اپنے مجید خان نیازی شازیہ مری کی تقریر کے ایک جملے پر بھڑکے تو صحیح بھڑکے با لکل منا سب نہیں کہ ایک شخص کے کردار کو بنیاد بنا کر پو رے قبیلہ کو طعن و تضحیک کا نشا نہ بنا یا جا ئے ، لیکن یہ بھی کڑوا سچ ہے کہ ٹائیگر اے اے کے نیازی نے پلٹن کے میدان میں بھارتی سورماؤں کے سامنے ہتھیار ڈال کر سقو ط ڈھاکہ کی شکل میں پا کستانی قوم کو وہ زخم دیا جو قیامت تک رستا رہے گا ۔
اب جب بھی بات سقوط ڈھا کہ کی ہو تی ہے اے اے کے نیازی کا ذکر آتا ہے تو یقیناًیہ ذکر نیازیوں کو گراں گزرتا ہے اور گزرنا بھی چا ہیے کہ اے اے کے نیازی کے انفرادی کردار کے حوالہ سے پورے نیازی قبیلہ کو نشانہ بنا نا بہر حال قرین انصاف نہیں ۔
سقو ط ڈھا کہ کا بدترین واقعہ 16 دسمبر 1971 کو پیش آیا اس دن رمنا ریس گراؤنڈ میں جزل اے اے کے نیازی نے انڈین جزل جگت سنگھ اڑوڑا کے سا منے سرنڈر کیا ۔ 16 دسمبر ہماری قومی تاریخ کا یقیناً "بلیک ڈے "ہے بھارتی جارحیت کے سبب لگنے والے اس زخم کو کون بھول سکتا ہے ۔سقو ط ڈھاکہ کے المیہ پر مشیر کاظمی کا یہ نو حہ کہ
پھول لے کر گیا آیا روتا ہوا
بات ایسی ہے کہنے کا یارا نہیں
قبر اقبال سے آ رہی تھی صدا
یہ چمن مجھ کو آ دھا گوارا نہیں
پوری پا کستانی قوم کے جذ بات کا اظہار ہیں
یہ ہماری ملی تاریخ کا المناک باب ہے کہ سقوط ڈھاکہ اور اے اے کے نیازی لازم ملزوم بن گئے اور اے اے کے نیازی کا نام بڑھک ، بزدلی اور شرمندگی کا حوالہ بن گیا ۔ دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ ایک تا ریخی حقیقت اور کڑواسچ ہے یہ کڑوا سچ اس لئے بھی زہر نا ک ہے کہ سقو ط ڈھاکہ کے ذمہ داروں کو ہماری عدا لتیں اور ادارے کو ئی سزا نہیں دے سکے اگر ان ذمہ داروں کو سزا مل جاتی تو اس مو ضوع کا بیا نیہ با لکل مختلف ہو تا مگر ایسا نہیں ہوا اور سقو ط ڈھاکہ اور ٹا ئیگر لازم و ملزوم ہو کر رہ گئے کہتے ہیں نا کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی
سو ہمیں بھی تاریخ کا یہ جبر برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔شا ید اسی لئے شہباز شریف ، آسف زرداری سمیت وزیر اعظم عمران خان کے بیشتر سیاسی مخالفین عمران نیازی کہہ کر ان کا ذکر کرتے ہیں حا لا نکہ وزارت عظمی سمبھالنے کے بعد پی ایم سیکٹریٹ کی جانب سے یہ نو ٹیفکیشن جاری کیا گیا آ ئیندہ وزیر اعظم کو عمران خان نیازی کی بجائے عمران خان کہا اور لکھا جا ئے ۔
