں اس وی وی آ ئی پرو ٹول کے سبب شہریوں نے اتنی اذیت سہی کہ لوگ وزیر اعلی کی جانب سے علا قائی تعمیرو ترقی کے لئے کئے جا نے والے اربوں کے اعلانا ت کو بھلا کر بند سڑکوں کی اذیت کو ابھی تک کوس رہے ہیں
وزیر اعلی پنجاب نے حالیہ دورہ تو نسہ کے دوران اپنے پیرو مرشد سے بھی ملاقات کی ۔ اس ملا قات کی ایک تصویر سو شل میڈیا پر وائرل ہو ئی ہے جس میں وزیر اعلی اپنے مرشد کے قد موں میں فرش پر بیٹھے اس تصویر کو دیکھتے ہو ئے کون کہہ سکتا ہے کہ وزیر اعلی سیکٹریٹ کی جانب سے نے مقا می انتظا میہ کو کہا گیا ہو گا کہ سی ایم آ رہے ہیں آ پ نے معزز مہمان کووی وی آ ئی پی پروٹوکول دیتے ہو ئے راستے اور سڑکیں بند کر دینا ہیں تا کہ شہری اذیت کا شکار ہو ں ، پھر یہی کچھ ملتان میں ہوا جہاں وزیر اعلی کا دورہ ملتان کے شہریوں کا مزہ بھی کر کرہ کر گیا ،یقیناً ایسی ہدا یات کسی کو کسی نے نہیں دی ہو ں گی لیکن یہ ہماری افسر شا ہی کا وہ رویہ ہے جس کے سبب وہ سب کو جھر لو بنا کر کنٹی جنسی بجٹ سے اپنی دیہاڑیاں لگا تی ہے یہ مرے کو مارے شاہ مدار والی بات ہے ایک عرصہ سے نو کر شا ہی کو عوامی خزانے کا لہو منہ کو لگا ہوا ہے اور چھٹی نہیں ہے ظالم منہ کو لگی ہو ئی ۔
آ ج کل چو بارہ میں تھل میلہ سجا ہوا تھا اجیپ ریلی کے حواالے سے شو کت جام جو ہمارے وسیب کے ایک معروف صحافی اور ٹی وی اینکر ہیں انہوں نے فیس بک پر اپنی ایک پو سٹ میں اسی نو کر شا ہی رویہ کی نشا ند ہی کی ہے وہ لکھتے ہیں کہ "تیسری ٹی ڈی سی پی تھل جیپ ریلی پر پروگرام کر نے کی غرض سے پہنچے ۔۔ جہاں ٹی ڈی سی پی نے شارٹ ٹائم اور محدود وسائل کے با وجود اچھا کام کیا وہاں پر ایک افسوسناک چیز میری نظر سے گذری ،، ایک طرف تھل اور جنو بی پنجاب کے با سی مٹی اور ریت پر لا وارثوں کی طرح بیٹھے نظر آ ئے اور دوسری طرف مخصو ص ایریا میں خو بصورت قا لینوں پر لگی خا لی کر سیاں بڑے لو گوں کا انتظار کرتی رہیں ۔۔ ضلعی انتظا میہ مظفر گڑھ کے افسران شا ید انتظامات کا جا ئزہ لینے آ ئے تھے مگر ان کی چال ڈھال اور پرو ٹو کول سے ایسا لگتا تھا جیسے وی عوام کے نو کر نہیں کسی مغل باد شاہ کی اولاد ہوں اور اپنے غلاموں میں چل پھر رہے ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ جو غریب پا کستان مٹی ریت پر لا وارثوں کی طرح پڑے ہیں جن کے پینے کے لئے صاف پا نی تک کا انتظام نہیں ہو سکا ان کے ٹیکس کے پیسے سے ان کو تنخواہیں ملتی ہیں ۔۔۔ کب فرق ختم ہو گا ہمارے ملک میں غریب پا کستانی کو کب انسان سمجھا جا ئے گا ،، کب آ ئے گی تبد یللی , کہاں مر گئے تبد یلی کے نام پر ووٹ لینے والے ۔۔۔”
