اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کا فیصلہ دینے والے ججز کسی سے کم عاشق رسول نہیں اور ناموس رسالت پر ہم شہید ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کی نئے آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ملک میں امن و عامہ کی صورتحال بہترنہیں، ایسی صورت حال میں عدالت عظمیٰ وفاقی حکومت کونئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کی اجازت دے۔
سپریم کورٹ نے نئے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) اسلام آباد کی تقرری سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی مستقل آئی جی کی تقرری کی اجازت کیسے دے دیں، آپ نئے آئی جی کے بجائے کسی کو اس کا اضافی چارج دے دیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریاست اپنی ذمہ داری کو دیکھے، انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں ہے، رسول کی توہین کسی کے لیے قابل برادشت نہیں جب کہ آسیہ بی بی کے کیس میں ناموس رسالت کا کیس نہ بنتا ہو تو سزا کیسے دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کا فیصلہ دینے والے ججز کسی سے کم عاشق رسول نہیں اور کئی ججز بینچ میں بیٹھے درود شریف پڑھتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمد کے بغیر مسلمانوں کے ایمان کی تکمیل نہیں ہوسکتی اور ناموس رسالت پر ہم شہید ہونے کیلئے بھی تیار ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے چند روز قبل آئی جی اسلام آباد جان محمد کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیتے ہوئے تبادلہ روک دیا تھا۔