لیہ(صبح پا کستان)سرائیکی وسیب موومنٹ پاکستان نے وزیر اعلی پنجاب کے جنوبی پنجاب پر مشتمل انتظامی یونٹ کے اعلان کو مسترد کر دیا،مکمل بااختیار صوبہ بنانے کا مطالبہ ، دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت کے بعد جلد الگ صوبہ کا وعدہ پورا کرنے سمیت چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا۔سرائیکی وسیب موومنٹ پاکستا ن کے مرکزی صدرپروفیسرسید آغا حسین شاہ ،مرکزی جنرل سیکرٹری شیخ بدر منیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے سرائیکی وسیب پر مشتمل اضلاع کے حوالے سے انتظامی یونٹ کی کمیٹی اور کام کا اعادہ کیا ، انہوں نے وزیر اعلی کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے الگ بااختیار صوبہ بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی وسیب موومنٹ پاکستا ن کے تمام سرائیکی وسیب کو تخت لاہور سے الگ ایک سرائیکی صوبے کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے ۔ جس میں ملتان ڈویثرن ، بہاول پور ڈویثرن ، ڈیرہ غازی خان ڈویثرن ، ڈیرہ اسماعیل خان ڈویثرن اور ضلع میانوالی ، ضلع خوشاب ، ضلع بھکر ، ضلع جھنگ، ضلع پاک پتن ، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت جو اضلاع اعتراضات و تحفظات رکھتے ہیں ان سے رائے لے لی جائے ۔ سرائیکی وسیب موومنٹ کے نزدیک صوبے کا نام صرف اور صرف سرائیکستان قابل قبول ہوگا۔ سرائیکی وسیب موومنٹ کے عہدیدران نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نام کی تجویز بننے والی نئی اسمبلی پر چھوڑ دیا جائے،سرائیکی وسیب موومنٹ وسیب کی تقسیم کو مسترد کرتی ہے ، تاہم بہاولپور سے کسی سمجھوتے کو نظر انداز نہیں کرتی،جنوبی پنجاب کی اصطلاح ہمارے لیے ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے سرائیکی خطے کی الگ پہچان برقرار نہیں رہتی،پنجاب کی انتظامی تقسیم کو ہم لولی پاپ سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے کیو نکہ انتظامی یونٹ مکمل اور با اختیار صوبے کا نعم البدل کبھی نہیں ہوتا،تاہم پی پی پی (2008 & 2013) کے دور میں نئے صوبوں کے ضمن میں جو آئینی کاروائی عمل میں لائی گئی تھی اگر اس پر مکمل عمل درآمد کر دیا جائے تو یہ بھی وسیب کے لیے قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے تمام سیاسی و مذہبی پارٹیز کے راہنما و ممبران اسمبلی سے اپیل کی کہ الگ صوبہ بنانے کی قانون سازی کے عمل میں حصہ لے کر سرائیکی عوام کے حقوق کا تحفظ کریں۔پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالرحمن مانی،عاشق حسین کھوکھر سینئر نائب صدر پی پی پی لیہ، پروفیسر لالہ امیر محمد ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