پی ٹی آئی کے ممبر قو می اسمبلی عبد المجید خان نیازی نے اپنے قبیلہ کے عزت و وقار پر بات کی بہت اچھا کیا وہ ان کا فرض بھی بنتا تھا اور حق بھی وہ اس لئے کہ وہ بھی نیازی ہیں اور پٹھان ہیں انہوں نے ٹھیک کہا کہ اگر ایک نیازی اے اے کے نیازی ہے جس کی وجہ سے یہ بات کی جا رہی ہے تو دوسرا نیازی عمران خان ہے جس نے ورلڈ کپ جیت کر پا کستان کو پوری دنیا میں سرخرو کیا اور پا کستانی قوم کو عزت و وقار دلا یا ، وزیر پا رلیمانی امور کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اے اے کے نیازی کے کردار کو بنیاد بنا کر ایک ٹرائب کو نشا نہ نہیں بنا نا چا ہئے ایک اور جزل نیازی بھی ہے جس نے سوات میں وطن کی خاطر اپنی جان کی قر بانی دے کر شہادت کا رتبہ حا صل کیا ہمیں ان قر با نیوں کو بھی نہیں بھو لنا چا ہیئے ۔اسپیکر قو می اسمبلی اسد قیصر نے رولنگ دی کہ آ ئیندہ قو می اسمبلی میں کسی ٹرائب کو زیر بحث نہیں لا یا جا ئے گا
وزیر اعظم پا کستان ایک پکے اور سچے پا کستانی ہیں وہ کڑا احتساب چا ہتے ہیں ، پا کستان اور پا کستانی دو لت لو ٹنے والے چوروں اور ڈاکووں کو پکڑ کر عبرت ناک سزا دینا چا ہتے ہیں اور لوٹی ہو ئی دو لت واپس نکلوانا چا ہتے ہیں وہ اس عزم کا اظہار بار ہا کر چکے ہیں یہ ایک بڑا ویژن ہے لیکن یہاں ایک اور نا مکمل ایجنڈا بھی ان کی تو جہ کا منتظر ہے اور وہ ہے سقوط ڈھا کہ کے ذمہ داروں کا احتساب ۔ اگر وہ چا ہیں تو وہ اے اے کے نیازی کے ہاتھوں لگے نہ صرف پا کستانی قوم بلکہ نیازی قبیلہ کے دامن پر لگے شکشت و بزدلی کے اس دھبے کو مٹا سکتے ہیں ۔
اگر حکومت احتساب کے نام پر سیاستدانوں سے عشروں کا حساب لے سکتی ہے ، نا جائز تجاوزات کے نام پر نصف صدی سے بنے کلو چھپر ہو ٹل کو گرا سکتی ہے تو پا کستان دو لخت کرنے والے چہروں کو بھی بے نقاب کر نا اور انہیں آ ئین و قا نون کے مطا بق سزا دینے میں کیا تا مل ہو سکتا ؟ پارلیمنٹ ، حکومت ، ریاست اور عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا چا ہیئے ۔یہ درست کہ پا کستان دو لخت کرنے اور رسوائی و بربادی کا سبب بننے والے بہت سے کردار اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن سنا ہے کہ زندہ قو میں اپنے مجر موں کو معا ف نہیں کر تیں ۔ اسا تذہ سے سنتے آ ئے ہیں کہ ایسے قومی مجر موں کو بعداز مرگ سزائیں سنا نے کی مثا لیں اور واقعات بھی دنیا کی تا ریخ کا ایک باب ہیں ۔
پا کستان ایک با وقار ملک ، پا کستانی ایک غیرت مند قوم اور نیازی ایک جرائت مند محب وطن قبیلہ ہے بھلا اے اے کے نیازی جیسے لو گوں کا اس ملک قوم اور قبیلہ سے کیا تعلق ؟ جیسے نیاز یوں کے سپوت عبد المجید خان نیازی نے اپنے ٹرائب کی عزت و وقار پر آواز بلند کی کا ش پا کستان کا کوئی بیٹا سقوط ڈھاکہ کے اسباب و وجو ہات تلاش کر نے ذمہ دار مجر موں کو ڈھونڈ نکا لنے اور انہیں قرار واقعی سزا دلا نے کے لئے بھی آوز بلند کرے شور مچائے ۔۔ اے کاش ۔۔ اور پھر لکھنے والے لکھیں کہ آج پا کستان کے ایک بیٹے نے پا کستان کے عزت و وقار کے لئے آواز بلند کی ۔۔اپنا بھر پور کردار ادا کیا ۔۔ اے کاش ۔۔