• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

انڈین لیڈی ڈاکٹر پاکستانی شہری اور حاکم وقت

webmaster by webmaster
مارچ 8, 2016
in First Page, کالم
0
انڈین لیڈی ڈاکٹر پاکستانی شہری اور حاکم وقت
انڈین لیڈی ڈاکٹر پاکستانی شہری اور حاکم وقت

downloadغیر معمولی واقعات بعض و اوقات سنگین مسائل کا پیش خیمہ بنتے ہیں انسان جن واقعات کو معمولی سمجھ کر پس پشت ڈالتا ہے مستقبل میں وہ ہی مسائل افراد نا قابل تلافی نقصان کا پیش خیمہ بنتے ہیں چوک اعظم کے باسی گزشتہ کئی سالوں سے انڈین کو لاٹری کے ذریعے لوٹنے کی مخصوص قبیلے کے نوجوانوں کی کاروائیاں سنتے آرہے تھے اس قبیلے کے نوجوان دنوں میں پرتعیش زندگی غیر معمولی رہائشوں سے کوٹھیوں بنگلوں میں شفٹ اور لگزری گاڑیاں انکے زیراستعمال آگئی مقامی پولیس نے ایک دفعہ اسلحہ موٹر سائیکلز اسلحہ اور کمپیوٹرز بھی انہی لوگوں کے ایک گروہ سے

