• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

آؤ خواب بچائیں ۔ عفت بھٹی

webmaster by webmaster
جولائی 16, 2018
in First Page, کالم
0
آؤ خواب بچائیں ۔ عفت بھٹی

خواب دیکھنا ہر انسان کا حق ہے نیلے ۔پیلے۔ سبز۔ گلابی۔ سفید خواب جو دل میں طمانیت اور روح میں تازگی بخش دیں۔پچیس جولائی کچھ نئے خواب بننے کا دن یا پھر بھرم ٹوٹنے کا دن آزمائش یا کسوٹی یا کون بنے گا وزیر اعظم کھیلنے کا دن ۔میدان سج گیا پنڈال میں شور ہے ۔کہیں تیر کہیں بلا اور کہیں شیر کی صدا سنائی دیتی ۔ہمیں ان تینوں سے غرض نہیں ہمیں تو خواب بچانا ہے ۔اقبال کا خواب قائد کا ثمر ۔سو اپنے لیے اپنی آئندہ نسل کے پاکستان کے لیے انتخاب کرنا ہے اس درد مند انسان کا جس کے ہاتھ میں بقول پاکستانی قوم جادو کی چھڑی ہے یا معجزہ جو سب ٹھیک ہو جائے گا ۔امن کی ایک روشن صبح میری قوم کا مقدر ہوگی ۔ہم سائنس ٹیکنالوجی۔ میں ترقی کریں گے ۔ہم پہ لگا دہشت گردی کا ٹھپہ ہٹ جائیگا اور ہم دنیا کے لیے امن کے پیامبر بن جائیں گے رشوت ۔سفارش ۔اقربا پروری سے نجات ہوگی ۔قانون کی بالا دستی ۔ ظلم کا علاج ۔دہشت گردی کے ناسوروں سے نجات ہو گی ۔میرے تھر کے فاقہ ذدہ لوگوں کے چہرے تونگری سے کھل اٹھیں گے بھوک افلاس ختم ہو جائے گا ۔والدین غربت کے ڈر سے اپنے جگر گوشوں کا سودا نہ کریں گے اور نہ ان کے گلے گھونٹیں گے ۔مدارس اسکول کالج یونیورسٹیاں محفوظ ہوں گی ۔یہ سارے خواب جو ہر محب وطن پاکستانی کی مٹھی میں تتلی کے رنگوں کی طرح بند ہیں ۔اور دوسرے ہاتھ میں ووٹ ۔ایک امانت جس کا حق دار صرف وہ جو ہمارے ان خوابوں کو تعبیر دے نہ کہ ہماری آنکھوں کو ان کی کرچیاں چننے پہ مجبور کر دے ۔
میری قوم اب تھک چکی ہے اس کے کندھے اب اور لاقانونیت کے لاشے نہیں اٹھا سکتے ۔اسے بھی جینے کا حق ہے اب روٹی کپڑا مکان اس کی ترجیح نہیں بلکہ تعلیم ۔انصاف۔ توازن روزگار۔ صاف پانی اور امن و خوشحالی اس کی ترجیحات میں شامل ہے ۔وہ ذاتی نہیں بلکہ قومی سطح پہ ترقی اور تبدیلی چاہتی ہے ۔عام آدمی اب عام نہیں بلکہ خاص ہے کیونکہ اب وہ پاکستان ہے پاکستانی ہے ۔
میں بھی پاکستانی ہوں اس مادر وطن کی آغوش میں کھیلنے والی ایک انسان ۔میری وطن سے وابستگی ایسی ہی ہے جیسے مجھے اپنے۔گھر سے ہے ۔میں بھی اپنے گھر سے آلودگیوں کا صفایا چاہتی ہوں اور اسے سجانا سنوارنا چاہتی ہوں ۔ووٹ کی اہمیت سے بھی آگاہ ہوں اور اس کا شعور بھی رکھتی ہوں ۔میں جب پلٹ کر ماضی کی طرف دیکھتی ہوں اور حال پہ نظر ڈالتی ہوں تو کچھ مایوس ہو جاتی ہوں ۔میں اور میرے اردگرد کے لوگ واقعی اب تبدیلی چاہتے ہیں مگر کاروان سیاست میں مجھے کوئی تعلیم یافتہ محب وطن چہرہ نظر نہیں آتا ۔وہی لوگ جو پہلے بھی ہم پہ حاکم تھے اب پھر نئی پارٹی کی نقاب چڑھائے نظر آتے ہیں ۔انہوں نے جو کرپشن تب کی اب بھی کریں گے ۔کیونکہ بچھو کی فطرت ڈنک مارنا ہے وہ اس کے بغیر کیسے رہ سکتا ۔یہاں میرا ووٹ میرے ہاتھ میں لرزنے لگتا اور مایوسی چھا جاتی تب ایک سوال اٹھتا کہ ایسا کیوں ہم پارٹی کو ووٹ دیں یا اس آزمائے ہوئے فرد کو ؟جب یہ سوال میں نے مرشد کی کورٹ میں ڈالا تو جواب ملا ۔کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا اور پارٹی ٹکٹ انہی نمائندوں کو دیے گیے جن کی جیت کے امکان ہیں بس ایک دفعہ حکومت آجائے تو سالار کی مرضی کے مطابق ہی لشکر کی حکمت عملی طے کی جاتی ۔لہذا جب پوچھ گچھ کا ڈر ہوگا تو سب ٹھیک ہو جائیگا ۔چلیں جی ہم دل کو ساڑھ کر سواہ کرتے ہوئے یہ بھی کر گذریں گے ۔مگر خاں صاحب کو یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ اگر اب کی بار انہوں نے عوام کے ساتھ پچھلوں کی طرح کھلواڑ کیا تو عام بغاوت ہوگی اور۔بپھری عوام کیا کرے گی یہ بھی ایک سوال ہے۔۔گویا اب خوابوں سے سمجھوتا ناقابل قبول ہے ۔ ہمیں اپنے۔خواب بچانے ہیں اور صفحہ قرطاس پہ رنگ بھرنےہیں یہی بچاؤ کا راستہ ہے ۔اڑتے پرندوں کے۔لوٹنے اور نین بسیرا کرنے کا وقت ہے۔