یہ بھی وی وی آئی پی پروٹوکول کا نو حہ ہے جو شو کت جام نے لکھا ہے ۔
چو بارہ کے ذکر پر مجھے یاد آ یا کہ مشرف دور سے بھی بہت پہلے ایک نو جوان بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر تحصیل چو بارہ تعینات ہو ئے مو صوف کا تعلق سندھ سے تھا اور ان کی یہ پہلی تعینا تی تھی اس زما نے میں کمشنر ڈویژن کا صحیح معنوں میں باد شاہ ہوا کرتا تھا بقول شخصے جب کمشنر دورے پر آ تے تو ان کا استقبال ۔ پرو ٹول اور دورے کے خرچے دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے رواجی طور پر اس دورے کا میزبان محکمہ ریو ینو اور متعلقہ پٹواری ہوا کرتے تھے ، خیر چو بارہ میں نئے اسسٹنٹ کمشنر کی تعینا تی کے بعد کمشنر صاحب کے دورے کا شیڈول آ یا تو محکمہ ریو ینو کے ذمہ داران نے پو چھا کہ سر خرچے کا کیا کرنا ہے چو نکہ نئے صاحب نے چارج سنبھاالتے ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ اب رشوت نہیں چلے گی سو ذ مہ داران کا یہ سوال تو بنتا تھا کہنے لگے کر لیں دورے کے بعد دیکھیں گے کہ کہاں سے دینا ہے خیر صاحب کے دورے کے بعد جب کلرک صاحب نے ایک لمبی سے فہرست کے بل کی فائل صاحب کے کے سامنے پیش کی تو ہزاروں کا بل دیکھ کر صاحب سٹپٹا گئے اور پو چھاکہ کس ہیڈ سے ادا ئیگی ہو گی ، بتا ئیں میں دستخط کرتا ہوں جواب ملا سر اس ادا ئیگی کے لئے سرکار کو ئی بجٹ نہیں دیتی یہ سن کر حیران پریشان صاحب نے استفسار کیا کہ پہلے کیسے ہو تا تھا یہ سب کچھ ، تو گوش گذار کیا گیا کہ یہ سب ” انتظامات”
اگاڑی ” سے کئے جا تے تھے "اگا ڑی "کی ہوش ربا تفصیل سننے کے بعد صاحب نا راض نا راض سے خا مو ش ہو گئے اور بل ادا ہو گیا
سا بق وزیر اعظم نواز شریف اپنے آ خری دورہ پر لیہ تشریف لا ئے تو مقا می صحا فیوں کو کہا گیا کہ آپ قلم ، کیمرے اور کاپی کے بغیر جلسہ گاہ میں تشریف لا ئیں یہ جان کر میں نے سو چا کہ قلم کا غذ کے بغیر میرا وہاں کیا کام ۔۔ سو "میں بد قسمت ” میاں صاحب کے لیہ ہو نے والے آ خری جلسہ میں شریک ہو نے کے اعزاز سے محروم رہا ، سو چتا ہوں کہ نواز شریف کے تو فرشتوں کو بھی پتہ نہیں ہو گا کہ
وزیر اعظم کو عوام سے بچا نے کے لئے بے چارے منتظمین کو کیا کیا وی وی آئی پی پرو ٹوکول کے نام پر کا کیا اقدامات کر نا پڑتے ہیں مقصد بس ایک ہی ہوتا اچھے بھلے عوام دوست بندے کو مردم بیزار ثا بت کر نا اور دو سرے اپنی وی وی آ ئی پی پروٹوکول کے نام پر اخراجات کی فہرست طویل سے طویل کر نا کہ کچھ خرچ ہو تا نظر آ ئے گا تو پھر اگا ڑی بھی ہو گی اور دیہاڑی بھی لگے گی ۔۔