برآمد کیے ابھی یہ کہانیاں زیر گردش ہی تھیں کہ انڈین لڑکی کی چوک اعظم آمد کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور پھر معلوم ہوا کہ انڈیا سے آنے والی لڑکی کوئی غیر معمولی عورت نہیں بلکہ باشعور تعلیم یافتہ لیڈی ڈاکٹر ہے جو کہ کئی خداد داد صلاحیتوں کی مالک ہے انڈین لیڈی ڈاکٹر نے منشاء نامی نوجوان قبول اسلام کے بعد شادی کی اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں میاں بیوی نے ڈی پی او لیہ غازی صلاح الدین کے سامنے پیش ہوئے منشاء پہلے ہی شادی شدہ تھا معاملات ابتداء میں تو خوش اسلوبی سے چلتے رہے معمولی مزاحمت کے بعد منشاء اووڈ کے خاندان نے نئی دلہن کو قبول کر لیا مگر بعد آزاں حساس اداروں کی آئے روز تفتیش اور پڑھی لکھی خاتون کے نخروں سے سسرالی خاندان عاجز آگیا
آئے روز بگڑتے سدھرتے انڈین اور پاکستانی حکومت کے حالات سے ڈر اور عشق کابھوت سر سے اترنے کے بعد منشاء نے اپنا وطن دھرم چھوڑ کے آنے والی خاتون کو طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا
انڈیا کے شہر بولنگر اڑیسہ سے آنے والی پریتما شاء دختر لکشمن شاء جس کے بارے زیر گردش کہانی یہ ہے کہ اس کے والدین بچپن میں وفات پا گئے تھے اور اس نے ایک ٹرسٹی ادارے میں زندگی کا بیشتر حصہ گزارا یہ ایک حقیقت ہے کہ بچپن میں یتیم ہونے والے لوگ اکثر زمانے کے دکھ درد باتیں سہہ کر سخت دل سخت جان ہوتے ہیں رشتوں کی نزاکت کا ان میں احساس ان میں قدرے کم ہوتا ہے پریتما شاء دختر لکشمن شاء کی ابتدائی زندگی کے بارے حاصل معلومات سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ با حوصلہ خاتون ہے اس نے یتیمی کے بعد احساس کمتری میں مبتلا ہونے کے بر عکس تعلیم حاصل کر کے معاشرے میں باوقار انداز میں زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا یہی وجہ ہے کہ ایک ٹرسٹی ادارے میں بھی رہتے ہوئے اس نے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اس کے علاوہ اسے کئی خواتین کے متعلقہ ہنر پر عبور کی کہانیاں بھی زبان زد عام ہیں
پریتما شاء دختر لکشمن شاء جب انٹر نیٹ پر محبت میں گرفتار ہونے کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان دو سال قبل آئی تو اس نے اسلام قبول کیا اور اس کا اسلامی نام مریم رکھا گیا ضلع لیہ کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا اس لئے اس واقعہ کو خوب پذیرائی ملی
محمد منشاء راجپوت سے شادی کے بعد مریم بی بی نو مسلم خاتون کے مطابق انڈین گورنمنٹ اس پر اعتبار نہیں کرتی ویزے کی معیاد جب ختم ہوتی ہے تو واپس انڈیا جاتی ہے تواسے سرکاری تحویل میں رکھ کر ویزے کی مدت بڑھا کر واپس پاکستان بھیج دیا جاتا ہے جبکہ راجھندر کالج گلوبل ہسپتال میں وہ ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کر رہی تھی اسے انڈین سرکار نے الزامات لگا کر بند کر دیا ہے
مریم اپنے آبائی وطن گئی تھی کہ اسے محمد منشاء نے مقامی یونین کونسل کے ذریعے طلاق کے نوٹس بھجوادیے مریم واپس آئی تو سسرالی خاندان نے اسے طلاق کے کاغذات دیے اور گھر سے نکال دیا یہاں سے ایک درد ناک افسوسناک کہانی کی ابتداء ہوتی ہے جس کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے اپنا وطن ۔۔۔۔ اپنا دین ۔۔۔۔۔ چھوڑ کر آنے والی بنت حوا بے آسرا ہو کر جسے اپنے قبول کرنے کو تیار نہیں ۔۔۔۔پرائے اس کے ہو کر پرائے ہوگے ۔۔۔۔۔ رات کے کسی پہر چوک اعظم لیہ روڈ بس اڈے پر آئی ۔۔۔ تو تماشا بر پا ہو گیا ۔۔۔ آخر کار چوکیدار نے اسے کسی ریاستی ادارے کو اطلاع دیے بغیر اپنے قریبی رشتے داروں کے گھر پہنچا دیا ۔۔۔۔ صبح محلے کی خواتین اور بچوں میں دن گزارتے ہوئے مریم بی بی نے کہا کہ میرے پاس رقم زیور ہے مجھے مکان لیکر دو میں ادھر ہی رہنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔ اتنے میں ایک مقامی صحافی کو محلے داروں نے بلایا مریم بی بی کو وہ اپنے گھر لے گیا ۔۔۔۔ دو دن بعد مقامی پولیس کو اس بات کی خبر ہوئی تو وہ متحرک ہوئی ۔۔۔ مریم کو دارلامان میں چند دنوں کے لئے بھیج دیا گیا ۔۔۔ مریم کا مستقبل کیا ہو گا ؟؟ اس کی آمد کا مقامی پولیس کو علم کیوں نہ ہوا؟؟؟؟ وہ عشق میں گرفتار ہو کر آئی یا لاٹری کے ذریعے لوٹنے والے گروہ کا پتہ لگانے؟؟؟ جس رات وہ رکشہ ڈرائیوروں اور رہڑی بانوں سے رات گزارنے کے لئے کمرے کا پوچھ رہی تھی اگر کسی کریمینل شخص کے ہاتھ چڑھ جاتی تو کیا ہوتا؟؟؟
مریم نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے پاکستانی شہریت کی اپیل یہ کہتے ہوئے کر دی ہے کہ وہ اپنا دین وطن چھوڑ کر یہاں آئی ہے اس کی مدد کی جائے
مریم بی بی(پریتما شاء دختر لکشمن شاء )کے معاملہ نے ضلع لیہ میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے قبل ازیں پٹھانکوٹ واقع کا معاملہ سمیت متعدد معاملات حل نہیں ہوئے مریم بی بی(پریتما شاء دختر لکشمن شاء )کے معاملہ کو حکومتی ادارے حساسیت سے چیک کریں تاکہ عوامی پریشانی ختم ہو
416963_141778545941206_100003271844534_178542_1369434635_n
تحریر ۔۔۔ محمد عمر شاکر
Tags: chok azam news
Previous Post

وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کا اجلاس

Next Post

کوٹ سلطان ۔ گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات ، میجرجزل (ر) عزیز طارق مرانی مہمان خسو صی تھے

Next Post

کوٹ سلطان ۔ گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات ، میجرجزل (ر) عزیز طارق مرانی مہمان خسو صی تھے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
انڈین لیڈی ڈاکٹر پاکستانی شہری اور حاکم وقت downloadغیر معمولی واقعات بعض و اوقات سنگین مسائل کا پیش خیمہ بنتے ہیں انسان جن واقعات کو معمولی سمجھ کر پس پشت ڈالتا ہے مستقبل میں وہ ہی مسائل افراد نا قابل تلافی نقصان کا پیش خیمہ بنتے ہیں چوک اعظم کے باسی گزشتہ کئی سالوں سے انڈین کو لاٹری کے ذریعے لوٹنے کی مخصوص قبیلے کے نوجوانوں کی کاروائیاں سنتے آرہے تھے اس قبیلے کے نوجوان دنوں میں پرتعیش زندگی غیر معمولی رہائشوں سے کوٹھیوں بنگلوں میں شفٹ اور لگزری گاڑیاں انکے زیراستعمال آگئی مقامی پولیس نے ایک دفعہ اسلحہ موٹر سائیکلز اسلحہ اور کمپیوٹرز بھی انہی لوگوں کے ایک گروہ سے
برآمد کیے ابھی یہ کہانیاں زیر گردش ہی تھیں کہ انڈین لڑکی کی چوک اعظم آمد کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور پھر معلوم ہوا کہ انڈیا سے آنے والی لڑکی کوئی غیر معمولی عورت نہیں بلکہ باشعور تعلیم یافتہ لیڈی ڈاکٹر ہے جو کہ کئی خداد داد صلاحیتوں کی مالک ہے انڈین لیڈی ڈاکٹر نے منشاء نامی نوجوان قبول اسلام کے بعد شادی کی اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں میاں بیوی نے ڈی پی او لیہ غازی صلاح الدین کے سامنے پیش ہوئے منشاء پہلے ہی شادی شدہ تھا معاملات ابتداء میں تو خوش اسلوبی سے چلتے رہے معمولی مزاحمت کے بعد منشاء اووڈ کے خاندان نے نئی دلہن کو قبول کر لیا مگر بعد آزاں حساس اداروں کی آئے روز تفتیش اور پڑھی لکھی خاتون کے نخروں سے سسرالی خاندان عاجز آگیا آئے روز بگڑتے سدھرتے انڈین اور پاکستانی حکومت کے حالات سے ڈر اور عشق کابھوت سر سے اترنے کے بعد منشاء نے اپنا وطن دھرم چھوڑ کے آنے والی خاتون کو طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا انڈیا کے شہر بولنگر اڑیسہ سے آنے والی پریتما شاء دختر لکشمن شاء جس کے بارے زیر گردش کہانی یہ ہے کہ اس کے والدین بچپن میں وفات پا گئے تھے اور اس نے ایک ٹرسٹی ادارے میں زندگی کا بیشتر حصہ گزارا یہ ایک حقیقت ہے کہ بچپن میں یتیم ہونے والے لوگ اکثر زمانے کے دکھ درد باتیں سہہ کر سخت دل سخت جان ہوتے ہیں رشتوں کی نزاکت کا ان میں احساس ان میں قدرے کم ہوتا ہے پریتما شاء دختر لکشمن شاء کی ابتدائی زندگی کے بارے حاصل معلومات سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ با حوصلہ خاتون ہے اس نے یتیمی کے بعد احساس کمتری میں مبتلا ہونے کے بر عکس تعلیم حاصل کر کے معاشرے میں باوقار انداز میں زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا یہی وجہ ہے کہ ایک ٹرسٹی ادارے میں بھی رہتے ہوئے اس نے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اس کے علاوہ اسے