Tags: cilumn by iffat bhatti
Previous Post

چوک اعظم۔ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان کے سلوگن کے تحت الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ،پروفیسر سیف اللہ خالد صدر ملی مسلم لیگ پاکستان

Next Post

راجن پور.انتخابات کے دنوں میں شادی کرنے کی سزا،پولیس نے دولہا کی گاڑی چھین لی

Next Post
راجن پور.انتخابات کے دنوں میں شادی کرنے کی سزا،پولیس نے دولہا کی گاڑی چھین لی

راجن پور.انتخابات کے دنوں میں شادی کرنے کی سزا،پولیس نے دولہا کی گاڑی چھین لی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
خواب دیکھنا ہر انسان کا حق ہے نیلے ۔پیلے۔ سبز۔ گلابی۔ سفید خواب جو دل میں طمانیت اور روح میں تازگی بخش دیں۔پچیس جولائی کچھ نئے خواب بننے کا دن یا پھر بھرم ٹوٹنے کا دن آزمائش یا کسوٹی یا کون بنے گا وزیر اعظم کھیلنے کا دن ۔میدان سج گیا پنڈال میں شور ہے ۔کہیں تیر کہیں بلا اور کہیں شیر کی صدا سنائی دیتی ۔ہمیں ان تینوں سے غرض نہیں ہمیں تو خواب بچانا ہے ۔اقبال کا خواب قائد کا ثمر ۔سو اپنے لیے اپنی آئندہ نسل کے پاکستان کے لیے انتخاب کرنا ہے اس درد مند انسان کا جس کے ہاتھ میں بقول پاکستانی قوم جادو کی چھڑی ہے یا معجزہ جو سب ٹھیک ہو جائے گا ۔امن کی ایک روشن صبح میری قوم کا مقدر ہوگی ۔ہم سائنس ٹیکنالوجی۔ میں ترقی کریں گے ۔ہم پہ لگا دہشت گردی کا ٹھپہ ہٹ جائیگا اور ہم دنیا کے لیے امن کے پیامبر بن جائیں گے رشوت ۔سفارش ۔اقربا پروری سے نجات ہوگی ۔قانون کی بالا دستی ۔ ظلم کا علاج ۔دہشت گردی کے ناسوروں سے نجات ہو گی ۔میرے تھر کے فاقہ ذدہ لوگوں کے چہرے تونگری سے کھل اٹھیں گے بھوک افلاس ختم ہو جائے گا ۔والدین غربت کے ڈر سے اپنے جگر گوشوں کا سودا نہ کریں گے اور نہ ان کے گلے گھونٹیں گے ۔مدارس اسکول کالج یونیورسٹیاں محفوظ ہوں گی ۔یہ سارے خواب جو ہر محب وطن پاکستانی کی مٹھی میں تتلی کے رنگوں کی طرح بند ہیں ۔اور دوسرے ہاتھ میں ووٹ ۔ایک امانت جس کا حق دار صرف وہ جو ہمارے ان خوابوں کو تعبیر دے نہ کہ ہماری آنکھوں کو ان کی کرچیاں چننے پہ مجبور کر دے ۔ میری قوم اب تھک چکی ہے اس کے کندھے اب اور لاقانونیت کے لاشے نہیں اٹھا سکتے ۔