کئی خواتین کے متعلقہ ہنر پر عبور کی کہانیاں بھی زبان زد عام ہیں پریتما شاء دختر لکشمن شاء جب انٹر نیٹ پر محبت میں گرفتار ہونے کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان دو سال قبل آئی تو اس نے اسلام قبول کیا اور اس کا اسلامی نام مریم رکھا گیا ضلع لیہ کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا اس لئے اس واقعہ کو خوب پذیرائی ملی محمد منشاء راجپوت سے شادی کے بعد مریم بی بی نو مسلم خاتون کے مطابق انڈین گورنمنٹ اس پر اعتبار نہیں کرتی ویزے کی معیاد جب ختم ہوتی ہے تو واپس انڈیا جاتی ہے تواسے سرکاری تحویل میں رکھ کر ویزے کی مدت بڑھا کر واپس پاکستان بھیج دیا جاتا ہے جبکہ راجھندر کالج گلوبل ہسپتال میں وہ ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کر رہی تھی اسے انڈین سرکار نے الزامات لگا کر بند کر دیا ہے مریم اپنے آبائی وطن گئی تھی کہ اسے محمد منشاء نے مقامی یونین کونسل کے ذریعے طلاق کے نوٹس بھجوادیے مریم واپس آئی تو سسرالی خاندان نے اسے طلاق کے کاغذات دیے اور گھر سے نکال دیا یہاں سے ایک درد ناک افسوسناک کہانی کی ابتداء ہوتی ہے جس کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے اپنا وطن ۔۔۔۔ اپنا دین ۔۔۔۔۔ چھوڑ کر آنے والی بنت حوا بے آسرا ہو کر جسے اپنے قبول کرنے کو تیار نہیں ۔۔۔۔پرائے اس کے ہو کر پرائے ہوگے ۔۔۔۔۔ رات کے کسی پہر چوک اعظم لیہ روڈ بس اڈے پر آئی ۔۔۔ تو تماشا بر پا ہو گیا ۔۔۔ آخر کار چوکیدار نے اسے کسی ریاستی ادارے کو اطلاع دیے بغیر اپنے قریبی رشتے داروں کے گھر پہنچا دیا ۔۔۔۔ صبح محلے کی خواتین اور بچوں میں دن گزارتے ہوئے مریم بی بی نے کہا کہ میرے پاس رقم زیور ہے مجھے مکان لیکر دو میں ادھر ہی رہنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔ اتنے میں ایک مقامی صحافی کو محلے داروں نے بلایا مریم بی بی کو وہ اپنے گھر لے گیا ۔۔۔۔ دو دن بعد مقامی پولیس کو اس بات کی خبر ہوئی تو وہ متحرک ہوئی ۔۔۔ مریم کو دارلامان میں چند دنوں کے لئے بھیج دیا گیا ۔۔۔ مریم کا مستقبل کیا ہو گا ؟؟ اس کی آمد کا مقامی پولیس کو علم کیوں نہ ہوا؟؟؟؟ وہ عشق میں گرفتار ہو کر آئی یا لاٹری کے ذریعے لوٹنے والے گروہ کا پتہ لگانے؟؟؟ جس رات وہ رکشہ ڈرائیوروں اور رہڑی بانوں سے رات گزارنے کے لئے کمرے کا پوچھ رہی تھی اگر کسی کریمینل شخص کے ہاتھ چڑھ جاتی تو کیا ہوتا؟؟؟ مریم نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے پاکستانی شہریت کی اپیل یہ کہتے ہوئے کر دی ہے کہ وہ اپنا دین وطن چھوڑ کر یہاں آئی ہے اس کی مدد کی جائے مریم بی بی(پریتما شاء دختر لکشمن شاء )کے معاملہ نے ضلع لیہ میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے قبل ازیں پٹھانکوٹ واقع کا معاملہ سمیت متعدد معاملات حل نہیں ہوئے مریم بی بی(پریتما شاء دختر لکشمن شاء )کے معاملہ کو حکومتی ادارے حساسیت سے چیک کریں تاکہ عوامی پریشانی ختم ہو
416963_141778545941206_100003271844534_178542_1369434635_n تحریر ۔۔۔ محمد عمر شاکر
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.