اسے بھی جینے کا حق ہے اب روٹی کپڑا مکان اس کی ترجیح نہیں بلکہ تعلیم ۔انصاف۔ توازن روزگار۔ صاف پانی اور امن و خوشحالی اس کی ترجیحات میں شامل ہے ۔وہ ذاتی نہیں بلکہ قومی سطح پہ ترقی اور تبدیلی چاہتی ہے ۔عام آدمی اب عام نہیں بلکہ خاص ہے کیونکہ اب وہ پاکستان ہے پاکستانی ہے ۔ میں بھی پاکستانی ہوں اس مادر وطن کی آغوش میں کھیلنے والی ایک انسان ۔میری وطن سے وابستگی ایسی ہی ہے جیسے مجھے اپنے۔گھر سے ہے ۔میں بھی اپنے گھر سے آلودگیوں کا صفایا چاہتی ہوں اور اسے سجانا سنوارنا چاہتی ہوں ۔ووٹ کی اہمیت سے بھی آگاہ ہوں اور اس کا شعور بھی رکھتی ہوں ۔میں جب پلٹ کر ماضی کی طرف دیکھتی ہوں اور حال پہ نظر ڈالتی ہوں تو کچھ مایوس ہو جاتی ہوں ۔میں اور میرے اردگرد کے لوگ واقعی اب تبدیلی چاہتے ہیں مگر کاروان سیاست میں مجھے کوئی تعلیم یافتہ محب وطن چہرہ نظر نہیں آتا ۔وہی لوگ جو پہلے بھی ہم پہ حاکم تھے اب پھر نئی پارٹی کی نقاب چڑھائے نظر آتے ہیں ۔انہوں نے جو کرپشن تب کی اب بھی کریں گے ۔کیونکہ بچھو کی فطرت ڈنک مارنا ہے وہ اس کے بغیر کیسے رہ سکتا ۔یہاں میرا ووٹ میرے ہاتھ میں لرزنے لگتا اور مایوسی چھا جاتی تب ایک سوال اٹھتا کہ ایسا کیوں ہم پارٹی کو ووٹ دیں یا اس آزمائے ہوئے فرد کو ؟جب یہ سوال میں نے مرشد کی کورٹ میں ڈالا تو جواب ملا ۔کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا اور پارٹی ٹکٹ انہی نمائندوں کو دیے گیے جن کی جیت کے امکان ہیں بس ایک دفعہ حکومت آجائے تو سالار کی مرضی کے مطابق ہی لشکر کی حکمت عملی طے کی جاتی ۔لہذا جب پوچھ گچھ کا ڈر ہوگا تو سب ٹھیک ہو جائیگا ۔چلیں جی ہم دل کو ساڑھ کر سواہ کرتے ہوئے یہ بھی کر گذریں گے ۔مگر خاں صاحب کو یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ اگر اب کی بار انہوں نے عوام کے ساتھ پچھلوں کی طرح کھلواڑ کیا تو عام بغاوت ہوگی اور۔بپھری عوام کیا کرے گی یہ بھی ایک سوال ہے۔۔گویا اب خوابوں سے سمجھوتا ناقابل قبول ہے ۔ ہمیں اپنے۔خواب بچانے ہیں اور صفحہ قرطاس پہ رنگ بھرنےہیں یہی بچاؤ کا راستہ ہے ۔اڑتے پرندوں کے۔لوٹنے اور نین بسیرا کرنے کا وقت ہے۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.